ایران اسرائیل جنگ بندی میں پاکستان نے انتہائی مؤثر کردار ادا کیا: وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے عمل میں پاکستان نے انتہائی مؤثر اور فعال کردار ادا کیا، اور مسلسل ایران کی حمایت جاری رکھی۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم نے بجٹ کی تیاری میں محنت پر وزیر خزانہ کا شکریہ ادا کیا اور نائب وزیراعظم سمیت اتحادی جماعتوں کی کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے صدر آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کا بھی خصوصی شکریہ ادا کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے ہر سطح پر ایران کی بھرپور حمایت کی، جس پر ایران نے صدر زرداری، ان کے خود کے نام اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کا ذکر کرتے ہوئے شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ ایرانی قوم نے غیر معمولی جرات اور بہادری کا مظاہرہ کیا اور اسرائیل کو دفاع میں بھرپور جواب دیا۔ ایران کا مؤقف تھا کہ جنگ بندی باوقار انداز میں ہونی چاہیے، اور اس عمل میں پاکستان نے کلیدی کردار ادا کیا۔ وزیراعظم نے بتایا کہ ان کی سعودی ولی عہد اور ایرانی صدر سے بھی بات ہوئی، جبکہ سعودی عرب نے بھی جنگ بندی میں اہم کردار ادا کیا۔
شہباز شریف نے مزید بتایا کہ امریکی صدر سے ملاقات کے بعد آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر نے استنبول میں ایرانی وزیر خارجہ سے تفصیلی ملاقات کی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کردار ادا کیا پاکستان نے
پڑھیں:
نیویارک، جنرل اسمبلی سے ایرانی صدر کے خطاب میں آیت اللہ خامنہ ای کے بیانیے کی گونج
مسعود پزشکیان نے نیو یارک میں رہبر انقلاب کے اس بیان کو دوبارہ پڑھا اور بیان کیا کہ کوئی عقل مند سیاستدان دھمکی کے ساتھ مذاکرات کی تصدیق نہیں کرتا، حقیقتاً امریکہ کو اسلامی جمہوریہ ایران کے باعزت اصولوں کی پاسداری کا واضح پیغام ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 79 ویں اجلاس میں خطاب کے دوران امریکہ کے ساتھ مذاکرات کے موضوع پر رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے گزشتہ شب کے بیانات کو دوبارہ دہراتے ہوئے دنیا کو ایک اہم پیغام دیا ہے۔ پزشکیان نے اپنے پاس ایک صفحے پر لکھے رہبر انقلاب اسلامی کے اس فرمان کو دوبارہ بیان کیا کہ امریکی فریق ایسے مذاکرات کرنا چاہتا ہے، جن کا نتیجہ ایران میں جوہری سرگرمیوں اور افزودگی کا خاتمہ ہو، یہ مذاکرات نہیں ہیں، یہ دھمکی اور زبردستی ہے، کوئی بھی باوقار قوم ایسے مذاکرات کو قبول نہیں کرتی، جو دھمکی کے ساتھ ہوں، اور کوئی بھی عقلمند سیاستدان اس کی تصدیق نہیں کرتا۔
یہ موقف ایسے حالات میں دہرایا گیا ہے جب حالیہ دنوں میں بعض اندرونی اور بیرونی سیاسی دھاروں نے ایرانی صدر کی امریکی صدر کے ساتھ "ممکنہ ملاقات" کے مسئلے کو ایک تشہیری مہم کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی تھی۔ پزشکیان کی جانب سے ان بیانات کی دوبارہ بیان کئے جانے میں دو اہم پیغامات ہیں، پہلا امریکہ کے حوالے سے اسلامی جمہوریہ ایران کی خارجہ پالیسی کے ریڈ لائنز اور اصولوں کی پاسداری، اور دوسرا رہبر انقلاب اسلامی کے اس اٹل اور عزم مندانہ موقف کی تائید و تکرار، جو انہوں نے گزشتہ شب کی تقریر میں بیان فرمایا۔ پزشکیان کے اس اقدام کو بہت سے لوگوں نے حکومت کی جانب سے "باعزت مذاکرات، دباؤ اور دھمکی کے تحت نہیں" کی حکمت عملی کے تسلسل میں ہم آہنگی کی علامت قرار دیا ہے۔