data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد:ملک کے کئی علاقوں میں جاری شدید گرمی کے زور کو ہواؤں اور بارشوں نے بالآخر توڑ دیا۔

محکمہ موسمیات نے آئندہ دنوں کے دوران مزید موسلادھار بارشوں کی پیش گوئی کرتے ہوئے الرٹ جاری کر دیا ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران پنجاب، خیبرپختونخوا، اسلام آباد، کشمیر اور شمال مشرقی بلوچستان میں تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا سلسلہ جاری رہا، جس نے موسم کو خوشگوار بنانے کے ساتھ ساتھ کئی علاقوں میں سیلابی کیفیت کے خدشات بھی پیدا ہوگئے۔

پنجاب کے مختلف شہروں میں سب سے زیادہ بارش قصور میں 71 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی، اوکاڑہ میں 67، شیخوپورہ میں 54 اور جوہرآباد میں 49 ملی میٹر بارش ہوئی۔

اسی طرح اسلام آباد میں 35 ملی میٹر، لاہور ایئرپورٹ پر 34 اور فیصل آباد میں 17 ملی میٹر بارش نے گرمی کی شدت کو واضح طور پر کم کر دیا۔

اُدھر خیبرپختونخوا کے مالم جبہ میں 69 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی جو کہ وہاں کی حالیہ سب سے بڑی مقدار شمار کی جا رہی ہے۔ کشمیر، بلوچستان اور دیگر علاقوں میں بھی بارش کے مختلف سلسلے جاری رہے۔

محکمہ موسمیات نے آج رات اور کل کے لیے مزید بارشوں کی پیش گوئی کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ 27 اور 28 جون کے دوران شمالی و جنوبی بلوچستان، پنجاب، سندھ، خیبرپختونخوا اور کشمیر کے کئی علاقے شدید موسلادھار بارش کی لپیٹ میں آ سکتے ہیں۔ اس دوران گرج چمک، آندھی، جھکڑ اور بعض علاقوں میں ژالہ باری کے بھی امکانات موجود ہیں۔ اس شدید موسمی صورتحال کے باعث شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

سب سے زیادہ تشویشناک صورتحال ان علاقوں میں بن سکتی ہے جہاں مقامی اور برساتی ندی نالے بہتے ہیں۔ مری، گلیات، مانسہرہ، سوات، کوہستان، نوشہرہ، راولپنڈی اور کشمیر جیسے علاقے شدید بارشوں کے باعث طغیانی اور لینڈ سلائیڈنگ کی زد میں آ سکتے ہیں۔

محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ ان علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں ٹریفک کی روانی متاثر ہونے کا امکان ہے، جس کے باعث سیاحوں کو خاص طور پر محتاط رہنے اور غیر ضروری سفر سے گریز کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔

اسی طرح سندھ کے شہری مراکز سکھر، لاڑکانہ، میرپور خاص، حیدرآباد اور کراچی کے نشیبی علاقے بھی زیر آب آنے کے خطرے سے دوچار ہو سکتے ہیں، خاص طور پر 27 اور 28 جون کو۔

کراچی میں پہلے ہی ناقص نکاسی آب کے نظام کی وجہ سے بارش کے بعد پانی جمع ہونا معمول ہے، جس کی وجہ سے روزمرہ زندگی مفلوج ہو سکتی ہے۔

محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ شدید بارشوں کے نتیجے میں کمزور انفرااسٹرکچر جیسے کہ بجلی کے کھمبے، گاڑیاں، سولر پینلز وغیرہ متاثر ہو سکتے ہیں۔ طوفانی ہواؤں اور آندھی کے باعث روزمرہ معمولات میں خلل پڑنے کا بھی قوی امکان ہے۔

محکمہ موسمیات کا مزید کہنا ہے کہ اس دوران ملک کے کچھ علاقوں میں درجہ حرارت 45 سے 46 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچا، جس میں سبی، دالبندین، جیکب آباد، نوکنڈی اور موہنجو داڑو شامل ہیں۔ ان علاقوں میں بارش نہ ہونے کی وجہ سے گرمی کی شدت برقرار ہے۔

.