دھرمیندر نے کروڑوں کی آبائی زمین کس کے نام کی؟
اشاعت کی تاریخ: 7th, December 2025 GMT
بھارتی فلم انڈسٹری کے عظیم فنکار دھرمیندر، جنہوں نے اپنی زندگی میں شہرت، کامیابی اور بے شمار چاہنے والے پائے، مگر دل ہمیشہ اپنی مٹی میں ہی رکھا۔ کروڑوں کی جائیداد اور ممبئی کی چمک دمک کے باوجود ان کا سکون دیہی پنجاب ہی میں تھا، جہاں کھیتوں کی خوشبو اور گاؤں کے لوگ آج بھی انہیں اپنے ہی جیسا سمجھتے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق دھرمیندر کو اپنے والد کی ملازمت کی تبدیلی کے باعث بچپن میں گاؤں چھوڑنا پڑا، اور بعد میں فلمی مصروفیات نے انہیں ممبئی سے باندھے رکھا۔ اس کے باوجود، وہ ہر موقع ملتے ہی لدھیانہ کے قریب ڈانگون گاؤں چلے جاتے، جہاں ان کا آبائی گھر اور خاندان موجود تھا۔ فلمی سفر کے دوران بھی یہ گاؤں ان کی یادوں اور رشتوں کا مرکز رہا۔
تقریباً دس سال قبل دھرمیندر نے وہ فیصلہ کیا جس کا ذکر اب سامنے آیا ہے۔ انہوں نے اپنی آبائی زمین، جس کی مالیت بھارتی میڈیا کے مطابق تقریباً 5 کروڑ روپے بتائی جاتی ہے، اپنے چچا زاد بھائی کے نام کر دی تھی۔ یہ وہی رشتے دار تھا جو دھرمیندر کی غیر موجودگی میں برسوں سے اس زمین کو سنبھالتا آرہا تھا۔
حال ہی میں دھرمیندر کے بھتیجے بوٹا سنگھ دیول نے بتایا کہ اداکار نے 2016 میں ڈانگون کے دورے کے دوران 19 کنال اور 3 مرلے پر مشتمل یہ زمین ان کے والد منجیت سنگھ اور چچا شنگارا سنگھ کے نام کی تھی۔ بوٹا سنگھ کے مطابق دھرمیندر شہرت سے گھرا ہونے کے باوجود ہمیشہ اپنے گاؤں اور خاندان سے رابطے میں رہتے تھے۔ وہ آخری بار 2019 میں گاؤں آئے تھے، جب ان کے بیٹے سنی دیول گورداسپور سے الیکشن لڑ رہے تھے۔
اگرچہ دھرمیندر اپنی زندگی میں دوبارہ پنجاب منتقل نہ ہوسکے، لیکن انہوں نے ممبئی کے قریب کھنڈالہ میں ایک وسیع فارم ہاؤس بنایا، جس سے وہ بے حد محبت کرتے تھے۔ کورونا کے دنوں میں وہیں سے مداحوں کے لیے ویڈیوز بناتے، باغبانی کرتے، جانوروں کی دیکھ بھال کرتے اور اپنے گاؤں کی یادیں تازہ کرتے رہتے تھے۔ ان ویڈیوز نے مداحوں کو بتایا کہ فلموں کا ہیرو دل سے اب بھی دیہاتی تھا۔
دھرمیندر نے حقیقی معنوں میں دکھا دیا کہ جڑیں اگر گاؤں کی مٹی میں پیوست ہوں تو شہرت کی آندھیاں بھی انہیں ہلا نہیں سکتیں۔ اپنی آبائی زمین اپنے ہی خاندان کے سپرد کرنا، اسی محبت اور سادگی کی علامت ہے۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
قانون بن گیا عمل کریں، بچوں کی ٹانگیں زمین پر لگتی نہیں، موٹرسائیکل دیدیتے ہیں: لاہور ہائیکورٹ
لاہور (خبر نگار) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مس جسٹس عالیہ نیلم نے موٹر وہیکل آرڈیننس میں ترامیم کے خلاف دائر درخواست واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ جرمانہ زیادہ اس لیے ہے کہ لوگ خلاف ورزی نہ کریں، دنیا بھر میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر بھاری جرمانے ہوتے ہیں۔ قانون سوسائٹی کو بہتر کرنے کیلئے بنتے ہیں، شہریوں کو ذمہ دار بنانے کیلئے قانون سازی ضروری ہے۔ والدین بھی ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کرتے، میرے گھر کے بڑوں اور بچوں دونوں کے چالان بھی آئے ہیں، پولیس کے مطابق پانچ ہزار کم عمر ڈرائیوروں کے خلاف ورزی سے حادثات میں زخمی اور فوت ہوئے، حکومت نے قانون بنا دیا ہے اس پر عمل کریں، یہاں پر آپ قانون پر عملدرآمد کی بجائے قانون ہی ختم کرانے آگئے ہیں۔ بچوں کی سیفٹی بہت ضروری ہے، ہمیں قانون پر عمل کرنے والا بننا چاہیے۔ دبئی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر ایک لاکھ درہم تک جرمانے ہوتے ہیں۔ گلی محلوں میں ہٹ اینڈ رن کے کیس بہت زیادہ ہوتے ہیں، بچوں کی ٹانگیں زمین پر لگتی نہیں اور انہیں موٹرسائیکل لیکر دے دی جاتی ہیں، حکومت نے کہہ دیا ہے کہ پہلے خلاف ورزی پر وارننگ جرمانہ ہو گا، دوسری خلاف ورزی پر قانونی کارروائی ہو گی۔