UrduPoint:
2025-06-11@23:15:17 GMT

تحفظ ماحول: سرسبز زمین کے لیے صاف نیلا سمندر ضروری

اشاعت کی تاریخ: 9th, June 2025 GMT

تحفظ ماحول: سرسبز زمین کے لیے صاف نیلا سمندر ضروری

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 09 جون 2025ء) اقوام متحدہ کی کانفرنس برائے سمندر (یو این او سی 3) کے دوران یو این نیوز کے نمائندوں کو جنوب مشرقی فرانس کے سمندر (فرنچ راویرا) میں ناروے کے 111 سال پرانے بحری جہاز پر جانے کا موقع ملا جس پر سائنس کے 50 طلبہ، معلمین اور سائنس سے دلچسپی رکھنے والے شہری سوار تھے۔

اس مہم میں یورپی خلائی ادارے (ای ایس اے) کی سیٹلائٹ کے ذریعے فراہم کردہ معلومات کی روشنی میں ان لوگوں کے مشاہدات سمندروں کو لاحق خطرات کے بارے میں آگاہی حاصل کرنے اور انہیں تحفظ دینے کی ہنگامی ضرورت کو واضح کرتے ہیں۔

فرانس کے قدیم شہر نیس میں تین مستولوں والا 98 میٹر طویل یہ بحری جہاز گزشتہ ہفتے لیمپیا کی بندرگاہ پر پہنچا جہاں ان دنوں یہ کانفرنس جاری ہے۔

(جاری ہے)

1914 میں بنایا گیا یہ جہاز (سٹیٹسراڈ لیمخول) 1921 سے فرانس کی ملکیت ہے۔ جہاز کو یہ نام ناروے کے سابق وزیر کرسٹوفر لیمخول کے نام پر دیا گیا ہے اور اسے گزشتہ سال سمندری سائنس کے جدید ترین آلات سے مزین کر کے تیرتی یونیورسٹی میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔

ایک صدی سے بھی زیادہ عرصہ کے بعد یہ جہاز اب جدید ترین تحقیقی پلیٹ فارم بن گیا ہے جس کے ذریعے سائنس دان، طلبہ اور محققین سمندر کے اسرار کھولنے کی کوشش کرتے ہیں۔

اس جہاز کی دوسری سمندری مہم 11 اپریل کو ناروے کے ساحلی علاقے برگن سے شروع ہوئی تھی جس کا مقصد سمندری سائنس، تعلیم اور استحکام کو یکجا کرنا ہے۔ مہم کے ذریعے تمام لوگوں کے پائیدار مستقبل کے لیے سمندروں کے اہم کردار کے بارے میں آگاہی بیدار کرنے کے علاوہ متعلقہ علم کے تبادلہ کیا جانا ہے۔

متوقع طور پر یہ مہم ایک سال کے بعد برگن میں ہی ختم ہو گی۔

یہ مہم سمندری سائنس کے ذریعے پائیدار ترقی کے لیے منائی جانے والی اقوام متحدہ کی دہائی کا حصہ ہے۔ یہ دہائی ایک ایسا عالمگیر اقدام ہے جس کے ذریعے سمندری صحت کو ہونے والے نقصان کا ازالہ کیا جانا ہے اور یہ مہم 'ای ایس اے' کے ایک جدید تربیتی کورس کی شراکت سے چلائی جا رہی ہے جس میں طویل فاصلے سے جدید آلات کے ذریعے سمندر کو سمجھنے کی کوشش کی جاتی ہے۔

اس شراکت کے تحت 28 ممالک کے طلبہ کو بھی مہم کا حصہ بنایا گیا ہے جو سیٹلائٹ کے ذریعے اور براہ راست سمندر سے حاصل کردہ معلومات کے موازنے میں مدد دیتے ہیں۔ ESA/Ocean Media Lab خلائی۔

سمندری ہم آہنگی

اس مہم کی قیادت کرنے والے 'ای ایس اے' کے سمندری سائنس دان کریگ ڈونلون کا کہنا ہے کہ سائنس، سمندری کھوج اور جہازرانی کی روایات کو یکجا کرنا سطح آب سے زیر سمندر جھانکنے کا بہترین طریقہ ہے۔ انہوں نے یو این نیوز کو بتایا کہ اس مہم میں سیٹلائٹ سے حاصل کردہ معلومات کی روشنی میں جہاز پر ہونے والی تحقیق میں مدد لی جاتی ہے اور طلبہ یہ جان سکتے ہیں کہ سمندر کے کون سے حصے میں مزید اور بہتر جانچ کی جا سکتی ہے۔

'ای ایس اے' خلا سے حاصل کردہ معلومات کو روزانہ جہاز تک بھیجتی ہے جن کا تجزیہ کرنے میں تقریباً ساڑھے تین گھنٹے صرف ہوتے ہیں۔ اس کے بعد جہاز کا کپتان اسے مطلوبہ مقام پر لے جاتا ہے۔

طلبہ کی کڑی محنت کا صلہ

ڈونلون نے یو این نیوز کو بتایا کہ سمندری کھوج کے لیے استعمال ہونے والے جدید آلات کے ذریعے پانی کی حرکت ماپی جاتی ہے، زیرآب آوازوں کا تجزیہ کیا جاتا ہے اور اس پانی کی خصوصیات سے آگاہی حاصل کر کے خفیہ سمندری حرکیات کا پتا چلایا جاتا ہے۔

طلبہ اس طریقہ کار کے ذریعے طبعیات اور حیاتیات میں اپنی تحقیق کے نتائج کو یکجا کر کے دیکھتے اور فضائی۔سمندری تعامل کو مدنظر رکھے کر اپنی تحقیق کو آگے بڑھاتے ہیں۔ وہ یہ کام انفرادی طور پر یا مختلف مںصوبوں پر اجتماعی انداز میں کرتے ہیں۔ ان میں داخلی اور الگ تھلگ سمندری لہریں، پانی کے بہاؤ اور اس پر اثرانداز ہونے والے عوامل اور حیاتیاتی ماحولیاتی تنوع کے جائزے جیسے مںصوبے شامل ہیں۔

ڈونلون کہتے ہیں کہ یہ کام آسان نہیں ہوتا کیونکہ ان طلبہ اور محققین کو آٹھ گھنٹے جہاز کے عرشے پر رہنا پڑتا ہے اور باقی وقت وہ کھانا کھاتے اور سوتے ہیں۔ لیکن وہ اکٹھے کام کرنے کے طریقے بھی ڈھونڈ لیتے ہیں اور بہت بڑی تعداد میں چیزوں کی جانچ کرتے ہیں۔ اس مہم اب تک 15 ٹیرابائٹ معلومات جمع کی جا چکی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ یہ بہت قابل قدر کام ہے جس کی بدولت سائنسی شہادتوں کی بنیاد پر معلومات پر مبنی پالیسیاں بنائی جا سکتی ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ سمندر انسانوں کے لیے ہیں اور سبھی کو ان کے ساتھ ہم آہنگی سے رہنا سیکھنا ہو گا کیونکہ یہ خوبصورت ہونے کے ساتھ نہایت کمزور بھی ہیں۔ انہیں کوڑا کرکٹ تلف کرنے کی جگہ نہیں بنانا چاہیے۔ UN News/Heyi Zou خلا باز کی سمندری مہم

جہاز پر موجود نوجوان محققین میں پبلو الواریز بھی شامل ہیں۔

وہ 'ای ایس اے' میں زیرتربیت خلاباز ہیں جنہوں نے 2030 سے پہلے بین الاقوامی خلائی سٹیشن پر جانا ہے۔ خلا کی وسعتوں کو کھوجنے سے پہلے وہ اس جہاز پر رہ کر اپنی صلاحیتوں کو مزید بہتر بنانا اور سمندروں کے اسرار بارے اپنے علم کو بڑھانا چاہتے ہیں۔

وہ طویل فاصلے سے سمندری تہہ کو جانچنے کی مہارت رکھتے ہیں۔ سیٹلائٹ سے حاصل شدہ معلومات کے ذریعے وہ سمندر کی سطح، اس پر ہواؤں کی صورتحال اور سمندری حرکیات کے بارے میں کھوج لگاتے ہیں۔

اس طرح سائنس دانوں اور خلابازوں کو ایسی بیش قیمت معلومات ملتی ہیں جن سے سمندری پانی کی نقل و حرکت کے بارے میں پیش گوئی کرنا آسان ہو جاتا ہے۔

الواریز کا کہنا ہے کہ اس مہم کے ذریعے سمندری اور زمینی نظام کی سائنس دونوں بارے انسانی علم میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ کھوج لگانا اور اپنے ماحول اور کائنات کو سمجھنا سائنس سے وابستہ لوگوں کے ڈین این اے میں شامل ہے۔

سمندری سائنس اور خواتین

جہاز پر موجود طلبہ میں جرمنی کی لینا شیفیلڈ بھی شامل ہیں جن کے لیے یہ مہم نہایت متاثر کن ہے۔ وہ یہ دیکھ کر خود کو بااختیار محسوس کرتی ہیں کہ یہاں خواتین طلبہ کی تعداد اپنے مرد ساتھیوں سے زیادہ ہے جسے اس شعبے میں غیرمعمولی اور بامعنی تبدیلی کہا جا سکتا ہے جہاں عام طور پر مردوں کا غلبہ رہا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ سائنس اور بالخصوص سمندری کے شعبے میں مزید بڑی تعداد میں خواتین کی ضرورت ہے۔

شیفیلڈ کا کام سمندر میں پلاسٹک کے باریک ذرات کی بڑھتی ہوئی مقدار پر مرکوز ہے۔ انہوں نے یو این نیوز کو کو بتایا کہ اس سفر سے انہیں اپنی تعلیم میں بھی مدد ملی۔ مہم میں وہ مختلف سمندروں کا سفر کر رہے ہیں جس کا آغاز بحیرہ ناروے سے ہوا اور پھر بحیرہ منجمد شمالی سے ہوتے ہوئے وہ بحیرہ اوقیانوس کی جانب گئے اور اب بحیرہ روم میں آ گئے ہیں۔

اس تمام سفر میں انہیں سمندروں کے اندر پلاسٹک کی آلودگی کے بارے میں بہت سی اہم معلومات حاصل ہوئیں اور بحیرہ روم میں پلاسٹک کے ایسے نمونے ملے جنہیں زیرآب باآسانی دیکھا جا سکتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ پلاسٹک کے چھوٹے ذرات کا حجم 5 ملی میٹر سے کم ہوتا ہے اور ان میں بیشتر ننگی آنکھ سے دکھائی نہیں دیتے۔ شیفیلڈ کا کام ابھی شروع ہی ہوا ہے اور اس کے نتائج بارے اندازہ لگانا قبل از وقت ہو گا۔

وہ پلاسٹک کے نمونے جمع کر رہی ہیں اور سفر کے آخر میں خوردبینی تجزیے کے ذریعے جانیں گی کہ زیرآب دراصل کتنا پلاسٹک موجود ہے اور مختلف جگہوں پر پائے جانے والے ان ذرات کی جانچ سے یہ اندازہ بھی لگا سکیں گی کہ اس نے بڑے پیمانے پر سمندر کو کس قدر آلودہ کر رکھا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ پانی ہمیشہ حرکت میں رہتا ہے جس کی سطح پر موجود پلاسٹک بھی بہاؤ کے ساتھ حرکت کرتا رہتا ہے۔

اس مہم میں ایک خاص طریقے سے یہ اندازہ لگانے کی کوشش بھی کی جا رہی ہے کہ یہ پلاسٹک کہاں سے آیا اور یہ نہایت دلچسپ عمل ہو گا۔ UN News/Heyi Zou پائیدار سمندر: ایک لازمی ضرورت

'سٹیٹسراڈ لیمخول' پر سفر کرنے والے بہت سے طلبہ اس تربیتی کورس میں شمولیت پر بہت ممنون ہیں اور انہوں نے 'یو این او سی 3' کے حوالے سے اپنے خیالات اور تجربات کے تبادلے کا موقع ملنے پر خوشی کا اظہار کیا۔

ڈونلون کا کہنا ہے کہ انہوں نے طلبہ کو یہ کام سونپا ہے کہ وہ لوگوں کو سمندر کی جانب لائیں۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے برائے سمندر پیٹر تھامسن سے رابطہ کیا ہے جنہوں نے اس کورس کو چلانے کا اختیار دیا اور وہ اس سے کام لے رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ 'یو این او سی 3' ایسی جگہ ہے جہاں سبھی جمع ہو کر سمندروں کے تحفظ سے متعلقہ موضوعات پر بات چیت کرتے اور اس ضمن میں ملکی سطح پر پالیسیاں بنانے کا کام لیتے ہیں۔

یو این نیوز سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں اس کانفرنس میں سائنس کی بنیاد پر فیصلوں اور بات چیت سے زندگیوں اور معاشروں کو مضبوط بنانے میں مدد ملے گی اور اس کے ساتھ آنے والی نسلوں کے لیے ماحول کا تحفظ بھی ممکن ہو گا۔ پائیدار سمندر تعیش نہیں بلکہ لازمی ضرورت ہے۔ صاف نیلے سمندر کے بغیر سرسبز زمین کا تصور نہیں کیا جا سکتا۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ان کا کہنا ہے کہ کردہ معلومات یو این نیوز کے بارے میں سمندروں کے پلاسٹک کے ایس اے کرتے ہیں بتایا کہ کے ذریعے انہوں نے جہاز پر کے ساتھ ہیں اور جاتا ہے ہیں کہ کے لیے ہے اور اور اس یہ مہم کیا جا

پڑھیں:

چین اور پاکستان 5 جی بیس اسٹیشن کے آلات کی آزمائش کر رہے ہیں، چینی میڈیا

چین اور پاکستان 5 جی بیس اسٹیشن کے آلات کی آزمائش کر رہے ہیں، چینی میڈیا WhatsAppFacebookTwitter 0 11 June, 2025 سب نیوز

اسلام آ باد :چینی میڈ یا نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ اسلام آباد میں سمارٹ اسٹریٹ لائٹس لگانے کے لیے چین کی جانب سے فراہم کیے جانے والے باریک شمسی مواد سے بنے پاور پینل استعمال کیے جا رہے ہیں۔

بدھ کے روز جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شینزین ڈی جے آئی کے ڈرونز نے صوبہ پنجاب میں کپاس کے تقریباً 16500 ایکڑ رقبے پر حشرہ کش دوا اسپرے کے تجربات مکمل کیے ہیں۔اسلام آباد کے مضافات میں چین اور پاکستان کی مشترکہ آر اینڈ ڈی بیس پر انجینئرز 5 جی بیس اسٹیشن کے آلات کی آزمائش کر رہے ہیں جو زیادہ درجہ حرارت والے ماحول کے لیے موزوں ہیں۔ کراچی بندرگاہ کے کارگو ٹرمینل پر چینی کمپنی کی جانب سے فراہم کردہ لاجسٹکس مینجمنٹ سسٹم استعمال کیا جا رہا ہے، وغیرہ وغیرہ . حالیہ برسوں میں، چین-پاکستان تعاون کا دائرہ روایتی آبی تحفظ اور نقل و حمل سے کوانٹم کمپیوٹنگ اور بائیو فارماسیوٹیکل جیسے جدید ترین شعبہ جات تک پھیل گیا ہے. سائنسی اور تکنیکی کامیابیوں سے پاکستان کے عوام مستفید ہو رہے ہیں۔

تین روزہ دوسری بیلٹ اینڈ روڈ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ایکسچینج کانفرنس صوبہ سچھوان کے شہر چھنگ ڈو میں منعقد ہو رہی ہے ۔ “جدت طرازی راہ کی تعمیر اور تعاون اور ترقی کا فروغ ۔بیلٹ اینڈ روڈ سائنس و ٹیکنالوجی انوویشن کمیونٹی کی تعمیر کے لئےمشترکہ اقدام” کے موضوع پر یہ کانفرنس “بیلٹ اینڈ روڈ” ممالک کے ساتھ مل کر کام کرے گی، تاکہ مستقبل میں مزید “سائنس اور ٹیکنالوجی کے پھول” وسیع علاقوں میں کھل سکیں۔ یہ نہ صرف عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے سائنسی اور تکنیکی مدد فراہم کرتی ہے ، بلکہ لوگوں کی زندگیوں کو بھی فائدہ پہنچاتی ہے۔سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں تعاون بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کا ایک اہم حصہ ہے۔ 2023 میں پہلی بیلٹ اینڈ روڈ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ایکسچینج کانفرنس کے بعد سے چین نے دوسرے ممالک کے ساتھ ” بیلٹ اینڈ روڈ “سائنس اینڈ ٹیکنالوجی انوویشن ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لیے ہاتھ ملایا ہے، سائنسی و تکنیکی اور افرادی تبادلے، مشترکہ لیبارٹریز کی تعمیر، سائنس اور ٹیکنالوجی پارکس میں تعاون اور ٹیکنالوجی کی منتقلی پر مبنی چار اقدامات کو مضبوطی سے فروغ دیا ہے، اور پائیدار ترقیاتی ٹیکنالوجی، مقامی انفارمیشن ٹیکنالوجی، سائنس اور ٹیکنالوجی سے انسداد غربت، جدت طرازی اور انٹرپرینیورشپ وغیرہ میں خصوصی تعاون کے پروگراموں کو آگے بڑھایا ہے۔

تمام فریقوں کی مشترکہ کاوشوں سے سائنسی اور تکنیکی تعاون کا طریقہ کار گہرا ہوا ہے، ممالک کے درمیان عوامی تبادلے قریب ہوئے ہیں اور جدت طرازی تعاون تیزی سے نتیجہ خیز ثابت ہوا ہے۔اب تک، چین نے بیلٹ اینڈ روڈ کی تعمیر میں شریک 80 سے زیادہ ممالک کے ساتھ سائنس اور ٹیکنالوجی تعاون پر بین الحکومتی معاہدوں پر دستخط کیے ہیں، سائنس اور ٹیکنالوجی جدت طرازی تعاون کا ایک ہمہ جہت اور کثیر سطحی نیٹ ورک تشکیل دیا ہے، جس سے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کی اعلیٰ معیار کی ترقی میں جدت طرازی کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے. اس کے علاوہ چین اور متعلقہ ممالک نے 70 سے زائد بیلٹ اینڈ روڈ مشترکہ لیبارٹریوں کی تعمیر کا آغاز کیا ہے اور 10 بین الاقوامی ٹیکنالوجی ٹرانسفر سینٹرز قائم کیے ہیں۔ نوجوان سائنسدانوں اور تکنیکی اہلکاروں کی تربیت کے لحاظ سے ، چین نے قلیل مدتی سائنسی تحقیق اور تبادلوں سمیت مختلف تربیتی کورسز منعقد کیے ہیں ، جس میں بیلٹ اینڈ روڈ ممالک کے 80 فیصد سے زیادہ کا احاطہ کیا گیا ہے ، اور جدید زراعت ، زندگی اور صحت ، حیاتیاتی ماحول اور میٹریل سائنس جیسے بہت سے شعبوں کو شامل کیا گیا ہے۔مشترکہ تحقیق کے بڑھتے ہوئے شعبوں اور دائرہ کار اور بیلٹ اینڈ روڈ ممالک کی سائنسی تحقیقی صلاحیتوں اور معیار میں مسلسل بہتری سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین کی سائنسی اور تکنیکی حمایت بیلٹ ایند روڈ ممالک کی معاشی اور سماجی ترقی میں مدد کر رہی ہے، اور مشترکہ تعمیر اور اشتراک کا تصور عوام کے دلوں میں گہری جڑیں پکڑ چکا ہے۔چین کو بخوبی ادراک ہے کہ بین الاقوامی سائنسی اور تکنیکی تعاون ایک وسیع رجحان ہے اور دنیا کے ساتھ اپنی سائنسی اور تکنیکی کامیابیوں کے اشتراک کا خواہاں ہے.

اس سال کے آغاز سے ، چین نے متعدد بڑے پیمانے پر اور اعلیٰ معیار کی بین الاقوامی نمائشوں کا انعقاد کیا ہے ، جیسے 2025 چونگ گوان چھون فورم کی سالانہ کانفرنس ، سلک روڈ انٹرنیشنل ایکسپو ، چین – سی ای ای سی ایکسپو ، ویسٹرن چائنا انٹرنیشنل ایکسپو ، وغیرہ۔ حالیہ برسوں میں چین نے ” گلوبل آرٹیفیشل انٹیلی جنس گورننس انیشی ایٹو ” بھی پیش کیا ہے اور “انٹرنیشنل سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کوآپریشن انیشی ایٹو “جاری کیا ہے جس نے عالمی سائنس اور ٹیکنالوجی گورننس میں “چینی دانش” کا حصہ ڈالا ہے اور دنیا بھر کے ممالک کی جانب سے وسیع پیمانے پر اس کا خیر مقدم کیا گیا ہے۔”اتحاد میں جیت جیت مضمر ہے، اور ہاتھ میں ہاتھ لے کر مشترکہ ترقی ممکن ہے”. چین ہمیشہ کی طرح کھلے رویے کو برقرار رکھے گا، دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ سائنس اور ٹیکنالوجی جدت طرازی میں تعاون کو گہرا کرتا رہے گا، اور سائنس اور ٹیکنالوجی کی جدت طرازی میں تعاون کو مستحکم اور بڑھانا جاری رکھے گا، تاکہ سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی اور سائنسی اور تکنیکی ترقی بیلٹ اینڈ روڈ کی مشترکہ تعمیر میں شریک ممالک اور دنیا کے دیگر ممالک کی معاشی اور سماجی ترقی کو بہتر طور پر بااختیار بنا سکے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین-امریکہ اقتصادی اور تجارتی مشاورت  اصولی طور پر ایک فریم ورک پر پہنچ گئی  ججز سن لیں، انصاف کے ساتھ شیطانی کی تو پوری قوم یاد رکھے گی،علیمہ خان وزیراعظم شہبازشریف سے چودھری سالک حسین کی قیادت میں وفد کی ملاقات،کامیاب بجٹ پر خراج تحسین نائب وزیرِاعظم اسحاق ڈار سے برطانوی ہائی کمشنر کی ملاقات،دوطرفہ تعلقات اور عالمی امور پر گفتگو پاکستان ڈیفالٹ کے خطرے سے نکل آیا، معاشی استحکام کا سفر ایک معجزہ ہے : وزیرِاعظم احسن اقبال کا ہرجانہ دعویٰ، مراد سعید کے وکلاء غیر حاضر، عدالت کا نئی تاریخ کا حکم عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواستوں پر سماعت کی نئی تاریخ سامنے آگئی TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • بلوچستان حکومت کی کلائمیٹ چینج فنڈ قائم کرنے کی منظوری
  • انگلینڈ میں مچھیرے نے اتفاقاً انتہائی نایاب سمندری مخلوق پکڑلی، وہ بھی دو بار
  • چین اور پاکستان 5 جی بیس اسٹیشن کے آلات کی آزمائش کر رہے ہیں، چینی میڈیا
  • سمندر سے معدنیا ت نکالنے کیلیے عالمی قوانین بنانے کا مطالبہ
  • آسٹریا، اسکول میں فائرنگ سے طلبہ سمیت 10 افراد ہلاک
  • بھارت کے کیرالہ کے ساحل پر مال بردار بحری جہاز میں دھماکے، 40 کنٹینرز سمندر گرگئے
  • نیلا سیارہ سمندر کے ذریعے مختلف جزیروں میں تقسیم نہیں ہے، چینی نائب صدر
  • ممبئی جانے والے کارگو جہاز پر دھماکہ، درجنوں کنٹینر سمندر میں گر گئے
  • بھارت: ممبئی جانیوالے کارگو جہاز میں دھماکے، آگ بھڑک اٹھی، 40 کنٹینرز سمندر میں جاگرے