ایران اسرائیل جنگ میں کسی تیسرے کی عسکری مداخلت تباہ کن ہوسکتی ہے: اقوام متحدہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک: اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے مشرق وسطیٰ میں ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری شدید کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق انتونیوگوتریس نے فوری جنگ بندی کی اپیل کرتے ہوئے عالمی برادری کو خبردار کیا کہ مزید عسکری مداخلت پورے خطے اور عالمی امن و سلامتی کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتی ہے۔
اپنے بیان میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کسی کا نام نہیں لیا تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران کے جوہری مراکز کو تباہ کرنے کے لیے اسرائیل کی فوجی مدد کرنے کا مبہم اشارہ دے چکے ہیں۔
انتونیو گوتریس نے مزید کہا کہ مشرق وسطیٰ میں اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری جنگ پر گہری تشویش میں مبتلا ہوں اور ایک بار پھر فوری کشیدگی میں کمی اور جنگ بندی کی اپیل کرتا ہوں۔
انھوں نے ایک بار پھر عالمی طاقتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اس تنازع کو بین الاقوامی سطح پر وسعت دینے سے باز رہیں۔
انتونیو گوتیرس نے عام شہریوں کی اموات، زخمیوں، اور گھروں و اہم شہری انفراسٹرکچر کو پہنچنے والے نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان واقعات کو “افسوسناک اور غیر ضروری” قرار دیا۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے واضح کیا کہ ایران کے جوہری پروگرام اور خطے کے سکیورٹی معاملات کا واحد حل سفارتکاری ہے۔
انتونیو گوتیرش نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی انسانی قوانین کی مکمل پاسداری کریں تاکہ دنیا کو جنگ کی ہلاکت خیزی سے بچایا جا سکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ کے
پڑھیں:
ہیٹی گینگ وار: اپریل سے جون کے دوران 1,500 سے زیادہ افراد ہلاک
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 02 اگست 2025ء) ہیٹی میں انسانی حقوق کی صورتحال بدستور تشویشناک ہے جہاں مسلح تشدد کے نتیجے میں اپریل سے جون تک 1,520 افراد ہلاک اور 609 زخمی ہوئے جبکہ رواں سال کے ابتدائی تین ماہ میں 1,617 افراد کی ہلاکت ہوئی تھی۔
ملک میں اقوام متحدہ کی نمائندہ اور امدادی رابطہ کار الریکا رچرڈسن نے بتایا ہے کہ دارالحکومت پورٹ او پرنس سمیت متعدد علاقوں میں مسلح جتھوں کی کارروائیاں اور انسانی حقوق کی پامالیاں جاری ہیں جہاں انسانی بحران مزید شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔
Tweet URL2021 میں صدر جووینل موز کے قتل کے بعد دارلحکومت بڑے پیمانے پر تشدد کی لپیٹ میں آ گیا تھا جو اب پہلے سے زیادہ سنگین ہو چکا ہے۔
(جاری ہے)
اقوام متحدہ کا اندازہ ہے کہ شہر کے 85 فیصد حصے پر جرائم پیشہ گروہوں کا تسلط ہے۔ گزشتہ چند ماہ کے دوران ایسے بہت سے گروہوں نے اپنا دائرہ کار ملحقہ شہروں تک بھی پھیلا دیا ہے۔عالمی ادارہ مہاجرت (آئی او ایم) کے مطابق، جون میں سنٹر اور آرٹیبونائٹ شہر سے 45 ہزار لوگوں نے نقل مکانی کی جس کے بعد ان دونوں علاقوں سے انخلا کرنے والوں کی تعداد 240,000 سے تجاوز کر گئی ہے۔
اپریل اور جون کے درمیان سکیورٹی فورسز نے دارالحکومت میں مسلح جتھوں کے پھیلاؤ کو روکنے میں کسی قدر کامیابی حاصل کی تاہم اقوام متحدہ کے دفتر کا کہنا ہے کہ حالات اب بھی نازک ہیں۔ یہ جتھے جنسی زیادتی، قتل، بچوں کے استحصال، انسانی سمگلنگ اور ماورائے عدالت ہلاکتوں سمیت ہر طرح کے جرائم کر رہے ہیں۔
سکیورٹی فورسز اور شہریوں کا تشدداقوام متحدہ خبردار کرتا آیا ہے کہ جرائم پیشہ گروہوں کے علاوہ سرکاری سکیورٹی فورسز اور شہری دفاع کے مقامی گروہ بھی حقوق کی پامالیوں میں ملوث ہیں۔
اپریل سے جون تک دارالحکومت، آرٹیبونائٹ اور سنٹر میں 24 فیصد ہلاکتیں جرائم پیشہ گروہوں کے ہاتھوں ہوئیں اور 64 فیصد لوگ ان کے خلاف سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں ہلاک و زخمی ہوئے۔ ان واقعات میں 73 افراد کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا اور ایک تہائی اموات دھماکہ خیز ڈرون حملوں میں ہوئیں۔لوگوں کے ہلاک و زخمی ہونے کے 12 فیصد واقعات میں ایسے گروہوں کا ہاتھ تھا جو مسلح جتھوں کا تشدد روکنے کے لیے وجود میں آئے ہیں۔
انسانی حقوق کے احترام کا مطالبہہیٹی میں انسانی حالات سنگین صورت اختیار کرتے جا رہے ہیں جہاں 13 لاکھ لوگ بے گھر ہو گئے ہیں اور ملک کی نصف آبادی کو غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہے۔
ملک کو رواں سال درکار امدادی وسائل میں سے اب تک آٹھ فیصد ہی مہیا ہو پائے ہیں۔ امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ہیٹی کے لیے مالی مدد میں اضافہ اور مسلح جتھوں کے خلاف کارروائی میں مدد مہیا کرے۔
اقوام متحدہ کے دفتر نے ہیٹی کی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ عالمی برادری کی مدد سے جرائم پیشہ گروہوں کے خلاف کارروائی کرے جس میں انسانی حقوق کا احترام اور طاقت کا متناسب استعمال یقینی بنایا جائے