بھارتی جارحیت کے خلاف پاک فوج کی منہ توڑ جوابی کارروائیاں جاری ہیں، جن سے گھبرا کر بھارتی فوج نے ایک بار پھر سفید جھنڈا لہرا دیا۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق لائن آف کنٹرول پر دھرمسال 2 پوسٹ بالمقابل بٹل سیکٹر میں بھارتی فوج نے گھٹنے ٹیک دیے، پاک فوج کی جانب سے منہ توڑ جواب پر بھارتی فوج نے سفید جھنڈا لہرا دیا۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق بھارتی فوج کا سفید جھنڈا لہرانے کا مطلب شکست کو تسلیم کرنا ہے، بھارتی فوجی کی بزدلانہ کارروائیوں کا پاک فوج موثر اور بھرپور جواب دے رہی ہے۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: بھارتی فوج سفید جھنڈا پاک فوج

پڑھیں:

امریکی ٹیرف کے بھارتی معیشت پر ممکنہ اثرات

میری بات/روہیل اکبر

 

بھارت دنیا کا کثیر آبادی والا ملک ہے جہاں غربت بھی حد سے زیادہ ہے۔ اب امریکہ کی طرف سے بھارت پر50فیصد ٹیرف لگا دیا گیا ہے جس سے غربت اور بے روزگاری میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے ۔یہ ٹیرف بھارت کی جانب سے روس سے تیل کی خریداری پرعائد کیا گیا ہے۔ بھارت پر 50 فیصد ٹیرف عائد کیے جانے کی خبر نے بین الاقوامی تجارتی حلقوں میں ہلچل مچا دی ہے۔ اس فیصلے کے سیاسی، معاشی اور سفارتی پہلوؤں پر نہ صرف غور کرنے کی ضرورت ہے بلکہ عام قاری کو ”ٹیرف” جیسے اصطلاحی الفاظ کا مفہوم بھی جاننا چاہیے کہ ٹیرف کیا ہوتا ہے؟
ٹیرف دراصل ایک قسم کا درآمدی ٹیکس ہوتا ہے جو ایک ملک دوسرے ملک سے آنے والی اشیاء پر عائد کرتا ہے جب کسی شے پر ٹیرف بڑھا دیا جائے تو وہ شے درآمد کنندہ ملک میں مہنگی ہو جاتی ہے جس سے مقامی صنعت کو فروغ دینے کی کوشش کی جاتی ہے۔ مثال کے طور پر اگر امریکہ بھارت سے آنے والے اسٹیل پر 50 فیصد ٹیرف عائد کرتا ہے تو بھارتی اسٹیل کی قیمت امریکی منڈی میں بڑھ جائے گی جس سے امریکی اسٹیل ساز کمپنیوں کو فائدہ ہوگا اگر ہم بھارت پر 50 فیصد امریکی ٹیرف کے اثرات کا جائزہ لیں تو معلوم ہوگا کہ یہ فیصلہ بھارت کے لیے کئی حوالوں سے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے جیسے بھارت کی بہت سی اشیاء خصوصاً ٹیکسٹائل، اسٹیل، کیمیکل اور فارما سیوٹیکل مصنوعات امریکہ کو برآمد کی جاتی ہیں جن پر 50 فیصد ٹیرف ان اشیاء کو مہنگا کر دے گا جس سے ان کی مانگ میں کمی آئے گی جب برآمدات میں کمی آئے گی تو بھارتی صنعتوں میں پیداوار کم ہو گی جس سے روزگار کے مواقع بھی محدود ہوں گے۔ برآمدات میں کمی کا براہ راست اثر بھارت کے زرمبادلہ ذخائر پر بھی پڑے گا جو معیشت کو مزید دباؤ میں ڈالے گا اوربھارت کی حکومت پر اندرونی اور بیرونی دباؤ بڑھ سکتا ہے کہ وہ امریکہ سے تعلقات میں بہتری کے لیے دوبارہ مذاکرات کرے۔ امریکہ کے مطابق بھارتی مصنوعات پر ٹیرف میں اضافہ تجارتی توازن قائم کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔ امریکہ کا الزام ہے کہ بھارت اپنی منڈیوں کو امریکی کمپنیوں کے لیے محدود رکھتا ہے جبکہ امریکی منڈیوں میں بھارتی مصنوعات آزادانہ داخل ہوتی ہیں۔ امریکی پابندیوں کے بعد اب بھارت کے پاس کیا آپشنز ہیں؟ اس حوالہ سے بھارت ڈبلیو ٹی او میں شکایت درج کروا سکتا ہے تاکہ اس فیصلے پر نظرثانی کی جا سکے اوربھارت بھی امریکی مصنوعات پر جوابی ٹیرف لگا کر دباؤ ڈال سکتا ہے جیسا کہ چین نے ماضی میں کیا تھا یابھارت یورپ، مشرق وسطیٰ اور افریقہ کی منڈیوں پر توجہ دے سکتا ہے تاکہ امریکی انحصار کم کیا جا سکے یا پھربھارت امریکہ سے سفارتی سطح پر بات چیت کے ذریعے کسی متفقہ حل کی کوشش کر سکتا ہے ۔
اگر بھارت اس ٹیرف کو ختم کروانے میں ناکام رہا تو پھر اس کا اثر بھارت پر بہت بُرا پڑ سکتا ہے کیونکہ بھارت آبادی کے لحاظ سے دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے جبکہ 2023 میں اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارت آبادی میں چین کو پیچھے چھوڑ کر دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک بننے جا رہا ہے۔ بھارت کی آبادی میں بے پناہ اضافہ کئی دہائیوں سے جاری ہے جو قدرتی وسائل، بنیادی ڈھانچے اور سماجی خدمات پر شدید دباؤ ڈال رہا ہے اگرچہ شہری علاقوں میں ترقی اور خوشحالی کے دعوے کیے جاتے ہیں لیکن دیہی علاقوں میں صورت حال اس کے برعکس ہے۔ دیہی آبادی کا بڑا حصہ آج بھی بنیادی سہولیات جیسے صاف پانی، صحت اور تعلیم سے محروم ہے بھارت میں غربت ایک کثیر الجہتی مسئلہ ہے جہاں نہ صرف آمدنی میں کمی بلکہ غذائیت، تعلیم، صفائی اور دیگر بنیادی ضروریات کی عدم دستیابی بھی شامل ہے۔ اگرچہ کچھ سرکاری رپورٹس میں غربت کی شرح میں کمی کا دعویٰ کیا گیا ہے لیکن بہت سے آزاد اداروں اور ماہرین کا خیال ہے کہ اصل صورت حال زیادہ تشویشناک ہے ۔بھارت کی 1.4 ارب آبادی میں سے ایک ارب سے زائد افراد انتہائی غربت میں زندگی گزار رہے ہیں جس کی وجہ سے بھارت میں اقتصادی ترقی کے ساتھ ساتھ امیری اور غریبی کے درمیان خلیج وسیع ہوتی جا رہی ہے۔ ایک طرف ارب پتی افراد کی تعداد بڑھ رہی ہے تو دوسری طرف غریب طبقے کی آمدنی میں کمی واقع ہورہی ہے۔ ملک کے صرف 5 فیصد لوگوں کا 60 فیصد دولت پر قبضہ ہے ۔ اس وقت بھارت میںغربت کی سب سے زیادہ شکار دلت اور پسماندہ ذاتیں ہیں۔
اگر دیکھا جائے توآبادی اور غربت کے درمیان ایک گہرا اور پیچیدہ تعلق ہے۔ بڑھتی ہوئی آبادی بے روزگاری میں اضافہ کرتی ہے جس سے آمدنی میں کمی اور غربت میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ آبادی میں اضافہ حکومت کے لیے صحت، تعلیم اور بنیادی ڈھانچے جیسی ضروریات کو پورا کرنا مشکل بنا دیتا ہے۔ بھارت کو اپنی آبادی کو ایک بوجھ کے بجائے ایک اثاثہ بنانے کے لیے کئی چیلنجوں کا سامنا ہے۔ نوجوانوں کی بڑی تعداد کو اگر مناسب روزگار اور مہارت فراہم نہ کی گئی تو یہ ایک سماجی اور معاشی بحران کی صورت اختیار کر سکتا ہے۔ بھارت کے مستقبل کا انحصار اس بات پر ہے کہ وہ کس طرح اپنی بڑی آبادی کو ایک مثبت قوت میں تبدیل کرتا ہے۔ اگرچہ غربت میں کمی کے لیے کچھ کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں لیکن اصل چیلنج غربت کو مکمل طور پر ختم کرنا اور دولت کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنانا ہے۔ اس کے لیے بھارت کو تعلیم اور ہنر مندی میں سرمایہ کاری کے ذریعے نوجوانوں کو جدید دور کے تقاضوں کے مطابق تعلیم اور ہنر مندی فراہم کرناہوگی تاکہ وہ روزگار کے مواقع سے فائدہ اٹھا سکیں جبکہ دیہی علاقوں میں غربت کو کم کرنے کے لیے زرعی اصلاحات، چھوٹے کاروباروں کی حوصلہ افزائی اور بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے پر زور دینا ہوگا۔اگر ایسا نہ کیا گیا تو امریکی پابندیوں کے بعد بھارتیوں کا جینا مشکل ہو جائے گا ۔

متعلقہ مضامین

  • لاہور میں سیکیورٹی فورسز نے بھارتی ڈرون مار گرایا
  • پیوٹن کی بھارتی سیکیورٹی چیف سے ملاقات، امریکی ٹیرف اضافے کے اگلے دن اہم پیشرفت
  • امریکی ٹیرف کے بھارتی معیشت پر ممکنہ اثرات
  • پاک بھارت ایشیا کپ میچز؛ اماراتی بورڈ نے بھی یقین دہانی کرا دی
  • امریکا اور بھارت کی نئی تجارتی کشیدگی
  • بھارت نے پاکستان کو ایشیا ہاکی کپ سے باہر کرکے بنگلہ دیش کو شامل کرلیا گیا
  • مستونگ: آپریشن میں بھارتی اسپانسرڈ 4 دہشتگرد ہلاک، 3 جوان شہید
  • انگلش بورڈ نے متنازع سفید گیندوں کا استعمال کیوں روک دیا؟
  • ہوڈی مودی کی منجی ٹھک گئی!
  • سفید پائوں والی لومڑی نقصان دہ حشرات الارض اور ضرررساں جانوروں کو کھاکر فصلات کو نقصان سے محفوظ رکھتی ہے،سیکرٹری جنگلات