دشمن کی گیدڑ بھبکیوں سے ہمیں کوئی خوف نہیں، حزب اللہ لبنان
اشاعت کی تاریخ: 16th, August 2025 GMT
اپنے تازہ بیان میں مزاحمتی محاذ کیساتھ منسلک لبنانی رکن پارلیمنٹ نے اعلان کیا ہے کہ مزاحمتی محاذ کے قائد (سید حسن نصر اللہ) اور ہمارے دوسرے کمانڈروں کے قتل نے میدان میں ہماری مزاحمت کو مزید بڑھایا ہے اور ہم نے اپنے شہداء کے خون کا بدلہ لینے کا فیصلہ کر لیا ہے! اسلام ٹائمز۔ لبنانی پارلیمنٹ میں مزاحمتی محاذ کے ساتھ وابستہ اتحاد الوفاء للمقاومہ کے رکن رامی ابو حمدان نے تاکید کی ہے کہ ملک کے مختلف طبقات کے درمیان پیدا ہونے والے اختلافات، اسرائیل و امریکی سازشوں کا نتیجہ ہیں۔ اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ لبنانی حکومت نے گذشتہ دہائیوں کے دوران غاصب صیہونی رژیم کی جارحیت کے مقابلے میں ملک کے جنوبی علاقوں کے عوام کی ذرہ بھر حمایت نہیں کی، رامی ابو حمدان نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ غاصب صیہونی رژیم صرف اور صرف طاقت کی زبان ہی سمجھتی ہے۔
غاصب صیہونی رژیم کی جارحیت کے مقابلے میں حزب اللہ لبنان کے لئے اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے بے دریغ حمایت کو سراہتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ، لبنانی فوج کو ایسے ہتھیار رکھنے تک سے روک دینا چاہتا ہے کہ جو اسرائیل کے لئے کسی بھی قسم کا خطرہ بن سکتے ہوں۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اسلامی جمہوریہ ایران اور شام حزب اللہ لبنان کے اہم حامی ہیں، رامی ابو حمدان نے تاکید کی کہ حزب اللہ لبنان کی بنیادیں قومی، قانونی و اخلاقی اصولوں پر قائم ہیں اور زور دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران و شام نے ہمیشہ لبنانی مزاحمت کی بے دریغ حمایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شام کو مزاحمت کا لاجسٹک گیٹ وے سمجھا جاتا ہے اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس ملک میں سابق حکومت پر اس حد تک شدید حملے کیوں کئے گئے۔
اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ جیسے ہی غاصب صیہونی رژیم نے اپنے حملوں کا آغاز کیا تو حزب اللہ لبنان نے بھی فوری طور پر غزہ کے عوام کی حمایت کا فیصلہ کیا، رامی ابو حمدان نے کہا کہ فلسطینی عوام کی حمایت کے سلسلے میں ہمارے لئے کوئی بھی دھمکی یا ملامت اہم نہیں جبکہ مزاحمتی محاذ کے قائد (سید حسن نصر اللہ) اور ہمارے دوسرے کمانڈروں کے قتل کے بارے مَیں یہ ضرور کہوں گا کہ اس مسئلے نے میدان میں ہماری مزاحمت کو مزید بڑھایا ہے اور یہ کہ ہم نے اپنے شہداء کے خون کا بدلہ لینے کا فیصلہ کر لیا ہے!
یہ بیان کرتے ہوئے کہ امریکہ و اسرائیل میدان میں ذلت آمیز شکست کھا کر اب سیاست و سفارتکاری کا سہارا لینے آئے ہیں، انہوں نے کہا کہ غاصب صیہونی رژیم اور حزب اللہ کے درمیان حالیہ جنگ بہت شدید تھی۔ انہوں نے کہا کہ درحقیقت، حزب اللہ نہ صرف اسرائیل کے ساتھ لڑ رہی تھی بلکہ وہ دنیا بھر کے ان تمام ممالک کے ساتھ جنگ میں داخل ہو چکی تھی کہ جو غزہ کی پٹی میں جاری انسانیت سوز اسرائیلی جنگ کے پشت پناہ ہیں۔ اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ امریکہ نے اسرائیل کو انتہائی مہلک ہتھیاروں کی منتقلی کے لئے ایک نیا ہوائی روٹ قائم کر رکھا ہے، لبنانی رکن پارلیمنٹ نے تاکید کی کہ اسرائیل حالیہ جنگ کے دوران لبنان کے کسی بھی سرحدی قصبے تک میں گھسنے کے قابل نہیں رہا تھا!
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: غاصب صیہونی رژیم حزب اللہ لبنان مزاحمتی محاذ کرتے ہوئے کہ نے کہا کہ انہوں نے اس بات
پڑھیں:
لبنان میں اقوام متحدہ کی امن فورس پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ
یونیفل کے بیان کے مطابق یہ فائرنگ اسرائیل کے قائم کردہ ایک داخلی کیمپ کے قریب ہوئی، جس میں بھاری گولہ باری سے اہل کاروں کو پانچ میٹر کے فاصلے پر نشانہ بنایا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ جنوبی لبنان میں صیہونی فوج نے اقوام متحدہ کی امن فورس "یونیفل" کو ایک بار پھر سے جارحیت کا نشانہ بنایا۔ تفصیلات کے مطابق لبنان میں اقوام متحدہ کی امن فورس "یونیفل" نے اعلان کیا ہے کہ اتوار کی صبح اسرائیلی فوج کے ایک ٹینک نے جنوبی لبنان میں اس کی فورسز پر فائرنگ کی۔ یونیفل کے بیان کے مطابق یہ فائرنگ اسرائیل کے قائم کردہ ایک داخلی کیمپ کے قریب ہوئی، جس میں بھاری گولہ باری سے اہل کاروں کو پانچ میٹر کے فاصلے پر نشانہ بنایا گیا۔ فوجی پیدل گزر رہے تھے اور حفاظتی اقدام کے طور پر قریب ہی پناہ لینے پر مجبور ہوئے۔ یونیفل نے بتایا کہ فورسز نے اسرائیلی فوج سے رابطے کے ذریعے فائرنگ بند کرنے کی درخواست کی۔ خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا اور اہل کار 30 منٹ بعد محفوظ طور پر واپس لوٹ گئے، جب کہ ٹینک واپس اسرائیلی کیمپ میں چلا گیا۔
یونیفل نے اس واقعے کو سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 1701 کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا، جو 2006ء کی اسرائیل حزب اللہ جنگ کے بعد نافذ ہوئی تھی اور 27 نومبر 2024ء کو طے شدہ جنگ بندی کی بنیاد بنی۔ یاد رہے کہ صیہونی فوج نے کئی مرتبہ اقوام متحدہ کی امن فورس کو نشانہ بنایا ہے۔ ستمبر میں اسرائیلی ڈرون نے یونیفل کو نشانہ بنایا تھا۔ اقوام متحدہ کے مطابق یہ حملہ اس وقت ہوا جب فورس کے اہلکار لبنان اور اسرائیل کی عبوری سرحد پر اپنے ایک ٹھکانے کے قریب رکاوٹیں ہٹا رہے تھے اور اس کام کے بارے میں اسرائیل کی فوج کو پیشگی مطلع بھی کر دیا گیا تھا۔ اس دوران اسرائیلی ڈرون نے امن فوج کو نشانہ بنایا تھا تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔