ایم ڈبلیو ایم گلگت بلتستان کا انٹرا پارٹی الیکشن
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
صوبائی صدارت کیلئے سید علی رضوی کے علاوہ شیخ نیئر عباس مصطفوی اور عارف قبنری بھی امیدوار تھے۔ ایم ڈبلیو ایم کے الیکشن کمیشن کی طرف سے منعقدہ الیکشن کی شفافیت کو دیکھنے کے مقامی صحافی اور نوٹیبلز نے بھی مشاہدہ کیا۔ چھوٹی تصاویر تصاویر کی فہرست سلائیڈ شو
ایم ڈبلیو ایم گلگت بلتستان کے انٹرا پارٹی الیکشن کی تصویری جھلکیاں
ایم ڈبلیو ایم گلگت بلتستان کے انٹرا پارٹی الیکشن کی تصویری جھلکیاں
ایم ڈبلیو ایم گلگت بلتستان کے انٹرا پارٹی الیکشن کی تصویری جھلکیاں
ایم ڈبلیو ایم گلگت بلتستان کے انٹرا پارٹی الیکشن کی تصویری جھلکیاں
ایم ڈبلیو ایم گلگت بلتستان کے انٹرا پارٹی الیکشن کی تصویری جھلکیاں
ایم ڈبلیو ایم گلگت بلتستان کے انٹرا پارٹی الیکشن کی تصویری جھلکیاں
ایم ڈبلیو ایم گلگت بلتستان کے انٹرا پارٹی الیکشن کی تصویری جھلکیاں
ایم ڈبلیو ایم گلگت بلتستان کے انٹرا پارٹی الیکشن کی تصویری جھلکیاں
ایم ڈبلیو ایم گلگت بلتستان کے انٹرا پارٹی الیکشن کی تصویری جھلکیاں
ایم ڈبلیو ایم گلگت بلتستان کے انٹرا پارٹی الیکشن کی تصویری جھلکیاں
ایم ڈبلیو ایم گلگت بلتستان کے انٹرا پارٹی الیکشن کی تصویری جھلکیاں
ایم ڈبلیو ایم گلگت بلتستان کے انٹرا پارٹی الیکشن کی تصویری جھلکیاں
ایم ڈبلیو ایم گلگت بلتستان کے انٹرا پارٹی الیکشن کی تصویری جھلکیاں
ایم ڈبلیو ایم گلگت بلتستان کے انٹرا پارٹی الیکشن کی تصویری جھلکیاں
ایم ڈبلیو ایم گلگت بلتستان کے انٹرا پارٹی الیکشن کی تصویری جھلکیاں
ایم ڈبلیو ایم گلگت بلتستان کے انٹرا پارٹی الیکشن کی تصویری جھلکیاں
اسلام ٹائمز۔ آغا علی رضوی ایک بار پھر بھاری اکثریت سے دو بارہ ایم ڈبلیو ایم گلگت بلتستان کے صدر منتخب ہو گئے۔ مجلس وحدت مسلمین کا دو روزہ صوبائی تنظیمی کنونشن گلگت میں ہوا جس میں پارٹی کے تمام یونٹس عہدیداران نے اپنی کارکردگی رپورٹ پیش کی۔ کنونشن کے دوسرے روز انٹرا پارٹی الیکشن کا انعقاد کیا گیا۔ الیکشن میں الیکٹرول کالج نے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔ الیکشن کے نتیجے میں سید علی رضوی بھاری اکثریت سے ایم ڈبلیو ایم گلگت بلتستان کے صوبائی صدر منتخب ہو گئے۔ صوبائی صدارت کیلئے سید علی رضوی کے علاوہ شیخ نیئر عباس مصطفوی اور عارف قبنری بھی امیدوار تھے۔ ایم ڈبلیو ایم کے الیکشن کمیشن کی طرف سے منعقدہ الیکشن کی شفافیت کو دیکھنے کے مقامی صحافی اور نوٹیبلز نے بھی مشاہدہ کیا۔خفیہ رائے دہی کے لیے الگ بوتھ کا اہتمام تھا، جبکہ باقی تمام پراسیز کو کیمرہ کے سامنے مکمل کیا گیا۔ ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے وائس چیئرمین علامہ احمد اقبال رضوی نے نو منتخب صدر کو مبارکبا دی اور ان سے حلف لیا۔ ایم ڈبلیو ایم کے سیکرٹری سیاسات اسد عباس نقوی نے آغا علی رضوی کی کامیابی پر مبارکباد دی۔.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: علی رضوی
پڑھیں:
39 اراکین کی حد تک پی ٹی آئی کو نشستیں دینے کے فیصلے پر عملدرآمد کی استدعا مسترد
سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئینی بنچ نے پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں دینے کے کیس میں دوران سماعت ریمارکس دئیے کہ جب 39 اراکین کو پی ٹی آئی کا ڈکلیئر کردیا گیا تو ان کے تناسب سے مخصوص نشستیں کیوں نہیں دیں۔؟ وکیل الیکشن کمیشن نے مؤقف اپنایا کہ پارلیمنٹ نے قانون بنایا جس میں کہا گیا کاغذات نامزدگی میں سیاسی وابستگی ظاہر کردی جائے تو تبدیلی نہیں ہو سکتی۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئینی بنچ نے 39 اراکین اسمبلی کی حد تک پی ٹی آئی کو نشستیں دینے کے فیصلے پر عمل درآمد کرانے کی استدعا مسترد کردی۔ دوران سماعت جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن کمیشن نے کیا 39 اراکین کو پی ٹی آئی کا ڈکلیئر کردیا ہے، وکیل فیصل صدیقی نے مؤقف اپنایا کہ ہمیں 39 اراکین کی حد تک تناسب طے کرکے نشستیں نہیں دی گئیں۔ ڈی جی لاء الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ مجموعی نشستوں پر فارمولا طے کرکے نشستیں دیں گے، جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ کیا اوروں کو دے دی ہیں۔؟ ڈی جی لاء الیکشن کمیشن نے جواب دیا کہ ابھی کسی کو نہیں دیں۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ 80 نشستوں کے تناسب سے تو 22 یا 23 مخصوص نشستیں بنتی ہیں۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ جب 39 اراکین کو پی ٹی آئی کا ڈکلیئر کردیا گیا تو ان کے تناسب سے مخصوص نشستیں کیوں نہیں دیں۔؟ وکیل الیکشن کمیشن نے مؤقف اپنایا کہ پارلیمنٹ نے قانون بنایا جس میں کہا گیا کاغذات نامزدگی میں سیاسی وابستگی ظاہر کردی جائے تو تبدیلی نہیں ہو سکتی، قانون کا اطلاق ماضی سے کیا گیا، ہم نے اس معاملے پر ایک نظرثانی بھی دائر کر رکھی ہے، جو زیر التوا ہے۔ فیصل صدیقی نے استدلال کیا کہ اگر عدالتی فیصلے پر عمل درآمد نہیں ہوتا تو مجھے سپریم کورٹ کے مستقبل کی فکر ہے۔ بعدازاں سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئینی بنچ نے 39 اراکین اسمبلی کی حد تک پی ٹی آئی کو نشستیں دینے کے فیصلے پر عمل درآمد کرانے کی استدعا مسترد کردی۔