علی امین گنڈاپور پر رشوت دینے کا الزام، الیکشن کمیشن میں نااہلی کے لیے درخواست دائر
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
لاہور بار ایسوسی ایشن کو 5 کروڑ روپے فنڈ دینے کے معاملے پر وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی نااہلی کے لیے الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کردی گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی نااہلی کے لیے الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کردی گئی۔ لاہور بار ایسوسی ایشن کو 5 کروڑ روپے فنڈ دینے کے معاملے پر وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی نااہلی کے لیے الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کردی گئی ہے۔ علی امین گنڈاپور کے خلاف درخواست ارسلان آفریدی ایڈووکیٹ نے الیکشن کمیشن میں دائر کی ہے، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ وزیر اعلیٰ نے لاہور بار ایسوسی ایشن کو 5 کروڑ روپے کا فنڈ دینے کا فیصلہ کیا ہے اور صوبائی کابینہ نے فنڈ دینے کی منظوری دی ہے۔ درخواست کے مطابق دوسرے صوبے کی بار ایسوسی ایشن کو فنڈ دینا رشوت کے زمرے میں آتا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے صوبے کی امانت میں خیانت کی ہے۔ صوبے کے فنڈ کو دوسرے صوبے میں استعمال ایمرجنسی یا کسی آفت کی صورت میں کیا جا سکتا ہے۔
الیکشن کمیشن میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ صوبے کو پہلے ہی معاشی مشکلات کا سامنا ہے، اوپر سے صوبے کے خزانے سے فنڈ باہر استعمال ہورہے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے صوبے کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی ہے اور اپنے مینڈیٹ و حلف کی خلاف ورزی کی ہے۔ درخواست کے مطابق فنڈ کے استعمال سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے اور آئین اور این ایف سی ایوارڈ موجود ہے، لہٰذا وزیراعلیٰ کو نااہل قرار دیا جائے اور قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔ وزیر اعلیٰ کو صوبائی اسمبلی کی سیٹ سے ڈی نوٹیفائی کیا جائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بار ایسوسی ایشن کو الیکشن کمیشن میں علی امین گنڈاپور نااہلی کے لیے درخواست دائر
پڑھیں:
نور مقدم قتل کیس: ظاہر جعفر کی سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر
سپریم کورٹ میں نور مقدم قتل کیس کے مجرم ظاہر ذاکر جعفر نے سزائے موت کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست دائر کر دی ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ عدالت نے مجرم کی ذہنی حالت کا تعین نہیں کروایا، حالانکہ سپریم کورٹ میں اس حوالے سے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی درخواست بھی دی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:نور مقدم قتل کیس: سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ جاری، ظاہر جعفر کی سزائے موت برقرار
درخواست کے مطابق عدالت نے اس متفرق درخواست پر کوئی فیصلہ نہیں سنایا اور ویڈیو ریکارڈنگ پر انحصار کرتے ہوئے سزائے موت دی، حالانکہ وہ ویڈیوز نہ تو ٹرائل کے دوران درست ثابت کی گئیں اور نہ ہی وہ ملزم کو فراہم کی گئیں۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ یہ ویڈیوز عدالت میں کبھی چلائی بھی نہیں گئیں، اور فیصلہ جلد بازی میں کیا گیا۔ اس لیے عدالت سے استدعا ہے کہ وہ 20 مئی کو سنائے گئے فیصلے پر نظرثانی کرے کیونکہ اس کے لیے ٹھوس وجوہات موجود ہیں۔
یاد رہے کہ نور مقدم کو 2021 میں اسلام آباد کے سیکٹر ایف سیون میں بہیمانہ طور پر قتل کیا گیا تھا۔ اسلام آباد کی عدالت نے مجرم ظاہر جعفر کو سزائے موت سنائی تھی، جسے اسلام آباد ہائیکورٹ اور بعد ازاں سپریم کورٹ نے بھی برقرار رکھا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سپریم کورٹ ظاہر جعفر نورمقدم کیس