Express News:
2025-06-23@23:08:49 GMT

اختتام کائنات کے کائناتی آثار

اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT

کائنات کا آغاز، ارتقاء اور اختتام انسان کے لیے ہمیشہ سے ایک بنیادی سوال رہا ہے۔ سائنس کی مختلف شاخیں اس بات کو سمجھنے کی کوشش کرتی ہیں کہ کائنات کیسے وجود میں آئی اور کیا اس کا کوئی اختتام ہوگا۔

کائنات کے خاتمے کے بارے میں مختلف نظریات پیش کیے گئے ہیں، جن میں فلکیات، طبیعیات، کونیات (cosmology) اور دیگر سائنسی شاخوں کی معلومات شامل ہیں۔ اس مضمون میں، ہم سائنسی تحقیقات کی روشنی میں اختتام کائنات کے کائناتی آثار پر غور کریں گے۔

کائنات کا آغاز اور ارتقاء

کائنات کے ممکنہ اختتام کو سمجھنے کے لیے ہمیں سب سے پہلے اس کے آغاز کو سمجھنا ہوگا۔ سائنس میں ’’بگ بینگ‘‘ تھیوری سب سے اہم نظریہ ہے، جو کہتا ہے کہ کائنات کی تخلیق تقریباً 13.

8 بلین سال پہلے ایک عظیم دھماکے سے ہوئی تھی۔

بگ بینگ تھیوری کے بعد کائنات کا پھیلاؤ:

بگ بینگ کے بعد، کائنات پھیلنا شروع ہوئی اور یہ پھیلاؤ آج تک جاری ہے۔ اس پھیلاؤ کو فلکیاتی مشاہدات کے ذریعے ثابت کیا جا چکا ہے، خاص طور پر ایڈون ہبل کے مشاہدات نے یہ ثابت کیا کہ دور دراز کہکشائیں ہم سے دور جا رہی ہیں۔

کائنات کا پھیلاؤ اور ممکنہ اختتام

کائنات کے پھیلاؤ کے اختتام کے بارے میں کئی سائنسی نظریات پیش کیے گئے ہیں۔ ان میں سے چند نمایاں نظریات درج ذیل ہیں:

 بگ کرنچ

بگ کرنچ نظریہ یہ کہتا ہے کہ اگر کائنات کی توسیع ایک خاص حد تک پہنچنے کے بعد رک جائے اور واپس سکڑنے لگے، تو ایک وقت آئے گا جب یہ دوبارہ ایک نقطے میں آ کر ختم ہوجائے گی۔ اس صورت میں، بگ بینگ کی طرح کا ایک عمل الٹا ہوگا اور تمام مادہ اور توانائی دوبارہ ایک مرکز میں جمع ہوجائیں گے۔

یہ نظریہ اس بات پر منحصر ہے کہ کائنات میں موجود مادہ کی مقدار کتنی ہے اور کیا وہ کشش ثقل کے ذریعے کائنات کے پھیلاؤ کو روک سکتا ہے۔ اگر کائنات میں کافی مقدار میں مادہ موجود ہو تو کشش ثقل کی قوت غالب ہوسکتی ہے اور کائنات کا پھیلاؤ رک کر واپس سکڑ سکتا ہے۔

 بگ فریز

بگ فریز نظریہ کے مطابق، کائنات کا پھیلاؤ مستقل طور پر جاری رہے گا اور یہ کبھی نہیں رکے گا۔ اس صورت میں، کہکشائیں ایک دوسرے سے اتنی دور ہو جائیں گی کہ ستاروں کی روشنی مدھم پڑنے لگے گی اور ایک وقت آئے گا جب تمام ستارے مرجائیں گے۔ اس عمل کو ’’ہیٹ ڈیتھ‘‘ بھی کہا جاتا ہے، جس میں کائنات ایک سرد، تاریک اور بے جان حالت میں پہنچ جائے گی۔

کائنات میں موجود توانائی اور حرارت کا درجہ کم ہوتے ہوتے ایک وقت میں صفر تک پہنچ سکتا ہے، اور زندگی یا کسی بھی قسم کی حرکت کا وجود ناممکن ہو جائے گا۔

 بگ رپ

بگ رپ نظریہ کا تعلق ’’ڈارک انرجی‘‘ سے ہے۔ ڈارک انرجی وہ نامعلوم قوت ہے جو کائنات کے پھیلاؤ کو تیز کر رہی ہے۔ اگر ڈارک انرجی کا اثر وقت کے ساتھ بڑھتا جائے تو ایک وقت آئے گا جب یہ کشش ثقل، الیکٹرو میگنیٹک فورس، اور یہاں تک کہ ایٹمی قوتوں کو بھی شکست دے دے گی۔

اس صورت میں، کہکشائیں، ستارے، سیارے، اور یہاں تک کہ ایٹم بھی ڈارک انرجی کے اثر سے ٹوٹ پھوٹ جائیں گے۔ بگ رپ نظریہ کے مطابق، کائنات کے ہر ذرے کو الگ الگ کر دیا جائے گا اور تمام مادہ ختم ہوجائے گا۔

فلکیات میں کائناتی آثار

فلکیات میں کائنات کے اختتام کے مختلف آثار کا مشاہدہ کیا جاتا ہے۔ ستاروں کا مرنا، کہکشاؤں کا بکھرنا اور بلیک ہولز کا وجود کائنات کے ممکنہ اختتام کی علامات ہیں۔

 ستاروں کا اختتام

ہر ستارہ ایک محدود مدت کے لیے جلتا ہے۔ جب ستارے کا ایندھن ختم ہو جاتا ہے تو وہ یا تو سپرنووا (Supernova) کی صورت میں پھٹ جاتا ہے یا سفید بونے ( Dwarfs White) اور نیوٹران ستارے کی صورت میں بدل جاتا ہے۔

ستاروں کا اختتام کائنات کے ارتقاء کا ایک اہم حصہ ہے اور یہ عمل وقت کے ساتھ ساتھ جاری رہتا ہے۔ سپرنووا دھماکے کہکشاؤں کے ارتقاء کو متاثر کرتے ہیں اور نئی کہکشائیں تشکیل پاتی ہیں، لیکن کائنات کے اختتام کے نزدیک یہ عمل رک جائے گا اور تمام ستارے مرجائیں گے۔

 بلیک ہولز اور کائنات کا خاتمہ

بلیک ہولز وہ کائناتی اجسام ہیں جن میں اتنی زیادہ کشش ثقل ہوتی ہے کہ روشنی بھی ان سے فرار نہیں ہوسکتی۔ بلیک ہولز کا وجود کائنات کی ارتقائی حالت کا ایک حصہ ہے، لیکن یہ کائنات کے اختتام کی علامات بھی ہو سکتے ہیں۔

سائنس دانوں کے مطابق، ایک وقت آئے گا جب کائنات میں موجود زیادہ تر مادہ بلیک ہولز میں ضم ہوجائے گا اور کائنات کا زیادہ تر حصہ بلیک ہولز پر مشتمل ہوگا۔

کونیات (Cosmology) کی روشنی میں کائنات کا اختتام

کونیات میں کائنات کے پھیلاؤ اور اس کے مستقبل کو جانچنے کے لیے مختلف ماڈلز پیش کیے گئے ہیں۔

 لامبڈا-سی ڈی ایم ماڈل

یہ ماڈل کائنات کے پھیلاؤ اور اس کے مستقبل کے بارے میں سب سے زیادہ قبول کیا جانے والا ماڈل ہے۔ لامبڈا-سی ڈی ایم ماڈل کے مطابق، کائنات کا پھیلاؤ مستقل طور پر جاری رہے گا اور ڈارک انرجی کا اثر وقت کے ساتھ بڑھتا جائے گا۔ اس کے نتیجے میں، کائنات کا اختتام بگ فریز کی صورت میں ہوگا۔

 کوانٹم مکینکس اور کائنات کا اختتام

کوانٹم مکینکس کی روشنی میں، کچھ سائنس داں یہ نظریہ پیش کرتے ہیں کہ کائنات میں ’’کوانٹم فلیچوئیشنز‘‘ کی وجہ سے خلا میں ایک نئے بگ بینگ کا امکان موجود ہے۔ اس نئے بگ بینگ کے نتیجے میں ایک نئی کائنات وجود میں آ سکتی ہے۔

کائنات کا اختتام: مذہبی اور فلسفیانہ پہلو

کائنات کے اختتام کا سوال نہ صرف سائنسی ہے بلکہ مذہبی اور فلسفیانہ پہلو بھی رکھتا ہے۔ مختلف مذاہب نے کائنات کے اختتام کے بارے میں اپنے نظریات پیش کیے ہیں، جن میں اسلامی، عیسائی، اور ہندو نظریات شامل ہیں۔

اسلامی نظریہ

اسلام میں قیامت کا تصور موجود ہے، جس میں کائنات کا خاتمہ اور دنیا کا اختتام ہونا ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے قیامت کی علامات اور کائناتی تبدیلیوں کا ذکر کیا ہے، جن میں آسمانوں کا لپیٹ دیا جانا، پہاڑوں کا ریزہ ریزہ ہو جانا، اور زمین و آسمان کا بکھر جانا شامل ہے۔

 فلسفیانہ نظریات

فلسفیوں نے بھی کائنات کے اختتام کے بارے میں مختلف نظریات پیش کیے ہیں۔ ایک فلسفیانہ نقطہ نظر یہ ہے کہ کائنات کے اختتام کا سوال انسان کی زندگی اور اس کی معنویت کے ساتھ گہرے تعلق رکھتا ہے۔ اگر کائنات کا کوئی اختتام ہے تو اس کا انسان کی زندگی پر کیا اثر پڑے گا؟ کیا کائنات کے اختتام کے بعد کوئی نئی حقیقت جنم لے گی؟

کائنات کا اختتام ایک ایسا موضوع ہے جو سائنس کی مختلف شاخوں، فلکیات، طبیعیات، اور کونیات میں بہت زیادہ مطالعہ اور تحقیق کا موضوع رہا ہے۔ بگ کرنچ، بگ فریز، اور بگ رپ جیسے نظریات نے کائنات کے خاتمے کے مختلف ممکنہ نتائج کی وضاحت کی ہے۔

کائنات کے اختتام کے حوالے سے سائنسی نظریات اور مذہبی و فلسفیانہ پہلو انسان کو اس کی فطرت اور اس کے وجود کی معنویت پر غور کرنے کی دعوت دیتے ہیں۔ کائنات کا اختتام ایک عظیم اور پراسرار حقیقت ہے جسے سمجھنا ابھی تک انسان کے لیے مکمل طور طور پر ممکن نہیں ہو سکا ہے، لیکن سائنسی تحقیق اور مشاہدات ہمیں اس کے مختلف ممکنہ انجاموں کی جھلک ضرور دیتے ہیں۔

کائنات کا اختتام انسان کی عقل و دانش کے لیے ایک گہرا معما ہے اور اس کے بارے میں سائنسی، مذہبی اور فلسفیانہ پہلو مل کر اس سوال کی پیچیدگی کو واضح کرتے ہیں۔ جہاں سائنسی نظریات ہمیں کائنات کے خاتمے کے بارے میں مختلف امکانات فراہم کرتے ہیں، وہاں مذہبی عقائد انسان کو ان آثار اور نشانیوں کی یاد دلاتے ہیں جو اس دنیا کے فنا ہونے کا اشارہ کرتی ہیں۔

 چاہے کائنات بگ کرنچ، بگ فریز، بگ رپ یا کسی اور صورت میں ختم ہو، اس کا انجام ایک حقیقت ہے جو انسان کو اس کے وجود اور زندگی کی حقیقت پر غور کرنے کی دعوت دیتا ہے۔ سائنسی شواہد کی روشنی میں کائنات کی بقا یا فنا کے امکانات کو سمجھنا آج بھی سائنس کا ایک اہم اور جاری موضوع ہے، اور آئندہ کی تحقیقات ہمیں اس راز کے قریب لے جا سکتی ہیں۔

اس مضمون کے ذریعے ہم نے سائنسی شاخوں کے ذریعے کائنات کے اختتام کی مختلف ممکنہ صورتوں پر غور کیا ہے، لیکن یہ موضوع تحقیق کا ایسا پہلو ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ مزید ارتقاء پذیر ہوگا اور نئے نظریات و مشاہدات سے ہم آشنا ہوں گے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ایک وقت ا ئے گا جب کائنات کا اختتام اور کائنات کا کی روشنی میں کے بارے میں وقت کے ساتھ کائنات کا ا ڈارک انرجی کائنات میں میں کائنات کائنات کی اختتام کا کائناتی ا کہ کائنات بلیک ہولز اور اس کے کرتے ہیں کے ذریعے کے مطابق جاتا ہے جائے گا اور یہ کے بعد کے لیے گا اور ہے اور ختم ہو کا ایک

پڑھیں:

وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کے لاہور شہر کے مختلف ڈویلپمنٹ پراجیکٹس کے دورے

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جون2025ء) وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف نے صبح سویرے اچانک لاہور شہر کا دورہ کیا اور مختلف ڈویلپمنٹ پراجیکٹس کا جائزہ لیا۔ وزیراعلی مریم نواز شریف نے والٹن روڈ پر نئے اوور ہیڈ برج کا دورہ کیا۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے نو تعمیر شدہ ’’روٹ 47‘‘کا بھی معائنہ کیا۔ سی بی ڈی’’ روٹ 47‘‘ کو عام ٹریفک کے لیے مکمل طور پر فعال کرکے باقاعدہ ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے۔

’’روٹ 47‘‘ ساڑھے چار کلومیٹر طویل ہے، دو طرفہ اور تین رویہ جدید ترین انفراسٹرکچر پر مشتمل ہے۔ کلمہ چوک کو والٹن سے ملانے والا’’روٹ 47‘‘ کو 1947ء کی جدوجہدِ آزادی سے منسوب کیا گیا ہے۔ سی بی ڈی’’ روٹ 47‘‘ سے گلبرگ سے والٹن تک کا سفر چند منٹوں میں ممکن ہے۔

(جاری ہے)

’’روٹ 47‘‘ پر تقریباً 2.5 کلومیٹر طویل سائیکل سواروں کے لئے لین بھی مخصوص ہے۔

والٹن ریلوے کراسنگ فلائی اوور پر پیدل اور سائیکل سواروں کے لئے بھی علیحدہ واک وے مخصوص کیا گیا ہے۔ والٹن ریلوے کراسنگ فلائی اوور پر 912 میگا واٹ پر نصب سولر پینلز سے ایک میگا واٹ بجلی کی پیداوار ممکن ہوگی۔ ’’روٹ 47‘‘ شاہراہ کے ساتھ بارش کی50 لاکھ گیلن پانی کو ذخیرہ کرنے کے لئے مصنوعی جھیل بنائی گئی، خوبصورتی کے لیے فوارے اور ایریشن سسٹم نصب کیے گئے ہیں۔ ’’روٹ 47‘‘ شاہراہ کی شناخت کو اجاگر کرنے کے لیے مختلف مونیومنٹس بھی نصب کیے گئے ہیں۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’روٹ 47‘‘ پنجاب کے روشن اور پائیدار مستقبل کی جانب ایک اور نمایاں اقدام ہے۔ صرف ایک سڑک نہیں بلکہ پنجاب میں سمارٹ ترقی کی ایک نئی داستان ہے۔

متعلقہ مضامین

  • دنیا کے سب سے بڑے کیمرے نے پہلی کائناتی تصاویر جاری کردیں
  • کراچی: آلودہ پانی کے استعمال سے بیماریوں میں ہولناک اضافہ
  • وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کے لاہور شہر کے مختلف ڈویلپمنٹ پراجیکٹس کے دورے
  • دشمن ایران کی حقیقی عسکری، سائنسی اور تزویراتی صلاحیتوں سے ناآشنا ہے، ناصر شیرازی کا خصوصی انٹرویو
  • محض سیاسی نظریات کی بنیاد پر قید کرنا آئین کی توہین ہے، خوشحال کاکڑ
  • پیرس ائیرشو اختتام پذیر، سب سے بڑی ڈیل ایئربس کمپنی کی طے پائی، مالیت کتنی ہے؟
  • ایران نے جدید سائنسی انداز میں اپنی طاقت کامظاہرہ کیا: علامہ شہنشاہ نقوی
  • 13 ارب سال پرانا سگنل کائنات کے ابتدا کے متعلق بتا سکتا ہے، سائنس دان
  • شیطان کی خام خیالی کا اختتام