Express News:
2025-09-18@15:55:09 GMT

سیاسی سیزفائر یک طرفہ نہیں ہونا چاہیے

اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT

پہلگام میں ہونے والی دہشت گردی کی کارروائی کو بہانہ بناکرجس طرح بھارت نے پاکستان پر چڑھائی کردی اورجس کا جواب ہماری دلیر افواج نے چند گھنٹوں میں ہی دے کر ساری دنیا میں اپنی قابلیت و اہلیت کا لوہا منوایا تو بھارت کے پاس سیز فائر کے سوا کوئی دوسرا آپشن نہیں تھا۔

اس نے سوچا بھی نہیں تھا کہ پاکستان اپنے سے سات گنا بڑے ملک کے آگے کبھی ٹہرسکے گا۔ اس کے سیاستدان اور تبصرہ نگار سمجھ رہے تھے کہ پاکستان ان کا تر نوالہ بن کرسرینڈر کرجائے گا اورپھر ساری دنیا میں بھارت ایک بڑی طاقت کے روپ میں ابھر کرسامنے آجائے گا۔

چند گھنٹوں کی مار نے اسے سیز فائر پرمجبورکردیا۔ایک دن پہلے تک وہ کراچی ، لاہوراوردیگر شہروں کو تباہ برباد کردینے کی خبریں سنا رہا تھااورپھر تین چار گھنٹوں کی پھینٹی نے اُسے شاید چھٹی کا دودھ یاد دلادیا ۔آج اس کے یہاں صف ماتم بچھی ہوئی ہے اورہمارے یہاں جشن کاسماں ہے،یہ سب کچھ کیسے اور کیونکر ہوگیا،ہمیں اس پر غور کرناچاہیے ۔

ایک دوماہ پہلے تک ہمارے ایک سیاسی فریق فوج کو مسلسل ہدف تنقید بنا رہا تھا۔جو کام بھارت لڑکر بھی نہ کرسکا وہ اس فریق نے 2سال قبل 9 مئی کو کرڈالا تھا یعنی فوج کی تنصیبات اوراپنے شہداء کی یادگاروں اورمونومنٹس پرحملے۔

افسوس کی بات ہے اپنی سیاسی دشمنی کو ملک کی دشمنی بنادیاگیا۔وہ آج بھی اپنے کیے پرنادم اورشرمندہ نہیں ہے۔شاید اسی لیے وہ پاک بھارت  اس حالیہ جنگ میں بھی ہرزہ سرائی کر رہا تھا۔آج اس کے لوگ مطالبہ کررہے ہیں کہ جنگی سیز فائر کی طرح سیاسی سیز فائر کا اعلان کیاجائے۔یعنی چیئرمین تحریک کو ایک بار پھرآزاد کرکے ملک کے اندر انتشار اورفساد پھیلانے کی اجازت دے دی جائے۔

سیز فائر ہمیشہ دوطرفہ ہوا کرتا ہے ، یہ یک طرفہ ہوہی نہیں سکتا۔ کل بھارت نے امریکا اوردیگر ممالک سے درخواست کی تھی کہ یہ لڑائی فوری طور پربند کروا دی جائے اور پاکستان نے اس کے جواب میں اس لیے حامی بھر لی کہ وہ اپنا بدلہ لے چکا تھا ۔بھارت کو اس کی محاذ آرائی کا منہ توڑ جواب دے چکا تھا اور اب اسے لڑائی بند کرنے میں کوئی عارنہیں تھی ۔

دنیا نے جان لیاتھا کہ پاکستان کمزور نہیں ہے،اوراسے اس جنگ میں برتری بھی حاصل ہوچکی ہے، لہٰذا سیز فائرقبول کرلینے میں اسے کسی خفت اورہزیمت کا سامنا بھی نہیں اٹھاناپڑا۔بلکہ آج ساری دنیا میں اس کی تعریف وتوصیف کے شادیانے بج رہے ہیں۔ دشمنوں کامنہ کالا ہوچکا ہے۔

مگر وہ آج بھی اپنی حرکتوں سے باز نہیں آرہے ہیں۔ جس طرح بھارت ایک بار پھر بدلہ لینے کی تیاریاں کر رہا ہے اسی طرح ہمارے اندرونی دشمن بھی موقع کی طاق میں بیٹھے ہوئے ہیں۔ جس دن انھیں یہ موقعہ ملا وہ پھراپنی دشمنی پراُتر آئیںگے۔آج وہ سیاسی سیز فائر کا مطالبہ کررہے ہیں لیکن کیا وہ سیز فائر کے اُصولوں پرعمل پیرا بھی رہ پائیں گے ۔

احتجاجی سرگرمیوں ، لانگ مارچوں اورجلسے جلوسوں کی سیاست کرتے ہوئے اس وطن عزیز کو پھرسے انتشار وفسادات کی آگ میں نہیں جھونکیںگے۔نہیں وہ اپنی حرکتوں سے باز نہیں آئیںگے۔ احتجاجی سیاست اُن کاجمہوری حق ہے۔ اوروہ اس حق کے تحت جوچاہتے ہیں کرگذرتے ہیں۔ خدا کا شکر ہے جیسے تیسے یہ فسادات اورہنگامہ آرائی کچھ کم ہوئی ہے اورہم نے اس کے ثمرات بھی دیکھے ہیں۔

یہ ملک معاشی طور پرایک بار پھرمستحکم ہونے لگا ہے۔ عوام کی خود اعتمادی اوراحساس خوشحالی میں اضافہ ہوا ہے ، مایوسیوں کا دور ختم ہوچکا ہے۔ دنیا بھی ہماری صلاحیتوں کی معترف ہوچکی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک سے زائد مرتبہ اس قوم کی تعریف کرچکے ہیں۔

وہ قوم جو ایک برس پہلے تک دیوالیہ ہونے جارہی تھی صرف ایک سال میں پھرسے اپنے پیروں پرکھڑی ہوچکی ہے۔اس کا سپہ سالارایک نیک صفت ، دلیراورصاحب ایمان شخص ہے۔وزیراعظم شہبازشریف بھی کچھ ایسی ہی خوبیوں کے مالک ہیں۔وہ جب وزیراعلیٰ تھے تو بھی تیز ترین کاموں کی تکمیل کے لیے مشہورتھے ۔ اُن کی یہ ذمے داری آج مریم نواز شریف نے سنبھال لی ہے۔ وہ اُسی طرح تیزی سے سارے پنجاب کو ایک مثالی صوبہ بنانے کی کوششیں کررہی ہیں جیسے اُن کے چچا شہبازشریف کررہے تھے۔

ایسے میں اس ملک کو ایک بار پھرانتشار اورفسادات کی آگ میں جھونکا نہیں جا سکتا ہے اور نہ اس کی اجازت دی جا سکتی ہے۔ ذرا غورکیجیے ہم ایک سال پہلے یہ سوچ بھی سکتے تھے کہ بھارت نے اگر ہم پراچانک حملہ کیاتو کیا ہم اس کا جواب بھی دے پائیںگے ۔ پھرایسی کیا تبدیلی آگئی کہ صرف ایک سال کی محنت پر ہم ساری دنیا میں سرخرو ہوکر اور سر اُٹھا کر جینے لگے ہیں۔

وجہ صرف نیک اور ایماندار قیادت ہے۔جب حکمراں نیک ہوجائیں تو اللہ کی تائید ونصرت یقینی ہے۔ ہم نے گزشتہ ایک سال میں یہی کچھ دیکھا ہے۔ جنرل عاصم منیر کا بحیثیت چیف انتخاب ہمارے لیے رحمت کاباعث بنا۔ساتھ ہی ساتھ میاں شہبازشریف کا وزیراعظم بنایا جانا بھی ملک کی ترقی کے لیے بہت ضروری تھا۔

یہی وجہ ہے کہ فروری 2024 کے انتخابات میں انھیں یہ ذمے داری سونپی گئی اورانھوں نے ثابت بھی کرکے دکھادیا کہ وہ اس کام کے لیے سب سے اہل اُمیدوار تھے اورہیں بھی۔ جمہوری اورعسکری قیادت مل کر آج ملک وقوم کی بہتری کے لیے بھر پور نیک نیتی کے ساتھ ہمہ وقت مصروف عمل ہے۔اورہم نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ کی بھی مدد ونصرت اُن کے اِن ارادوں کی تکمیل میں شامل ہوچکی ہے۔

اس وقت ملک کو قوم کی یکجہتی کی اشد ضرورت ہے۔ جس اتحاد ویگانت کامظاہرہ پاک بھارت جنگ میں دیکھا گیا ایسا اتحاد ہمیں آیندہ بھی درکارہے۔ قوم اب کسی کے بہکائوے میں آکر اپنے ملک سے دشمنی کی متحمل نہیںہوسکتی ہے۔بہت ہوچکا ہم نے گزشتہ دس پندرہ برسوں میں اپنا بہت نقصان کرلیا ہے۔

اچھے بھلے پھلتے پھولتے پاکستان کو سیاسی بازیگروں نے اپنے مفادات کی آگ میں جھونک ڈالاتھا۔نہ کوئی کام کیا اورنہ کوئی پروجیکٹ شروع کیا اُلٹا قوم کوکنگال کرکے دیوالیہ بنا دیا ۔تین چار برس میںاتنے قرض لیے کہ گزشتہ ستر برس میں نہیں لیے گئے،مگر ایک پیسہ بھی کسی بڑے منصوبے میں نہیں لگایا۔صرف لنگر خانے اورشیلٹر ہومز بناکریہ سمجھ بیٹھے کہ ہم نے قوم کی بڑی خدمت کی ہے۔
 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ساری دنیا میں سیز فائر ایک بار ایک سال کے لیے ہے اور قوم کی

پڑھیں:

بھارت میں کرکٹ کو مودی سرکار کا سیاسی آلہ بنانے کے خلاف آوازیں اٹھنے لگیں

بھارت کی  نام نہاد بڑی  جمہوریت میں مودی کی دوغلی پالیسی اور اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک بے نقاب ہوگیا۔

انتہا پسند مودی سرکار کی جانب سے کرکٹ کے کھیل کو  سیاسی آلہ بنانے کے خلاف آوازیں اٹھنے لگیں۔   مذموم سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے جنگی جنون میں مبتلا  مودی  اپنے مرضی سے  غداری کے سرٹیفکیٹ بانٹنے لگا   ۔

بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ بھگوانت سنگھ مان کاکہنا تھاکہ لوگ پوچھ رہےہیں کہ سمجھ نہیں  آ رہی   بی جے پی کی پالیسی پاکستان کیخلاف ہے یا لوگوں کے خلاف  ؟۔ پاکستان سے کسی  فنکار کو  فلم میں کام کرنے کے لیے لیا گیا جو پہلگام واقعے سے پہلے کی شوٹنگ ہے۔ کہا گیا وہ فلم ریلیز نہیں ہونے دیں گے ورنہ اس کو ملک کاغدار کہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں ان کی ٹرول آرمی پیچھے لگ گئی کہ یہ تو غداری ہے ۔ وزیراعظم   نریندر مودی  بھی کہتےہیں کہ خون اور پانی ایک ساتھ نہیں بہہ سکتے۔ فلم روکی گئی تو نقصان پروڈیوسر اور فنکاروں کا ہوا ۔

https://cdn.jwplayer.com/players/dq5ngxE1-jBGrqoj9.html

بھگوانت سنگھ مان نے کہا کہ جو کل میچ ہوا، اس کا پروڈیوسر بڑے صاحب  (امیت شاہ ) کا بیٹا ہے ، ان کو نقصان نہیں ہونا چاہیے۔ فلم تو پہلے کی شوٹنگ تھی جو ریلیز نہیں ہونے دی گئی مگرکل والا  میچ تو لائیو  تھا۔ اب  ان کا  میڈیا کہہ رہا ہے کہ کتنی بڑی بات ہے کہ ہاتھ نہیں ملایا  ، کیا اس سے آپریشن سندور جیت گئے؟  ۔

انہوں نے کہا کہ ان کے ساتھ کھیلے تو ہیں ، کیچ تو پکڑے ہیں، چھکے انہوں نے بھی مارے آپ نے بھی مارے ۔ یاتو ایسے ہوا ہو کہ آپ نے  کہا ہو ہم اس گیند کو ہاتھ نہیں لگاتے اس کو پاکستان کا بلا لگا ہوا ہے۔ 1987میں بائیکارٹ ہوا، ورلڈ کپ میں بھی انہوں نے بائیکاٹ  کر دیا مگر اب بھی میچ کھیلے ۔ غداری کا کہہ کر فلم ریلیز نہیں ہونے دیتے  پر میچ ہو جاتا ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ سمجھ نہیں آتا میچ کرانے کی کیا مجبوری تھی ، میچ کھیلنے کا حصہ تو پاکستان کو بھی جائےگا۔ سرداروں سے کیا قصور ہو گیا  ہے کہ انہیں  پاکستان  عبادت کے لیے نہیں جانے دیتے؟۔ اگر میچ کھیل سکتے ہیں تو کرتار پور  عبادت کے لیے جانے  دینے میں کیا حرج ہے ؟۔ کیا سارا کچھ آپ کی مرضی سے چلے گا ؟۔ افغانستان میں آفت آئی تو ایک منٹ میں پیسہ پہنچ گیا ، پنجاب میں آفت آئی مگر ابھی تک ایک پیسہ نہیں آیا۔

واضح رہے کہ بی سی سی آئی  کے سیکریٹری اور بھارتی وزیر داخلہ امت شاہ کے بیٹے جے شاہ  کھیل میں سیاست لانے میں پیش پیش ہیں ۔ مودی کے بھارت میں اخلاقیات  کی پستی کے ساتھ ساتھ  اقلیتوں کے خلاف ظلم  بھی جاری  ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اراکین پارلیمنٹ عوام کے ووٹ سے آتے ہیں، انہیں عوامی مسائل کا علم ہونا چاہیے. جسٹس حسن اظہر رضوی
  • چارلی کرک کا قتل ایک المیہ لیکن سیاسی مباحثے کو دبانا نہیں چاہیے،اوباما
  • اراکین پارلیمنٹ عوام کے ووٹ سے آتے ہیں، انہیں عوامی مسائل کا علم ہونا چاہیے، جج سپریم کورٹ
  • ’بینظیر انکم سپورٹ پروگرام بند ہونا چاہیے‘، رانا ثنا اللہ نے ایسا کیوں کہا؟
  • سزاؤں کا اتوار بازار ختم ہونا چاہیے، نفرتوں سے ملک کا نقصان ہوگا،بیرسٹر گوہر
  • سزاؤں کا اتوار بازار ختم ہونا چاہیے، نفرتوں سے پاکستان کا نقصان ہوگا‘ بیرسٹر گوہر
  • سزاؤں کا اتوار بازار ختم ہونا چاہیے، نفرتوں سے پاکستان کا نقصان ہوگا، بیرسٹر گوہر
  •  اب سزاؤں کا اتوار بازار ختم ہونا چاہیے، نفرتوں سے حکومت کرنے سے پاکستان کا نقصان ہوگا:چیئرمین پی ٹی  آئی
  • سزاؤں کا اتوار بازار ختم ہونا چاہیے، نفرتوں سے پاکستان کا نقصان ہوگا: بیرسٹر گوہر
  • بھارت میں کرکٹ کو مودی سرکار کا سیاسی آلہ بنانے کے خلاف آوازیں اٹھنے لگیں