Islam Times:
2025-05-30@15:13:04 GMT

بھکر، اتحاد بین المومنین و استحکام پاکستان کانفرنس

اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT

کانفرنس میں ڈیرہ اسماعیل خان، بھکر، میانوالی اور لیہ علمائے کرام، خطباء امام جمعہ و جماعت، مبلغین اور مومنین نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ چھوٹی تصاویر تصاویر کی فہرست سلائیڈ شو

بھکر میں اتحاد بین المومنین و استحکام پاکستان کانفرنس

بھکر میں اتحاد بین المومنین و استحکام پاکستان کانفرنس

بھکر میں اتحاد بین المومنین و استحکام پاکستان کانفرنس

بھکر میں اتحاد بین المومنین و استحکام پاکستان کانفرنس

بھکر میں اتحاد بین المومنین و استحکام پاکستان کانفرنس

بھکر میں اتحاد بین المومنین و استحکام پاکستان کانفرنس

بھکر میں اتحاد بین المومنین و استحکام پاکستان کانفرنس

بھکر میں اتحاد بین المومنین و استحکام پاکستان کانفرنس

اسلام ٹائمز۔ بھکر میں آیت اللہ شیخ یعقوبی کی طرف سے اتحاد بین المومنین و استحکام پاکستان کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ کانفرنس میں شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی رہنماوں علامہ محمد رمضان توقیر، علامہ سید سبطین حیدر سبزواری اور علامہ سید ناظر تقوی نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی اور خطاب کیا۔ کانفرنس میں ڈیرہ اسماعیل خان، بھکر، میانوالی اور لیہ کے علمائے کرام نے بھی خطاب کیا۔ اتحاد بین المومنین و استحکام پاکستان کانفرنس میں ڈیرہ اسماعیل خان، بھکر، میانوالی اور لیہ علمائے کرام، خطباء امام جمعہ و جماعت، مبلغین اور مومنین نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کانفرنس میں

پڑھیں:

مشرقی اتحاد،مغربی اضطراب

بین الاقوامی تعلقات میں اس وقت پاکستان کاکردارکئی زاویوں سے عالمی توجہ کامرکزبنتاجا رہا ہے، خصوصاًحالیہ علاقائی کشیدگی کے تناظرمیں پاکستان کی چین کے ساتھ بڑھتی ہوئی دفاعی شراکت داری، اسٹریٹجک مفادات،دفاعی وابستگی اوربھارتی مہم جوئیوں کے خلاف عملی ردعمل،ایک نیاعالمی منظرنامہ تخلیق کررہاہے۔اس وقت دنیابھرمیں بالعموم اورمغربی میڈیابالخصوص پاکستان کے چینی اسلحہ پرانحصار،حالیہ پاک- بھارت کشیدگی اوراس کے عالمی اثرات کے بارے میں بہت کچھ لکھاجارہاہے۔
پاکستان اورچین کے دفاعی تعلقات محض عسکری لین دین تک محدودنہیں بلکہ یہ ایک اسٹریٹجک اتحادکی شکل اختیارکرچکے ہیں۔ پاکستان نے ماضی میں امریکااورمغرب سے ہتھیار حاصل کئے،لیکن 2000کے بعدسے چین دفاعی شراکت کاسب سے بڑاذریعہ بن چکاہے اورپاکستان کاچینی دفاعی سازوسامان پر انحصار میں کافی اضافہ ہوگیاہے۔ چینی ہتھیار نسبتاًکم لاگت، جدید ٹیکنالوجی اورسیاسی لچک کے ساتھ فراہم کیے جاتے ہیں،جومغربی ممالک کے مقابلے میں پاکستان کے لئے زیادہ موزوں ہیں۔پاکستان کی مسلح افواج کی جدید کاری میں چین کاکردارروزافزوں ہے۔
حالیہ پاک بھارت کشیدگی میں8مئی کو پاکستانی فضائیہ نے بھارتی آپریشن سندورکے جواب میں ایک لائیوجنگی مظاہرہ میں6بھارتی طیارے (3ریفال سمیت)مارگرائے۔ان حملوں میں چینی ہتھیاروں کی مؤثریت نے عالمی سطح پرتوجہ حاصل کی۔’’ایوک چنگدوائیر کرافٹ کارپوریشن‘‘ اور’’نورینکو‘‘جیسی کمپنیوں نے عالمی سرمایہ کاروں کوفوری متوجہ بھی کیا ہے۔ چینی دفاعی کمپنیوں کے اسٹاکس میں صرف 48 گھنٹوں میں36%اضافہ ہوا۔یہ ایک طرح کا ’’لائیوڈیفنس ایکسپو‘‘تھا،جس میں چین کے ہتھیاروں نے دنیابھرکے تجزیہ کاروں کو متاثر کیااوردفاعی مارکیٹ میں مغرب کوسنجیدہ مقابلہ ملا۔
یہی وجہ ہے کہ اہم چینی دفاعی مصنوعات میں پاکستانی دفاعی اداروں کااشتراک بھی حیران کن طور پر اب سامنے آرہاہے جس میں کئی مشترکہ منصوبوں میں جے ایف17تھنڈر( اب بلاک 3کی طرف پیش قدمی)، جے 10سی(ہائی اینڈلڑاکا طیارے ) ،پی ایل-15ایئر ٹوایئر میزائل،ڈرونز(مثلاونگ لونگ سیریز)کی کارکردگی نے مغربی ممالک اور امریکا سمیت جدید اسلحہ سازی بنانے والے اداروں کو ورطہ حیرت میں مبتلاکردیاہے۔چینی ہتھیارنسبتاًکم لاگت،جدیدٹیکنالوجی اورسیاسی لچک کے ساتھ فراہم کیے جاتے ہیں،جو مغربی ممالک کے مقابلے میں پاکستان کے لئے زیادہ موزوں ہیں۔
جے ایف-17تھنڈرپاکستان ائیرفورس کابنیادی لڑاکاطیارہ جسے چین کے ساتھ مل کرتیار کیا گیا۔ یہ طیارہ جدید ریڈار،میزائل سسٹم،اور ایویونکس چین سے حاصل کیاگیاجدید ترین4.5 جنریشن سے لیس ہے،اور(بلاک1سے بلاک3 تک)مسلسل ارتقاپذیر ہے۔جے10سی طیارہ جورافیل کے ہم پلہ تصور کیا جاتاہے۔اس کی شمولیت نے بھارتی فضائیہ کے توازن کوچیلنج کیا۔جدیدپی ایل15میزائل،بی وی آر(بی یانڈویژول رینج)ائیرٹوائیرمیزائل جو200کلومیٹرفاصلے تک ہدف کونشانہ بناسکتاہے۔پاکستان نے انٹیلی
جنس،نگرانی اورٹارگٹڈ حملوں کے لئے چین سے ونگ لونگ ٹوڈرون حاصل کئے جبکہ دیگرپاکستانی ساخت کے بھی ڈرون استعمال کئے۔ چینی اسلحہ ساز ادارہ ’’نارینکو‘‘جوٹینک،توپ، اورفضائی دفاعی نظام بھی فراہم کرتاہے،کے ساتھ پاکستانی اسلحہ سازاداروں کااشتراک بھی جاری ہے۔جس کے نتیجہ میں پاکستان،چین کے ساتھ دفاعی شراکت داری کوصرف خریداری تک محدودنہیں رکھ رہا بلکہ مقامی پیداواراورمشترکہ تحقیق کے میدان میں بھی تعاون بڑھارہاہے ۔
یہ تنازع صرف بھارت اورپاکستان کے درمیان نہیں بلکہ ایک غیررسمی جنگ بھی تھی۔اس کشیدگی میں پاکستان-چین اتحادبمقابلہ بھارت، اسرائیل، امریکا اتحادمیں پاک چین اور مغربی ٹیکنالوجی کی براہِ راست جنگ کی جھلک دنیاکو نمایاں نظرآئی۔بھارت نے فرانسیسی رافیل طیارے استعمال کئے، جنہیں ’’گیم چینجر‘‘ قراردیا جاتاتھاجبکہ پاکستان کی جانب سے چینی ساختہ جے10سی،جے ایف 17تھنڈر،پی ایل15 میزائل اورمکمل پاکستانی ساختہ الفتح میزائل کی موثر کارکردگی نے مغربی اسلحہ سازوں کے لئے خطرے کی گھنٹی بجادی۔ پاکستان کی فضائیہ نے رافیل طیارے کوکامیابی سے نشانہ بناکرمغرب کوحیران کردیا۔یہ جنگ صرف عسکری نہیں تھی بلکہ ٹیکنالوجی کاٹیسٹ کیس بھی بن گئی۔
مغرب کی پریشانی اس بات سے دوگناہوگئی کہ اسرائیلی ہاروپ ڈرونزکے باوجود بھارت کوشکست ہوئی۔ عالمی دفاعی تجزیہ نگاروں اورسوشل میڈیاپریہ تاثرپختہ ہوا کہ چینی دفاعی ساز و سامان قابلِ بھروسہ،مثراورکم لاگت متبادل ہے۔یہ ایک عسکری کے ساتھ ساتھ مارکیٹنگ جیت بھی تھی جس نے دنیابھرمیں چینی دفاعی صنعت کے لئے نئے دروازے کھول دئیے۔
تاہم یہاں یہ امریکاکی مداخلت کے ساتھ ساتھ چین،امریکاکے درمیان خاموش تجارتی معاہدہ جیسی اہم پیش رفت کوبھی غورسے دیکھناہوگا۔ابتدامیں امریکانے اس تنازع سے خود کوعلیحدہ رکھامگرجیسے ہی پاکستان کی کامیاب کارروائی اورچین کی دفاعی ٹیکنالوجی منظرعام پرآئی،امریکانے فوری سیزفائرکا مطالبہ کردیا۔ پاکستان کے مثرجواب کے فوری بعد ٹرمپ نے سیزفائر کا اعلان کرکے’’ایٹمی جنگ‘‘ کو ٹالنے کادعویٰ کیامگرپسِ پردہ جنیوامیں چین- امریکا تجارتی مذاکرات مکمل ہوچکے تھے۔صدرٹرمپ نے ایک بیان میں ’’ایٹمی جنگ سے بچاؤ‘‘کو جوازبناکرکشیدگی کے خاتمے کااعلان کیا۔
اس کے فورابعدجنیوامیں چین اورامریکاکے درمیان ایک خفیہ تجارتی میٹنگ ہوئی۔چین اور امریکا نے اپنے ٹیرف میں بڑی کمی کا اعلان کیا۔دونوں ممالک نے تجارتی پابندیاں ختم کیں، جس سے عالمی معیشت میں بہتری آئی۔ عالمی دفاعی تجزیہ نگاروں کے مطابق حالیہ پاک بھارت جنگ میں پاکستان نے چین کے لئے ایک لائیوڈیفنس مارکیٹنگ کی،جس کے اثرات نے عالمی معیشت کومتاثرکیاہے۔ پاکستان اورچین کے فوجی اشتراک نے یہ ثابت کیاکہ امریکاکوخدشہ تھاکہ اگر پاکستان اورچین مل کرمیدانِ جنگ میں مغرب کو شکست دیتے رہے،توعالمی اسلحہ مارکیٹ اورسیاسی ساکھ متاثرہوگی۔اس لئے اس جنگ کوہرحالت میں روکنا صرف بھارت اور اسرائیل کے لئے ہی نہیں بلکہ امریکا اورمغرب کے تمام اسلحہ ساز اداروں کے لئے انتہائی اہم ہے اورادھر پاکستان اورچین نے بھی یہ فیصلہ کرلیا کہ وہ اپنے مقاصدمیں کامیاب ہوگئے ہیں۔
دراصل چین کی گزشتہ چالیس سالہ حکمت عملی خاموش فوجی طاقت کی تیاری تھی،اورپاکستان اس قوت کاسب سے بڑامظہراور مستفیداتحادی ہے۔یہ اشتراک دنیاکے لئے ایک پیغام بھی ہے کہ جنگیں صرف میدان میں نہیں جیتی جاتیں،وہ تیاری،سٹریٹجی،اوراتحاد سے جیتی جاتی ہیں۔یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے ہاتھوں رافیل کی تباہی کے بعدبھارت تواب تک خاموش ہے لیکن رافیل کمپنی کے سربراہ کواپنے ان طیاروں کی تباہی کوتسلیم کرتے ہوئے ندامت کے ساتھ اپنی کمپنی کی ساکھ بچانے کے لئے یہ بیان دیناپڑگیاکہ ہم ’’جہازفروخت کرتے ہیں لیکن لڑنے کے لئے حوصلہ نہیں‘‘
(جاری ہے)

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کو سیاسی استحکام اور اتفاق رائے کی ضرورت ہے: صدر آصف زرداری
  • خطے میں امن و استحکام کا خواب
  • نصاب تعلیم کروڑوں طلباء و طالبات کے مستقبل کا فیصلہ ہے، علامہ مقصود ڈومکی
  • بھکر، آیت اللہ شیخ یعقوبی کیطرف سے اتحاد بین المومنین و استحکام پاکستان کانفرنس
  • مشرقی اتحاد،مغربی اضطراب
  • علامہ سبطین سبزواری کا دورہ ڈی آئی خان
  • استحکام پاکستان و بنیان مرصوص کانفرنس؛ علما کا پاک فوج سے اظہار یکجہتی
  • پاکستان کی ایٹمی صلاحیت خطے میں امن و استحکام کی ضامن ہے، سرفراز بگٹی
  • عزاداری کے تحفظ کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائیگا، علامہ شبیر میثمی