خارجہ محاذ پر صرف بلاول بھٹو زرداری ہی پاکستان کا بہتر دفاع کر سکتے ہیں، سینیٹر وقار مہدی
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
اپنے بیان میں رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ پاکستان کی خود مختارخارجہ پالیسی کی معمار پیپلز پارٹی کی قیادت ہے، بطور وزیر خارجہ بھی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنی شاندار اور بے مثال کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا، جو ناقابلِ فراموش ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے جنرل سیکرٹری سینیٹر وقار مہدی نے وزیراعظم میاں شہباز شریف کی جانب سے پاکستان کا موقف عالمی سطح پر بھرپور انداز میں پیش کرنے کے لیے پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو سفارتی وفد کی سربراہی دیئے جانے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ خارجہ محاذ پر صرف چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ہی پاکستان کا بہتردفاع کر سکتے ہیں۔ اپنے جاری کردہ بیان میں سینیٹر وقار مہدی نے نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی پروپیگنڈے کا توڑ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے بہتر کوئی اور نہیں کرسکتا، حالیہ پاک بھارت جنگ میں بھی انہوں نے سفارتی و عالمی میڈیا کے محاذ پر پاکستان کو سخرو کیا۔ انہوں نے کہا کہ خارجہ امور اور سفارتکاری میں مہارت چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو ورثے میں ملی ہے، جو اپنے نانا قائدِ عوام ذوالفقار علی بھٹو شہید اور اپنی عظیم والدہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے ویژن و مشن کے وارث ہیں۔
سینیٹر وقار مہدی نے مزید کہا کہ پاکستان کی خود مختارخارجہ پالیسی کی معمار پیپلز پارٹی کی قیادت ہے۔ وقار مہدی کا کہنا تھا کہ بطور وزیر خارجہ بھی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنی شاندار اور بے مثال کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا، جو ناقابلِ فراموش ہے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بطور وزیرِ خارجہ پاکستان کا مؤقف عالمی سطح پر اجاگر کیا اور دنیا کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کو مستحکم و مضبوط کیا جبکہ عالمی میڈیا اور ہر عالمی فورم پر بھی پاکستان کا مقدمہ ہمیشہ مؤثر اور مدلل انداز میں پیش کیا۔ وقار مہدی نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری پاکستان کا فخر ہے اور عوام کے مقبول لیڈر ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سینیٹر وقار مہدی پیپلز پارٹی پاکستان کا کہا کہ
پڑھیں:
مشرقی محاذ پر بھارت کو جوتے پڑے تو مودی کو چپ لگ گئی: خواجہ آصف
وزیرِ دفاع خواجہ آصف—فائل فوٹووزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ بھارت ہمیں مشرقی اور مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے، مشرقی محاذ پر تو بھارت کو جوتے پڑے ہیں تو مودی چپ ہی کر گیا ہے۔
سیالکوٹ میں ’جیو نیوز‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس محاذ پر پُرامید ہیں کہ دونوں ممالک کی ثالثی کے مثبت نتائج آئیں گے۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ طورخم بارڈر غیر قانونی مقیم افغانیوں کی بے دخلی کےلیے کھولی گئی ہے، طورخم بارڈر پر کسی قسم کی تجارت نہیں ہو گی، بے دخلی کا عمل جاری رہنا چاہیے تاکہ اس بہانے یہ لوگ دوبارہ نہ ٹک سکیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اس وقت ہر چیز معطل ہے، ویزا پراسس بھی بند ہے، جب تک گفت و شنید مکمل نہیں ہو جاتی یہ پراسس معطل رہے گا، افغان باشندوں کا معاملہ پہلی دفعہ بین الاقوامی سطح پر آیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے بھارت افغان سرزمین سے پاکستان کیخلاف کم شدت کی جنگ چھیڑ رہا ہے، خواجہ آصف سرحدی حدود کی خلاف ورزی پر افغانستان کے اندر بھی جاکر جواب دینا پڑا تو دیں گے: خواجہ آصفوزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ ترکیہ اور قطر خوش اسلوبی سے ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں، پہلے تو غیر قانونی مقیم افغانیوں کا مسئلہ افغانستان تسلیم نہیں کرتا تھا، اس کا مؤقف تھا کہ یہ مسئلہ پاکستان کا ہے، اب اس کی بین الاقوامی سطح پر اونر شپ سامنے آ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ترکیہ میں ہوئی گفتگو میں یہ شق بھی شامل ہے کہ اگر افغانستان سے کوئی غیر قانونی سرگرمی ہوتی ہے تو اس کا ہرجانہ دینا ہو گا، ہماری طرف سے تو کسی قسم کی حرکت نہیں ہو رہی، سیز فائر کی خلاف ورزی ہم تو نہیں کر رہے، افغانستان کر رہا ہے۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ افغانستان تاثر دے رہا ہے کہ ان سب میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار ہے، اس ثالثی میں چاروں ملکوں کے اسٹیبلشمنٹ کے نمائندے گفتگو کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ساری قوم خصوصاً کے پی کے عوام میں سخت غصہ ہے، اس مسلئے کی وجہ سے کے پی صوبہ سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے، قوم سمیت سیاستدان اور تمام ادارے آن بورڈ ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ افغانستان کے مسئلے کا فوری حل ہو، حل صرف واحد ہے کہ افغان سر زمین سے دہشت گردی بند ہو۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ اگر دونوں ریاستیں سویلائزڈ تعلقات بہتر رکھ سکیں تو یہ قابلِ ترجیح ہو گا، افغانستان کی طرف سے جو تفریق کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اسے پوری دنیا سمجھتی ہے، جو نقصانات 5 دہائیوں میں پاکستان نے اٹھائے ہیں وہ ہمارے مشترکہ نقصانات ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت کی جانب سے پراکسی وار کے ثبوت اشرف غنی کے دور سے ہیں، اب تو ثبوت کی ضرورت ہی نہیں کیونکہ سب اس بات پر یقین کر رہے ہیں، اگر ضرورت پڑی تو ثبوت دیں گے۔