کراچی، تنظیم سخن کے زیر اہتمام لاپتا افراد سے اظہار یکجہتی مشاعرے کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
مشاعرے میں فراست رضوی، ندیم نقوی، جہانداد منظر، زین اعظمی، کلیم اختر کلیم، حسن مجتبیٰ، ماہر نقوی، زین رضا، فرحان جعفری پیکر، منہال رضوی، حیدر رضوی، ندیم عباس، قسیم زیدی، عماد نقوی و دیگر شعراء نے کلام پیش کئے۔ اسلام ٹائمز۔ تنظیم سخن کراچی کے زیر اہتمام امام خمینیؒ آڈیٹوریم جعفرطیار سوسائٹی میں لاپتا افراد سے اظہار یکجہتی کرنے کیلئے ایک مشاعرے کا انعقاد کیا گیا، مشاعرے کی صدارت معروف شاعر و ادیب فراست رضوی نے کی، مشاعرے میں فراست رضوی، ندیم نقوی، جہانداد منظر، زین اعظمی، کلیم اختر کلیم، حسن مجتبیٰ، ماہر نقوی، زین رضا، فرحان جعفری پیکر، منہال رضوی، حیدر رضوی، ندیم عباس، قسیم زیدی، عماد نقوی و دیگر شعراء کرام نے لاپتا افراد سے اظہار ہمدردی و یکجہتی کرتے ہوئے خصوصی کلام پیش کئے۔ مشاعرے میں نظامت کے فرائض غدیر تابش نے انجام دیئے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
بلوچستان اسمبلی: انسداد دہشتگردی ترمیمی بل منظور، لاپتا افراد کا مسئلہ ہمیشہ کے لیے حل ہو جائےگا، وزیراعلیٰ
بلوچستان اسمبلی نے انسداد دہشتگردی ترمیمی مسودہ قانون 2025 منظور کرلیا۔
بل کے حوالے سے وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی کا کہناتھا کہ اس کی منظوری سے صوبے میں لا پتا افراد کا مسئلہ ہمیشہ کے لیے حل ہو جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں بلوچستان میں دہشتگردی کی بھارتی سرپرستی کے ٹھوس شواہد سامنے آگئے
اسپیکر عبدالخالق خان اچکزئی کی زیرصدارت اجلاس میں انسداد دہشتگردی بلوچستان کا ترمیمی مسودہ قانون صوبائی اسمبلی میں رکن اسمبلی محمد صادق سنجرانی نے پیش کیا۔
بل کے حوالے سے وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کا کہناتھا کہ اگر کسی کو ادارے اٹھاتے ہیں تو تحقیقات کے لیے اسے 3 ماہ تک حراستی سینٹر میں رکھنے کا اختیار ہوگا، 3 ماہ بعد عدالت میں پیش کرکے اس پر لگائے جانے والے الزام سے آگاہ کیاجائے گا۔ گرفتار شخص کو ایک سینٹر میں رکھا جائے گا جہاں اسے والدین سے ملنے کی اجازت ہوگی۔ یہ قانون 6 سال کے لیے ہوگا۔
ان کا یہ بھی کہناتھا کہ ایک منظم انداز سے بلوچستان کے نوجوانوں کو بدظن اور ایک دوسرے سے الگ کیا جا رہا ہے، بدقسمتی سے بلوچستان میں لوگ خود سے غائب ہوتے ہیں، بعد میں کسی دہشتگرد تنظیم کو جوائن کرتے ہیں اور الزام ریاستی اداروں پر لگا دیا جاتا ہے۔
اس سے قبل رکن اسمبلی مولانا ہدایت الرحمان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کا سب سے بڑا مسئلہ لاپتا افراد کا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ صوبے میں لاپتا افراد کا مسئلہ حل ہو، اس بل کے حوالے سے ایوان کو اعتماد میں لیا جائے اور حکومت یہ گارنٹی دے کہ دوران حراست کسی کا قتل نہیں ہوگا۔
رکن اسمبلی شاہدہ رؤف کا کہنا تھا کہ اس بل کو جلدی میں منظور نہیں کرنا چاہیے بلکہ اس پر نظرثانی کی جانی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں کیا پاک بھارت تنازع کے بعد بلوچستان میں دہشتگردی کے واقعات میں تیزی ہوئی ہے؟
بعد ازاں انسداد دہشتگردی بلوچستان کا ترمیمی مسودہ قانون 2025 ایوان میں منظور کرلیا گیا، جس کے بعد اسمبلی کا اجلاس غیرمعینہ مدت کے لیے ملتوی کردیا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews انسداد دہشتگردی ترمیمی مسودہ بلوچستان اسمبلی حراستی مراکز ریاستی ادارے لاپتا افراد وی نیوز