اسلام آباد:وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ بھارت کسی بھول میں نہ رہے ہم ا پنا تحفظ کرنا جانتے ہیں، پچھلی دفعہ ٹی فنٹاسٹک تھی اس دفعہ مار فنٹاسٹک پڑے گی۔
نجی ٹی وی پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا ء اللہ تارڑ نے کہا کہ بھارت کسی بھول میں نہ رہے ہم ا پنا تحفظ کرنا جانتے ہیں ، اگر ہمارا پانی روکا تو پھر بھارت کو منہ توڑ جواب دیں گے ، پچھلی دفعہ چائے پلا کر بھیجا تھا، بھارت اب اگر کچھ کرے گا تو ،پچھلی دفعہ ٹی فنٹاسٹک تھی اس دفعہ مار فنٹاسٹک پڑے گی۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ ہم عالمی سطح پر پہلگام واقعے کی غیر جانبدرانہ تحقیقات کے لیے تیار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پورے بھارت میں اس واقعے کیخلاف آوازیں اٹھ رہی ہیں، بھارت کا پروپیگنڈا پٹ گیا ہے، بھارتی صحافی کہہ رہے کہ ہمارا بیانیہ کوئی نہیں لے رہا، نیوی آفیسر جوڑے کی جعلی ویڈیو لگائی گئی۔

انہوں نے کہا کہ پہلگام کے معاملے پر ہمارے دوست ممالک سے را بطے ہوتے ہیں ، اس کیس میں بغیر ثبوت کے پاکستان پر الزام لگایا ، بھارت نے سندھ طاس معاہدہ ختم کرنے کی کوشش کی جبکہ یہ واقعہ بھارت کے انٹیلی جنس کی ناکامی کا نتیجہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بھول میں نہ رہیں پاکستان ہر وقت تیار رہتا ہے، ہم اپنے دوست ممالک کو بریفنگ دے رہے ہیں یہ ہمارا فرض بنتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت جائے کسی انٹرنیشنل فورم پر، ان کا کیس کوئی نہیں مانے گا ان کو شرمندگی ہوگی ، بھارت نے بچگانہ فیصلہ کیا ہے، اس فیصلے پر عمل درآمد ممکن ہی نہیں اور یہ بس سیاسی مقاصد کا فیصلہ تھا۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات کا کہنا تھا کہ اس وقت ہم پاکستانی ہیں ، بطور پاکستانی کھڑے ہیں، کوئی ن لیگ یا دوسری جماعت نہیں، ہم ایک ہیں ، پوری قوم پاک فوج اور ملک کے دفاع کے لیے کھڑی ہے ، پاکستانی اکٹھے ہو جائیں تو انہیں کوئی چیز نہیں روک سکتی۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہم کہتے ہیں کہ کسی بھی جارحیت کا پوری قوت سے جواب دیں گے ، ملٹری سمیت تمام آپشنز پاکستان کے پاس موجود ہے، وزیر اعظم نے بھی آج وضاحت کی کہ پوری فورس سے رسپانڈ کیا جائے گا ، بھارت نے کیسے سوچ لیا، معاہدے کو یک طرفہ طور پر ختم نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاتھ صاف ہیں ، بھارت کوئی نہ کوئی بہانہ کرکے اپنا مقصد حاصل کرنا چاہتا ہے اس واقعے کی آڑ میں انڈس واٹر معاہدے کو ختم کرنا ان کا مقصد تھا، کلبھوشن پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات کرتا پکڑا گیا ، یہ ثبوت ہے کہ آپ دہشت گردی کرتے ہیں اور یہ اسٹیٹ ٹیر ازم ہے۔

انہوں نے کہا کہ نریندر مودی کو تو کوئی و یزہ نہیں دیتا تھا، اب وہ وزیر اعظم بنا ہے تو پھر باہر جا سکتا ہے، بھارت دہشت گردی کو اسپانسر بھی کرتا اور پھر وکٹم بننے کی کوشش بھی کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس دہشت گردی واقعات میں بھارت کے ملوث ہونے کے شواہد موجود ہیں، یہ صرف پاکستان کے لیے خطرہ نہیں بلکہ ساری دنیا کیلیے خطرہ ہے، بھارت ٹیر ازم کو بڑھاتا ہے تو یہ دنیا کے لیے خطرہ ہے۔

عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ سکھوں کے قتل کے شواہد کینیڈا اور باقی ممالک کے پاس ہیں۔

وفاقی وزیر اطلاعات عطا ء اللہ تارڑ نے کہا کہ پاکستان نے ائیر اسپیس بند کر دی ، پاکستان نے تجارت اور بھارتی مصنوعات کو بین کر دیا اس سے بھارت کی معیشت کو بہت نقصان ہو گا۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جنہوں نے پانی روکنا تھا انہوں نے تو آج پانی چھوڑ دیا ہے، پانی روکتے روکتے یہ چھوڑنے کی بات کہاں سے آ گئی؟۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: وفاقی وزیر اطلاعات اللہ تارڑ نے کہا انہوں نے کہا کہ کا کہنا تھا کہ پچھلی دفعہ بھارت نے کے لیے

پڑھیں:

پاکستان کرکٹ زندہ باد

کراچی:

’’ ہیلو، میچ دیکھ رہے ہو ٹی وی پر، اگر نہیں تو دیکھو کتنا کراؤڈ ہے،ٹکٹ تو مل ہی نہیں رہے تھے ، بچے، جوان، بوڑھے سب ہی قذافی اسٹیڈیم میں کھیل سے لطف اندوز ہو رہے ہیں، مگر تم لوگ تو کہتے ہو پاکستان میں کرکٹ ختم ہو گئی، اس کا حال بھی ہاکی والا ہو جائے گا،لوگ اب کرکٹ میں دلچسپی ہی نہیں لیتے۔ 

اگر ایسا ہے تو لاہور کا اسٹیڈیم کیوں بھرا ہوا ہے؟ راولپنڈی میں ہاؤس فل کیوں تھا؟ میری بات یاد رکھنا کرکٹ پاکستانیوں کے ڈی این اے میں شامل ہے، اسے کوئی نہیں نکال سکتا۔ 

اگر کسی بچے کا امتحان میں رزلٹ اچھا نہ آئے تو گھر والے ناراض تو ہوتے ہیں مگر اسے ڈس اون نہیں کر دیتے، اگر اس وقت برا بھلا ہی کہتے رہیں تو وہ آئندہ بھی ڈفر ہی رہے گا لیکن حوصلہ افزائی کریں تو بہتری کے بہت زیادہ چانسز ہوتے ہیں، اس لیے اپنی ٹیم کو سپورٹ کیا کرو۔ 

تم میڈیا والوں اور سابق کرکٹرز کا بس چلے تو ملکی کرکٹ بند ہی کرا دو لیکن یہ یاد رکھنا کہ اسپورٹس میڈیا ،چینلز اور سابق کرکٹرز کی بھی اب تک روزی روٹی اسی کھیل کی وجہ سے ہے، اگر یہ بند تو یہ سب کیا کریں گے؟

بات سمجھے یا نہیں، اگر نہیں تو میں واٹس ایپ پر اس میچ میں موجود کراؤڈ کی ویڈیو بھیجوں گا وہ دیکھ لینا،پاکستان میں کرکٹ کبھی ختم نہیں ہو سکتی، پاکستان کرکٹ زندہ باد ‘‘ ۔

اکثر اسٹیڈیم میں موجود دوست کالز کر کے میچ پر ہی تبصرہ کر رہے ہوتے ہیں لیکن ان واقف کار بزرگ کا فون الگ ہی بات کیلیے آیا، وہ میرے کالمز پڑھتے ہیں، چند ماہ قبل کسی سے نمبر لے کر فون کرنے لگے تو رابطہ قائم ہو گیا، میں نے ان کی باتیں سنیں تو کافی حد تک درست لگیں۔ 

ہم نے جنوبی افریقہ کو ٹی ٹوئنٹی سیریز میں ہرا دیا، واقعی خوشی کی بات ہے لیکن اگر گزشتہ چند برسوں کا جائزہ لیں تو ٹیم کی کارکردگی خاصی مایوس کن رہی ہے،خاص طور پر بڑے ایونٹس میں تو ہم بہت پیچھے رہے، شاید یہی وجہ ہے کہ ہمیں ایسا لگنے لگا کہ خدانخواستہ اب ملکی کرکٹ اختتام کے قریب ہے، کوئی بہتری نہیں آ سکتی،لوگوں نے کرکٹ میں دلچسپی لینا ختم کر دی ہے۔ 

البتہ ٹھنڈے دل سے سوچیں تو یہ سوچ ٹھیک نہیں لگتی، اب بھی یہ پاکستان کا سب سے مقبول کھیل ہے، اربوں روپے اسپانسر شپ سے مل جاتے ہیں، کرکٹرز بھی کروڑپتی بن چکے، اگر ملک میں کرکٹ کا شوق نہیں ہوتا تو کوئی اسپانسر کیوں سامنے آتا؟

ٹیم کے کھیل میں بہتری لانے کیلیے کوششیں لازمی ہیں لیکن ساتھ ہمیں بھی اپنے کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے، مسئلہ یہ ہے کہ اگر ہمیں نجم سیٹھی یا ذکا اشرف پسند نہیں تھے تو ان کے دور میں کرکٹ تباہ ہوتی نظر آتی تھی، آج محسن نقوی کو جو لوگ پسند نہیں کرتے وہ انھیں قصور وار قرار دیتے ہیں۔ 

اگر حقیقت دیکھیں تو ہماری کرکٹ ان کے چیئرمین بننے سے پہلے بھی ایسی ہی تھی، پہلے ہم کون سے ورلڈکپ جیت رہے تھے، ہم کو کپتان پسند نہیں ہے تو اس کے پیچھے پڑ جاتے ہیں، سب کو اپنا چیئرمین بورڈ، کپتان اور کھلاڑی چاہیئں، ایسا نہ ہو تو انھیں کچھ اچھا نہیں لگتا۔

یقینی طور پر سلمان علی آغا کو بطور کھلاڑی اور کپتان بہتری لانے کی ضرورت ہے لیکن جب وہ نہیں تھے تو کیا ایک، دو مواقع کے سوا ہم بھارت کو ہمیشہ ہرا دیتے تھے؟

مسئلہ یہ ہے کہ سوشل میڈیا کے دور میں لوگوں کی ذہن سازی آسان ہو چکی، پہلے روایتی میڈیا پھر بھی تھوڑا بہت خیال کرتا تھااب تو چند ہزار یا لاکھ روپے دو اور اپنے بندے کی کیمپئن چلوا لو، پہلے پوری ٹیم پر ایک ’’ سایا ‘‘ چھایا ہوا تھا، اس کی مرضی کے بغیر پتا بھی نہیں ہلتا تھا، نئے کھلاڑیوں کی انٹری بند تھی۔ 

پھر برطانیہ سے آنے والی ایک کہانی نے ’’ سائے ‘‘ کو دھندلا کر دیا لیکن سوشل میڈیا تو برقرار ہے ناں وہاں کام جاری ہے، آپ یہ دیکھیں کہ علی ترین سالانہ ایک ارب 8 کروڑ روپے کی پی ایس ایل فرنچائز فیس سے تنگ آکر ری بڈنگ میں جانا چاہتے ہیں۔

لیکن سوشل میڈیا پر سادہ لوح افراد کو یہ بیانیہ سنایا گیا کہ وہ تو ہیرو ہے، ملتان سلطانز کا اونر ہونے کے باوجود لیگ کی خامیوں کو اجاگر کیا اس لیے زیرعتاب آ گیا۔ 

یہ کوئی نہیں پوچھتا کہ یہ ’’ ہیرو ‘‘ اس سے پہلے کیوں چپ تھا،ویلوایشن سے قبل کیوں یہ یاد آیا،اسی طرح محمد رضوان کو اب اگر ون ڈے میں کپتانی سے ہٹایا گیا تو یہ خبریں پھیلا دی گئیں کہ چونکہ اس نے 2 سال پہلے پی ایس ایل میں سیروگیٹ کمپنیز کی تشہیر سے انکار کیا تو انتقامی کارروائی کی گئی۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ سوشل میڈیا والوں نے اسے سچ بھی مان لیا، کسی نے یہ نہیں پوچھا کہ بھائی واقعہ تو برسوں پہلے ہوا تھا اب کیوں سزا دی گئی اور اسے ٹیم سے تونکالا بھی نہیں گیا، یا اب تو پی ایس ایل نہ ہی پاکستانی کرکٹ کی کوئی سیروگیٹ کمپنی اسپانسر ہے، پھر کیوں کسی کو رضوان سے مسئلہ ہے؟

پی سی بی والے میرے چاچا یا ماما نہیں لگتے، میں کسی کی حمایت نہیں کر رہا لیکن آپ ہی بتائیں کہ گولیمار کراچی میں اگر ایک سابق کپتان کا سیروگیٹ کمپنی کی تشہیر والا بل بورڈ لگا ہے تو اس سے پی سی بی کا کیا تعلق۔ 

خیر کہنے کا مقصد یہ ہے کہ چیئرمین محسن نقوی ہوں یا نجم سیٹھی، کپتان سلمان علی آغا ہو یا بابر اعظم اس سے فرق نہیں پڑتا، اصل بات پاکستان اور پاکستان کرکٹ ٹیم ہے، اسے دیکھیں، شخصیات کی پسند نا پسندیدگی کو چھوڑ کر جو خامیاں ہیں انھیں ٹھیک کرنے میں مدد دیں۔

میں بھی اکثر جوش میں آ کر سخت باتیں کر جاتا ہوں لیکن پھر یہی خیال آتا ہے کہ اس کھیل کی وجہ سے ہی میں نے دنیا دیکھی، میرا ذریعہ معاش بھی یہی ہے، اگر کبھی اس پر برا وقت آیا تو مجھے ساتھ چھوڑنا چاہیے یا اپنے طور پر جو مدد ہو وہ کرنی چاہیے؟

ہم سب کو بھی ایسا ہی سوچنے کی ضرورت ہے، ابھی ہم ایک سیریز جیت گئے، ممکن ہے کل پھر کوئی ہار جائیں لیکن اس سے ملک میں کرکٹ ختم تو نہیں ہو گی، ٹیلنٹ کم کیوں مل رہا ہے؟ بہتری کیسے آئے گی؟

ہمیں ان امور پر سوچنا چاہیے، اگر ایسا کیا اور بورڈ نے بھی ساتھ دیا تو یقین مانیے مسائل حل ہو جائیں گے لیکن ہم جذباتی قوم ہیں، یادداشت بھی کمزور ہے، دوسروں کو کیا کہیں ہو سکتا ہے میں خود کل کوئی میچ ہارنے پر ڈنڈا (قلم یا مائیک) لے کر کھلاڑیوں اور بورڈ کے پیچھے پڑ جاؤں، یہ اجتماعی مسئلہ ہے جس دن حل ہوا یقینی طور پر معاملات درست ہونے لگیں گے۔

(نوٹ: آپ ٹویٹر پر مجھے @saleemkhaliq پر فالو کر سکتے ہیں)

متعلقہ مضامین

  • بھارت ابھی تک پاکستان کیخلاف سازشوں میں مصروف ہے، وزیر اطلاعات عطا تارڑ
  • لگتا ہے بھارت سمندر کے راستے کوئی فالس فلیگ آپریشن کریگا، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • بھارت پاکستان سے ہونے والی شرمناک شکست کو آج تک ہضم نہیں کر پایا، وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ
  • 27ویں آئینی ترمیم کے باضابطہ ڈرافٹ پر اب تک کوئی کام شروع نہیں ہوا: وزیر مملکت برائے قانون
  • پاکستان کرکٹ زندہ باد
  • بھارت نے اعجاز ملاح کو کونسا ٹاسک دے کر پاکستان بھیجا؟ وزیر اطلاعات کا اہم بیان
  • آپریشن سندور کی ناکامی کے بعد بھارت نے ڈس انفارمیشن مہم شروع کی، وزیر اطلاعات
  • سیکیورٹی فورسز کی بروقت کارروائی نے بھارتی منصوبہ ناکام بنا دیا، وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کی پریس کانفرنس
  • بھارت پاکستان میں بدامنی پھیلانے کیلئے دہشتگردوں کے بیانیہ کو فروغ دینے میں مصروف
  • پنجاب میں اب کسی غریب اور کمزور کی زمین پرقبضہ نہیں ہوگا، وزیر اطلاعات پنجاب