پریم یونین کے تحت نجکاری کے خلاف احتجاجی جلسہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
پاکستان ریلوے پریم یونین نے حکومت کی طرف سے ریلوے کی نجکاری کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے ’’ریلوے کی نجکاری، نامنظور‘‘ کے سلوگن کے تحت پریم یونین کے مرکزی صدر شیخ محمد انور کی اپیل پر پشاور، کندیاں، راولپنڈی، لاہور، خانیوال، ملتان، رحیم یار خان، روہڑی، سکھر، نواب شاہ، کراچی، کوئٹہ، دالبندین اور مچھ سمیت دیگر چھوٹے بڑے اسٹیشنوں پر ملک بھرکے تمام ریلوے اسٹیشنوں اور ڈویڑنل ہیڈکوارٹر آفس کے باہر احتجاجی جلسے کیے اور دھرنے دیے۔ لاہور میں بھی ریلوے ملازمین نے ڈی ایس آفس کے باہر احتجاجی جلسہ منعقد کیا۔ ملازمین نے ریلوے کی نجکاری کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے شدیدنعرہ بازی کی۔ اس موقع پر پریم یونین کے مرکزی صدر شیخ محمد انور نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزارتِ ریلوے اور افسر شاہی کی غلط منصوبہ بندی نے ریلوے کو مفلوج کرکے رکھ دیا ہے۔ بار بار کرائے بڑھانے سے آمدن کو بڑھایاجارہا ہے جس سے پاکستان کی غریب عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ مختلف سیکشنوں پر ٹرینیں بند ہونے کی وجہ سے کروڑوں ڈالرز کا ٹریک تباہ ہورہا ہے اور ریلوے کی زمینوں پر دن بدن ناجائز قبضے ہوتے جارہے ہے۔ فنڈز کی کمی کی وجہ سے رولنگ سٹاک مینٹینینس نہ ہونے کی وجہ سے کوچیں تباہ و برباد ہورہی ہیں۔ ٹرین سروس کو بند کردیاگیاجوکہ ریلوے انتظامیہ کی نااہلی کا ثبوت ہے۔ اسی وجہ سے آئے دن ریلوے میں ڈی ریلمنٹ ہورہی ہیں اور مسافر حضرات ٹرین میں سفر کرنے سے خوفزدہ ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آج 2019ء سے ملازمین کا ٹی اے، ڈی اے بند ہے۔ گریجویٹی، انکیشمنٹ، جی پی ایف کا حصول شجرممنوعہ بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹی ایل اے ملازمین کو برطرف کرنے کے بجائے کنٹریکٹ پر رکھے گئے افسران اور ایم پی ون سکیل کے تمام کنبے کو ریلوے سے فی الفور فارغ کیا جائے۔ ٹی ایل اے ملازمین اور انویلڈ ملازمین کو ریگولر کیا جائے۔ اسٹاف کی کمی کی وجہ سے ریلوے ملازمین انڈر ریسٹ ڈیوٹیاں کررہے ہیں جوکہ کسی بھی وقت خوفناک حادثے کا پیش خیمہ بن سکتا ہے۔انہوں نے کہاکہ وزارت ریلوے کی نااہلی کی وجہ سے ریلوے انتظامیہ حکومت کو ریلوے کاکیس صحیح طریقہ سے پیش نہیں کرسکی جس کی وجہ سے حکومت نے ریلوے کو نان ایسینشل کیٹگری میں ڈال دیاہے۔ وزیر اعظم سے اپیل ہے اس فیصلہ پر نظرثانی کی جائے۔
شیخ محمد انور نے مزید کہا کہ وزیرِ اعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف ریلوے کے نگران وزیر بھی ہیں لیکن ان کی توجہ ریلوے پر بالکل بھی نہیں جس کی وجہ سے ریلوے کا نظام دن بدن خراب ہوتاجارہاہے۔ انہوں نے حکومتِ پاکستان سے مطالبہ کیا کہ پاکستان ریلوے کو پی آئی اے اور اسٹیل مل سے نہ ملایاجائے۔ وہ دونوں ادارے ایک ہزار، دوہزار ارب کے خسارے میں جارہے ہیں جبکہ ریلوے کا خسارہ صرف 50 ارب روپے ہے۔ اورنج لائن، بینظیر انکم سپورٹ اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی طرح ریلوے کو بھی مالی امداد دی جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حافظ نعیم الرحمن کی قیادت میں جدوجہد سے عوام کے اندر نیا حوصلہ اور روشن مستقبل کی امید پیدا ہوئی ہے۔ ایماندار اور نڈرقیادت ہی مزدوروں کے مسائل حل کرواسکتی ہے،جماعت اسلامی ریلوے مزدوروں کے ساتھ کھڑی ہے۔حافظ نعیم الرحمن عوامی توقعات پر پورااتریں گے اورمزدوروں کو ان کا حق لے کردیں گے۔ وزارت ریلوے نے ریکارڈ آمدنی کے باوجود اپنی نااہلی سے ریلوے کو بسترمرگ پر پہنچا دیاہے۔ مہنگائی اور بے روز گاری نے عوام سے راتوں کی نیند چھین لی ہے، حکومت نے بیڈ گورننس کے سارے ریکارڈ توڑ دیے ہیں،عوام نے موجودہ اور سابق حکمرانوں سے جو توقعات اور امیدیں وابستہ کی تھیں وہ مایوسی میں بدل گئی ہیں۔
اس موقع پر پریم یونین کے سینئر نائب صدر عبدالقیوم اعوان، مرکزی چیف آرگنائزر چوہدری خالد محمود، لاہور ڈویژن کے صدر شیخ فیاض شہزاد، ہیڈکوارٹر ڈویڑن کے صدر ناصر خان اور دیگر قائدین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے سب سے بڑے رفاعی و فلاحی ادارے کی نجکاری ملک و قوم سے غداری کے مترادف ہے۔ دراصل حکمرانوں کی نظریں ریلوے کی قیمتی زمینوں پر لگی ہوئی ہیں۔ ملازمین ریلوے کو بچانے کے لیے اپنا خون بہا دیں گے مگر کسی کو بھی نجکاری کے نام پر ریلوے کی لوٹ مار کی اجازت نہیں دیں گے۔ ریلوے ملازمین کے جذبہ کوشکست نہیں دی جاسکتی۔ پریم یونین نے حافظ سلمان بٹ مرحوم کی قیادت میں ریلوے ملازمین کے حقوق کی جس جدوجہد کا آغاز کیا تھا اسے ہر حالت میں جاری رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ ریلوے کے کھربوں روپے کے اثاثہ جات کو لوٹنے کی تیاری کی جارہی ہے، ریلوے قومی وحدت کا ادارہ ہے۔ گزشتہ مالی سال کے اختتام پر ریلوے نے 88 ارب سے زائد ریکارڈ آمدن حاصل کی ہے جو پچھلے مالی سال سے 40 فیصد زائد آمدن ہے۔ ریلوے کو مالی سال کے آغاز میں حکومت سے 73 ارب آمدن کا ٹارگٹ ملا تھا۔ اتنی آمدن کمانے والے ادارے کی نجکاری ملک کی سالمیت کے خلاف سازش ہے۔انہوں نے کہاکہ ریلوے کو پرائیویٹائز کرنے کے بجائے مزدوروں کے حوالے کردیا جائے،کسی بھی پرائیویٹ کمپنی سے زیادہ منافع فراہم کریں گے۔ انہوں نے مطالبہ کیاکہ نئے پنشن اور گریجوٹی کے قانون کو ختم کرکے پرانا نظام ہی بحال کیا جائے۔
پاکستان ریلوے پریم یونین کے زیر اہتمام ریلوے کی نجکاری اور پنشن رولز کے خلاف ریلی کے شرکاء سے مرکزی صدر شیخ انور اور شیخ فیاض شہزاد و دیگر قائدین خطاب کررہے ہیں
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ریلوے کی نجکاری ریلوے ملازمین پریم یونین کے انہوں نے کہا کرتے ہوئے نجکاری کے کی وجہ سے سے ریلوے ریلوے کو کے خلاف کہا کہ
پڑھیں:
خسارے میں چلنے والے اداروں کی نجکاری معاشی بہتری کیلئے ناگزیر ہے:وزیراعظم
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ خسارے میں چلنے والے قومی اداروں کی نجکاری ملک کی معیشت کی بہتری اور ترقی کے لیے ناگزیر ہے، جبکہ حکومت کی اولین ترجیح ہے کہ نجکاری کے عمل کو مؤثر، جامع اور شفاف طریقے سے مکمل کیا جائے۔سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم نے وزیراعظم آفس میں سرکاری اداروں کی نجکاری کی پیشرفت کا جائزہ اجلاس کی صدارت کی۔وزیراعظم شہباز شریف نے زور دیا کہ خسارے میں چلنے والے قومی اداروں کی نجکاری ملک کی معیشت کی بہتری اور ترقی کے لیے ناگزیر ہے، جبکہ حکومت کی اولین ترجیح ہے کہ نجکاری کے عمل کو مؤثر، جامع اور شفاف طریقے سے مکمل کیا جائے۔وزیراعظم نے متعلقہ اداروں کو ہدایت کی کہ منتخب اداروں کی نجکاری میں تمام قانونی تقاضے اور شفافیت کی شرائط پوری کی جائیں.انہوں نے کہا کہ ’ قومی اداروں کی قیمتی زمینوں پر ناجائز قبضہ کسی بھی صورت قابل قبول نہیں، تاہم نجکاری کے عمل کے دوران قومی اداروں کی قیمتی زمینوں کے تصرف میں ہر ممکن احتیاط برتی جائے۔’وزیراعظم شہباز شریف نے اجلاس کے دوران خصوصی ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ مذکورہ اداروں کے مرحلہ وار نجکاری کے اہداف مارکیٹ کے اقتصادی حالات کے مطابق مقرر کیے جائیں تاکہ قومی خزانے کو ممکنہ نقصانات سے ہر قیمت پر بچایا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ’ تمام فیصلوں پر مکمل اور مؤثر عمل درآمد ہونا چاہیے، میں نجکاری کمیشن میں جاری کام کی پیشرفت کی باقاعدگی سے نگرانی کروں گا. مزید برآں، نجکاری اور اداروں کی تنظیم نو کے عمل میں ماہرین کی مشاورت اور بین الاقوامی معیار کو مدنظر رکھا جائے۔اجلاس کے دوران وزیراعظم کو 2024 کی نجکاری فہرست میں شامل اداروں کی نجکاری کی پیشرفت پر بریفنگ دی گئی، کمیشن حکام نے بریفنگ میں بتایا کہ منتخب اداروں کی مرحلہ وار نجکاری قانونی، مالیاتی اور شعبہ جاتی تقاضوں کو مدنظر رکھ کر ترتیب دی گئی ہے۔مزید یہ کہ کابینہ کی منظوری سے طے شدہ پروگرام کے مطابق منتخب اداروں کی مرحلہ وار نجکاری مقررہ مدت میں مکمل کی جائے گی اور نجکاری فہرست میں شامل تمام اداروں، بشمول پی آئی اے اور بجلی کی ترسیلی کمپنیاں (ڈسکوز)، کی نجکاری طے شدہ اقتصادی، ادارہ جاتی اور انتظامی اہداف کے مطابق کی جائے گی۔اجلاس میں وفاقی وزرا سردار اویس خان لغاری، احد خان چیمہ، چیئرمین نجکاری کمیشن محمد علی، وزیر مملکت برائے خزانہ و ریلوے بلال اظہر کیانی اور دیگر متعلقہ حکام اور سینئر افسران نے شرکت کی۔