مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر میں ہندوؤں کو ہتھیار پہنچا دئیے
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
سرینگر(نیوزڈیسک)پہلگام فالس فلیگ، مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر میں ہندوؤں کو ہتھیار پہنچا دئیے۔مودی سرکار نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں 40 ہزار سے زائد انتہا پسند ہندوؤں کو ہتھیار پہنچا دیئے۔انتہا پسند ہندوؤں پر مشتمل یہ جتھے ’’ویلیج ڈیفنس گارڈز‘‘ کی آڑ میں پہلگام حملے کا بدلہ لینے کیلئے کشمیری مسلمانوں کو نشانہ بنائیں گے۔
ہندو انتہا پسندوں کو دیئے گئے ہتھیاروں میں کلاشنکوف، بھارتی فوج میں استعمال ہونے والی INSAS رائفلیں شامل ہیں، مقبوضہ وادی میں نام نہاد ویلیج ڈیفنس گارڈز کے 4 ہزار سے زائد گروپ ہیں،ہر “ویلیج ڈیفنس گارڈ گروپ 15 سے 20 انتہاء پسند ہندوؤں بمشول ریٹائرڈ بھارتی فوجیوں پر مشتمل ہے۔
یہ انتہا پسند ہندو جتھے مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کی ٹارگٹ کلنگ کیلئے استعمال ہو رہے ہیں،ہندو انتہا پسندوں کے ان جتھوں کو بھارتی حکومت کی جانب سے تربیت اور تنخواہ بھی دی جاتی ہے،انتہا پسند ہندو جتھے مقبوضہ کشمیر کے مختلف علاقوں میں آپریشنل بیس منتخب کرچکے ہیں۔
ان انتہا پسند ہندو جتھوں کا ہدف مقبوضہ کشمیر کے نوگام، اڑی، پونچھ، راجوڑی اور نوشیرہ کے علاقے ہیں،انتہا پسند ہندو جتھوں کا بنیادی ہدف مسلمانوں کو شہید کرنااور لوٹ مار کرنا ہے
بھارتی فوج کا مقصد فیک انکاؤنٹرز کے ساتھ ساتھ ان نام نہاد ویلیج ڈیفنس گارڈز کی آڑ میں زیادہ سے زیادہ کشمیری مسلمانوں کو شہید کرنا ہے،ان نام نہاد ویلیج ڈیفنس گارڈز کا مقصد مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کے آبادی کے تناسب کو بھی متاثر کرنا ہے،
امریکی صدر ٹرمپ قطر میں اپنے پہلے رئیل اسٹیٹ منصوبے کا آج اعلان کرینگے
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: انتہا پسند ہندو ہندوو ں
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر، تشدد کے بعد کشمیری جوان کی لاش دریائے جہلم سے برآمد
ذرائع کے مطابق بانڈی پورہ ضلع میں تین بچوں کے والد فردوس احمد میر کو 11 ستمبر کو گرفتار کیا گیا تھا، جنہیں دوران حراست بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ان کی لاش دریائے جہلم سے برآمد ہوئی۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشتگردی مسلسل بڑھتی جا رہی ہے۔مختلف اضلاع میں روزانہ بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن جاری ہیں اور نوجوانوں کو جبری طور پر حراست میں لیا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق بانڈی پورہ ضلع میں تین بچوں کے والد فردوس احمد میر کو 11 ستمبر کو گرفتار کیا گیا تھا، جنہیں دوران حراست بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ان کی لاش دریائے جہلم سے برآمد ہوئی۔ فردوس احمد کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف حاجن بانڈی پورہ میں شدید احتجاجی مظاہرے ہوئے، جن میں عوام نے متاثرہ خاندان کو انصاف دینے اور مجرم بھارتی فوجیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ یہ بانڈی پورہ میں دو ہفتوں کے دوران دوسرا واقعہ ہے، اس سے قبل نوجوان زہور احمد صوفی بھی پولیس حراست میں شہید کیا گیا تھا۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ نے ان کے گردے پھٹنے اور شدید تشدد کی تصدیق کی تھی۔ رپورٹ کے مطابق ان ہلاکتوں کے بعد علاقے میں غیر اعلانیہ کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے تاکہ عوامی ردعمل کو دبایا جا سکے۔ اس کے علاوہ ڈوڈہ ضلع کے ایم ایل اے معراج ملک کو بھی سیلاب متاثرین کے حق میں آواز بلند کرنے پر کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔
کشمیری رکن پارلیمنٹ آغا روح اللہ نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت کشمیریوں کی شناخت، زبان اور دین کو ختم کرنے کی سازش کر رہی ہے، مگر عوام اپنی عزت اور انصاف کے لیے لڑتے رہیں گے۔ ذرائع کے مطابق قابض فوج نے صرف پہلگام واقعے کی آڑ میں 3190 کشمیریوں کو گرفتار کیا، 81 گھروں کو مسمار کیا اور 44 نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کیا۔ مقبوضہ وادی میں روزانہ احتجاج، ہڑتالیں اور مظاہرے اس بات کا ثبوت ہیں کہ بھارت دس لاکھ فوج کے باوجود کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی کو ختم کرنے میں ناکام ہے۔