بجٹ میں عام آدمی پر ٹیکس کا مزید بوجھ نہیں ڈالا گیا ،وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(نمائندہ جسارت) وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ بجٹ میں عام آدمی پر ٹیکس کا مزید بوجھ نہیں ڈالا گیا، تنخواہوں میں اضافے اور ٹیکس میں کمی سے نوکری پیشہ افراد کو ریلیف ملے گا،ملکی معاشی ترقی کا سفر شروع ہے، پاکستانی عوام نے قربانیاں دیں۔وزیرِ اعظم نے اسٹاک مارکیٹ کا تاریخ کی بلند ترین سطح، ایک لاکھ 24 ہزار پوائنٹس پر پہنچنے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسٹاک مارکیٹ میں تیزی کا رجحان سرمایہ کاروں و کاروباری شخصیات کے عوام دوست بجٹ پر اعتماد کا اظہار ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ اب ہم سب کو مل کر عام آدمی کی زندگی میں بہتری لانے کے لیے محنت کرنا ہے، مہنگائی کی شرح میں کمی، زرمبادلہ کے ذخائر، ترسیلات زر اور بر آمدات میں اضافہ معاشی ٹیم کی شبانہ روز محنت کی بدولت ممکن ہوا۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی ڈیفالٹ کے دہانے سے واپسی، معاشی استحکام اور ترقی کے سفر کی شروعات معجزہ ہے، معاشی ٹیم کی محنت اور پاکستان کے مفادات کو اولین ترجیح دینے کی بدولت معاشی سطح پر یہ مثالی ٹرن اوور تاریخ میں سنہرے حروف سے لکھا جائے گا۔علاوہ ازیں وزیراعظم نے مئی 2025ء کے دوران ترسیلات زر میں اضافے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بیرون ملک میں مقیم پاکستانوں کا حکومتی پالیسیوں پر بڑھتے ہوئے اعتماد کا ثبوت ہے۔اپنے بیان میں ان کا کہنا تھاکہ حکومت کے معاشی اقدامات اور اگلے مالی سال کے لئے عوام دوست بجٹ ملک کے روشن مستقبل کی نوید ہیں۔
اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف سے وفاقی وزیرچودھری سالک کی قیادت میں ق لیگ کے ارکان قومی اسمبلی کا وفد ملاقات کررہاہے
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ایف بی آر کی بدانتظامی سے قومی خزانے کو 397 ارب کے نقصان کا انکشاف
آڈٹ حکام نے بریفنگ میں بتایا کہ 6 ارب 50 کروڑ کا سیلز ٹیکس اور ایف ای ڈی جمع نہیں کی گئی، 633 ٹیکس نادہندگان کیخلاف ایف بی آر کے 10 دفاتر نے کوئی ایکشن نہیں لیا۔ قانون کے تحت بغیر شوکاز نوٹس دیے زبردستی ریکوری کرنی چاہیے تھی۔ اسلام ٹائمز۔ ان ڈائریکٹ، ڈائریکٹ کسٹم ڈیوٹی کی عدم وصولی، ایف بی آر کی بدانتظامی سے قومی خزانے کو 397 ارب کے نقصان کا انکشاف ہو ا ہے۔ قومی اسمبلی کے PAC کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس رکن قومی اسمبلی شاہدہ اختر علی کی کنوینئر شپ میں ہوا، جس میں ایف بی آر کی آڈٹ رپورٹس برائے مالی سال 2010، 2011، 2013 اور 2014 کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ آڈٹ حکام نے بریفنگ میں بتایا کہ 6 ارب 50 کروڑ کا سیلز ٹیکس اور ایف ای ڈی جمع نہیں کی گئی، 633 ٹیکس نادہندگان کیخلاف ایف بی آر کے 10 دفاتر نے کوئی ایکشن نہیں لیا۔ قانون کے تحت بغیر شوکاز نوٹس دیے زبردستی ریکوری کرنی چاہیے تھی۔