Express News:
2025-05-19@03:13:02 GMT

سیاسی سیزفائر یک طرفہ نہیں ہونا چاہیے

اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT

پہلگام میں ہونے والی دہشت گردی کی کارروائی کو بہانہ بناکرجس طرح بھارت نے پاکستان پر چڑھائی کردی اورجس کا جواب ہماری دلیر افواج نے چند گھنٹوں میں ہی دے کر ساری دنیا میں اپنی قابلیت و اہلیت کا لوہا منوایا تو بھارت کے پاس سیز فائر کے سوا کوئی دوسرا آپشن نہیں تھا۔

اس نے سوچا بھی نہیں تھا کہ پاکستان اپنے سے سات گنا بڑے ملک کے آگے کبھی ٹہرسکے گا۔ اس کے سیاستدان اور تبصرہ نگار سمجھ رہے تھے کہ پاکستان ان کا تر نوالہ بن کرسرینڈر کرجائے گا اورپھر ساری دنیا میں بھارت ایک بڑی طاقت کے روپ میں ابھر کرسامنے آجائے گا۔

چند گھنٹوں کی مار نے اسے سیز فائر پرمجبورکردیا۔ایک دن پہلے تک وہ کراچی ، لاہوراوردیگر شہروں کو تباہ برباد کردینے کی خبریں سنا رہا تھااورپھر تین چار گھنٹوں کی پھینٹی نے اُسے شاید چھٹی کا دودھ یاد دلادیا ۔آج اس کے یہاں صف ماتم بچھی ہوئی ہے اورہمارے یہاں جشن کاسماں ہے،یہ سب کچھ کیسے اور کیونکر ہوگیا،ہمیں اس پر غور کرناچاہیے ۔

ایک دوماہ پہلے تک ہمارے ایک سیاسی فریق فوج کو مسلسل ہدف تنقید بنا رہا تھا۔جو کام بھارت لڑکر بھی نہ کرسکا وہ اس فریق نے 2سال قبل 9 مئی کو کرڈالا تھا یعنی فوج کی تنصیبات اوراپنے شہداء کی یادگاروں اورمونومنٹس پرحملے۔

افسوس کی بات ہے اپنی سیاسی دشمنی کو ملک کی دشمنی بنادیاگیا۔وہ آج بھی اپنے کیے پرنادم اورشرمندہ نہیں ہے۔شاید اسی لیے وہ پاک بھارت  اس حالیہ جنگ میں بھی ہرزہ سرائی کر رہا تھا۔آج اس کے لوگ مطالبہ کررہے ہیں کہ جنگی سیز فائر کی طرح سیاسی سیز فائر کا اعلان کیاجائے۔یعنی چیئرمین تحریک کو ایک بار پھرآزاد کرکے ملک کے اندر انتشار اورفساد پھیلانے کی اجازت دے دی جائے۔

سیز فائر ہمیشہ دوطرفہ ہوا کرتا ہے ، یہ یک طرفہ ہوہی نہیں سکتا۔ کل بھارت نے امریکا اوردیگر ممالک سے درخواست کی تھی کہ یہ لڑائی فوری طور پربند کروا دی جائے اور پاکستان نے اس کے جواب میں اس لیے حامی بھر لی کہ وہ اپنا بدلہ لے چکا تھا ۔بھارت کو اس کی محاذ آرائی کا منہ توڑ جواب دے چکا تھا اور اب اسے لڑائی بند کرنے میں کوئی عارنہیں تھی ۔

دنیا نے جان لیاتھا کہ پاکستان کمزور نہیں ہے،اوراسے اس جنگ میں برتری بھی حاصل ہوچکی ہے، لہٰذا سیز فائرقبول کرلینے میں اسے کسی خفت اورہزیمت کا سامنا بھی نہیں اٹھاناپڑا۔بلکہ آج ساری دنیا میں اس کی تعریف وتوصیف کے شادیانے بج رہے ہیں۔ دشمنوں کامنہ کالا ہوچکا ہے۔

مگر وہ آج بھی اپنی حرکتوں سے باز نہیں آرہے ہیں۔ جس طرح بھارت ایک بار پھر بدلہ لینے کی تیاریاں کر رہا ہے اسی طرح ہمارے اندرونی دشمن بھی موقع کی طاق میں بیٹھے ہوئے ہیں۔ جس دن انھیں یہ موقعہ ملا وہ پھراپنی دشمنی پراُتر آئیںگے۔آج وہ سیاسی سیز فائر کا مطالبہ کررہے ہیں لیکن کیا وہ سیز فائر کے اُصولوں پرعمل پیرا بھی رہ پائیں گے ۔

احتجاجی سرگرمیوں ، لانگ مارچوں اورجلسے جلوسوں کی سیاست کرتے ہوئے اس وطن عزیز کو پھرسے انتشار وفسادات کی آگ میں نہیں جھونکیںگے۔نہیں وہ اپنی حرکتوں سے باز نہیں آئیںگے۔ احتجاجی سیاست اُن کاجمہوری حق ہے۔ اوروہ اس حق کے تحت جوچاہتے ہیں کرگذرتے ہیں۔ خدا کا شکر ہے جیسے تیسے یہ فسادات اورہنگامہ آرائی کچھ کم ہوئی ہے اورہم نے اس کے ثمرات بھی دیکھے ہیں۔

یہ ملک معاشی طور پرایک بار پھرمستحکم ہونے لگا ہے۔ عوام کی خود اعتمادی اوراحساس خوشحالی میں اضافہ ہوا ہے ، مایوسیوں کا دور ختم ہوچکا ہے۔ دنیا بھی ہماری صلاحیتوں کی معترف ہوچکی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک سے زائد مرتبہ اس قوم کی تعریف کرچکے ہیں۔

وہ قوم جو ایک برس پہلے تک دیوالیہ ہونے جارہی تھی صرف ایک سال میں پھرسے اپنے پیروں پرکھڑی ہوچکی ہے۔اس کا سپہ سالارایک نیک صفت ، دلیراورصاحب ایمان شخص ہے۔وزیراعظم شہبازشریف بھی کچھ ایسی ہی خوبیوں کے مالک ہیں۔وہ جب وزیراعلیٰ تھے تو بھی تیز ترین کاموں کی تکمیل کے لیے مشہورتھے ۔ اُن کی یہ ذمے داری آج مریم نواز شریف نے سنبھال لی ہے۔ وہ اُسی طرح تیزی سے سارے پنجاب کو ایک مثالی صوبہ بنانے کی کوششیں کررہی ہیں جیسے اُن کے چچا شہبازشریف کررہے تھے۔

ایسے میں اس ملک کو ایک بار پھرانتشار اورفسادات کی آگ میں جھونکا نہیں جا سکتا ہے اور نہ اس کی اجازت دی جا سکتی ہے۔ ذرا غورکیجیے ہم ایک سال پہلے یہ سوچ بھی سکتے تھے کہ بھارت نے اگر ہم پراچانک حملہ کیاتو کیا ہم اس کا جواب بھی دے پائیںگے ۔ پھرایسی کیا تبدیلی آگئی کہ صرف ایک سال کی محنت پر ہم ساری دنیا میں سرخرو ہوکر اور سر اُٹھا کر جینے لگے ہیں۔

وجہ صرف نیک اور ایماندار قیادت ہے۔جب حکمراں نیک ہوجائیں تو اللہ کی تائید ونصرت یقینی ہے۔ ہم نے گزشتہ ایک سال میں یہی کچھ دیکھا ہے۔ جنرل عاصم منیر کا بحیثیت چیف انتخاب ہمارے لیے رحمت کاباعث بنا۔ساتھ ہی ساتھ میاں شہبازشریف کا وزیراعظم بنایا جانا بھی ملک کی ترقی کے لیے بہت ضروری تھا۔

یہی وجہ ہے کہ فروری 2024 کے انتخابات میں انھیں یہ ذمے داری سونپی گئی اورانھوں نے ثابت بھی کرکے دکھادیا کہ وہ اس کام کے لیے سب سے اہل اُمیدوار تھے اورہیں بھی۔ جمہوری اورعسکری قیادت مل کر آج ملک وقوم کی بہتری کے لیے بھر پور نیک نیتی کے ساتھ ہمہ وقت مصروف عمل ہے۔اورہم نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ کی بھی مدد ونصرت اُن کے اِن ارادوں کی تکمیل میں شامل ہوچکی ہے۔

اس وقت ملک کو قوم کی یکجہتی کی اشد ضرورت ہے۔ جس اتحاد ویگانت کامظاہرہ پاک بھارت جنگ میں دیکھا گیا ایسا اتحاد ہمیں آیندہ بھی درکارہے۔ قوم اب کسی کے بہکائوے میں آکر اپنے ملک سے دشمنی کی متحمل نہیںہوسکتی ہے۔بہت ہوچکا ہم نے گزشتہ دس پندرہ برسوں میں اپنا بہت نقصان کرلیا ہے۔

اچھے بھلے پھلتے پھولتے پاکستان کو سیاسی بازیگروں نے اپنے مفادات کی آگ میں جھونک ڈالاتھا۔نہ کوئی کام کیا اورنہ کوئی پروجیکٹ شروع کیا اُلٹا قوم کوکنگال کرکے دیوالیہ بنا دیا ۔تین چار برس میںاتنے قرض لیے کہ گزشتہ ستر برس میں نہیں لیے گئے،مگر ایک پیسہ بھی کسی بڑے منصوبے میں نہیں لگایا۔صرف لنگر خانے اورشیلٹر ہومز بناکریہ سمجھ بیٹھے کہ ہم نے قوم کی بڑی خدمت کی ہے۔
 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ساری دنیا میں سیز فائر ایک بار ایک سال کے لیے ہے اور قوم کی

پڑھیں:

سیزفائر معاہدے کی کوئی ایکسپائری نہیں، بھارتی فوج

اسلام آباد:

بھارتی فوج نے کہا کہ 12 مئی کو پاکستان اور انڈیا کے درمیان طے پانیوالے جنگ بندی معاہدے کی کوئی ایکسپائری ڈیٹ نہیں۔

بھارتی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اتوار کو ڈی جی ایم اوز کی بات چیت طے نہیں تھی۔ جہاں تک جہاں تک دونوں ملکوں کے ڈائیریکٹر جنرلز ملٹری آپریشنز کے درمیان ہونے والے جنگ بندی معاہدے کی بات ہے تو اس کی میعاد ختم ہونے کی کوئی تاریخ نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت کے منفی رویے کی وجہ سے سیز فائر خطرے میں ہے، بلاول بھٹو

توقع ہے کہ پاکستان اور بھارت کے ڈی جی ایم اوز جنگ بندی کو مزید مستحکم کرنے کے لیے منگل کو مذاکرات کا اگلا دور کریں گے۔ ذرائع نے بتایا کہ بھارتی رہنماؤں کے متعصبانہ بیانات کے باوجود بھارتی فوج جنگ بندی برقرار رکھنے کے لیے مثبت اشارے دے رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سیزفائر معاہدے کی کوئی ایکسپائری نہیں، بھارتی فوج
  • اب بہت ہوگیا، ملک میں سیاسی سیز فائر ہونا چاہیئے، چیئرمین پی ٹی آئی
  • اب بہت ہوگیا، ملک میں سیاسی سیز فائر ہونا چاہیے، چیئرمین پی ٹی آئی
  • کمپنی کہہ رہی ہے بھارت کو جہاز دینگے تو پائلٹ پاک فضائیہ کا تربیت یافتہ ہونا چاہیے: کامران ٹیسوری
  • کیا فوج مخالف باتیں کرنے والوں کا احتساب نہیں ہونا چاہیے ؟ڈی جی آئی ایس پی آر
  • جو لوگ فوج مخالف باتیں کرتے تھے کیا ان کا احتساب نہیں ہونا چاہیے؟ ڈی جی آئی ایس پی آر
  • جو لوگ فوج مخالف باتیں کرتے تھے کیا اُن کا احتساب نہیں ہونا چاہیے؟ ڈی جی آئی ایس پی آر
  • قومی سلامتی کیلئے پالیمان کایک زبان ہونا خوش آئند ہے: نواز شریف
  • اب بہت ہوگیا، ملک میں سیاسی سیز فائر ہونا چاہئے: چیئرمین پی ٹی آئی کا مطالبہ