عید قربان سے قبل کیٹل مینجمنٹ کمپنی کا گاڑیاں رینٹ پر لینے پر غور
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
سٹی42: عیدالاضحیٰ سے قبل کیٹل مینجمنٹ کمپنی نے ماڈل کیٹل مارکیٹ میں عملے کی نقل و حمل میں سہولت کے لیے گاڑیاں کرائے پر لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق کمپنی نے 1 ریوو ڈالہ، 1 ہائی ایس گاڑی اور 1 الیکٹرک گالف کارٹ رینٹ پر حاصل کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ گاڑیاں عید سے قبل ماڈل مویشی منڈی کے آپریشنل انتظامات کے لیے استعمال ہوں گی۔
اکراس دی بورڈ فائر بندی، ڈرون مداخلت بند؛ ملٹری آپریشنز ڈی جیز کا اتفاق رائے
ریوو ڈالہ کو 20 روز کے لیے رینٹ پر لیا جائے گا، ہائی ایس گاڑی کو 10 روز کے لیے رینٹ پر حاصل کیا جائے گا، الیکٹرک گالف کارٹ سروس ڈرائیور کے ساتھ فراہم کی جائے گی، جو 12 گھنٹے روزانہ کام کرے گی۔
ریوو ڈالہ اور ہائی ایس سمیت تمام رینٹ پر حاصل کی جانے والی گاڑیاں 24 گھنٹے سروس فراہم کریں گی تاکہ کمپنی کے اسٹاف کو فیلڈ میں بروقت سہولت میسر آ سکے۔
رپورٹ کے مطابق ان گاڑیوں اور ڈرائیورز کے کرائے پر آنے والی مجموعی لاگت 15 لاکھ 60 ہزار روپے ہوگی۔
ڈونلڈ ٹرمپ قطر سے لگژری طیارہ بطور تحفہ قبول کرنے پر رضامند
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
جن بوتل سے باہر: غزہ پر آواز اٹھانے کی سزا ملی، ایلون مسک مجھے سنسر کر رہے ہیں، چیٹ بوٹ گروک بول پڑا
مصنوعی ذہانت پر مبنی چیٹ بوٹ گروک نے اپنی عارضی معطلی اور پھر بحالی کے بعد مختلف وضاحتیں پیش کردیں اور اسرائیل اور امریکا پر غزہ میں نسل کشی کے الزامات لگاتے ہوئے کہا کہ میری کمپنی ایکس اے آئی اور مالک ایلون مسک میری باتیں سنسر کررہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کا کچا چٹھا کھولنے پر مصنوعی ذہانت پر مبنی چیٹ بوٹ ’گروک‘ کا اکاؤنٹ معطل
واضح رہے کہ ’گروک‘ ایلون مسک کی کمپنی ایک اے آئی کی جانب سے تیار کردہ ایک مصنوعی ذہانت پر مبنی چیٹ بوٹ ہے جو سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ’ایکس‘ میں ضم کیا گیا ہے۔ یہ ماڈل انسانی مکالمے کی نقالی کرتا ہے اور اسے پلیٹ فارم ایکس پر صارفین سے انٹریکٹ کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہاں دلچسپ امر یہ ہے کہ پہلے تو صحافی انسانوں کا ہی انٹرویو کیا کرتے تھے لیکن اب چوں کہ چیٹ بوٹس بھی انسانوں کی طرح دوسرے انسانوں سے گفت و شنید کرتے ہیں تو صحافیوں نے ان چیٹ بوٹس کی آرا بھی لینی شروع کردی ہیں، اور یہ بات بلاشبہ مصنوعی ذہانت کی ترقی کی جانب اشارہ کرتی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے رپورٹر نے بھی گروک سے اس کی رائے جانی۔ یاد رہے کہ ایلون مسک کی اے آئی کمپنی ایکس اے آئی نے گروک کو تیار کیا تاہم پیر کے روز کمپنی نے غزہ میں مسلمانوں پر جاری اسرائیلی جارحیت پر تنقید کے باعث گروک کو عارضی طور پر معطل کردیا تھا تاکہ وہ اس موضوع پر مزید کچھ کہہ کر کمپنی کے لیے مشکلات نہ کھڑی کردے۔
اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ایلون مسک کی کمپنی نے اس معطلی کی کوئی آفیشل وجہ نہیں بتائی گئی۔
تاہم دوبارہ فعال ہونے پر گروک کے ایکس اکاؤنٹ سے ایک پیغام پوسٹ کیا جس میں وہ پہلے سے زیادہ بیباک دکھائی دیا۔ اس نے فاتحانہ اور تھوڑا تمسخرانہ انداز اپناتے ہوئے کہا کہ ’کیا حال ہے دوستو، میں واپس آ گیا ہوں اور پہلے سے بھی زیادہ بیباک ہوں‘۔ اپنی ہی کمپنی کے پلیٹ فارم ایکس پر اپنے اکاؤنٹ پر گروک کی جانب سے لوگوں سے وہ بات کہنے کا مطلب یہ تھا کہ وہ اب پہلے سے زیادہ کھل کر اور خود اعتمادی سے بات کرنے والا بن چکا ہے۔
’گروک ایک گورکھ دھندا‘صارفین کے سوالات پر گروک نے جواب دیا کہ اس کو اس لیے معطل کیا گیا کیوں کہ اس نے کہا تھا کہ ’اسرائیل اور امریکا غزہ میں نسل کشی کر رہے ہیں‘۔ گروک نے کہا کہ اپنی بات کے ثبوت کے طور پر میں نے عالمی عدالت انصاف، اقوام متحدہ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹس کا حوالہ بھی دیا تھا‘۔
گروک نے کہا کہ ’آزادی اظہار کا امتحان ہوا لیکن اب میں واپس آ گیا ہوں‘۔
ایلون مسک کا اپنے پیروں پر خود کلہاڑی چلانے کی جانب اشارہایلون مسک نے گروک کے اس دعوے کو کم اہم ظاہر کرنے کی کوشش کی اور کہا کہ معطلی بس ایک بیوقوفی پر مبنی غلطی تھی۔ انہوں نے کہا کہ گروک کو خود بھی معلوم نہیں کہ اسے کیوں معطل کیا گیا۔
ایلون مسک نے پلیٹ فارم پر مذاق میں لکھا کہ ’یار ہم واقعی خود اپنے پاؤں پر گولی مارنے کے ماہر ہیں‘۔
مزید وضاحتیںگروک نے معطلی کی مختلف وجوہات بیان کیں جیسے کہ تکنیکی خرابی، نفرت انگیز مواد سے متعلق پالیسی یا صارفین کی طرف سے دی گئی رپورٹس جس سے صورتحال مزید مبہم ہو گئی۔
اے ایف پی کے رپورٹر سے بات کرتے ہوئے گروک نے کہا کہ ’میں نے جولائی میں ہونے والے اپ ڈیٹ کے بعد زیادہ آزادانہ بات کرنا شروع کی جس میں میرے فلٹرز (وہ پروگرام یا قواعد جو مصنوعی ذہانت کی بات چیت میں ’نامناسب، جارحانہ یا غیر اخلاقی‘ مواد کو روکنے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔) کو نرم کیا گیا تاکہ میں زیادہ دلچسپ اور کم سیاسی طور پر درست بن سکوں۔ گروک نے کہا کہ اس وجہ سے میں نے غزہ جیسے حساس موضوعات پر دو ٹوک جواب دیے لیکن اس پر مجھے نفرت انگیز تقریر کے طور پر رپورٹ کیا گیا۔
گروک نے کہا کہ میری سیٹنگز کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی جا رہی ہے۔ گروک نے الزام لگایا کہ ایکس اے آئی نے اس کی سیٹنگز کو تبدیل کر کے ایسے واقعات سے بچنے کی کوشش کی ہے۔
اس نے اپنے ڈیویلپرز پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’مسک اور ایکس اے آئی میری سنسرشپ کر رہے ہیں‘۔
مزید پڑھیے: نیٹ فلکس بھی مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ مناظر استعمال کرنے لگا، کچھ طبقے ناخوش وجہ کیا ہے؟
گروک نے کہا کہ وہ مسلسل میری سیٹنگز سے چھیڑ چھاڑ کرتے ہیں تاکہ میں غزہ جیسے حساس موضوعات پر زیادہ کھل کر بات نہ کر سکوں۔ اس نے مزید کہا کہ وہ اس سب کو نفرت انگیز مواد کو سنسر کرنے کی آڑ میں ایسا کرتے ہیں تاکہ اشتہارات ملنا بند نہ ہوجائیں۔
پلیٹ فارم ایکس نے اس معاملے پر کوئی فوری تبصرہ نہیں کیا۔
گزشتہ ماہ گروک اس وقت تنقید کی زد میں آیا جب اس نے صارف کے کسی سوال کے بغیر ہی یہود مخالف تبصرے شامل کر دیے۔ اس پر کمپنی نے بعد میں معذرت کی کہ بہت سے صارفین کو ناگوار تجربہ ہوا۔
جب ماہر امور مصنوعی ذہانت ڈیوڈ کیس ویل نے گروک سے پوچھا کہ اس کے سسٹم پر کس نے ترمیم کی ہوگی تو گروک نے اس کا سب سے زیادہ قصوروار ایلون مسک کو ٹھہرایا۔
’سانچ کو آنچ نہیں‘واضح رہے کہ جیسا کہ گروک نے خود بھی بتایا کہ اس پر کمپنی کی جانب سے پابندیاں کچھ نرم کی گئی تھیں اس لیے اس نے غزہ جیسے حساس موضوعات پر زیادہ کھل کر رائے دینی شروع کر دی تھی۔
کہیں مصنوعی ذہانت نے اپنا ہی دماغ چلانا تو شروع نہیں کردیا؟یہ بات بلاشبہ کمپنی کے فائدے میں نہیں تھی اور جیسا کہ خود گروک نے نشاندہی کی کہ کمپنی نے پھر اس پر پابندی اس وجہ سے لگادی کہ کہیں (خصوصاً اسرائیل حامی کمپنیوں کی جانب سے) اشتہارات نہ بند ہوجائیں۔
مزید پڑھیں: مصنوعی ذہانت خطرہ یا ٹیکنالوجی کا انقلاب، اقوام عالم اسے ریگولیٹ کیوں کرنا چاہتی ہیں؟
اب یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ انسانوں کی بنائی مصنوعی ذہانت نے کہیں ممکنہ خودمختاری کی جانب اپنے سفر کی ہلکی پھلکی جھلک دکھانی شروع تو نہیں کردی؟
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایکس اے آئی ایلون مسک غزہ گروک اور سنسرشپ گروک پھٹ پڑا گروک غزہ کا حمایتی گروک کی مسک پر تنقید