چینی وزیر خارجہ کی اسحاق ڈار سے ملاقات، پاکستان کیساتھ مل کر چلنے کا اعادہ
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین بین الاقوامی تنظیم برائے ثالثی (آئی او میڈ) کے منفرد فوائد کو فروغ دینے کے لئے پاکستان اور ہم خیال ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے۔
پاکستانی نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے ہانگ کانگ میں بین الاقوامی تنظیم برائے ثالثی کے قیام کے کنونشن کی دستخطی تقریب میں شرکت کی۔
اس موقع پر سینیٹر اسحاق ڈار سے ملاقات کے دوران وانگ یی نے کہا کہ چین پاکستان اور دیگر ممالک کے ساتھ مل کر تنازعات کے رضاکارانہ اور موثر نئے متبادل حل فراہم کرنے اور عالمی جنوب میں امن، استحکام، انصاف اور عدل کے فروغ کے لئے ایک نیا پلیٹ فارم بنانے کو تیار ہے۔
ملاقات کے دوران پاکستانی وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ بین الاقوامی تنظیم برائے ثالثی کے قیام کے لئے چین کا اقدام بروقت ہے اور کثیرجہتی نظام کو مضبوط بنانے کے لئے ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حال ہی میں بیجنگ میں پاکستان، چین اور افغانستان کے وزرائے خارجہ کی غیر رسمی ملاقات کامیاب رہی۔
پاکستان نے چین کی ثالثی کی تجویز قبول کرلی ہے اور افغانستان کے ساتھ سفارتی تعلقات کو سفیر کی سطح تک بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
چینی وزیرخارجہ اور کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی مرکزی کمیٹی کے سیاسی بیورو کے رکن وانگ یی نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ سفارتی تعلقات میں بہتری سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مستحکم ہوں گے، اعتماد بڑھے گا اور تعاون مضبوط ہوگا۔
وانگ یی نے کہا کہ چین جولائی میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت سنبھالنے اور بین الاقوامی امن و سلامتی میں کردار ادا کرنے میں پاکستان کی حمایت کرتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بین الاقوامی وانگ یی نے اسحاق ڈار نے کہا کہ کے ساتھ کے لئے
پڑھیں:
اسحاق ڈار واشنگٹن میں امر یکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے ملاقات کریں گے،امریکی محکمہ خارجہ کی تصدیق
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 جولائی ۔2025 )نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار دورہ امریکا کے دوران ایک روز کیلئے واشنگٹن جائیں گے جہاں وہ کل امر یکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے اہم ملاقات کریں گے،ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے بھی ملاقات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدرٹرمپ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کر چکے، جمعہ کو اہم پاکستانی رہنما سے ملاقات شیڈول ہے. ذرائع کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی یہ پہلی ملاقات ہو گی امکان ہے کہ نائب وزیراعظم امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاک بھارت جنگ بندی میں کردار پر اظہار تشکر کریں گے.(جاری ہے)
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے کہا ہے کہ پاکستان اور امریکا کے رہنماﺅں کی ایک ملاقات طے ہے جس میں وہ خود بھی موجود ہوں گی پریس بریفنگ کے دوران ٹیمی بروس کا کہنا تھا کہ کشمیر سمیت تمام معاملات پر تبادلہ خیال ہو گا، انہوں نے کہا کہ امریکا جانتا ہے پاک بھارت معاملات کو آگے کیسے بڑھانا ہے، غزہ میں حماس کا زور ختم کر دیا گیا، حماس کے لوگ امدادی سامان لوٹنے میں ملوث ہیں.
ٹیمی بروس نے کہا کہ وٹکوف جنگ بندی کی کوششوں کے سلسلے میں غزہ جا رہے ہیں، وہ دن بھی آئے گا جب جنگ سے تباہ حال غزہ کی تعمیر نو پر کام شروع کیا جائے گا، صدر ٹرمپ روس اور یوکرین کے درمیان براہ راست بات چیت کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں. امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان کا کہنا تھا کہ ڈبلیو ایچ او پر واضح کر چکے کہ امریکا عالمی ہیلتھ معاہدے میں شامل نہیں ہو گا اسحاق ڈار کی مارکو روبیو سے یہ ملاقات ایسے وقت بھی ہوگی جب بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف جارحیت جاری ہے اور سندھ طاس معاہدے کو بھارت نے یکطرفہ طور پرمعطل کررکھا ہے اور تاحال کسی نیوٹرل مقام پر مذاکرات سے بھی گریز کر رہا ہے. امکان ہے کہ ملاقات میں سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی اور مسئلہ کشمیر کو حل کرنے سے متعلق معاملہ بھی زیر بحث آئے گا جبکہ دو طرفہ امور میں پاک امریکا تجارت بڑھانے سے متعلق امور پر بھی بات چیت کا امکان ہے. دریں اثناء نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے تھائی لینڈ کے وزیر خارجہ ماریس سے ملاقات کی ہے ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق دونوں رہنماﺅں کے درمیان ملاقات اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان کی صدارت کے دوران سائیڈ لائنز پر ہوئی ملاقات میں د دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے اور مختلف شعبوں میں تعاون کو وسعت دینے پر بات چیت کی گئی ، ملاقات میں پارلیمانی تبادلوں، تجارت اور دیگر شعبوں میں مثبت پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کیا گیا ترجمان کے مطابق دونوں رہنماﺅں نے غذائی تحفظ، دفاع اور علاقائی رابطوں کے حوالے سے تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا، اس کے علاوہ خطے کی موجودہ صورتحال اور عالمی منظرنامے پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا.