پی ٹی آئی میں مائنس ون خود ہو رہا ہے،عمران خان کیخلاف کیسزکے فیصلے جلد آئیں گے، فیصل واوڈا
اشاعت کی تاریخ: 9th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے اندر ہی ایک فیکٹر مائنس ون کی راہ ہموار کر رہا ہے۔
نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ سمیت کئی اہم کیسز کے فیصلے جلد سامنے آ سکتے ہیں۔
فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کا ’’عارضی نالائق وزیراعلیٰ‘‘ اپنی ہی قیادت کو نہیں مان رہا اور بیرسٹر گوہر کی پریس کانفرنس کو تسلیم کرنے سے انکاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ ایم کیو ایم سے بھی بدتر حالت میں پہنچ چکے ہیں، آج وہی عارضی وزیراعلیٰ اور دیگر ایم این ایز کہاں ہیں؟
انہوں نے دعویٰ کیا کہ پارٹی کے اندرونی لوگ ہی منظم انداز میں جیل توڑنے جیسے بیانیے کی بات کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق پی ٹی آئی کا ایک طاقتور گروہ ملک میں کوئی بڑا واقعہ یا نقصان چاہتا ہے تاکہ وہ اگلے 20 سے 25 سال تک اسی بیانیے پر سیاست کرسکے۔
سینیٹر فیصل واوڈا کا مزید کہنا تھا کہ اس پورے معاملے میں ’’ذائچے بنانے والے‘‘ اور ’’تعویز والے‘‘ لوگوں تک کی شمولیت کا امکان ہے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ نہ کرے ایسا کچھ ہو، لیکن اسی خدشے کے پیشِ نظر آئندہ ایک سے ڈیڑھ ماہ تک جیلوں کی سیکیورٹی میں تبدیلیاں اور ممکنہ طور پر جیلوں کی تبدیلی بھی کی جا سکتی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: فیصل واوڈا انہوں نے نے کہا
پڑھیں:
عمران خان کے خلاف غداری کا مقدمہ خارج از امکان نہیں، رانا ثنااللہ
وزیراعظم کے مشیر نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی نے اس پیغام کو سنجیدہ نہ لیا تو نقصان انہیں ہی ہوگا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ پی ٹی آئی کے کچھ لوگ بھارتی میڈیا کی زبان بول رہے ہیں اور اداروں کیخلاف نفرت پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں، جبکہ فوج اور قیادت کیخلاف حد پار کرنے والوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور سینیٹر رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ عمران خان کیخلاف غداری کا مقدمہ درج ہونے کا امکان رد نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا کہ عمران خان سے مذاکرات کا دروازہ کبھی کھلا ہی نہیں تھا، حالیہ ٹوئٹ اور ان کی بہنوں کے بیانات کے بعد اہم فیصلے کیے گئے۔ رانا ثنااللہ کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر نے دوٹوک پیغام دیا ہے اور اسے سیاسی بیان نہ سمجھا جائے، اگر پی ٹی آئی نے اس پیغام کو سنجیدہ نہ لیا تو نقصان انہیں ہی ہوگا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ پی ٹی آئی کے کچھ لوگ بھارتی میڈیا کی زبان بول رہے ہیں اور اداروں کیخلاف نفرت پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں، جبکہ فوج اور قیادت کیخلاف حد پار کرنے والوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ جعفر ایکسپریس واقعے کے بعد بھارتی، افغان اور پی ٹی آئی میڈیا نے مل کر ریاست مخالف پروپیگنڈا کیا، جس کے بعد ان عناصر کی نگرانی شروع کی گئی۔ رانا ثنااللہ نے کہا کہ عظمیٰ خان نے عمران خان سے ملاقات سے پہلے یقین دہانی کروائی تھی کہ کوئی سیاسی بات نہیں ہوگی، لیکن ملاقات کے دوران اور بعد میں حکومت مخالف گفتگو کی گئی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو اور شرجیل میمن آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس پر ردعمل دے چکے ہیں اور اس معاملے پر پیپلز پارٹی کا مؤقف سامنے آنا چاہیے۔ رانا ثنااللہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کی اکثریت اس صورتحال کا حصہ نہیں بنے گی، اور وہ جلد پاکستان تحریک انصاف اور اڈیالہ تحریک انصاف کے نام سے دو گروپ بنتے دیکھ رہے ہیں۔ ان کے مطابق ان کا انجام الطاف حسین سے مختلف نہیں ہوگا۔