کراچی:

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے مسلمان حکمرانوں کو فلسطین کے حوالے سے غیرت سے عاری قرار دیتے ہوئے کہا کہ امت مسلمہ کو حکمرانوں کی پروا کیے بنا اسرائیل کے خلاف اٹھ کھڑا ہونا ہوگا۔

کراچی میں اسرائیل مردہ باد ملین مارچ سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام نے عظیم الشان پروگرام منعقد کرکے عالم اسلام کو حوصلہ دیا اور فلسطین اور اہل غزہ کو مدد کا پیغام دیا ہے۔

فلسطین کے عوام کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا کہ مظالم کے وقت میں آپ تنہا نہیں خون کے آخری قطرے تک آپ کے شانہ بشانہ رہیں گے، یہ اجتماع اسلامی حکمرانوں کو حمیت کا پیغام دے رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں ایک ملین عوام نے جمع ہو کر آپ کو بیدار کرنے کی کوشش کی ہے، عوام احساس دلانا چاہتے ہیں آپ اپنا فرض پورا کریں، غزہ کے 60ہزار افراد کی شہادت بھی حکمرانوں کو نہیں جگا سکی، فلسطین میں 20 ہزار بچوں اور 20 ہزار خواتین کی شہادت حکمرانوں کو نہیں جگا سکی، تو آپ کا یہ اجتماع بھی انہیں نہیں جگا سکے گا، یہ حکمران غیرت سے عار ہوچکے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ امت مسلمہ کو حکمرانوں کی پروا کیے بنا اسرائیل کے خلاف اٹھ کھڑا ہونا ہوگا، آپ نے لبیک کہہ کر کراچی میں تاریخ رقم کر دی ہے، عوام نے اہل فلسطین کو حوصلہ دیا ہے، خون کے آخری قطرے تک فلسطینی عوام کے ساتھ رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے خلاف سیلاب بن کر کھڑا ہونا ہوگا، اسرائیل کوئی ملک نہیں اس نے سرزمین فلسطین پر قبضہ کیا ہے، اسرائیل ایک خنجر ہے اس کی کوئی قانونی، سیاسی اور اخلاقی حیثیت نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکا اور یورپ نے ظالم کے حق میں اپنا مؤقف لیا ہوا ہے، اسرائیل نے عرب سرزمین پر قبضہ کیا ہے، اسرائیل عربوں کی پیٹھ میں ایک خنجر ہے جو گھونپا گیا ہے،77 سال ہوگئے عالمی قوتیں اسرائیل کو ایک ایسے عمل میں تائید دے رہے ہیں، جس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔

سربراہ جمعیت علمائے اسلام نے کہا کہ ایک صدی پہلے تک کرہ ارض پر اسرائیل نامی کسی مملکت کا وجود نہیں تھا، پروپیگنڈا کیاجاتا ہے کہ فلسطینیوں نے اپنی زمین یہودیوں کو فروخت کی۔

انہوں نے کہا کہ 1917 میں صرف 2 فیصد علاقے پر یہودی آباد تھے، پھر کیسے کہا جاتا ہے کہ فلسطین نے اپنی زمین فروخت کی، 1948 میں صرف 6 فیصد حصے پر یہودی فلسطین میں رہتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ کی عادت رہی ہےکہ وہ خطے میں تنازع چھوڑ کر جاتا ہے، کشمیر بھی اس کی مثال ہے، جیسے برصغیر میں کشمیر کی صورت تنازع چھوڑا ایسا ہی تنازع عرب دنیا میں اسرائیل کی صورت میں چھوڑا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : جماعت اسلامی کا فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلیے 22 اپریل کو ملک گیر شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان

اسرائیل مردہ باد ملین مارچ سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کے علمبردار افغانستان اور سعودی عرب میں سزائے موت پر احتجاج کرتے ہیں لیکن مسئلہ فلسطین پر خاموش ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ فلسطین میں 60ہزار افراد کو لقمہ اجل بنا کر بھی یورپ کی آگ ٹھنڈی نہیں ہوئی، یورپ اور امریکا کی نظر میں مسلمانوں کا خون سستا کیوں ہے، دنیا کروٹ بدل رہی ہے جلد دنیا کی معاشی قوت ایشیا کے ہاتھ میں آئے گی، اب بہت ہوگیا امریکا نے مسلمانوں کا بہت خون بہا لیا، اگر افغانستان سے سبق حاصل نہ کیا تو جلد امریکا پاش پاش ہوجائے گا۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ایشیا کی معیشت اور وسائل پر یورپ نے قبضہ کیا لیکن اب حالات بدل رہے ہیں، معیشت ایشیا کے ہاتھ میں آئے گی، امریکا نے عرب دنیا میں مسلمان بھائیوں کا بہت خون کرلیا، امریکا اپنی معاشی اور دفاعی قوت کھو بیٹھے گا۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل بنا تو قائداعظم نے اسے برطانیہ کا ناجائز بچہ کہا، اسرائیل کے پہلے صدر نے خارجہ پالیسی بیان میں کہا تھا کہ ایک نوزائیدہ اسلامی ریاست کا خاتمہ ہماری خارجہ پالیسی کا حصہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کوئی اسرائیل کوتسلیم کرنے کا سوچ رہا ہے تو ذہن سے نکال دے، اسرائیلی وزیراعظم نے کہا ہے کہ ہمیں سب سے بڑا خطرہ پاکستان سے ہے، پاکستانیوں کی تکبیر کے نعرے سے صہیونی قوتیں لرز رہی ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کچھ لابیز کو بنانا چاہتا ہوں کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کا خواب پورا نہیں ہوگا، اسرائیل سے معاشی تعلقات قائم کرنا کسی کے لیے آسان نہیں ہوگا۔

 

انہوں نے کہا کہ جو اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے فضا بنارہے تھے ہم نے ان کا نظریہ رد کردیا، کوئی قادیانیوں کو مسلمان تسلیم نہیں کرواسکتا، بیوروکریسی اسٹیبلشمنٹ سیاست دان جاگیردار صنعت کار ہوں یا کوئی مفاد پرست طبقہ کسی کے کہنے پر اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گے۔

سربراہ جمعیت علمائے اسلام نے کہا کہ ایوان فروخت ہو جاتے ہیں لیکن ہمارے لیے یہ مسئلہ نہیں ہے، اب ایوان نہیں میدان ہمارے ہاتھ میں ہے، مقتدر قوتوں اور سول بیوروکریسی، جاگیر دار اور صنعت کار کو بتانا چاہتا ہوں کہ اسرائیل، امریکا اور یورپ کی غلامی سے کام نہیں چلےگا اور سب کو عوام کے جذبات کا احترام کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ یہ جو کچھ موم بتیاں ہمارے خلاف بات کر رہی ہیں ان کی کوئی حیثیت نہیں ہے، دھاندلی کرکے ایوان سے ہمیں باہر کیا جاسکتا ہے لیکن دھاندلی کے ذریعے ہمارے اجتماعات نہیں روکے جاسکتے۔

مولانا فضل الرحمان نے 27 اپریل کو لاہور میں فلسطین مارچ کا اعلان کر دیا۔

https://www.

facebook.com/expressnewspk/videos/673891478837562

 

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے خلاف انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کو کہ اسرائیل اسرائیل کو

پڑھیں:

جے یو آئی، جماعت اسلامی کا فلسطین پر ملک گیر مہم چلانے کا اعلان

 

مجلس اتحاد امت کے نام سے نیا پلیٹ فارم تشکیل دے دیا،فلسطینیوںسے اظہارِ یکجہتی کے لیے 27؍اپریل کو مینارِ پاکستان پر بہت بڑا جلسہ او رمظاہرہ ہوگا، لاہور میں اجتماع بھی اسی پلیٹ فارم کے تحت ہوگا

کوشش ہے پی ٹی آئی سے تعلقات کو واپس اسی سطح پر لے آئیں جہاں مشترکہ امور پر بات ہوسکے ،پی پی ، (ن)، جماعت اسلامی سے اختلاف ہے لڑائی نہیں،مولانا فضل الرحمن کی منصورہ میں حافظ نعیم سے ملاقات

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ مجلس اتحاد امت کے نام سے نیا پلیٹ فارم تشکیل دے رہے ہیں،فلسطینیوںسے اظہارِ یکجہتی کے لیے 27 اپریل کو مینارِ پاکستان پر بہت بڑا جلسہ او رمظاہرہ ہوگا ۔جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے جماعت اسلامی کے ہیڈکوارٹرز منصورہ میں امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان سے ملاقات کی ۔ دونوں رہنمائوں کے درمیان ملک کی مجموعی خصوصاً غزہ ،فلسطین کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ مولانا فضل الرحمن نے حافظ نعیم الرحمن سے پروفیسر خورشید کے انتقال پر اظہار تعزیت بھی کیا۔ملاقات کے بعد مولانا فضل الرحمان نے حافظ نعیم الرحمن کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یکسو ہو کر غزہ کے فلسطینیوں کیلئے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے ، حکمران غزہ کیلئے اپنا فرض کیوں ادا نہیں کر رہے ؟ انہوں نے کہا کہ مذہبی جماعتیں مینار پاکستان جلسے میں شرکت کریں گی، اگر یہاں کوئی چھوٹی موٹی اسرائیلی لابی ہے بھی تو اس کی کوئی حیثیت نہیں، فلسطین کیلئے پورے ملک میں بیداری مہم بھی چلائیں گے تاکہ ہماری قوم، امت مسلمہ اور اس کے حکمران یکسو ہوکر مظلوم فلسطینیوں کے مداوے کے لیے کچھ کردار ادا کرسکیں۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ فلسطین کی صورتحال پوری امت مسلمہ کیلئے باعث تشویش ہے ۔مجلس اتحاد امت کے نام سے ایک پلیٹ فارم تشکیل دے رہے ہیں، لاہور میں اجتماع بھی اسی پلیٹ فارم کے تحت ہوگا، جس میں تمام مذہبی پارٹیاں اور تنظیمیں شریک ہوں گی اور مینار پاکستان جلسے میں فلسطینیوں سے اظہاریکجہتی کریں گی۔ایک سوال کے جواب میں انہوں کہا کہ فلسطین کے معاملے پر امت مسلمہ کا بڑا واضح موقف ہونا چاہیے مگر ایسا نہیں ہے اور یہ امت مسلمہ کی کمزوریاں ہیں، امت مسلمہ کو اپنے حکمرانوں کے رویے سے شکایت ہے کہ وہ اپنا حقیقی فرض کیوں ادا نہیں کررہے ۔ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ صوبائی خودمختاری کے حوالے سے جے یو آئی کا منشور بڑا واضح ہے ، ہر صوبے کے وسائل اس صوبے کے عوام کی ملکیت ہیں، ہمارا آئین بھی یہی کہتا ہے ۔سندھ کے لوگ اگر اپنے حق کی بات کرتے ہیں تو انہیں روکا نہیں جاسکتا، بہتر ہوتا کہ ہم مرکز میں تمام صوبوں کو بٹھاتے اور متفقہ لائحہ عمل طے کرتے ، یہ حکمرانوں کی نااہلی ہے کہ ہر مسئلے کو متنازع بنادیتے ہیں۔26 ویں ترمیم کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اس ترمیم پر ہمارا اختلاف تھا اسی لیے 56 شقوں میں سے حکومت کو 34 شقوں سے دستبردار کرایا گیا،آئینی ترمیم پر ہر جماعت کے اپنے نکات ہوتے ہیں، ہم نے کبھی یہ نہیں کہا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم آئیڈیل ہے ، دھاندلی پر ہمارا اور جماعت اسلامی کا موقف بہت زیادہ مختلف نہیں۔انہوں نے کہا کہ نئی نہروں کا فیصلہ تمام صوبوں سے اتفاق رائے سے ہونا چاہیے تھا، حکمرانوں کی نااہلی ہے کہ مسئلے کا حل تلاش نہیں کر سکے ۔انہوں نے کہا کہ کوشش ہے پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات کو واپس اسی سطح پر لے آئیں جہاں مشترکہ امور پر بات چیت ہوسکے ، ہمارا اختلاف پیپلز پارٹی، (ن)لیگ، جماعت اسلامی سے بھی ہے لیکن لڑائی نہیں ہے ۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کافی عرصہ سے ارادہ تھا کہ جب لاہور آئوں تو منصورہ بھی آئوں تاکہ باہمی رابطے بحال ہوں، آج کی ملاقات میں پروفیسر خورشید کی وفات پر اظہار تعزیت کیا ہے ، 27 اپریل کو مینار پاکستان میں غزہ کے حوالے سے بہت بڑا جلسہ اور مظاہرہ ہوگا، اس میں ہم سب شریک ہوں، ملک بھر میں بیداری کی مہم چلائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ مجلس اتحاد امت کے نام سے پلیٹ فارم تشکیل دے رہے ہیں، لاہور میں 27 اپریل کو ہونے والی کانفرنس اسی پلیٹ فارم سے ہوگی، دنیا میں ہر قسم کے لوگ ہیں جو لوگ اسرائیل گئے وہ پاکستان یا مسلمانوں کے نمائندے نہیں تھے ، امت کو مسلم حکمرانوں کے رویوں سے تشویش ہے ۔انہوںنے کہا کہ جہاد انتہائی مقدس لفظ ہے ،اس کی اپنی ایک حرمت ہے ، جہاد کا مرحلہ تدبیر کے تابع ہوتا ہے ، آج جب مسلم ممالک تقسیم ہیں تو جہاد کی صورتیں بھی مختلف ہوں گی، ہمیں لوگوں کی باتوں کی پروا نہیں ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ شریعت اور اسلام کیا کہتا ہے ۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جن علما ئے کرام نے فلسطین کے حوالے سے جہاد فرض ہونے کا اعلان کیا ان کے اعلان کا مذاق اڑایا گیا، ان ہی علما ئے کرام نے ملک کے اندر مسلح جدوجہد کو حرام قرار دیا اس پر کیوں عمل نہیں کیا جاتا؟۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ فلسطین سے متعلق ہم مولانا فضل الرحمان کے موقف کے ساتھ ہیں، جماعت اسلامی اور جمعیت علما ئے اسلام نے اصولی طور پر طے کیا ہے کہ دونوں جماعتیں اپنے اپنے پلیٹ فارم سے جدوجہد جاری رکھیں گی، 26ویں آئینی ترمیم ہماری نظر میں غیر ضروری تھی، 26 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے جے یوآئی کی اپنی پالیسی تھی، آج کی ملاقات میں ملک کی سیاسی صورتحال سمیت غزہ کے حوالے سے تفصیلی بات چیت ہوئی۔انہوں نے کہا کہ ہم فوری نئے الیکشن نہیں بلکہ فارم 45 کی بنیاد پر نتائج چاہتے ہیں، جماعت اسلامی فوری الیکشن کے حق میں نہیں ، آئین اور جمہوریت کی بالادستی سب کو قبول کرنی چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ کہا کہ اداروں کواپنی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہیے ، ملک میں مہنگائی ہے مگر حکومتی اعداد و شمار میں نہیں۔انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے 27 اپریل کو مینارپاکستان پر بہت بڑا جلسہ اور مظاہرہ ہوگا جس میں مذہبی جماعتیں شرکت کریں گی۔امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اس وقت امت مسلمہ اور انسانیت کا سب سے بڑا مسئلہ فلسطین اور غزہ ہے ، اسرائیل امریکہ کی سرپرستی میں ظلم کررہا ہے ، اس پر ہمارا اتفاق ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم یہ چاہتے ہیں کہ سیاسی جماعتیں اس حوالے سے اپنا موقف واضح کریں اور مظلوموں کے ساتھ کھڑی ہوں اور ظالموں کی مذمت کریں، چاہے وہ امریکہ ہو یا اسرائیل ہو۔انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں سب کو آئین اور جمہوریت کی بالادستی ہونی چاہیے اور سب کو قبول کرنی چاہیے ، اور تمام اداروں کو اپنی اپنی آئینی حدود میں کام کرنا چاہیے ۔ ایک سوال کے جواب میں حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی کا اپنا ایک نظام ہے ، 26 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے جماعت اسلامی کا اپنا ایک موقف ہے اور ہم نے اس ترمیم کو کلیتا ًمسترد کیا تھا، اپنے اپنے پلیٹ فارم سے ہم جدوجہد کریں گے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کا الیکشن کے حوالے سے موقف تھوڑا سا مختلف ہے ، ہم الیکشن میں دھاندلی کے موقف پر جے یو آئی سے اتفاق کرتے ہیں مگر ہم فوری طور پر نئے الیکشن کا مطالبہ نہیں کررہے ۔اس پر ہمارا موقف ہے کہ چونکہ فارم 45 اکثر لوگوں کے پاس موجود ہے اور انتخاب کو ابھی ایک سال ہوا ہے ، تو ہمارا موقف یہ ہے کہ اتفاق رائے سے ایک جوڈیشل کمیشن بنایا جائے جو فارم 45 کی بنیاد پر فیصلے کرے ۔

متعلقہ مضامین

  • امریکہ سب سے بڑا دہشت گرد ہے، حافظ نعیم الرحمان
  • 26 اپریل کی ہڑتال امریکا، اسرائیل، بھارت کیخلاف ہے: حافظ نعیم الرحمٰن
  • سلیکٹڈ حکومتیں قوم پر مسلط کی جاتی ہیں، مولانا فضل الرحمان
  • لازم ہے کہ فلسطین آزاد ہو گا
  • عالمی عدالت نے نیتن یاہو کو گرفتار کرنے کا حکم دیا، مگر اس فیصلے کا احترام امریکا سمیت کوئی نہیں کررہا، فضل الرحمان
  •  فلسطین سے ملحقہ 23 اسلامی ممالک کے حکمرانوں کو سانپ سونگھ گیا ہے، خواجہ سلیمان صدیقی 
  • جے یو آئی کا اپوزیشن اتحاد بنانے سے انکار، اپنے پلیٹ فارم سے جدوجہد کرنے کا فیصلہ
  • وفاقی حکومت ناکام ہوچکی کے پی میں حکومت کی رٹ ہی نہیں ہے، فضل الرحمان
  • اپنے ہی پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے، اپوزیشن کا باضابطہ اتحاد موجود نہیں، مولانا فضل الرحمان
  • جے یو آئی، جماعت اسلامی کا فلسطین پر ملک گیر مہم چلانے کا اعلان