بھارت اپنی ہر کوشش کے باوجود پاکستان کو خوفزدہ نہیں کر سکا، کرسٹین فیئر
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
ایک بھارتی ٹی وی پروگرام کے دوران اپنے تبصرے میں امریکی پروفیسر کا کہنا تھا کہ بھارت نے بے بنیاد دعوے کرکے خود کو ایک خطرناک صورتحال میں ڈال دیا ہے، بھارت کے اندر میڈیا، جسے میں خاص طور پر فسادی میڈیا کہتی ہوں، اس نے عوام کو غلط معلومات فراہم کی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا کی معروف پروفیسر اور سیکیورٹی ماہر کرسٹین فیئر نے بھارتی حکومت اور بھارتی میڈیا کو آئینہ دکھاتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت اپنی ہر ممکن کوشش کے باوجود پاکستان کو خوفزدہ نہیں کر سکا۔ ایک بھارتی ٹی وی پروگرام کے دوران اپنے تبصرے میں امریکی پروفیسر نے کہا کہ ڈیٹرنس کا اندازہ اس ملک کے رویے سے لگایا جاتا ہے جسے روکنے کی کوشش کی جا رہی ہو، موجودہ حالات میں ایسا کوئی ثبوت نہیں کہ پاکستان نے اپنی پوزیشن ترک کی ہو یا موقف سے پیچھے ہٹا ہو۔
انہوں نے بھارت کی پالیسیوں پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے بے بنیاد دعوے کرکے خود کو ایک خطرناک صورتحال میں ڈال دیا ہے، بھارت کے اندر میڈیا، جسے میں خاص طور پر فسادی میڈیا کہتی ہوں، اس نے عوام کو غلط معلومات فراہم کی ہیں۔ پروفیسر کرسٹین فیئر نے واضح کیا کہ حقیقت یہ ہے کہ بھارت نہ تو پاکستان کو کسی ناکامی سے دوچار کرسکا اور نہ ہی اسے خوفزدہ کرسکا ہے، پاکستان پیچھے نہیں ہٹا اور نہ ہی وہ بھاگا ہے۔
انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ یہ تنازع بھارت کی توقع سے کہیں زیادہ تیزی سے شدت اختیار کرگیا، بدقسمتی سے بھارتی بے لگام میڈیا عوام میں ایسی توقعات پیدا کرتا ہے جو بعد میں عسکری تقاضوں کو جنم دیتی ہیں۔ ماہرین کے مطابق پروفیسر کرسٹین فیئر کے یہ بیانات نہ صرف بھارت کی خارجہ پالیسی پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہیں بلکہ یہ پاکستان کی مضبوط دفاعی پوزیشن کو بھی اجاگر کرتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کرسٹین فیئر کہ بھارت
پڑھیں:
لازوال عشق ڈیٹنگ شوکا ٹیرز جاری: سوشل میڈیا صارفین نے بے حیائی اور فحاشی کے فروغ کی کوشش قرار دیدیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری)پاکستانی اداکارہ عائشہ عمر کی میزبانی میں نئے ڈیٹنگ شو ’لازوال عشق‘ کا ٹیزرمنظرعام پر آگیا ہے جس پر سوشل میڈیا صارفین اپنے ردعمل کا اظہار کررہے ہیں۔لازوال عشق کب نشر ہوگا؟ اس بارے میں تفصیلات تو موجود نہیں البتہ 12 ستمبر کو یوٹیوب پر شو کا ٹیزرنشر ہونے کے بعد ایک ہنگامہ برپا ہوگیا ہے۔
ناقدین کے مطابق یہ شو پاکستان کی ثقافت اور تہذیب کے خلاف ہے ۔لازوال عشق پاکستان کا پہلا ڈیٹنگ رئیلٹی شو ہوگا جسے ایک عالیشان بنگلے میں فلمایا جائے گا۔ اس شو میں چار نوجوان جوڑے (کپلز) شامل ہوں گے جو 100 دن تک ایک ہی چھت کے نیچے رہتے ہوئے ”سچی محبت“ تلاش کرنے کی کوشش کریں گے۔
تمام شرکاءچوبیس گھنٹے کیمروں کی نگرانی میں رہیں گے، مختلف چیلنجز، ڈیٹس اور کھیلوں میں حصہ لیں گے جبکہ آخر میں جیتنے والا جوڑا ایک شاندار انعام کا حق دار ہوگا۔شو کی میزبانی خود عائشہ عمر کریں گی۔شو کا ٹیزر سامنے آتے ہی سوشل میڈیا صارفین نے اس پر شدید تنقید شروع کر دی ہے اور اسے اسلامی معاشرتی اقدار کے منافی قرار دیا ہے۔
متعدد صارفین نے سوال اٹھایا ہے کہ ایک اسلامی جمہوری ملک میں اس طرح کے ڈیٹنگ شوز کی اجازت کیسے دی جا سکتی ہے؟ایک صارف نے لکھا کہ کون لوگ ہیں یہ کہاں سے آتے ہیں یہ لوگ۔ایک صارف نے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے لکھا: یہ شو دراصل پاکستانی معاشرے میں بے حیائی اور فحاشی کو فروغ دینے کی ایک کھلی کوشش ہے۔ یہ نکاح جیسے مقدس بندھن کو کمزور کرنے کی سازش ہے۔
دوسرے صارف نے کہا کہ یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے، کوئی سیکولر ریاست نہیں ہے۔ اس طرح کے شوز کو پروموٹ کرنا نوجوانوں کو نکاح کے بغیر تعلقات قائم کرنے کی ترغیب دینا ہے۔ایک خاتون صارف نے انتہائی غم وغصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا،ہمارے چینلز پر فخر سے بتایا جا رہا ہے کہ یہ پاکستان کا پہلا ڈیٹنگ شو ہے، گویا اب یہاں بغیر نکاح کے لڑکے لڑکی کا اکٹھے رہنا جائز قرار دیا جا رہا ہے۔
ایک صارف نے کہا کہ انڈیا کا ’اسپلٹز ولا‘ اور امریکہ کا ’لو آئی لینڈ‘ کھلی فحاشی دکھاتے ہیں، کیا اب پاکستان بھی اسی راہ پر چلنے لگا ہے جہاں نوجوانوں کے ذہن میں یہ بات بٹھائی جارہی ہے کہ اب نکاح یا شادی کی ضرورت نہیں؟“صارفین کی ایک بڑی تعداد نے پیمرا اور وزارت اطلاعات سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شو پر فوری پابندی عائد کریں۔ کچھ صارفین نے خبردار کیا کہ اگر اس طرح کے پروگرامز کو جاری رہنے دیا گیا تو یہ نوجوان نسل کو بگاڑنے اور خاندانی نظام کو تباہ کرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔
ایک صارف نے تنبیہ کرتے ہوئے کہا،”اگر عوام مشتعل ہوئے تو نیپال، بنگلہ دیش اور سری لنکا جیسی صورتِ حال یہاں بھی پیدا ہو سکتی ہے۔ حکومت کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں۔“ایک اور صارف کا کہنا تھا، ”ایک طرف فیملی وی لاگرز کو بے حیائی پھیلانے پر روکا جا رہا ہے اور دوسری طرف ڈیٹنگ شوز کو کیسے اجازت دی جا رہی ہے؟ یہ دوہرا معیار کیوں؟‘دوسری جانب ابھی تک شو کی پروڈکشن ٹیم یا عائشہ عمر کی جانب سے اس شدید عوامی ردعمل پر کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔
تاہم، ٹیزر میں عائشہ عمر نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ پروگرام ایک بالکل منفرد اور پاکستان کے لیے نیا تجربہ ہوگا جو ناظرین نے پہلے کبھی نہیں دیکھا ہوگا۔
دوسری جانب امن ترقی پارٹی کے بانی چیئرمین محمد فائق شاہ نے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کو ایک خط لکھا ہے جس میں لازوال عشق ڈیٹنگ شو پر فوری پابندی کا مطالبہ کیا ہے،
انہوں نے درخواست میں لازوال عشق جو یوٹیوب پر نشر ہورہا ہے، شوکو پاکستانی اقدار اور روایات کے خلاف قرار دیا ہے، محمد فائق شاہ کا کہنا ہے کہ غیر اسلامی و غیر اخلاقی مواد نوجوانوں کو گمراہ کر رہا ہے۔
معاشرتی اور خاندانی نظام کو تباہ کرنے والا مواد ناقابل قبول ہے۔ لازوال عشق ڈیٹنگ شو درآمدی فارمیٹ ہے جو فحاشی اور بے راہ روی کو فروغ دے گا،انہوں نے پیمرا اور پی ٹی اے کو سخت نگرانی کا مطالبہ کیا ہے۔