جس ملک میں مسجد محفوظ نہیں، اس ملک میں جشنِ آزادی بے معنی ہے، مولانا فضل الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)قومی اسمبلی میں مولانا فضل الرحمان نے حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا کہ شب بھر میں مسجد کو شہید کیا گیا اور قرآن پاک کو بھی تحفظ نہیں دیا گیا، جس پر انہوں نے سخت ردعمل کا اظہار کیا۔
قومی اسمبلی میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکومت دباؤ کے تحت قانون سازی کر رہی ہے اور جمہوریت کے نمائندے کی بجائے جبر کے نمائندے بن رہی ہے۔
انہوں نے نیشنل ایکشن پلان کو امتیازی اور جبر پر مبنی قانون قرار دیتے ہوئے کہا کہ ریاست جو کچھ بھی ہمارے خلاف لائے، ہم مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے حکومت کے رویے کو مدنی مسجد تک پھیلانے کی شدید مذمت کی اور کہا آپ نے مدنی مسجد تک گرا دی، جب مسجد بن جاتی ہیں تو قیامت تک وہ مسجد قائم رہے گی۔ ہم اپنا خون دیں گے مگر مسجد نہیں گرنے دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے پچاس مساجد کی فہرست تیار کر لی ہے اور مطالبہ کیا کہ اگر ایک مسجد کی ایک اینٹ بھی ہلا دی جائے تو پھر وہ اپنا نام فضل الرحمان نہ رکھیں۔
مولانا فضل الرحمن نے واضح کیا کہ جس ملک میں مسجد محفوظ نہیں، اس ملک میں جشنِ آزادی بے معنی ہے۔
Post Views: 6.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان ملک میں
پڑھیں:
پاکستان میں حماس کا دفتر ہونا چاہیے، حافظ نعیم الرحمان کا مطالبہ
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ جماعت اسلامی ملک بھر میں بڑی تحریک شروع کرنے والی ہے، 21 تا 23 نومبر لاہور میں ہونے والا ”اجتماع عام“ اس تحریک کا آغاز ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق بھی حماس کو اپنی سرزمین پر قبضہ کرنے والے اسرائیل کے خلاف ہتھیار اٹھا کر جدوجہد کرنے کی اجازت ہے، پاکستان میں حماس کا دفتر ہونا چاہیے، جن لوگوں نے 26ویں آئینی ترمیم کیلئے کردار ادا کیا، وہ قوم کے مجرم ہیں اور ہم نے اس کے خلاف عدالت میں مقدمہ کیا ہے۔ شہر قائد کے جناح آڈیٹوریم سٹی کورٹ میں اسلامک لائرز موومنٹ کراچی کے زیر اہتمام سیمینار بعنوان ”خطبہ حجۃ الوداع، بنیادی انسانی حقوق کے سرخیل، محمدؐ عربی“ سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ نبی کریمﷺ کا خطبہ حجۃ الوداع بنیادی انسانی حقوق کی سب سے بہترین مثال ہے، امریکا دنیا بھر میں انسانی حقوق و جمہوریت کی بات کرتا ہے، لیکن خود ہیرو شیما اور ناگا ساکاکی پر بم باری کی اور آزادانہ ایٹم بم استعمال کیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکا نے ویت نام، افغانستان اور عراق پر چڑھائی کی، 2006ء میں حماس نے جمہوری طریقے سے کامیابی حاصل کی لیکن امریکا اور اسرائیل نے اسے چلنے نہیں دیا، اس طرح جب الجزائر میں اسلامی فرنٹ نے 80 فیصد ووٹ لے لیے، تو ان کی حکومت نہیں بننے دی گئی۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ فلسطینیوں کی نسل کشی کے عمل میں جرنلسٹ اور ہیومن رائٹس ورکرز بھی اسرائیلی بمباری کا نشانہ بن رہے ہیں، یہ بات سمجھ لی جائے کہ حماس کو مائنس کرکے اور فلسطینیوں کی نسل کشی روکے بغیر حقیقی اور پائیدار امن کبھی قائم نہیں ہو سکتا، اسرائیل بدمست ہاتھی بنا ہوا ہے، اسے روکنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ حماس تو 1978ء میں وجود میں آئی، اسرائیل تو 1938ء اور 1940ء میں بھی فلسطین پر فوج کشی کر چکا ہے، اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق بھی حماس کو اپنی سرزمین پر قبضہ کرنے والے اسرائیل کے خلاف ہتھیار اٹھا کر جدوجہد کرنے کی اجازت ہے، پاکستان میں حماس کا دفتر ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں آمرانہ حکومتوں، وڈیروں و جاگیرداروں کا تسلط قائم رہا ہے، عوام کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم اور مسائل میں جکڑا گیا ہے۔
مرکزی امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ پیپلز پارٹی اسٹیبلشمنٹ کی اے پلس ٹیم بنی ہوئی ہے، پورے سندھ اور کراچی میں جو سسٹم کام کر رہا ہے، وہ اسلام آباد سے کنٹرول ہو رہا ہے، اس شہر کا حق مارا جا رہا ہے، جو منی پاکستان ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے عوام کو بنیادی سہولیات میسر نہیں، شہر بجلی، پانی، ٹرانسپورٹ، سڑکوں کی خستہ حالی، سیوریج کے ناقص نظام سمت بے شمار مسائل کا شکار ہے، صرف کراچی بار اور سٹی کورٹ کے اطراف کا جائزہ لیں، پورے شہر کی ابتر حالت کا اندازہ ہو جائے گا۔ کراچی کے مسائل پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک ریڈ لائن لے لیں، پوری یونیورسٹی روڈ کھود کر رکھ دی، مگر وہ مکمل ہونے کا نام نہیں لے رہی، گرین لائین کا بقیہ حصہ بھی مکمل نہیں ہو رہا ہے، سندھ حکومت موٹر سائیکلیں تقسیم کر رہی ہے، لیکن پہلے شہر کی سڑکیں تو ٹھیک کرے۔
انہوں نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے بھی فراڈ کیا جا رہا ہے، پیپلز پارٹی صرف اپنے ”سسٹم“ کو مضبوط کرنا جانتی ہے۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کیلئے جن لوگوں نے کردار ادا کیا وہ قوم کے مجرم ہیں، ہم نے اس کی مخالفت کی اور اس کے خلاف عدالت میں بھی کیس فائل کیا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جھوٹ اور دھوکے کی بنیاد پر کوئی نظام اور حکومت زیادہ عرصے تک نہیں چل سکتے، بنگلہ دیش میں 17 سال سے ایک حکومت قائم کی تھی اور لوگوں کے اندر اس حکومت کے خلاف لاوا پک رہا تھا، جب لاوا پھٹ پڑا تو پوری دنیا نے حسینہ واجد کا انجام دیکھا۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ جماعت اسلامی ملک بھر میں بڑی تحریک شروع کرنے والی ہے، 21 تا 23 نومبر لاہور میں ہونے والا ”اجتماع عام“ اس تحریک کا آغاز ہوگا۔