وزیراعظم نے بلاک چین اور کرپٹو پر معاونِ خصوصی مقرر کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
وزیراعظم نے بلاک چین اور کرپٹو پر معاونِ خصوصی مقرر کر دیا WhatsAppFacebookTwitter 0 26 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)وزیراعظم شہبازشریف نے رولز آف بزنس 1973 کے قاعدہ 4(6) کے تحت بلاک چین اور کرپٹو کے امور پر خصوصی معاون مقرر کر دیا۔ جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق بلال بن ثاقب کو وزیراعظم کا بلاک چین اور کرپٹو پر معاونِ خصوصی مقرر کیا گیا ہے۔
انہیں وزیر مملکت کا درجہ دیا گیا ہے اور ان کی تقرری فوری طور پر مؤثر ہو گئی ہے۔
اس سلسلے میں کابینہ ڈویژن کو ضروری کارروائی کی ہدایت جاری کر دی گئی ہے۔ نوٹیفکیشن پر وزیراعظم کے خصوصی سیکرٹری شکیل احمد منگیجو کے دستخط موجود ہیں، اور اس کی تاریخ 26 مئی 2025 ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرججز کے تبادلوں میں 4 مراحل پر عدلیہ کی منظوری لازمی ہے: سپریم کورٹ ججز کے تبادلوں میں 4 مراحل پر عدلیہ کی منظوری لازمی ہے: سپریم کورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ کا ڈاکٹر ضیاء القیوم کی بحالی کیس میں ایچ ای سی کو نوٹس امریکہ اور چین دوستی کی راہ اختیار کریں تو دنیا میں حقیقی امن ممکن ہے،محمد عارف اسپیکر قومی اسمبلی کیخلاف عدم اعتماد کسی بھی وقت آ سکتی ہے ، سلمان اکرم راجہ کا بڑا دعوی حیدرآباد میں 40من وزنی بیل جے ایف 17 تھنڈر کے چرچے، 50لاکھ میں فروخت پی ایس ایل 10کے فائنل میں پاک بحریہ کو شاندار خراجِ تحسین، اعلی شخصیات کی شرکتCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: بلاک چین اور کرپٹو
پڑھیں:
شہری کا شناختی کارڈ بلاک کیے جانے پر سندھ ہائیکورٹ کا نادرا پر اظہار برہمی
---فائل فوٹوسندھ ہائی کورٹ نے شناختی کارڈ بلاک کیے جانے کے خلاف عوامی کالونی کے رہائشی کی درخواست پر سماعت کے دوران اپنے ریمارکس میں کہا کہ نااہلی پر نادرا افسران کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔
سندھ ہائی کورٹ میں شناختی کارڈ بلاک کیے جانے کے خلاف عوامی کالونی کے رہائشی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
سندھ ہائی کورٹ نے نادرا حکام پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے شناختی کارڈ کے اجراء میں شامل نادرا افسران کی فہرست طلب کر لی۔
سندھ ہائی کورٹ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ فہرست میں صرف ڈیٹا انٹری آپریٹر کے نام نہیں ہونے چاہئیں، ہمیں ان افسران کے نام بھی چاہئیں جو ڈیوٹی پر موجود تھے، نادرا افسران کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
نادرا کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار 1979ء سے پہلے کے کوئی دستاویزات پیش نہیں کر سکا۔
اس پر عدالت نے استفسار کیا کہ آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ درخواست گزار پاکستانی ہی نہیں ہے؟ اگر یہ پاکستانی نہیں ہیں تو ان کی اہلیہ اور بچوں کے شناختی کارڈ کی کی تجدید کیوں کی؟ بظاہر نادرا حکام اپنی نااہلی چھپانے کے لیے درخواست گزار پر الزام لگا رہے ہیں۔
بعدازاں سندھ ہائی کورٹ نے نادرا حکام کو افسران کی فہرست پیش کرنے کے لیے 29 مئی تک مہلت دے دی۔