حمیرا اصغر کی موت کو کیش کرانے کا الزام؟ احمد علی بٹ نے وضاحت دے دی
اشاعت کی تاریخ: 13th, July 2025 GMT
معروف اداکار اور ہوسٹ احمد علی بٹ نے حال ہی میں انسٹاگرام پر وضاحت جاری کرتے ہوئے اداکارہ حمیرا اصغر کے انٹرویو کو دوبارہ اپ لوڈ کرنے پر ویوز لینے کے الزامات کو سختی سے مسترد کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس اقدام کا مقصد صرف یہ تھا کہ لوگ مرحومہ حمیرہ کی اصل زندگی اور ان کی جدوجہد کو ان کے اپنے الفاظ میں سن سکیں، کیونکہ ان کے بارے میں سوشل میڈیا پر غلط اور گمراہ کن معلومات پھیلائی جا رہی تھیں۔
واضح رہے کہ 2024 میں احمد علی بٹ نے حمیرا اصغر کا ایک انٹرویو کیا تھا، لیکن اُس وقت حمیرا شوبز میں نئے قدم جمانے والی ایک عام سی اداکارہ تھیں، جس کی وجہ سے اس انٹرویو کو محدود ویوز ملے اور یہ یوٹیوب پر خاموشی سے موجود رہا۔ تاہم، حال ہی میں حمیرا اصغر کی المناک موت کے بعد ان کی زندگی اور جدوجہد میں عوام کی دلچسپی بڑھ گئی، اور اسی پس منظر میں احمد علی بٹ نے اسی انٹرویو کو دوبارہ اپنے یوٹیوب چینل پر شیئر کیا۔
اس بار انٹرویو کے تھمب نیل میں نمایاں تبدیلی کی گئی اور اس پر “Last Interview”، “Rest In Peace” اور “انا للہ وانا الیہ راجعون” کے الفاظ کے ساتھ حمیرا کی بلیک اینڈ وائٹ تصویر شامل کی گئی، جو ان کی وفات کی حقیقت کو اجاگر کرنے کے لیے تھا۔ اس اپ لوڈ کے بعد ویڈیو نے ایک دن میں ایک لاکھ 10 ہزار سے زائد ویوز حاصل کر لیے، جبکہ اصل اپ لوڈ ویوز کی یہ سطح عبور نہ کرسکا تھا۔
احمد علی بٹ کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ مرحومہ کے نام پر غلط معلومات اور افواہیں پھیلا کر یوٹیوب پر ویوز اور پیسہ بنانے میں مصروف ہیں، اور اسی وجہ سے اصل پوڈکاسٹ دوبارہ شیئر کیا گیا تاکہ لوگ خود مکمل گفتگو دیکھ کر حقیقت جان سکیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدام محض مرحومہ کی زندگی کی اصل جدوجہد کو سامنے لانے کے لیے کیا گیا، نہ کہ ویوز یا مالی فائدے کے لیے۔
انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ افواہوں پر یقین نہ کریں اور مرحومہ کے لیے دعائے مغفرت کریں، کیونکہ حمیرا اصغر اب اس دنیا میں نہیں رہیں اور ان کے نام پر پھیلائی جانے والی غلط معلومات کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔
View this post on InstagramA post shared by Ahmad Ali Butt (@ahmedalibutt)
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: احمد علی بٹ نے کے لیے
پڑھیں:
اقوام متحدہ نے رپورٹ میں اسرائیلی قیادت پر غزہ میں نسل کشی کا الزام عائد کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک: اقوام متحدہ نے پہلی بار اپنی باضابطہ رپورٹ میں غزہ پر اسرائیل کی جارحیت کو نسل کشی قرار دے دیا۔
اقوام متحدہ کے انکوائری کمیشن کی 72 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں منظم انداز میں قتلِ عام کیا، انسانی امداد کی راہ میں رکاوٹیں ڈالیں، فلسطینیوں کو جبری بے دخل کیا اور حتیٰ کہ ایک فَرٹیلیٹی کلینک کو بھی تباہ کیا۔
رپورٹ کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی افواج گھروں، شیلٹرز اور محفوظ مقامات پر بمباری کر رہی ہیں، جس میں نصف سے زائد جاں بحق افراد خواتین، بچے اور بزرگ ہیں۔
رپورٹ میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں نہ صرف نسل کشی کی بلکہ دانستہ طور پر وہاں وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے کی کوشش بھی کی، اسرائیلی حکام اور فوج فلسطینی عوام کو جزوی یا مکمل طور پر ختم کرنے کے ارادے سے نسل کشی کر رہے ہیں۔
کمیشن کی سربراہ ناوی پیلی نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو، صدر اور سابق وزیر دفاع یواف گیلانٹ کے بیانات واضح شواہد فراہم کرتے ہیں کہ یہ اقدامات ریاستی پالیسی کے تحت کیے گئے، اس لیے اسرائیل کو اس نسل کشی کا براہِ راست ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے۔
دوسری جانب اسرائیل نے کمیشن کی تحقیقات کے آغاز سے ہی بائیکاٹ کیا تھا اور اب رپورٹ سامنے آنے کے بعد اسے ’’جھوٹا اور توہین آمیز‘‘ قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں اب تک شہید فلسطینیوں کی مجموعی تعداد 64 ہزار 905 سے تجاوز کر گئی ہے جن میں بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد شامل ہیں۔