گووندا اور سنیتا اہوجا کی طلاق پر بیٹی کا بیان سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, August 2025 GMT
بالی ووڈ کے معروف اداکار گووندا اور سنیتا آہوجا کی علیحدگی کی خبروں پر بیٹی کا ردعمل سامنے آگیا۔
گزشتہ دنوں یہ خبریں سامنے آئیں کہ سوشل میڈیا پر سال بھر متعدد بار وائرل ہونے والی گووندا اور سنیتا آہوجا کی طلاق کا اب آخر کار عدالت تک پہنچ چکا ہے۔ جس پر مداحوں اور سوشل میڈیا صارفین میں تشویش کی لہر دوڑ گئی کہ اس بار بھی معاملہ صرف سنسنی پھیلانے والی خبر تک ہے یا حقیقت میں ایسا کچھ ہورہا ہے۔
اب گووندا اور سنیتا آہوجا کی بیٹی ٹینا کا والدین کی طلاق کی خبروں پر بیان سامنے آیا ہے۔ ہندوستان ٹائمز سے بات کرتے ہوئے ٹینا آہوجا نے مداحوں کی مسلسل حمایت پر شکریہ ادا کیا اور اپنے والدین کے طلاق کے دعووں کی بھی تردید کی۔ ٹینا نے کہا، "یہ سب افواہیں ہیں۔”
مزید یہ پوچھے جانے پر کہ جب ایسی خبریں بار بار سامنے آتی ہیں تو وہ کیا محسوس کرتی ہیں، اداکارہ نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ وہ ان افواہوں پر توجہ نہیں دیتیں۔
ٹینا سے طلاق کی خبر پر ان کے والدین کے ردعمل کے بارے میں بھی پوچھا گیا۔ اس کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے انکشاف کیا کہ گووندا ابھی تک ملک میں نہیں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا، "میں ایک خوبصورت خاندان کے ساتھ خوش قسمت محسوس کرتی ہوں اور میں میڈیا، مداحوں اور چاہنے والوں سے ملنے والی تمام تشویش، محبت اور حمایت کے لیے واقعی شکر گزار ہوں۔”
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: گووندا اور سنیتا ا
پڑھیں:
موسیقی کے عظیم معمار خواجہ خورشید انور کو مداحوں سے بچھڑے 41 برس بیت گئے
موسیقی کے عظیم معمار خواجہ خورشید انور کی آج 41ویں برسی عقیدت و احترام سے منائی جا رہی ہے۔
برصغیر کے عظیم موسیقار، ہدایت کار اور فلسفی خواجہ خورشید انور کی آج 41ویں برسی منائی جا رہی ہے۔ 21 مارچ 1912 کو میانوالی میں پیدا ہونے والے اس نابغۂ روزگار فنکار نے فلمی دنیا کو کوئل، جھومر، شیریں فرہاد اور ہیر رانجھا جیسے لازوال شاہکار دیے۔
ملکہ ترنم نورجہاں، زبیدہ خانم اور مہدی حسن سمیت کئی نامور گلوکاروں نے ان کی دھنوں پر اپنی آواز کا جادو جگایا۔ خواجہ خورشید انور نے پنجاب یونیورسٹی سے فلسفہ میں ایم اے کیا اور انڈین سول سروس کا امتحان پاس کرنے کے باوجود انقلابی نظریات کے باعث نوکری ترک کر دی۔
انہیں 1955 میں فلم انتظار پر بہترین موسیقار اور فلم ساز کے صدارتی ایوارڈ سے نوازا گیا، جبکہ نگار ایوارڈز اور ستارۂ امتیاز بھی ان کے اعزازات میں شامل ہیں۔ 30 اکتوبر 1984 کو وفات پانے والے خواجہ خورشید انور آج بھی اپنی لازوال موسیقی کے باعث مداحوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔