موٹروے پولیس اہلکار پر ڈمپر ڈرائیورز کا تشدد، 4 گرفتار، ویڈیو بھی سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
راولپنڈی:
جی ٹی روڈ باہتر کے قریب ڈمپر ڈرائیورز کی جانب سے موٹروے پولیس اہلکار کو تشدد کا نشانہ بنانے کی ویڈیو سامنے آگئی جبکہ دو ڈمپرز سمیت چار ڈرائیورز و ہیلپرز کو گرفتار کر لیا گیا۔
ویڈیو میں ڈنڈے اور لوہے کی راڈ اٹھائے افراد کو باوردی پولیس اہلکار کو تشدد کا نشانہ بناتے دیکھا جا سکتا ہے جبکہ موٹر وے پولیس اہلکار جان بچانے کے لیے منت سماجت کرتے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
ڈمپر ڈرائیورز تشدد کرنا نہیں چھوڑتے تو تنہا پولیس اہلکار بھاگ کر دکان میں پناہ لیتا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق پولیس عملہ ڈمپرز کے خلاف اوور لوڈنگ مہم میں مصروف تھا کہ 40 کے قریب ڈرائیور اور عملے نے موٹروے پولیس ٹیم سے مزاحمت کی، 15 سے 20 ڈرائیوروں نے پولیس اہلکار کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
ڈی ایس پی کی قیادت میں موٹروے پولیس ٹیم نے محبوس اہلکار کو آزاد کروایا، چار ڈمپر ڈرائیورز کو تحویل میں لیکر دو ڈمپر بھی قبضے میں لے لیے گئے۔
موٹروے پولیس کا کہنا ہے کہ پولیس مزاحمت تشدد اور کار سرکار میں مداخلت پر ملوث عناصر کے خلاف قانونی کارروائی بھی کروائی جا رہی ہے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان ڈمپر ڈرائیورز موٹروے پولیس پولیس اہلکار اہلکار کو
پڑھیں:
ملیر جیل سے 48 فرار قیدی تاحال گرفتار نہ ہو سکے
—فائل فوٹوکراچی کی ڈسٹرکٹ جیل ملیر سے فرار ہونے والے 225 قیدیوں میں سے 176 گرفتار کر لیے گئے، 20 روز گزرنے کے باجود 48 قیدی گرفتار نہ ہو سکے۔
جیل حکام کے مطابق ان قیدیوں کی گرفتاریاں کراچی کے مختلف علاقوں اور اندرون سندھ سے عمل میں آئی ہیں۔
کچھ قیدیوں نے رضاکارانہ طور پر بھی گرفتاری پیش کی، ان کے اہلِ خانہ خود لے کر انہیں ملیر جیل پہنچے اور جیل حکام کے حوالے کیا۔
قیدیوں کے فرار کا واقعہ 3 جون کی رات پیش آیا تھا، ہنگامہ آرائی کے دوران ایک قیدی ہلاک، متعدد زخمی جبکہ جیل پولیس اور فرنٹیئر کانسٹیبلری کے اہلکار بھی زخمی ہوئے تھے۔
آئی جی جیل خانہ جات کے آفس میں 67 اہلکار تعینات ہیں، محکمہ جیل کے 18 ایسے اہلکار بھی ہیں جو دیگر شہروں میں ڈیوٹی کر رہے ہیں۔
واقعے کے بعد سپرنٹنڈنٹ اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ سمیت درجنوں اہلکار معطل کر دیے گئے تھے جبکہ واقعے کا مقدمہ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کی مدعیت میں درج کیا گیا جس میں ہنگامہ آرائی اور انسدادِ دہشت گردی ایکٹ سمیت دیگر دفعات عائد کی گئیں۔
واقعے کے بعد کمشنر کراچی اور کراچی پولیس چیف پر مشتمل 2 رکنی تحقیقاتی کمیٹی بھی قائم کی گئی۔
اس سلسلے میں پولیس حکام کا کہنا ہے کہ باقی رہ جانے والے 48 قیدیوں کی گرفتاری کے لیے اقدامات جاری ہیں، انٹیلی جنس بنیادوں پر کام کیا جا رہا ہے اور جلد ہی انہیں بھی گرفتار کر لیا جائے گا۔