اتحاد اور جدوجہد ہی چینی عوام کے لئےعظیم تاریخی کامیابیاں تخلیق کرنے کا واحد راستہ ہے، چینی صدر
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
اتحاد اور جدوجہد ہی چینی عوام کے لئےعظیم تاریخی کامیابیاں تخلیق کرنے کا واحد راستہ ہے، چینی صدر WhatsAppFacebookTwitter 0 30 June, 2025 سب نیوز
بیجنگ :یکم جولائی کو شائع ہونے والے چھیو شی میگزین کے 13 ویں شمارے میں سی پی سی سینٹرل کمیٹی کے جنرل سیکریٹری، چینی صدر اور مرکزی فوجی کمیشن کے چیئرمین شی جن پھنگ کا ایک اہم مضمون شائع ہو رہا ہے، جس کا عنوان ہے “اتحاد اور جدوجہد ہی چینی عوام کے لئےعظیم تاریخی کامیابیاں تخلیق کرنے کا واحد راستہ ہے”۔ یہ مضمون اکتوبر 2016 سے اپریل 2025 تک شی جن پھنگ کے اہم ریمارکس کے اقتباسات پر مبنی ہے۔ مضمون میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ صرف متحد اور جدوجہد کرنے والی قوم کا مستقبل بہتر ہو سکتا ہے،
اور صرف متحد اور جدوجہد کرنےوالی سیاسی جماعت ناقابل تسخیر ہو سکتی ہے۔ چینی عوام اتحاد اور جدوجہد کے عظیم جذبے کے حامل عوام ہیں۔ واضح ہدف کی جانب جدوجہد کے لئے تشکیل پانے والا اتحاد سب سے مضبوط ہوتا ہے ، اورقریبی اتحاد پر مبنی جدوجہد ہی سب سے طاقتور جدوجہد ہوتی ہے۔ چینی طرز کی جدیدکاری پوری چینی قوم کا مشترکہ نصب العین ہے، جسے خطرات اور چیلنجوں کا سامنا ہے
اور اس کی تکمیل کے لئے نہ صرف مسلسل جدوجہد بلکہ پوری قوم کی مشترکہ شمولیت کی ضرورت ہے.
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرمغربی رہنما سرد جنگ کے دور کی “زیرو سم” سوچ میں جکڑے ہوئے ہیں، چینی میڈیا مغربی رہنما سرد جنگ کے دور کی “زیرو سم” سوچ میں جکڑے ہوئے ہیں، چینی میڈیا سی پی سی سینٹرل کمیٹی کی جانب سے ’’ فیصلہ سازی، غور و خوض اور کوآرڈینیشن کے ادارے کے امور سے متعلق قواعد و... کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کے ارکان کی کل تعداد 10 کروڑ سے تجاوز کر گئی پاکستانی پویلین کا چین-یوریشیا ایکسپو میں افتتاح غریب عوام پر پٹرول بم گرانے کی تیاری، قیمتوں میں بڑے اضافے کا امکان اوگرا نے گھریلو صارفین کیلئے گیس کی قیمت میں بڑا اضافہ کردیا،نوٹیفکیشن جاریCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اتحاد اور جدوجہد جدوجہد ہی چینی عوام
پڑھیں:
چینی آئی پی پیز کے واجبات 500 ارب روپے سے متجاوز، تاخیر سے ادائیگیاں سی پیک منصوبوں کو متاثر کرنے لگیں
چین-پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت قائم چینی پاور کمپنیوں (آئی پی پیز) کو پاکستان میں بجلی کی فراہمی کے بعد بھی واجبات کی ادائیگی میں شدید تاخیر کا سامنا ہے۔ ذرائع کے مطابق ان کمپنیوں کے بقایا جات اب تقریباً 500 ارب روپے (1.72 ارب ڈالر) تک پہنچ چکے ہیں، جن میں سے 450 ارب روپے (1.5 ارب ڈالر) کی رقم سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (گارنٹیڈ) پر واجب الادا ہے، جو مالی اور زرِمبادلہ کے بحران کی وجہ سے یہ رقم ادا کرنے سے قاصر ہے۔
بزنس ریکارڈر کے مطابق، پورٹ قاسم، چائنا حب، ساہیوال کول پاور پلانٹس اور مختلف ونڈ پاور منصوبوں کے چیف ایگزیکیوٹیو آفیسرز (سی ای اوز) نے بارہا متعلقہ حکام کو ادائیگیوں کے مطالبے کے خطوط ارسال کیے، تاہم انہیں حکومتی ردعمل سے مایوسی ہوئی ہے۔
اسی طرح، نیشنل گرڈ کمپنی (سابقہ این ٹی ڈی سی) بھی 660 میگاواٹ پاک مٹیاری-لاہور ٹرانسمیشن کمپنی (پی ایم ایل ٹی سی) کو واجب الادا ادائیگیوں کی بروقت ادائیگی میں ناکام رہی ہے۔
حال ہی میں پی ایم ایل ٹی سی کے صدر و سی ای او ژیونگ فینگ نے نیشنل گرڈ کمپنی (این جی سی) کے منیجنگ ڈائریکٹر کو ایک خط میں شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ خط میں انہوں نے 14 مئی 2018 کو دستخط شدہ قانونی ٹرانسمیشن سروسز ایگریمنٹ (ٹی ایس اے) کا حوالہ دیا، جس کی شق 9.5 کے تحت ہر انوائس کی ادائیگی 30 دن کے اندر لازم ہے۔
خط کے مطابق، ’یہ واضح شرائط موجود ہونے کے باوجود این جی سی اب تک دسمبر 2024 کی انوائس کی ادائیگی نہیں کر سکا، جو 31 جنوری 2025 سے واجب الادا ہے۔ اسی طرح، جنوری سے مئی 2025 تک کی انوائسز بھی تاحال غیر ادا شدہ ہیں۔‘
مجموعی طور پر پی ایم ایل ٹی سی کے واجبات 55.071 ارب روپے (سیلز ٹیکس کے بغیر) تک پہنچ چکے ہیں، جن میں سے 47.076 ارب روپے تاخیر سے ادائیگی کے سود سمیت دیرینہ بقایاجات ہیں۔
سی ای او ژیونگ نے واضح کیا کہ ’پی ایم ایل ٹی سی کو ہائی وولٹیج ڈائریکٹ کرنٹ (ایچ وی ڈی سی) منصوبے کی بلا تعطل اور مستحکم کارکردگی کے لیے آپریٹنگ اخراجات کی بروقت ادائیگی درکار ہے۔ ادائیگیوں میں تاخیر سے ہمیں مالی نقصان اور دیگر منفی نتائج کا سامنا ہے۔‘
انہوں نے مطالبہ کیا کہ این جی سی فوری اصلاحی اقدامات کرے، کمپنی کا مالی تحفظ یقینی بنائے اور مزید نقصانات کو روکے۔
خط میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ روزانہ کی ادائیگیوں کی موجودہ کم رفتار قابل قبول نہیں، اور این جی سی/سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کو انوائسز کی جلد ادائیگی کے لیے روزانہ کی ادائیگیوں کی رفتار بڑھانا ہوگی۔
رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ وزیرِاعظم شہباز شریف کے متوقع اگست یا ستمبر 2025 کے دورۂ چین سے قبل حکومت پاکستان کی جانب سے چینی آئی پی پیز کو کچھ رقم جاری کیے جانے کا امکان ہے۔ اب تک حکومت نے 5 ارب روپے چینی پاور کمپنیوں کو اسکرو اکاؤنٹ کے ذریعے ادا کیے ہیں، جو طویل مذاکرات کے بعد قائم کیا گیا تھا۔
چینی کمپنیوں نے واضح کیا ہے کہ اگر حکومت نے جلد عملی اقدامات نہ کیے تو سی پیک کے تحت توانائی منصوبوں کی تسلسل کے ساتھ فراہمی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔
Post Views: 3