نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ) کے طلباء نے چھٹے کیبو روبوٹ پروگرامنگ چیلنج 2025 کے فائنل راؤنڈ کے لیے کوالیفائی کر لیا ہے۔

پاکستان کی قومی خلائی ایجنسی، اسپیس اینڈ اپر ایٹموسفیئر ریسرچ کمیشن (سپارکو)، ملک میں خلائی ترقی کے فروغ کے لیے ایک کلیدی کردار ادا کرتی رہی ہے۔

خلائی تعلیم، آگاہی اور بین الاقوامی تعاون کے سلسلے میں سپارکو کی کوششوں کے ذریعے تعلیمی اداروں اور نوجوانوں کو عالمی پلیٹ فارمز تک رسائی حاصل ہوتی ہے تاکہ وہ خلائی شعبے میں مؤثر کردار ادا کر سکیں۔

اسی سلسلے میں، نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ) کے طلباء نے چھٹے کیبو روبوٹ پروگرامنگ چیلنج (Kibo-RPC) 2025 کے فائنل راؤنڈ کے لیے کوالیفائی کر لیا ہے۔

یہ ایک بین الاقوامی روبوٹکس مقابلہ ہے جو جاپانی کیبو ماڈیول میں بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) پر منعقد ہوتا ہے۔ اس مقابلے کا انعقاد جاپانی خلائی ایجنسی اور اقوامِ متحدہ کے دفتر برائے خلائی امور کے اشتراک سے کیا جاتا ہے۔

اس سال دنیا بھر سے 51 طالبعلم ٹیموں نے Kibo-RPC میں اقوامِ متحدہ کے انوسا سلاٹ کے لیے مقابلہ کیا۔ سخت انتخابی مراحل کے بعد، نسٹ کی ٹیم “5AM” نے اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے عالمی سطح پر 13 بہترین ٹیموں میں جگہ حاصل کر لی۔

فائنل راؤنڈ میں یہ منتخب ٹیمیں بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر فری-فلوٹنگ روبوٹس کو پروگرام کریں گی تاکہ وہ مائیکرو گریویٹی کے حقیقی ماحول میں پیچیدہ خودکار مشن انجام دے سکیں۔

ترجمان سپارکو کا کہنا تھا کہ سپارکو خلائی سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں قومی صلاحیتوں کو مضبوط بنانے کے لیے تعلیمی سرگرمیوں اور ابھرتے ہوئے باصلاحیت نوجوانوں کی بھرپور معاونت کے لیے پرعزم ہے۔

Tagsپاکستان.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان بین الاقوامی کے لیے

پڑھیں:

کیا ہم اگلی دہائی میں خلائی مخلوق کا سراغ پا لیں گے؟

اڑن طشتریوں اور خلائی اغوا کی کہانیوں کو بھول جائیں کیونکہ اب سائنسدان زمین سے باہر زندگی کی تلاش کو ایک منظم اور سنجیدہ سائنسی مشن کے طور پر انجام دے رہے ہیں اور توقع ہے کہ اگلی دہائی میں ہمیں اس کا کوئی ثبوت بھی مل سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نیویارک: آسمان میں پراسرار اشیا کی نقل و حرکت، کیا یہ خلائی مخلوق کی کارستانی ہے؟

بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق اس وقت زمین سے باہر زندگی کی تلاش کئی محاذوں پر جاری ہے۔ مریخ پر ناسا کا پریزروینس روور نمونے جمع کر رہی ہے جنہیں آئندہ برسوں میں زمین پر واپس لا کر تجزیہ کیا جائے گا۔

نظام شمسی کے منجمد چاندوں پر مشن بھیجے جا رہے ہیں تاکہ ان کی سطح کے نیچے چھپے سمندروں میں زندگی کے آثار تلاش کیے جا سکیں۔ دوسری جانب ماہرین فلکیات ہماری کہکشاں میں موجود دیگر سیاروں کی فضا کا باریک بینی سے جائزہ لے رہے ہیں تاکہ کسی ’بائیو سگنیچر‘ یعنی حیاتیاتی نشان کا پتا چل سکے۔

مزید پڑھیے: پراسرار سیارچہ خلائی مخلوق کا بھیجا گیا کوئی مشن ہوسکتا ہے، ہارورڈ کے سائنسدان کا دعویٰ

برطانیہ کے ماہر فلکیات لارڈ مارٹن رِیس نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ اگلے 10 سالوں میں ہمارے پاس یہ جاننے کے لیے کوئی ثبوت ہوگا کہ قریبی سیاروں پر کوئی حیاتیاتی سرگرمی موجود ہے یا نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم واقعی ایک اہم موڑ پر کھڑے ہیں۔

مریخ پر زندگی؟ ایک ممکنہ اشارہ

ستمبر 2025 میں ناسا نے اعلان کیا کہ مریخ کے جیجیرو کریٹر میں پرانے دریا کے کنارے سے ملنے والے مَڈ اسٹونز میں ایسے معدنیات دریافت ہوئے ہیں جو زمین پر عام طور پر حیاتیاتی عمل کے نتیجے میں بنتے ہیں جیسے گریگائٹ اور ویوینائٹ۔

اگرچہ یہ دریافت حتمی ثبوت نہیں ہے لیکن اسے مریخ پر ماضی کی زندگی کی ایک ممکنہ علامت قرار دیا جا رہا ہے۔ تاہم ان نمونوں کو زمین پر لا کر جدید لیبارٹریز میں تجزیہ کرنے کے بغیر کوئی یقینی بات نہیں کی جا سکتی اور فی الحال ناسا کے ’مارس سیمپل ریٹرن مشن‘ کو فنڈنگ کے مسائل کا سامنا ہے۔

مزید پڑھیں: ایلون مسک نے خلائی مخلوق کے وجود کے حوالے سے اپنی رائے بتادی

اوپن یونیورسٹی یو کے سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر سوزانے شونزر کا کہنا ہے کہ اگر مریخ پر زندگی رہی ہے تو چٹانوں اور پانی کے تعاملات میں اس کے ثبوت چھپے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ان نمونوں کی باریک بینی سے جانچ کرنی ہوگی۔

آئس چاند: ایک نیا افق

سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ اگر زندگی کسی ایسے مقام پر دریافت ہو، جو زمین سے بالکل مختلف ہو، تو یہ زندگی کے آزاد آغاز کا ناقابل تردید ثبوت ہوگا۔

یورپا (Jupiter کا چاند) اور انسلیڈس (Saturn کا چاند) اس دوڑ میں سرِفہرست ہیں جہاں سمندر برف کی موٹی تہہ کے نیچے چھپے ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: گوگل اے آئی نے زمین پر خلائی مخلوق کے پوشیدہ ٹھکانوں کی نشاندہی کردی

ناسا کا یورپا کلپر اور یورپی ایجنسی کا جوس مشن بالترتیب سنہ 2030 اور سنہ 2031 میں یورپا پہنچیں گے۔ یہ مشنز زندگی کا براہ راست ثبوت تو نہیں لائیں گے لیکن ماحول اور سمندر کی ساخت کا جائزہ لیں گے تاکہ مستقبل میں برف کے نیچے مشینیں بھیجنے کی راہ ہموار کی جا سکے۔

زمین جیسے سیارے؟ نیا مشاہدہ

اب تک ماہرین فلکیات ساڑھے 5 ہزار سے زائد ’ایگزو پلینٹس‘ (یعنی دیگر ستاروں کے گرد گھومنے والے سیارے) دریافت کر چکے ہیں۔ ان میں سب سے دلچسپ نظام TRAPPIST-1 ہے، جس میں زمین جیسے 7 سیارے موجود ہیں جن میں سے تین ‘قابل رہائش’ زون میں آتے ہیں۔

جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ اب ان سیاروں کی فضا کا تجزیہ کر رہی ہے۔ ستمبر 2025 میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق TRAPPIST-1e سیارے پر ایک ہلکی سی فضا کے آثار ملے ہیں اور سنہ 2026 میں مزید واضح نتائج متوقع ہیں۔

مزید پڑھیں: اڑن طشتری والی مخلوق کا تعلق کس سیارے سے ہے، انوکھا نقطہ نظر

ناسا کے ایکس پلینٹ سائنس انسٹیٹیوٹ کی ڈاکٹر جیسسی کرسچنسن نے کہا کہ اگر ہمیں ان سیاروں پر فضا کا سراغ ملا تو اگلے 20 سال کی تمام تحقیقی کوششیں انہی سیاروں پر مرکوز ہو جائیں گی۔

ذہین مخلوق کی تلاش: کہاں تک پہنچے؟

ذہین مخلوق (انٹیلیجنٹ لائف) کی تلاش کا آغاز 20ویں صدی کے وسط میں سیٹی پروگرام سے ہوا تھا جو ریڈیو سگنلز کے ذریعے دیگر دنیاوں سے رابطہ تلاش کرنے کی کوشش تھی۔

مزید پڑھیے: مریخ پر زندگی کے آثار: نئے اور مضبوط سراغ مل گئے

آج، بریک تھرو لسٹن جیسے پروگرام دور دراز کے سیاروں سے ممکنہ ریڈیو سگنلز کا تجزیہ کر رہے ہیں جبکہ 2028 میں شروع ہونے والا اسکوائر کلومیٹر ایرے ریڈیو ٹیلی اسکوپ ان کوششوں کو نئی وسعت دے گا۔

پنسلوانیا اسٹیٹ یونیورسٹی کے جیسن رائٹ کہتے ہیں کہ ہم اس مقام پر پہنچ چکے ہیں کہ اگر کوئی سگنل آیا تو ہم اسے کسی بھی وقت پکڑ سکتے ہیں۔

خاموش خلا بھی ایک جواب ہے

زندگی کی تلاش کی تمام کوششیں ہمیں یہ سکھا رہی ہیں کہ زمین سے باہر زندگی ممکن ہے لیکن ضروری نہیں کہ عام ہو۔ ڈاکٹر ساشا کوانز کہتے ہیں اگر ہمیں کچھ نہیں ملتا تو یہ بھی ایک اہم سائنسی نتیجہ ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے کچرا لانے والا جہاز پرواز کے لیے تیار

انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب ہو سکتا ہے کہ زندگی واقعی کائنات میں نایاب ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

خلائی مخلوق خلائی مخلوق کا سراغ خلائی مخلوق کی نشاندہی فلکیات مریخ

متعلقہ مضامین

  • سرکاری اسکولوں کے صرف 12 فیصد طلبا کراچی کے بڑے کالجوں میں داخلہ لے سکے
  • قطر کا اسرائیل کیخلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت سے رجوع کرنیکا اعلان
  • ارشد ندیم ایک بار پھر عالمی میدان میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے کو تیار
  • قطر پر اسرائیلی حملہ عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی، وولکر ترک
  • ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ: ارشد ندیم فائنل میں پہنچ گئے
  • ورلڈایتھلیٹکس چیمپئن شپ: بھارتی ایتھلیٹ نیرج چوپڑا نے فائنل کے لیے کوالیفائی کرلیا
  • خلائی پروگرام کوخراج تحسین پیش کرنے کیلئے سپارکو ڈے پر یاد گاری ڈاک ٹکٹ جاری
  • کیا ہم اگلی دہائی میں خلائی مخلوق کا سراغ پا لیں گے؟
  • سپارکو ڈے پر یادگاری ڈاک ٹکٹوں کا اجرا، پاکستان کے خلائی پروگرام کو خراجِ تحسین
  • سونے کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی