امریکا میں موجود 2 ہزار افغان شہریوں کے دہشت گرد تنظیموں سے روابط کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 14th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکا میں موجود افغان شہریوں سے متعلق ایک تشویش ناک انکشاف سامنے آیا ہے، جہاں تقریباً 2 ہزار افغان باشندوں کے دہشت گرد تنظیموں سے روابط کا انکشاف ہوا ہے۔ یہ بات نیشنل انٹیلی جنس کی ڈائریکٹر تلسی گبارڈ نے امریکی میڈیا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہی۔ تلسی گبارڈ نے بائیڈن انتظامیہ کے دور میں امریکا آنے والے افغان شہریوں کی جانچ پڑتال کے سست اور غیر مؤثر عمل پر شدید تنقید کی۔ ان کا کہنا تھا کہ آپریشن الائیز ویلکم کے تحت مجموعی طور پر 18 ہزار افغان شہری امریکا میں داخل ہوئے، تاہم اس دوران مناسب اور جامع اسکریننگ نہیں کی گئی۔انہوں نے کہا کہ موجودہ مرحلے میں آپریشن الائیز ویلکم کے تحت آنے والے ہر افغان شہری کا باریک بینی سے جائزہ لیا جا رہا ہے اور اس سلسلے میں تمام متعلقہ ادارے متحرک ہیں‘ ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ امریکا آنے والے 18 ہزار افغان شہریوں میں سے تقریباً 2 ہزار کے دہشت گرد تنظیموں سے براہ راست یا ممکنہ روابط ہیں۔نیشنل انٹیلی جنس کی ڈائریکٹر نے خبردار کیا کہ داعش اور دیگر دہشت گرد تنظیمیں مسلسل امریکی سرزمین پر حملوں کی منصوبہ بندی میں مصروف ہیں اور یہ گروہ امریکا میں ایسے افراد کی تلاش میں رہتے ہیں جو ان کے مقاصد کو آگے بڑھا سکیں‘ اسی وجہ سے اس خطرے کو نہایت سنجیدگی سے لیا جا رہا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: افغان شہریوں امریکا میں ہزار افغان
پڑھیں:
افغان سرزمین سے ہونے والی دہشت گردی پاکستان کی قومی سلامتی کیلئے سنگین خطرہ ہے: عاصم افتخار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے کہا ہے کہ افغان سرزمین سے ہونے والی دہشت گردی پاکستان کی قومی سلامتی کے لیے سب سے بڑا اور سنگین خطرہ بن چکی ہے۔
سلامتی کونسل میں افغانستان کی صورتحال پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ افغانستان ایک مرتبہ پھر دہشت گرد گروہوں اور ان کے پراکسی نیٹ ورکس کے لیے محفوظ پناہ گاہ بن گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان سے جنم لینے والی دہشت گردی کے تباہ کن اثرات خصوصاً پاکستان سمیت خطے کے دیگر ممالک کے لیے شدید سکیورٹی چیلنج کا باعث بن رہے ہیں، اور اس کے اثرات خطے سے باہر تک پھیل رہے ہیں۔
عاصم افتخار نے کونسل کو آگاہ کیا کہ داعش خراسان، القاعدہ، ٹی ٹی پی، ای ٹی آئی ایم، بی ایل اے اور مجید بریگیڈ سمیت متعدد دہشت گرد تنظیمیں افغانستان میں محفوظ ٹھکانوں سے فائدہ اٹھا رہی ہیں۔ ان کے مطابق افغانستان میں کئی دہشت گرد کیمپ موجود ہیں جو سرحد پار حملوں، دراندازی اور خودکش کارروائیوں میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیم نے بھی تصدیق کی ہے کہ ٹی ٹی پی کے تقریباً 6 ہزار جنگجو افغان سرزمین پر موجود ہیں، جبکہ طالبان کی صفوں میں موجود چند عناصر ان گروہوں کی پشت پناہی کرتے ہوئے انہیں آزادانہ سرگرمیوں کے لیے راستہ فراہم کر رہے ہیں۔
سفیر کے مطابق ایسے ٹھوس شواہد بھی ملے ہیں کہ مختلف دہشت گرد گروہ باہمی تعاون کر رہے ہیں، جس میں مشترکہ تربیت، غیر قانونی اسلحہ کی خرید و فروخت، دہشت گردوں کو پناہ دینا اور افغانستان سے پاکستان کے خلاف منظم حملے کرنا شامل ہیں۔