عید قربان سے قبل کیٹل مینجمنٹ کمپنی کا گاڑیاں رینٹ پر لینے پر غور
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
سٹی42: عیدالاضحیٰ سے قبل کیٹل مینجمنٹ کمپنی نے ماڈل کیٹل مارکیٹ میں عملے کی نقل و حمل میں سہولت کے لیے گاڑیاں کرائے پر لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق کمپنی نے 1 ریوو ڈالہ، 1 ہائی ایس گاڑی اور 1 الیکٹرک گالف کارٹ رینٹ پر حاصل کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ گاڑیاں عید سے قبل ماڈل مویشی منڈی کے آپریشنل انتظامات کے لیے استعمال ہوں گی۔
اکراس دی بورڈ فائر بندی، ڈرون مداخلت بند؛ ملٹری آپریشنز ڈی جیز کا اتفاق رائے
ریوو ڈالہ کو 20 روز کے لیے رینٹ پر لیا جائے گا، ہائی ایس گاڑی کو 10 روز کے لیے رینٹ پر حاصل کیا جائے گا، الیکٹرک گالف کارٹ سروس ڈرائیور کے ساتھ فراہم کی جائے گی، جو 12 گھنٹے روزانہ کام کرے گی۔
ریوو ڈالہ اور ہائی ایس سمیت تمام رینٹ پر حاصل کی جانے والی گاڑیاں 24 گھنٹے سروس فراہم کریں گی تاکہ کمپنی کے اسٹاف کو فیلڈ میں بروقت سہولت میسر آ سکے۔
رپورٹ کے مطابق ان گاڑیوں اور ڈرائیورز کے کرائے پر آنے والی مجموعی لاگت 15 لاکھ 60 ہزار روپے ہوگی۔
ڈونلڈ ٹرمپ قطر سے لگژری طیارہ بطور تحفہ قبول کرنے پر رضامند
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
انسانی امداد کے نام پر قتلِ عام! غزہ میں خوراک لینے والے فلسطینی گولیوں کا نشانہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ:بین الاقوامی طبی تنظیم ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز (MSF) نے غزہ میں جاری اسرائیل امریکا مشترکہ خوراک تقسیم منصوبے کو “انسانی امداد کے نام پر قتلِ عام” قرار دیتے ہوئے اس کی فوری بندش کا مطالبہ کیا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق ترجمان ایم ایس ایف کاکہنا ہےکہ گزشتہ ایک ماہ میں اس نام نہاد انسانی امدادی اسکیم کے تحت خوراک حاصل کرنے کی کوشش میں 500 سے زائد فلسطینی شہید اور تقریباً 4000 زخمی ہو چکے ہیں۔
تنظیم کے ترجمان کاکہنا تھا کہ یہ اسکیم “ایک سوچے سمجھے طریقے سے فلسطینیوں کو غیر انسانی طریقے سے خوراک کے حصول کے لیے خطرناک حالات میں دھکیلنے کی کوشش ہے،اسرائیلی محاصرے کے باعث 100 دن سے بھوکے فلسطینیوں کو طویل فاصلہ طے کرکے صرف چار مخصوص مقامات پر پہنچ کر خوراک کے ٹکڑوں کے لیے لڑنا پڑتا ہے۔
تنظیم کے ترجمان کا کہنا تھا کہ کہ موجودہ اسکیم صرف بھوک اور موت کی آڑ میں ظلم ہے، جسے فوری طور پر بند کیا جانا چاہیے۔
ایم ایس ایف کے ایمرجنسی کوآرڈینیٹر ایٹور زابالگوگیازکوا نے صورتحال کو “ایک جال” قرار دیتے ہوئے کہا کہ خوراک کی تقسیم کے یہ چاروں مقامات مکمل طور پر اسرائیلی کنٹرول والے علاقوں میں ہیں جہاں فلسطینیوں کو پہلے جبراً بے دخل کیا گیا، یہ جگہیں فٹبال گراؤنڈ جتنے بڑے میدان ہیں جن کے اردگرد نگرانی کے ٹاور، مٹی کے تودے اور خار دار تاریں ہیں۔
ایم ایس ایف کا کہنا تھا کہ فینس کھولنے کے بعد ہزاروں لوگ ایک ساتھ خوراک پر ٹوٹ پڑتے ہیں، جس کے دوران اکثر ہجوم پر فائرنگ کی جاتی ہے۔
زابالگوگیازکوا نے مزید کہاکہ اگر کوئی شخص جلدی پہنچتا ہے اور چیک پوائنٹ کے قریب آتا ہے تو اسے گولی مار دی جاتی ہے، اگر وقت پر پہنچتا ہے اور بھیڑ کی وجہ سے ماؤنڈز یا تاریں پھلانگتا ہے، تب بھی اسے نشانہ بنایا جاتا ہے، اگر دیر سے پہنچتا ہے تو کہا جاتا ہے کہ وہ ‘خالی کراۓ گئے علاقے’ میں داخل ہو گیا ہے اور گولی مار دی جاتی ہے۔
ایم ایس ایف نے اسرائیلی حکام اور ان کے اتحادیوں سے مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ کا پرانا نظام بحال کیا جائے، خوراک، ایندھن، ادویات اور دیگر انسانی امداد پر سے پابندیاں ختم کریں، اقوام متحدہ کے ذریعے جاری پہلے سے قائم انسانی امدادی نظام کو بحال کریں۔