بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے پر دنیا پاکستان کی دفاعی حکمت عملی کی معترف
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
اسلام آباد: بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے کر پاکستان نے دنیا کو حیران کر دیا۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے لکھا کہ بھارت کی حکمتِ عملی ناکام رہی، پاکستان کو فوجی محاذ پر برتری حاصل ہوئی، بھارت فیصلہ کن ضرب لگانے میں ناکام رہا، پاکستان کی فضائی طاقت بھارت کے لیے چیلنج بن گئی، اربوں خرچ کر کے بھی فائدہ نہ ہوا۔
ذرائع نے بتایا کہ ٹیلی گراف نے پاکستان کی مؤثر دفاعی حکمتِ عملی کو سراہا اور بھارتی طیاروں پر سخت سوالات اٹھائے، رافیل جیسے جدید بھارتی طیاروں کی تباہی بھارت کے لیے “تضحیک آمیز شکست” ہے۔
ٹیلی گراف نے یہ اعتراف بھی کیا کہ پاک فضائیہ، فضاؤں کی حکمران ہے، پاکستانی طیاروں نے ہوا سے ہوا میں مار کرنے والے جدید میزائل استعمال کرتے ہوئے پانچ بھارتی جنگی طیارے مار گرائے، پاکستان نےرافیل جیسے مہنگے بھارتی طیارے گرا کر نہ صرف اپنی فضائی برتری ثابت کر دی بلکہ عالمی سطح پر عسکری ماہرین کو حیران کر دیا۔
الجزیرہ نے لکھا کہ تاریخ میں پہلی بار رافیل طیارے تباہ کیے گئے ہیں، پاکستان نے بھارتی فوجی کیمپس اور ایئر بیسز کو بھاری تقصان پہنچایا۔
دفاعی ماہرین نے کہا کہ پاکستان کے حملے کے بعد بھارت نے امریکہ سے رابطہ کیااور امریکہ سے سفارتی حل نکالنے کا کہا۔
دفاعی ماہرین کا مزید کہنا تھاکہ حقائق سے ثابت ہوا کہ پاکستان کسی بھی بھارتی مہم جوئی کا بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے، دفاعی ماہرین پاکستان خطے میں امن کے قیام کے لیے اپنی فضائی و عسکری برتری برقرار رکھے ہوئے ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پی آئی اے کے متعدد طیاروں کی عدم دستیابی سے فلائٹ آپریشن شدید متاثر، وجہ بھی سامنے آگئی
قومی ایئرلائن کے متعدد طیارے اس وقت تکنیکی وجوہات اور مینٹیننس تاخیر کے باعث آپریشن کے لیے دستیاب نہیں ہیں، پرواز پی کے 225 اب بھی ڈیلی چیک کے تحت گراؤنڈ پر ہے۔
اے پی بی ایم ایکس رجسٹریشن کا حامل طیارہ جو کراچی تا اسلام آباد پی کے 308 کے تحت آپریٹ کر رہا تھا، اس کو انجن نمبر 1 کے ایگزاسٹ کون سلیو میں نقص کے باعث سروس سے نکال دیا گیا جس کے نتیجے میں پی کے 308/309 اور 451/452 منسوخ کر دی گئیں۔
جمعرات کی شام اسلام آباد کراچی پی کے 369 منسوخ کی گئی جبکہ اسلام آباد/اسکردو کی دوطرفہ پروازیں پی کے 451-452 منسوخ کی گئیں۔
کئی انٹرنیشنل اور ڈومیسٹک پروازوں میں بھی نمایاں تاخیر دیکھنے میں آ رہی ہے جن میں پی کے 287 (اسلام آباد تا دوحہ)، پی کے 286 (دوحہ تا پشاور) اور پی کے 217 اور 262 (پشاور–ابوظہبی–اسلام آباد) شامل ہیں۔ دبئی تا سیالکوٹ کی پرواز بریک سسٹم خرابی کے باعث دبئی میں گراؤنڈ ہے۔
پروازوں کی تاخیر اور منسوخیاں صرف فلیٹ پلاننگ کی کمزوری یا مینجمنٹ کی ناقص حکمتِ عملی کا نتیجہ نہیں بلکہ ان کے پیچھے ایک اور سنگین مسئلہ اسکلڈ مین پاور اور پرزہ جات کی کمی بھی ہے۔
ان دونوں عوامل کے باعث طیاروں کی بروقت مینٹیننس ممکن نہیں ہو رہی، جب تک مطلوبہ پرزہ جات اور تربیت یافتہ انجینئرز دستیاب نہیں ہوں گے کسی بھی طیارے کی مینٹیننس مکمل یا محفوظ طریقے سے انجام نہیں دی جا سکتی۔
سوسائٹی آف ایئرکرافٹ انجینئرز آف پاکستان (سیپ) کسی بھی ایسی مینٹیننس سرگرمی میں حصہ نہیں لے گی جس میں طیارے کی حفاظت یا ایئروردینس پر سمجھوتہ کرنا پڑے۔
انجینئرز کی اولین ترجیح ہمیشہ سیفٹی اور فلائٹ ویلیویشن اسٹینڈرڈز کو برقرار رکھنا ہے، چاہے اس کے نتیجے میں آپریشنل تاخیر ہی کیوں نہ ہو۔
اسکِلڈ ٹیکنیکل اسٹاف کی فوری فراہمی کو یقینی بنایا جائے، ضروری اسپئیر پارٹس اور کمپونینٹس کی مستقل دستیابی کے لیے مؤثر سپلائی چین سسٹم قائم کیا جائے اور فلیٹ مینجمنٹ و شیڈولنگ میں حقیقت پسندانہ پلاننگ اختیار کی جائے۔ ایسا نہ کرنے کی صورت میں ادارے کی ساکھ اور مسافروں کا اعتماد مزید متاثر ہوگا۔