مراکش میں پاکستانی سفیر کا بھارت کو سخت جواب دینے کا انتباہ، صحارا کے موقف پر نظرثانی کا اشارہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
مراکش میں پاکستانی سفیر کا بھارت کو سخت جواب دینے کا انتباہ، صحارا کے موقف پر نظرثانی کا اشارہ WhatsAppFacebookTwitter 0 9 May, 2025 سب نیوز
رباط(سب نیوز)مراکش میں پاکستان کے نئے تعینات سفیر عادل گیلانی نے مراکشی جریدے الصحافہ کو اپنے پہلے خصوصی انٹرویو میں بھارت کو بڑھتی ہوئی فوجی کشیدگی پر سخت انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ اگر جارحیت جاری رہی تو پاکستان موثر اور مضبوط انداز میں جواب دے گا۔ انہوں نے مغربی صحارا کے مسئلے پر پاکستان کے دیرینہ موقف میں ممکنہ تبدیلی کا بھی اشارہ دیتے ہوئے جنوبی علاقوں میں “ترقی اور خوشحالی” کو تسلیم کیا۔پاکستان میں ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے بانی کی حیثیت سے جنوبی ایشیا میں شفافیت اور انسداد بدعنوانی کے اقدامات کے پیچھے اہم شخصیات میں سے ایک گیلانی نے اب بین الاقوامی سلامتی اور سفارت کاری کے مرکز میں ایک اہم سفارتی کردار سنبھال لیا ہے۔
انہوں نے اس سے قبل سربیا میں سفیر کے طور پر خدمات انجام دی ہیں اور قومی انسداد بدعنوانی قانون سازی کی تیاری میں حصہ لیا ہے۔انٹرویو میں گیلانی نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو براہ راست “عیار دشمن” قرار دیا جو مذاکرات کو کمزور کرتے ہیں اور انتخابی فوائد حاصل کرنے کے لیے بحرانوں کا استحصال کرتے ہیں۔ انہوں نے نئی دہلی کی جانب سے “پیشگی جارحیت” پر پاکستان کے نقطہ نظر کی وضاحت کرتے ہوئے خبردار کیا کہ خطہ جوہری تصادم کی طرف بڑھ سکتا ہے اور اگر جنگ مسلط کی گئی تو پاکستان کے “مضبوط اور متناسب” ردعمل کے عزم کا اعادہ کیا۔تاہم، سفیر نے تنازعہ کی لکیروں پر ہی بات نہیں کی؛ انہوں نے رباط کی طرف واضح پل بھی بڑھائے، دفاع، معیشت اور ٹیکنالوجی سمیت دوطرفہ تعلقات کے ایک امید افزا آغاز کا انکشاف کیا، اور مراکشی صحارا کے مسئلے پر اپنے ملک کے موقف میں ممکنہ مثبت تبدیلی کا اشارہ دیا۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ “جنوبی علاقوں میں ترقی اور خوشحالی ایک حقیقت ہے” اور زور دیا کہ اقوام متحدہ کے تحت اور تمام فریقین کے اتفاق رائے سے کوئی بھی حل اسلام آباد میں قابل قبول ہوگا۔بھارت کے اقدامات کے وقت کے بارے میں سوالات کے جواب میں گیلانی نے بھارت کی جانب سے 8 مئی کی ڈیڈ لائن کے ساتھ مشترکہ مذاکرات کی تجویز دینے اور پھر 23 اپریل کو دستبردار ہونے اور اس کے بعد پاکستانی علاقے پر میزائل حملے کرنے کے تضاد کو نوٹ کیا۔ انہوں نے تجویز دی کہ یہ مودی حکومت کی جانب سے انتخابی دور میں ایک سیاسی حربہ تھا، انہوں نے مودی کی تاریخ کو “مسلمان مخالف انتہا پسند” اور 2002 کے گجرات قتل عام میں ان کی مبینہ ذمہ داری کو اجاگر کیا۔پانی کے وسائل کو خطرات سمیت ممکنہ کشیدگی میں اضافے کے بارے میں پوچھے جانے پر گیلانی نے زور دیا کہ کسی بھی فوجی جارحیت کا پاکستان کی جانب سے سخت جواب دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر ختم کرنے کی اجازت نہیں دیتا اور اس طرح کی کسی بھی جارحیت کو مناسب چینلز کے ذریعے حل کیا جائے گا۔ انہوں نے زور دیا کہ پاکستان جنگ نہیں چاہتا، لیکن اگر جنگ مسلط کی گئی تو ہمارا ردعمل “مناسب، متناسب اور مضبوط” ہوگا۔جوہری کشیدگی کے خطرے پر گیلانی نے زور دیا کہ پاکستان اپنے جوہری ہتھیاروں کو بنیادی طور پر روایتی جنگ کے خلاف ایک دفاعی ہتھیار کے طور پر دیکھتا ہے اور ایک “ذمہ دار جوہری ریاست” ہے جو اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ “بھارت کی جانب سے کسی بھی مزید کشیدگی سے بچنے کے لیے دانشمندی غالب آئے گی۔”اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ردعمل کے بارے میں گیلانی نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو صورتحال کی سنگینی سے باقاعدگی سے آگاہ کیا گیا ہے اور اقوام متحدہ نے بھارت کو مزید “مہم جوئی” سے باز رہنے کا مشورہ دیا ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ پاکستان تمام مواصلاتی چینلز کو کھلا رکھے گا۔ایک اہم پیش رفت میں سفیر گیلانی نے مراکشی صحارا کے مسئلے پر پاکستان کے موقف میں ممکنہ تبدیلی کا اشارہ دیا۔ “صحارا میں مراکش کی جانب سے حاصل کردہ ترقی اور خوشحالی” کو تسلیم کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس مسئلے پر پاکستان کی پالیسی “زیرِ جائزہ” ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ اقوام متحدہ کے فریم ورک کے تحت تمام فریقین کے لیے قابل قبول کوئی بھی حل اسلام آباد کے لیے بھی قابل قبول ہوگا۔ یہ پاکستان کے سابقہ موقف سے ایک نمایاں انحراف ہے۔گیلانی نے دفاع، معیشت اور ٹیکنالوجی سمیت مراکش کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کے امید افزا آغاز کو بھی اجاگر کیا۔ انہوں نے دفاعی شراکت داری کو مضبوط بنانے اور خاص طور پر افریقی منڈیوں اور جنوب-جنوب تعاون کے تناظر میں اسٹریٹجک اقتصادی شراکت داری کی تلاش کے لیے پاکستان کے عزم کا اظہار کیا۔ انہوں نے علیحدگی پسندی، انتہا پسندی کا مقابلہ کرنے اور علاقائی استحکام کو فروغ دینے کے لیے مراکش کے ساتھ مشترکہ وژن کی تصدیق کی، اور مراکش کو “ایک اہم علاقائی اداکار اور مضبوط تاریخی اور ثقافتی تعلقات والا برادر ملک” کے طور پر پاکستان کی جانب سے دی جانے والی اہمیت کو اجاگر کیا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستانی ہیکرز کا کارنامہ، آپریشن سالار کا آغاز، کئی بھارتی ویب سائٹس ہیک، قومی پرچم آویزاں پاکستانی ہیکرز کا کارنامہ، آپریشن سالار کا آغاز، کئی بھارتی ویب سائٹس ہیک، قومی پرچم آویزاں محبوبہ مفتی نے پاک بھارت رہنماوں سے حملے بند کرنے کی اپیل کردی سپریم کورٹ نے اسلم رئیسانی کے خلاف انتخابی عذرداری خارج کردی گودی میڈیا جرنلزم کے نام پر سیاہ دھبہ بن چکا ہے، عظمی بخاری مولانا فضل الرحمان نے بانی چیئرمین پی ٹی آئی کو جیل میں قید رکھنے کو غلط قرار دے دیا مخصوص نشستوں کا کیس،جسٹس عائشہ کا اختلافی نوٹ ویب سائٹ پر نہ آنے پر چیف جسٹس کو خطCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: نے زور دیا کہ اقوام متحدہ پر پاکستان پاکستان کے کی جانب سے گیلانی نے صحارا کے مسئلے پر بھارت کو کا اشارہ انہوں نے کے موقف کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
بھارت میں گرفتار ہونے والے سارے جاسوس پاکستانی چاکلیٹ کیوں کھاتے ہیں؟
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ اور وزیرِ مملکت برائے داخلہ امور طلال چوہدری نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ کس طرح غلطی سے بھارتی سمندری حدود میں داخل ہونے والے اعجاز ملاح کو بھارتی خفیہ ادارے نے پکڑ کر پاکستان میں جاسوسی کے اہداف دیے۔
وفاقی وزرا کے مطابق اعجاز ملاح کو پاکستانی سیکیورٹی ایجنسیز نے گرفتار کرکے جب اس سے پوچھ گچھ کی تو انکشاف ہوا کہ وہ پاکستانی سیکیورٹی فورسز کی وردیاں اپنے بھارتی ہینڈلر کے سپرد کرنے والا تھا اور اِس کے ساتھ کچھ اور چیزیں بھی، جن میں سب سے اہم زونگ کمپنی کے سم کارڈ تھے۔
یہ بھی پڑھیں: آپریشن سندور میں رسوائی کے بعد بھارت کی ایک اور سازش ناکام، جاسوسی کرنے والا ملاح گرفتار، اعتراف جرم کرلیا
وفاقی وزیر کے مطابق یہ اشیا حوالے کرنے کا مقصد پاکستان کے ساتھ ساتھ چین کو بھی ملوث کرنا تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کے کرنسی نوٹ، پاکستان کے سیگریٹ اور پاکستانی کی ماچسیں بھی حوالے کی جانی تھیں۔
اس ساری واردات کا مقصد بظاہر اِتنا خوفناک معلوم نہیں ہوتا لیکن دیکھا جائے تو ماضی میں بھارت نے مختلف واقعات میں پاکستان کی دراندازی ثابت کرنے کے لیے ایسی ہی چیزوں کا سہارا لیا۔
بھارتی حکومت کسی کو پاکستانی ایجنٹ ثابت کرنے کے لیے کبھی تو یہ کہتی ہے کہ فلاں سے پاکستانی کرنسی برآمد ہوئی، فلاں سے پاکستانی چاکلیٹ ریپر، پاکستانی بسکٹ یا پاکستانی سیگریٹ برآمد ہوئے۔ یہ بھارتی حکومت کی پرانی حکمتِ عملی ہے اور خاص کر ایک ایسے ماحول اور معاشرے میں جہاں فوجی کارروائیوں پر سوال اُٹھانا ملک دشمنی سمجھا جاتا ہو، ایسی چیزوں کو قبولیتِ عام ملتی ہے۔
بھارت نے پاکستانی مصنوعات کی بنیاد پر کب کب پاکستانی پر دراندازی کے الزامات لگائے؟بھارت یہ طریقہ واردات 1965 اور 1971 کی جنگوں میں بھی استعمال کر چکا ہے جب یہ دعوے کیے گئے کہ پاکستانی اہلکار بھارتی علاقے میں گھس کر جاسوسی کر رہے تھے اور ثبوت کے طور پر اکثر پاکستانی سیگریٹس، مصالحے، بسکٹ اور چائے کے پیکٹس دکھائے جاتے تھے۔
1999 کی کارگل جنگ میں بھارتی میڈیا نے متعدد جگہوں پر دعویٰ کیاکہ پاکستانی فوجی بھارتی علاقوں میں گھسے ہوئے تھے۔ ثبوت کے طور پر وہی پاکستانی بسکٹ، چائے کے ریپر اور اردو میں لکھے ہوئے ادویات کے لیبل پیش کیے گئے۔ بھارتی دفاعی ماہرین نے بعد میں تسلیم بھی کیا کہ یہ غیر سنجیدہ اور کمزور شواہد تھے۔
2008 میں بھارتی فوج کی پریس کانفرنسوں میں کئی بار پاکستانی بسکٹ، کڑک چائے کے ریپر یا سگریٹ پیک دکھائے گئے اور ثابت کرنے کی کوشش کی گئی کہ بھارت میں دراندازی کے لیے لوگ پاکستان سے آئے تھے۔
2013 میں دہلی پولیس نے ایک نوجوان کو جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا جس کے پاس سے پاکستانی 100 روپے کا نوٹ اور راولپنڈی کی بنی ہوئی چاکلیٹ برآمد ہوئی۔ بعد میں پتا چلا گرفتار شدہ نوجوان ذہنی مریض تھا۔
2016 اڑی حملہ میں بھارتی حکومت نے دعوٰی کیاکہ مارے گئے حملہ آوروں کی پاس سے پاکستانی چاکلیٹس اور بسکٹ برآمد ہوئے ہیں، اس بات کو خود بھارتی میڈیا نے بعد میں مزاحیہ الزام قرار دیا۔
2017 میں بھارت نے دعوٰی کیاکہ پاکستان کا جاسوسی نیٹ ورک پکڑا گیا ہے، اور ثبوت کے طور پر پان پراڈکٹس اور چاکلیٹ ریپر پیش کیے گئے۔
2019 پلوامہ واقعے میں پاکستانی دراندازی شامل کرنے لیے پاکستانی بسکٹ اور چائے کے خالی پیکٹ ثبوت کے طور پر پیش کیے گئے۔
2021 میں بھارتی حکومت نے ایک مقامی چراوہے کو اِس بنیاد پر جاسوس قرار دے دیا کہ اس کے پاس پاکستانی بسکٹ اور اوڑھنے والی چادر تھی، بعد میں وہ شخص بھارتی شہری ہی نکلا۔
21 اگست 2022 کو بھارتی فوج نے الزام لگایا کہ اس نے جموں و کشمیر کے راجوری ضلع میں لائن آف کنٹرول پر دراندازی کی کوشش ناکام بنائی ہے اور مبینہ طور پر گرفتار پاکستانی عسکریت پسند سے پاکستانی کرنسی برآمد ہوئی ہے۔ بھارتی فوج نے اسے پاکستان کی حمایت سے دراندازی کا ثبوت قرار دیا۔
22 اپریل 2025 کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں دہشتگردوں نے سیاحوں پر حملہ کیا، جس میں 26 افراد ہلاک ہوئے۔ بھارتی فورسز نے 28 جولائی 2025 کو آپریشن مہادیو میں 3 دہشت گردوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا۔
بھارتی حکومت کے مطابق ان دہشتگردوں سے مبینہ طور پر پاکستان کی بنی ہوئی چاکلیٹس کی ریپنگز برآمد ہوئیں جو کراچی میں کینڈی لینڈ اور چاکو میکس کی بنی ہوئی تھیں۔ بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے پارلیمنٹ میں بتایا کہ یہ ثبوت پاکستان سے دراندازی کا اشارہ دیتے ہیں، اور دہشتگرد پاکستانی شہری تھے۔
جاسوسوں کی گرفتاری کی اب کئی خبریں سننے کو ملیں گی، بریگیڈیئر (ر) آصف ہاروندفاعی تجزیہ نگار بریگیڈیئر (ر) آصف ہارون نے ’وی نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ بھارتی خفیہ ادارے ’را‘ کا نیٹ ورک اِس وقت بہت زیادہ وسیع ہوگیا ہے۔ یہ نیٹ ورک آج گلف ممالک، کینیڈا، امریکا اور یورپ تک پھیلا ہوا ہے۔
انہوں نے کہاکہ کلبھوشن یادیو ایک ثبوت ہے کہ کس طرح سے اس نے اپنی شناخت چھپا کر ایران میں کاروبار بنایا اور پاکستان میں جاسوسی کے لیے آتا جاتا رہا۔
بریگیڈیئر (ر) آصف ہارون نے بتایا کہ غریب مچھیروں کو پکڑ کر اُن کو بلیک میل کرکے اُن سے پاکستان کی جاسوسی کروانا بھارتی خفیہ اداروں کا پرانا وطیرہ ہے، اور موٹر لانچز ہی کے ذریعے سے زیادہ تر پیسوں کی غیر قانونی ترسیل، جیسا کہ حوالہ ہنڈی اور منی لانڈرنگ ہوتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستانی خفیہ ادارے بہت متحرک ہیں، اب اِس طرح کی بہت سی خبریں دیکھنے سننے کو ملیں گی۔ اس سے قبل کراچی، لاہور اور اِسلام آباد سے اِس طرح کے کئی جاسوس پکڑے جا چُکے ہیں۔
بھارت جامع مسائل کے حل کی طرف قدم نہیں اٹھاتا، ایئر مارشل (ر) اعجاز ملکایئر مارشل (ر) اعجاز ملک نے گزشتہ ماہ میڈیا کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ پاکستان اور ہمسایہ بھارت کے تعلقات کبھی بہتر نہیں ہو سکتے کیونکہ بھارت پاکستان کے ساتھ جامع مسائل حل کرنے کی طرف قدم نہیں اٹھاتا۔
انہوں نے کہاکہ ان تنازعات میں کشمیر، انڈس واٹر ٹریٹی اور بھارتی ریاستی سرپرستی میں سرحد پار دہشتگردی شامل ہیں۔ ہماری مسلح افواج ہمیشہ قومی خودمختاری اور پاکستان کی سالمیت کا دفاع کرتی ہیں اور ہر چیلنج کے سامنے کھڑی ہے۔
بھارت نے ’را‘ کی فنڈنگ بڑھا کر دائرہ کار وسیع کردیا، دھیرج پرمیشابرطانوی یونیورسٹی آف ہِل میں کریمنالوجی کے پروفیسر بھارتی نژاد دھیرج پرمیشا نے بھارتی اخبار کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور مشیر قومی سلامتی اجیت دوول نے بھارتی خفیہ ادارے ’را‘ کو فنڈنگ بڑھا کر اُس کے دائرہ کار میں اِضافہ کر دیا ہے جو اِس سے پہلے کانگریس کے دور میں نہیں تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان بھارت کشیدگی: ہندوستان کو کیا کیا نقصانات اٹھانے پڑ سکتے ہیں؟
’بھارت کے پاس اِس طرح سے وسیع نیٹ ورک 1980 کی دہائی میں تھا۔ خفیہ نیٹ ورک کی وسعت کا مطلب یہ ہے کہ بھارت کی خارجہ پالیسی کے اہداف بڑھ گئے ہیں۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بھارتی جاسوسی پاک بھارت جنگ پاکستان بھارت تعلقات خفیہ ادارے متحرک گرفتاریاں معرکہ حق وی نیوز