کراچی:

لیاقت آباد میں کھلے مین ہول میں گرکر جاں بحق ہونے والا کمسن احمد رضا 6 بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹا اور والدین کا لاڈلہ تھا، احمد اعلیٰ تعلیم حاصل کرکے پاک فوج کا حصہ بننا چاہتا تھا اور اسے نعتیں پڑھنے کا بھی بہت شوق تھا۔

کمسن احمد رضا کے والدہ نے حکومت اور انتطامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ شہر میں کھلے مین ہولز کے ڈھکن فی الفور لگائے جائیں تاکہ ان کی طرح کسی اور کا لخت جگر اس طرح اس دنیا سے رخصت نہ ہو۔

تفصیلات کے مطابق 19 اگست کو شہر میں ہونے والی موسلادھار بارش کے دوران لیاقت آباد سی ایریا رہبر کلب کے قریب 11 سالہ بچہ احمد رضا ولد منیر احمد کھلے مین ہول میں گرکر لاپتا ہوگیا تھا اور اس کی لاش لیاقت آباد گجرنالے سے بہتی ہوئی 22 اگست کو ماڑی پور تھانے کی حدود سے ملی تھی۔

متوفی بچہ دوسری جماعت کا طالب علم اور مدرسہ میں دینی تعلیم حاصل کرتا تھا، متوفی بچہ 6 بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹا اور والدین کا لاڈلہ تھا، افسوسناک حادثے میں کمسن احمد رضا کے جاں بحق ہونے پر اہلخانہ پر قیامت ٹوٹ پڑی۔

متوفی احمد رضا کی والدہ نے بتایا کہ 19 اگست کو احمد رضا کے والد نے اسے مدرسے بھیج دیا تھا لیکن بارش کی وجہ سے مدرسے میں بھی چھٹی ہوگئی اور احمد دن بھر گھر میں موجود تھا، گھر میں ہی بارش میں نہاتا رہا، 19 اگست کو احمد گھر سے دو مرتبہ نیچے اترا لیکن کچھ دیر میں واپس آگیا، شام کو عصر کے وقت احمد گھر سے گیا تو پھر واپس نہیں لوٹا۔

انہوں نے بتایا کہ کچھ دیر تک احمد نہیں لوٹا تو اس کی تلاش شروع کی گئی اور پوری رات اسے تلاش کرتے رہے لیکن اسکا کوئی سراغ نہ ملا، دوسرے روز احمد کی چپل ندی کے پاس سے ملی لیکن ہمیں یقین نہیں آیا کہ چپل احمد کی ہی ہے، میں اس آس میں رہی کہ احمد رضا واپس آجائے گا لیکن مجھ کیا پتہ تھا کہ میرے بیٹے کا آخری دن تھا۔

والدہ کا کہنا تھا کہ ان کا بیٹا اعلیٰ تعلیم حاصل کرنا چاہتا تھا اور اسے نعتیں پڑھنے کا بھی بہت شوق تھا۔ انہوں نے بتایا بیٹا کسی کو منع نہیں کرتا، ہر کسی کا کام کر دیا کرتا تھا اور مجھے پتہ ہوتا تو میں اسے پکڑ لیتی، اس کو گھر سے باہر جانے نہیں دیتی، احمد جب لاپتہ ہوا تو مساجد سے اعلانات ہو رہے تھے لیکن بارش کے باعث ہماری کھڑکیاں بند تھی اور ہمیں اعلانات سنائی نہیں دیے، بیٹے کی تین دن بعد لاش ملنے کی اطلاع ملی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ احمد رضا کا خواب تھا وہ پاک فوج کا حصہ بنے، 14 اگست کو احمد رضا نے آرمی یونیفارم والے کپڑوں کی بھی فرمائش کی تھی اور مجھے کیا معلوم تھا کہ یہ اس کی آخری خواہش تھی، علم ہوتا تو اس کو آرمی یونیفارم والے کپڑے لا کر دے دیتی، لیکن احمد رضا اپنے بڑے بھائی سے پیسے لیکر کپڑے لینے چلا گیا تھا اور کپڑے خریدنے کے بعد پہن کر گھر سے باہر چلا گیا تھا۔

والدہ نے حکومت اور انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ شہر میں کھلے مین ہولز کے ڈھکن فوری لگوائے جائیں تاکہ دوبارہ کسی کا لخت جگر کے ساتھ ایسا واقعہ رونما نہ ہو۔

احمد رضا کے والد منیر احمد نے بتایا کہ وہ ویلڈنگ کا کام کرتے ہیں اور ان کا بیٹا ان کے بڑھاپے کا سہارا تھا لیکن اداروں کی غفلت کے باعث ان کا بیٹا اب اس دنیا میں نہیں ہے۔

احمد رضا کے بڑے بھائی صبحان نے بتایا کہ ہم احمد رضا کو چار روز تک تلاش کرتے رہے لیکن مجھے کچھ پتہ نہ چل سکا۔

Tagsپاکستان.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان نے بتایا کہ احمد رضا کے کھلے مین اگست کو تھا اور گھر سے

پڑھیں:

سوڈان کی قیامت خیز جنگ سے فرار کے دوران خاندان بچھڑ گئے، بچے والدین کے سامنے قتل

سوڈان کی قیامت خیز جنگ سے فرار کے دوران خاندان بچھڑ گئے، بچے والدین کے سامنے قتل WhatsAppFacebookTwitter 0 2 November, 2025 سب نیوز

سوڈان کے شہر الفاشر سے فرار ہوکر زندہ بچ جانے والے افراد نے بتایا ہے کہ نیم فوجی دستوں نے وہاں خاندانوں کو الگ کر دیا اور بچوں کو ان کے والدین کے سامنے قتل کیا جبکہ شہر پر قبضے کے بعد بھی دسیوں ہزار لوگ اب بھی محصور ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق جرمنی کے اعلیٰ سفارتکار جوہان ویڈیفل نے صورتحال کو ’قیامت خیز‘ قرار دیا، جبکہ نئی سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوا ہے کہ پیراملٹری فورسز کی جانب سے اجتماعی قتل عام اب بھی جاری ہے، یہ واقعات اُس کے پانچ دن بعد پیش آ رہے ہیں جب ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) نے الفاشر پر قبضہ کر لیا تھا۔
اپریل 2023 سے سوڈانی فوج کے ساتھ جاری جنگ کے دوران آر ایس ایف نے 18 ماہ کے محاصرے کے بعد بالآخر دارفور کے اس آخری فوجی گڑھ پر قبضہ کر لیا، قبضے کے بعد سے وہاں اجتماعی قتل، جنسی تشدد، امدادی کارکنوں پر حملے، لوٹ مار اور اغوا کے واقعات رپورٹ ہو رہے ہیں جبکہ علاقے کا رابطہ بیرونی دنیا سے تقریباً منقطع ہے۔6 بچوں کی ماں زہرہ نامی خاتون نے سیٹلائٹ فون پر بتایا کہ ’مجھے نہیں معلوم میرا بیٹا محمد زندہ ہے یا مر گیا، انہوں نے تمام لڑکوں کو پکڑ لیا‘، وہ بتاتی ہیں کہ آر ایس ایف کے اہلکاروں نے ان کے 16 اور 20 سالہ بیٹوں کو پکڑ لیا تھا، تاہم ان کی التجا کے باوجود صرف چھوٹے بیٹے کو چھوڑا گیا۔

ایک اور شخص آدم نے بتایا کہ اس کے 17 اور 21 سالہ بیٹوں کو اس کی آنکھوں کے سامنے قتل کر دیا گیا، اس نے بتایا کہ ’انہوں نے کہا کہ یہ فوج کے لیے لڑ رہے تھے، پھر انہوں نے مجھے لاٹھیوں سے پیٹا‘۔

آر ایس ایف کے زیرِ قبضہ قصبے گرنی میں جنگجوؤں نے آدم کے کپڑوں پر خون دیکھا اور اسے بھی فوجی سمجھ کر تفتیش کی، تاہم کئی گھنٹے بعد چھوڑ دیا۔
اقوامِ متحدہ کے مطابق اتوار سے اب تک 65 ہزار سے زائد لوگ الفاشر سے فرار ہو چکے ہیں، مگر دسیوں ہزار اب بھی پھنسے ہوئے ہیں، شہر میں آر ایس ایف کے حملے سے پہلے تقریباً 2 لاکھ 60 ہزار افراد موجود تھے۔
بین الاقوامی تنظیم ’ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز‘ (ایم ایس این) نے کہا ہے کہ بڑی تعداد میں لوگ شدید خطرے میں ہیں اور آر ایس ایف اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے لوگوں کو محفوظ علاقوں تک پہنچنے سے روکا جارہا ہے۔
تنظیم کے مطابق صرف 5 ہزار افراد مغربی قصبے تویلا تک پہنچ پائے ہیں، جو الفاشر سے تقریباً 70 کلومیٹر دور ہے، ایم ایس ایف کے ایمرجنسی ڈائریکٹر مشیل اولیور لاشیریٹے نے کہا کہ ’پہنچنے والوں کی تعداد بیانات سے میل نہیں کھاتی، اور بڑے پیمانے پر مظالم کی اطلاعات بڑھ رہی ہیں‘۔
کئی عینی شاہدین کے مطابق تقریباً 500 شہریوں اور فوج کے ساتھ منسلک اہلکاروں نے اتوار کے روز فرار کی کوشش کی، مگر زیادہ تر کو آر ایس ایف اور اس کے اتحادیوں نے قتل یا گرفتار کر لیا۔
رپورٹس کے مطابق لوگوں کو عمر، جنس اور نسل کی بنیاد پر الگ کیا گیا، اور متعدد افراد تاوان کے بدلے حراست میں رکھے گئے ہیں، دارفور میں زیادہ تر غیر عرب نسلوں کے لوگ آباد ہیں، جو سوڈان کے غالب عرب باشندوں سے مختلف ہیں۔
اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ آر ایس ایف کے حملے میں ہلاکتوں کی تعداد سیکڑوں میں ہو سکتی ہے، جبکہ فوج کے اتحادیوں نے الزام لگایا کہ آر ایس ایف نے 2 ہزار سے زائد شہریوں کو ہلاک کیا۔
ییل یونیورسٹی کی ہیومینیٹیرین ریسرچ لیب کے مطابق الفاشر اور اس کے گردونواح میں ابھی اجتماعی قتل جاری ہیں، ادارے نے بتایا کہ نئی سیٹلائٹ تصاویر میں اتوار سے جمعہ تک شہر کے مختلف علاقوں، یونیورسٹی کے احاطے اور فوجی مقامات پر کم از کم 31 جگہوں پر انسانی لاشوں جیسے نشانات دیکھے گئے۔
بحرین میں ہونے والی ایک کانفرنس میں جرمن سفارتکار ویڈیفل نے کہا کہ سوڈان مکمل طور پر ایک قیامت خیز صورتِ حال میں ہے، یہ دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران بن چکا ہے۔
آر ایس ایف نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے الفاشر پر قبضے کے دوران زیادتیوں کے مرتکب چند جنگجوؤں کو گرفتار کیا ہے، تاہم اقوامِ متحدہ کے انسانی امور کے سربراہ ٹام فلیچر نے گروپ کے اس عزم پر سوال اٹھایا۔
آر ایس ایف، جو بیس سال قبل دارفور میں نسل کشی کے الزامات کا سامنا کرنے والی جنجوید ملیشیا سے وجود میں آئی اور سوڈانی فوج، دونوں پر جنگی جرائم کے الزامات عائد ہیں، امریکا پہلے ہی یہ قرار دے چکا ہے کہ آر ایس ایف نے دارفور میں نسل کشی کی۔

اقوامِ متحدہ کی رپورٹس کے مطابق آر ایس ایف کو متحدہ عرب امارات سے ہتھیار اور ڈرون فراہم کیے گئے، تاہم اماراتی حکام نے بیان میں اس کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایسی کسی بھی حمایت کے الزام کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں اور مظالم کی مذمت کرتے ہیں۔

دوسری جانب فوج کو مصر، سعودی عرب، ایران اور ترکیہ کی حمایت حاصل ہے۔ الفاشر پر قبضے کے بعد آر ایس ایف نے دارفور کے تمام 5 صوبائی دارالحکومتوں پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا، جس سے ملک عملاً مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم ہو گیا ہے۔

اقوامِ متحدہ کے عہدیداروں نے خبردار کیا ہے کہ تشدد اب پڑوسی علاقے کردوفان تک پھیل رہا ہے، جہاں بڑے پیمانے پر مظالم کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔

مجموعی طور پر اس جنگ نے دسیوں ہزار افراد کو ہلاک، تقریباً ایک کروڑ 20 لاکھ کو بے گھر کر دیا ہے، اور یہ دنیا کا سب سے بڑا انسانی نقل مکانی اور قحط کا بحران بن چکا ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرجنگ بندی کے باوجود غزہ میں صیہونی فوج کے حملے، مزید 5 فلسطینی شہید جنگ بندی کے باوجود غزہ میں صیہونی فوج کے حملے، مزید 5 فلسطینی شہید غزہ میں اسرائیل فضائی حملے کے دوران نوجوان فلسطینی باکسر شہید عیسائیوں کے قتل عام کا الزام: ٹرمپ کا نائیجیریا میں فوجی کارروائی کیلئے تیاری کا حکم بھارت سے آنے والی ہواؤں سے لاہور کی فضا انتہائی مضر صحت سابق وزیراعظم شاہد خاقان دل کی تکلیف کے باعث ہسپتال منتقل پشاور: سی ٹی ڈی تھانے میں شارٹ سرکٹ سے بارودی مواد پھٹ گیا، ایک اہلکار جاں بحق TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • سوڈان کی قیامت خیز جنگ سے فرار کے دوران خاندان بچھڑ گئے، بچے والدین کے سامنے قتل
  • ارشد وارثی کو زندگی کے کونسے فیصلے پر بےحد پچھتاوا ہے؟
  • مقبوضہ کشمیر، 05 اگست 2019ء سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں تیزی آئی
  • ویتنام: بارش اور سیلاب سے ہلاکتوں میں اضافہ‘ 11 افراد لاپتا
  • سگنل خراب ہے لیکن کیمرے سے ڈر لگ رہا ہے، سڑک پر پھنسے کراچی کے نوجوانوں کی ویڈیو وائرل
  • متھیرا نے راکھی کو ’منحوس عورت‘ کیوں کہا؟ ویڈیو وائرل
  • ’جب بلیو ہونڈا سوک کی جگہ بندوق تھامے شخص آگیا‘
  • اسموگ اور اینٹی اسموگ گنز
  • پاک افغان مذاکرات کے دوران کوئی بریک تھرو سامنے نہیں آیا، وفاقی وزیر دفاع
  • کراچی:نادرن بائی پاس پر پلاسٹک کے گودام میں آگ لگ گئی، 1 شخص جاں بحق