مودی کا بھارتی پنجاب پر حملہ کرکے الزام پاکستان پر لگانے کا منصوبہ بے نقاب
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
بھارتی وزیر اعظم نریندرمودی کی جانب سے اپنی ہی ریاست پنجاب پر حملہ کرکے الزام پاکستان پر لگانے کا منصوبہ بے نقاب ہوگیا۔
یہ بھی پڑھیں:جنگ میں بھارتی سکھ پاکستان کی پہلی دفاعی لائن ہونگے، ٹینکوں کا رخ موڑ دیں گے، گرپتونت سنگھ پنوں
ذرائع کے مطابق پاکستان کیخلاف جارحیت پر بھارتی فوج کو پاکستانی مسلح افواج کی جانب سے منہ کی کھانا پڑی ہے۔
بھارتی جارحیت سے پہلے بھی بھارتی پنجاب کے سکھوں نے پاکستان کیخلاف مودی کاساتھ نہ دینے کا اعلان کیا تھا۔ بھارتی سکھ پاکستانی پنجاب کی سرزمین کو مقدس مانتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق مودی کو پاکستان کے لاہور اور سیالکوٹ پر حملے کے لیے بھارتی سکھوں کی حمایت چاہیے۔
ذرائع کے مطابق مودی بھارتی پنجاب میں فالس فلیگ آپریشن کروا کر الزام پاکستان پر لگائے گا، مودی کی اس سازش کا مقصد بھارتی سکھوں کی حمایت حاصل کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پاک بھارت کشیدگی پر کوئٹہ کی ہندو اور سکھ برادری کے کیا تاثرات ہیں؟
ذرائع کے مطابق بھارتی سکھ پہلے ہی پاکستان کی حمایت کا اعلان کرچکے ہیں، مودی کو اپنے مکروہ عزائم میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارتی پنجاب پاکستان پنجاب حملہ سکھ سیالکوٹ لاہور مودی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارتی پنجاب پاکستان حملہ سکھ سیالکوٹ لاہور ذرائع کے مطابق پاکستان کی بھارتی سکھ
پڑھیں:
جرمنی؛ گستاخِ اسلام کو چاقو مارنے کے الزام میں افغان نژاد شخص کو عمر قید
جرمنی کی ایک عدالت نے افغان شہری کو اسلام مخالف ریلی میں چاقو سے حملہ کرنے کے الزام میں عمر قید کی سزا سنا دی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق مئی 2024 میں ہونے والے اس واقعے میں ایک پولیس افسر ہلاک جب کہ پانچ شہری شدید زخمی ہوگئے تھے۔
یہ حملہ مغربی شہر مانہائیم میں اسلام مخالف تنظیم پیکس یورپا کے ایک احتجاجی مظاہرے میں کیا گیا تھا جس میں مقرر نے مبینہ طور پر مذہبِ اسلام کی گستاخی کی تھی۔
سیکیورٹی پر مامور پولیس اہلکار نے حملہ آور کو روکنے کی کوشش جس پر اس نے پولیس پر بھی چاقو کے وار کیے تھے۔
ملزم کی شناخت صرف سلیمان اے کے نام سے ظاہر کی گئی ہے جس کے پاس سے شکار کے لیے استعمال ہونے والا ایک بڑا چاقو برآمد ہوا تھا۔
اس حملے کے دوران ملزم بھی شدید زخمی ہوگیا تھا جو کئی روز تک انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں داخل رہا اور جون 2024 میں عدالتی تحویل میں منتقل کر دیا گیا۔
استغاثہ کے مطابق سلیمان اے کے شدت پسند تنظیم داعش سے نظریاتی روابط تھے، تاہم اسے دہشت گردی کے بجائے قتل اور اقدامِ قتل کے الزامات کے تحت مجرم قرار دیا گیا۔