خادم علی روڈ، سیالکوٹ پر ناقص پائپ لائن بچھانے سے سڑک ٹوٹ پھوٹ کا شکار،خواجہ آصف نے منصوبے پرسوالات اٹھادئیے
اشاعت کی تاریخ: 30th, August 2025 GMT
سیالکوٹ (مانیٹرنگ ڈیسک) مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور وزیردفاع خواجہ محمد آصف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر پنجاب انٹرمیڈیٹ سٹیز امپروومنٹ انویسٹمنٹ پروگرام (PICIIP) کے تحت جاری ترقیاتی کاموں کے ناقص معیار پر کڑی تنقید کی ہے۔
خواجہ آصف کی جانب سے شیئر کی گئی ویڈیو میں سیالکوٹ کی خادم علی روڈ کو بری طرح ٹوٹ پھوٹ کا شکار دکھایا گیا، جس کی وجہ ناقص پائپ لائن بچھانے کا عمل بتایا گیا ہے۔ اس ناقص کام کی ذمہ داری کنٹریکٹر کمپنی ظاہر خان اینڈ برادرز (ZKB) پر عائد کی گئی ہے، جس کے باعث منصوبے میں تاخیر اور عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
یہ ایک پراجیکٹ ھے جس کا نام PICIIP ھے سینکڑوں ڈالر کا ورلڈ بینک کا قرضہ دو شہروں سیالکوٹ اور ساہیوال میں کئی سال سے کام ھو رہا ھے۔ کام کی کوالٹی کا آپ اس وڈیو سے اندازہ لگا لیں۔ یہ سیالکوٹ میں خادم علی روڈ ھے اور اسکے نیچے PICCIP کے ٹھیکدار نے پائپ ڈالے ھیں ۔ اس سے باقی کام کی… pic.
— Khawaja M. Asif (@KhawajaMAsif) August 29, 2025
PICIIP منصوبہ 2017-18 میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے دوران شروع کیا گیا تھا، جس کا مقصد سیالکوٹ اور ساہیوال سمیت درمیانے درجے کے شہروں میں صاف پانی، سیوریج اور سالڈ ویسٹ مینجمنٹ جیسی شہری سہولتوں کو بہتر بنانا تھا۔ اس منصوبے کے لیے ورلڈ بینک سے کروڑوں ڈالرز کا قرض حاصل کیا گیا تھا۔
تاہم 2019 میں تحریک انصاف کی حکومت آنے کے بعد منصوبے کو فنڈز کے اجراء میں تاخیر، بدانتظامی اور کنٹریکٹر کی نااہلی جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑا، جس سے منصوبے کی تکمیل متاثر ہوئی۔
کنٹریکٹر کمپنی ZKB کے سربراہ سابق سینیٹر احمد خان اندرہ خیلجی ہیں، جن کے سیاسی اثرورسوخ کی وجہ سے شفاف احتساب اور نگرانی پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ ماضی میں بھی اس کمپنی پر کئی متنازع منصوبوں کا الزام لگ چکا ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اتنے بڑے پیمانے پر عالمی قرضہ حاصل کرنے کے باوجود اگر عوام کو معیاری سہولتیں فراہم نہ کی جائیں تو یہ بدعنوانی اور کمزور نگرانی کا ثبوت ہے۔
Post Views: 6ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
نئی گاج ڈیم کی تعمیر کا کیس،کمپنی کے نمائندے آئندہ سماعت پر طلب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(صباح نیوز) عدالت عظمیٰ کے آئینی بینچ میںنئی گاج ڈیم کی تعمیر کے کیس کی سماعت کے دوران جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے ہیں کہ 2011سے کام شروع ہے کیوں مکمل نہیں ہوپارہا۔ کنٹریکٹر ڈیفالٹ کرتا جارہاہے اور رقم بڑھاتے جارہے ہیں، تین سال پورے ہونے پر نوٹس دیتے، بلیک لسٹ قراردیتے اورکنٹریکٹ کالعدم قرار
دیتے۔ جبکہ جسٹس سید حسن اظہررضوی نے ریمارکس دیے ہیں کہ 22نومبر2024کی سند ھ حکومت کی رپورٹ ہے اس سے لگتا ہے کہ ڈیم کبھی بھی نہیں بن سکے گا، لوگ وہاں رہ رہے ہیں، ڈیم بنانے کی نیت نہیں، پیسہ ضائع ہوگیا ہوگا۔ جو مسائل ہیں وہ 50سال میں بھی حل نہیں ہوسکیں گے۔ جبکہ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے ہیں کہ پیسہ کھاگئے ہوں گے۔ اگر کنٹریکٹر اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کرتا توواپڈا نے کیا اقدام کرناتھا۔ کام کیوں نہیں کرواتے کیوں تاخیر کررہے ہیں۔ جبکہ بینچ نے ڈیم تعمیر کرنے والی کمپنی کے نمائندے کوآئندہ سماعت پر طلب کرتے ہوئے مزید سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔ عدالت عظمیٰ کے سینئر جج جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس سید حسن اظہررضوی اور جسٹس شکیل احمد پر مشتمل 5رکنی آئینی بینچ نے سندھ کے ضلع دادو میں نئی گاج ڈیم کی تعمیر کے معاملے پرلیے گئے ازخودنوٹس اور متفرق درخواستوں پرسماعت کی۔ واپڈاکی جانب سے سلمان منصور بطور وکیل پیش ہوئے جبکہ پراجیکٹ ڈائریکٹر بھی بینچ کے سامنے پیش ہوئے۔ ڈیم تعمیر کرنے والی کمپنی کے وکیل بینچ کے سامنے پیش نہ ہوئے۔