وزیرِ اعظم شہباز شریف آذربائیجان سے تاجکستان روانہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT
—تصویر بشکریہ سوشل میڈیا
وزیرِ اعظم شہباز شریف آذربائیجان سے تاجکستان کے لیے روانہ ہو گئے۔
اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان، ترکیہ اور آذربائیجان کے سہ فریقی اجلاس سے خطاب کیا۔
اجلاس میں انہوں نے کہا کہ بھارت کو پاکستان کا پانی کبھی بند نہیں کرنے دیں گے، ایسا بندوبست کر رہے ہیں کہ بھارت سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی نہ کر سکے، جنگ جیت چکے لیکن کشمیر سمیت تمام مسائل مذاکرات سےحل کرنا چاہتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ بھارت نے پہلگام واقعے کا جھوٹا الزام پاکستان پر لگایا، پاکستان نے پہلگام واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا، بھارت نے رات کے اندھیرے میں پاکستان کی شہری آبادی کو نشانہ بنایا
لاچین میں آذر بائیجان کے یومِ آزادی کی تقریب میں پاکستان، ترکیہ، اور آذربائیجان کے قومی ترانے بجائے گئے۔
آذربائیجان کی خوشیوں میں پاکستان اور ترکیہ بھی شریک ہوئے۔
فیلڈ مارشل عاصم منیر اور وفاقی وزراء نے بھی وزیرِ اعظم شہباز شریف کے ساتھ شرکت کی۔
آذربائیجان کے صدر نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ نے آزادی کی جنگ میں ہمارا ساتھ دیا، ترکیہ، پاکستان اور آذربائیجان کا تعاون مزید مضبوط ہو گا۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پرانی کہاوتیں بدل رہی ہیں، اب دو جسم ایک جان نہیں، پاکستان، ترکیہ اور آذر بائیجان تین جسم ایک جان ہیں۔
ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ ترکیہ، پاکستان اور آذربائیجان تین ریاستیں مگر ایک قوم ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اعظم شہباز شریف اور آذربائیجان پاکستان اور نے کہا کہ
پڑھیں:
سندھ طاس معاہدہ، بھارت کو مستقل روکنے کا بندوبست کر رہے ہیں: شہباز شریف
لاچین؍ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ خبر نگار خصوصی) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پانی ہمارے 24 کروڑ عوام کی لائف لائن ہے، بھارت پاکستان کا پانی روکنا چاہتا ہے جو کبھی نہیں ہو گا۔ بھارت کو سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی سے روکنے کا مستقل بندوبست کر رہے ہیں۔ پاکستان کی خوش قسمتی ہے کہ ہمارے پاس ترکیہ اور آذر بائیجان جیسے دوست موجود ہیں۔ پاکستان، ترکیہ اور آذربائیجان اعلی اقدار، امن و انصاف کیلئے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، سہ فریقی اجلاس ہمیں یکسوئی کے ساتھ آگے بڑھنے کا موقع فراہم کرتا ہے، ہم امن کے خواہاں ہیں اور بھارت کے ساتھ تمام تنازعات مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں، بھارت پاکستان کا پانی روکنے میں کبھی کامیاب نہیں ہو پائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز پاکستان، ترکیہ اور آذربائیجان سہ فریقی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ آذربائیجان کے صدر الہام علیوف اور آذری عوام کو یوم آزادی پر مبارکباد پیش کرتا ہوں، آذری قوم نے بھرپور جدوجہد سے دنیا میں نمایاں مقام حاصل کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردگان کو پی کے کے کردستان ورکرز پارٹی کا مسئلہ خوش اسلوبی سے حل کرنے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں، یہ بڑی سفارتی کامیابی ہے، اس سے نہ صرف خطے بلکہ اس سے باہر بھی ترکیہ کے اثر و رسوخ میں اضافہ ہوا۔ وزیراعظم نے کہا کہ آذربائیجان میں بھرپور استقبال اور میزبانی پر صدر الہام علیوف کا شکرگزار ہوں۔ آج کا اجلاس تین حقیقی دوست ممالک کے خلوص کا مظہر ہے۔ ہمارے دل خوشی سے لبریز ہیں۔ گزشتہ سال مئی میں آستانہ میں سہ فریقی اجلاس ہوا جس میں باہمی مفاد کے شعبوں پر مفید بات چیت ہوئی تھی۔ آج ہم اس سہ فریقی شراکت داری کو نئی بلندیوں پر لے جانے کے عزم کا اظہار کرتے ہیں جو ہمارے عوام کی خواہشات کے مطابق ہے۔ تعاون، دوستی کو نئی بلندی پر لے جانا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان، آذربائیجان اور ترکیہ گہرے تاریخی، ثقافتی اور مذہبی تعلقات میں جڑے ہیں اور دہائیوں پرانی مشترکہ اقدار رکھتے ہیں اور ایک دوسرے کی حمایت کرتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم ایک دوسرے کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، چاہے یہ کاراباخ، کشمیر اور شمالی ترکیہ قبرص کا مسئلہ ہو۔ ہماری یکجہتی اور باہمی احترام ہماری طاقت ہے۔ یہ قدرتی بات ہے کیونکہ ہمارے عوام اس کی بھرپور حمایت کرتے ہیں اور اس کا اظہار ترکیہ اور آذربائیجان کیلئے محبت سے ہوتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ حال ہی میں کشیدگی کے دوران بھارت نام نہاد پہلگام واقعہ سے متعلق پاکستان کے خلاف کوئی بھی ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہا بلکہ ہماری غیر جانبدارانہ اور شفاف تحقیقات کی پیشکش کو مسترد کر دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ دنیا کو مسلح تنازعات، موسمیاتی تبدیلیوں، بیماریوں اور معاشی بحران سمیت متعدد چیلنجز کا سامنا ہے۔ غیر متوقع اور غیر مستحکم دنیا میں سیاسی استحکام کی تعمیر، ہم آہنگی کا فروغ اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز نئی حقیقتوں کو جنم دے رہی ہیں۔ موجودہ صورتحال میں دو برادر ممالک ترکیہ اور آذربائیجان ہمارے ساتھ کھڑے ہیں جو خوش قسمتی کی بات ہے۔ ہم ان پر بغیر کسی ہچکچاہٹ کے اعتماد کرتے ہیں۔ اتحاد، امن، انصاف اور اخلاقیات کیلئے ہمارے دروازے ہمیشہ کھلے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے آزمودہ تعلقات نہ صرف ہمارے اپنے عوام بلکہ خطے اور اس سے باہر امن و خوشحالی کیلئے مفید ہوں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ سہ فریقی اجلاس ہم سب کیلئے بروقت اور انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ اس سے ہمیں ضروری سیاسی عزم اور مختلف شعبوں میں اجتماعی اور کثیریت سے آگے بڑھنے کا موقع ملا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ حالیہ پاکستان بھارت تنازعہ سنگین تھا۔ بھارت نے پاکستان کے خلاف بلاجواز جارحیت کی اور پاکستان پر حملہ کیا۔ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردگان اور آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے پاکستانی عوام کے ساتھ بھرپور یکجہتی اور غیر متزلزل حمایت کا مظاہرہ کیا جو کہ قابل تعریف ہے اور اس پر میں، حکومت پاکستان اور پاکستانی عوام ان کے شکرگزار ہیں۔ ہم ہمیشہ ان دونوں ممالک کے شکرگزار رہیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے مسلح افواج کی قیادت کی۔ انہوں نے بہادری سے مقابلہ کیا اور اعلی ترین پیشہ ورانہ مہارت کا مظاہرہ کیا۔ پوری پاکستانی قوم مسلح افواج کے شانہ بشانہ کھڑی تھی۔ یہ بے خوف، نڈر اور آہنی عزم کا صبر و تحمل کے ساتھ اظہار تھا جس کے ذریعے بھارتی جارحیت کا مقابلہ کیا گیا۔ اللہ تعالی کے فضل، پاکستانی عوام اور دوست ممالک کی حمایت سے ہم نے فتح حاصل کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم خطے میں امن چاہتے ہیں اور ہمیشہ امن کے خواہاں رہیں گے۔ اس کیلئے مذاکرات ضروری ہیں اور فوری توجہ طلب تنازعات جیسا کہ مقبوضہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل، پانی کا مسئلہ ہے۔ بدقسمتی سے بھارت نے سندھ طاس معاہدہ کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔ یہ پاکستانی عوام کیلئے زندگی کا معاملہ ہے۔ 24 کروڑ عوام اس پانی کو زراعت سمیت دیگر مقاصد کیلئے استعمال کرتے ہیں۔ یہ بدقسمتی ہے کہ بھارت ہمارے دریائوں میں بہنے والے پانی کو روکنے کی دھمکی دے رہا ہے، یہ کبھی بھی ممکن نہیں اور نہ ہی ہو گا۔ ہم اس بات کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں کہ بھارت کبھی ایسا نہیں کر سکے گا۔ اگر بھارت مخلص ہو کر انسداد دہشت گردی پر بات کرنا چاہتا ہے تو پاکستان بھارت سے اس معاملہ پر بھی بات چیت کیلئے تیار ہے۔ ہم دنیا میں دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 90 ہزار سے زائد پاکستانی شہید ہوئے ہیں۔ 150 ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان ہوا ہے۔ اس لعنت کو شکست دینے کیلئے اس سے بڑے عزم کی کوئی مثال نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے پھر کہا پاکستان بھارت کے ساتھ تجارت کے فروغ سمیت تمام ضروری مسائل پر مذاکرات کیلئے تیار ہے۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے آذربائیجان کے صدر الہام علیوف کو یوم آزادی کے پرمسرت موقع پر دلی مبارکباد پیش کی ہے۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں وزیر اعظم نے اس یقین کا بھی اظہار کیا کہ صدر الہام علیوف کی دانشمندانہ اور مدبرانہ قیادت میں ہماری کثیر الجہتی شراکت داری مضبوط سے مضبوط تر ہوتی رہے گی۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے یوم تکبیر کے موقع پر قوم کے ساتھ مل کر سابق وزرائے اعظم، سائنسدانوں، انجینئرز اور بہادر مسلح افواج کو خراج تحسین پیش کیا ہے جنہوں نے ملک کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنایا۔ سوشل میڈیا ایکس پر اپنی پوسٹ میں وزیر اعظم نے کہا کہ جب قوم یوم تکبیر منا رہی ہے، ہم اللہ تعالی کی بے شمار نعمتوں کا شکر ادا کرتے ہیں۔ اللہ تعالی نے ہمیں حالیہ بھارتی جارحیت کے مقابلے میں ایک اور شاندار فتح سے نوازا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف نے کئی طاقتور ممالک کی شدید مخالفت کے باوجود 1998 میں اپنے جرأت مندانہ فیصلے سے پاکستان کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنا دیا تھا۔ یوں اس تاریخی فیصلے سے پاکستان کو ایٹمی طاقت کا درجہ حاصل ہوا۔ وزیراعظم نے کہا کہ اتحاد اور عزم کے اسی جذبے کے ساتھ ہم پاکستان کو ایک مضبوط معاشی طاقت بنانے کا عہد کرتے ہیں ۔ اس موقع پر ترکیہ کے صدر طیب اردگان اور آذر بائیجان کے صدر الہام علیوف نے بھی خطاب کیا۔ دونوں صدور نے ایک بار پھر پاکستان کی حمایت کا اعادہ کیا۔ صدر آذربائیجان الہام علیوف نے پاکستان میں 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کر دیا۔ لاچین میں پاکستان، ترکیہ اور آذربائیجان سہ افریقی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے کہا پاکستان، ترکیہ اور آذربائیجان مشترکہ تاریخ اور ثقافت میں بندھے ہیں۔ تینوں ممالک مشترکہ اہداف کے حصول کیلئے مل کر آگے بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے سرمایہ کاری کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ آذربائیجان پاکستان میں 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا، سرمایہ کاری کے منصوبوں کا جائزہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2020ء میں ہونے والی جنگ میں ترکیہ اور پاکستان نے ہماری بھرپور مدد کی۔ پاکستان اور ترکیہ کے ساتھ دفاع سمیت مختلف شعبوں میں شراکت داری کو فروغ دے رہے ہیں۔ تینوں ملکوں کے درمیان دفاعی شعبے میں تعاون کے وسیع امکانات ہیں۔ دفاعی شعبے میں تعاون علاقائی استحکام کیلئے اہم ہے۔ ترکیہ اور پاکستان کے ساتھ سیاحت کے شعبے میں بھی کام کرنا چاہتے ہیں۔ پاکستان بھارت کشیدگی ہمارے لئے انتہائی پریشان کن تھی۔ تنازعات کو پر امن طریقے سے حل کرنا چاہیے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ جنگ میں آذربائیجان نے پاکستان سے مکمل اظہار یکجہتی کیا۔ تینوں ممالک کا تعاون مزید مستحکم ہو گا۔ ترکیہ، پاکستان کی شرکت ہمارے لئے باعث فخر، مضبوط دوستی کی عکاس ہے۔ دریں اثناء آذربائیجان کے یوم آزادی کے حوالے سے تقریب ہوئی۔ صدر ترکیہ نے اپنے خطاب میں عوام کو یوم آزادی پر مبارکباد پیش کی۔ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردگان نے کہا کہ ترکیہ، پاکستان اور آذربائیجان کا یہ دوسرا سہ فریقی اجلاس ہے۔ آذربائیجان کو ان کے یوم آزادی پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ یقین ہے آذربائیجان کے آزاد ہونے والے علاقوں میں ترقی اور خوشحالی کا نیا دور شروع ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ تینوں ملکوں کے تعلقات باہمی احترام اور اعتماد پر مبنی ہیں۔ تینوں ملکوں کے درمیان سٹرٹیجک شراکت داری کو مضبوط بنانے کے خواہاں ہیں۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی باعث اطمینان ہے۔ امید ہے پاک بھارت سیز فائر مستقل طور پر ہوگا۔ پاکستان بھارت کشیدگی میں وزیراعظم شہباز شریف اور دیگر کی مدبرانہ قیادت کو سراہتا ہوں۔ ہمارا خطہ سٹرٹیجک اعتبار سے بہت اہم ہے۔ مشترکہ اہداف کے حصول کیلئے مل کر کام کرنا ہوگا۔ غزہ میں بچوں کو وحشیانہ انداز میں قتل کیا جا رہا ہے۔ خطے کے امن کو تباہ کرنے والوں کے خلاف کھڑے ہوں گے۔ پاکستان، ترکیہ، آذربائیجان تین ملک ایک قوم ہیں۔ شہبازشریف نے کہا فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے تذکرے کے بغیر میری گفتگو ادھوری رہے گی، جو پاکستان کی مسلح افواج کی قیادت کرتے ہوئے بہادری سے لڑے اور بہترین پیشہ ورانہ مہارت کا مظاہرہ کیا اور پوری پاکستانی قوم مسلح افواج اور آرمی چیف کے عقب پر کھڑی ہے۔ بھارتی جارحیت کے دوران میں نے آرمی چیف کو قریب سے دیکھا۔ انہوں نے خدا خوفی، جرأت، صبر اور بہادری سے بھارتی جارحیت کا مقابلہ کیا۔ اللہ کی مہربانی، پاکستانی عوام اور آپ دوستوں کی حمایت سے ہم کامیاب ہوئے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے آذربائیجان کی یوم آزادی کی تقریب سے خطاب میں کہا ہے کہ بھارت نے پہلگام واقعے کا جھوٹا الزام پاکستان پر لگایا۔ بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا جس میں معصوم بچے اور خواتین شہید ہوئیں۔ پاکستان نے بھارت کے خلاف جنگ میں فتح حاصل کی۔ پاکستان نے بھارت کے 4 رافیل طیاروں سمیت 6 جہاز گرائے۔ جب آرمینیا نے آذربائیجان پر حملہ کیا تو پاکستان اور ترکیہ اس کے ساتھ کھڑے رہے۔ بھارت نے رات کے اندھیرے میں پاکستان کی سول آبادی کو نشانہ بنایا۔ پاکستان نے دن کی روشنی میں بھارت کی سول آبادی کی بجائے فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا۔ پاکستان امن پسند ملک ہے۔ ہم نے جنگ بندی کی درخواست کو قبول کیا۔ کشیدگی کے دوران ترکیہ اور آذربائیجان کی حمایت پر مشکور ہوں۔ تینوں ممالک پاکستان، ترکیے اور آذربائیجان ترقی اور خوشحالی کا سفر ملکر طے کریں گے۔ مقبوضہ کشمیر کی وادی کو بھارت نے کشمیریوں کے خون سے نہلا دیا ہے۔ کشمیر کے مجاہدین آزادی اپنے حق کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں۔ وہ دن دور نہیں جب کشمیری آزاد ہوکر غلامی کا طوق اتار پھینکیں گے۔ مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کیلئے ترکیہ اور آذربائیجان کی حمایت پر شکر گزار ہیں۔ مسئلہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل چاہتے ہیں۔ ہم تینوں ملک مطالبہ کرتے ہیں کہ خدا کیلئے غزہ میں جنگ بندی کی جائے۔