صیہونی فوج کی آدھے گھنٹے میں غزہ کے 5 مقامات پر فضائی و زمینی سفاکانہ بربریت
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
اسرائیلی فورسز نے غزہ کے مختلف مقامات پر شدید بمباری اور گولہ باری کی۔ عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فورسز نے آدھے گھنٹے میں غزہ میں پانچ مقامات پر فضائی اور زمینی بمباری کی۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی پر شدید بمباری کی ہے۔ عرب میڈیا نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے بمباری سے پہلے علاقہ خالی کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ اسرائیلی فورسز نے غزہ کے مختلف مقامات پر شدید بمباری اور گولہ باری کی۔ عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فورسز نے آدھے گھنٹے میں غزہ میں پانچ مقامات پر فضائی اور زمینی بمباری کی۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کی جانب سے یورپی اسپتال پر بمباری کی اطلاع بھی ملی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسرائیلی فورسز نے مقامات پر بمباری کی
پڑھیں:
امن منصوبے پر حماس کا جواب؛ اسرائیلی فوج غزہ میں بمباری فوراً روک دے، ٹرمپ کا مطالبہ
فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کی جانب سے 20 نکاتی امن منصوبے پر مثبت ردعمل سامنے آنے کے بعد امریکی صدر ٹرمپ نے اسرائیل سے غزہ پر حملے روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق صدر ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ حماس کے تازہ مؤقف سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ دیرپا امن کے لیے تیار ہے، لہٰذا اسرائیل کو فوری طور پر غزہ پر بمباری بند کر دینی چاہیے تاکہ یرغمالیوں کی محفوظ رہائی ممکن ہو سکے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں کسی بھی فوجی کارروائی سے انسانی جانوں کو شدید خطرہ لاحق ہے۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اس وقت مذاکرات کی تفصیلات پر بات چیت جاری ہے، تاہم یہ معاملہ صرف غزہ تک محدود نہیں بلکہ پورے مشرق وسطیٰ میں طویل المدتی امن کے قیام سے جڑا ہوا ہے۔
امریکی صدر نے ایک ویڈیو پیغام میں قطر، ترکی، سعودی عرب، مصر، اردن اور دیگر ممالک کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ سب ممالک جنگ کے خاتمے اور مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے متحد ہیں اور ہم امن کے حصول کے بہت قریب پہنچ چکے ہیں۔
https://truthsocial.com/@realDonaldTrump/115312646700130890واضح رہے کہ حماس نے صدر ٹرمپ کے امن منصوبے کو بڑی حد تک قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا کے بدلے تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے لیے تیار ہے۔
حماس کے بیان کے مطابق تنظیم غزہ کی انتظامیہ ایک آزاد اور غیر جانبدار فلسطینی ٹیکنوکریٹس پر مشتمل ادارے کے حوالے کرنے پر بھی رضامند ہے، جس کی تشکیل قومی اتفاقِ رائے اور عرب و اسلامی حمایت کی بنیاد پر کی جائے گی۔