اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے بینکوں کی بیرونِ ملک سرمایہ کاری کی نگرانی اور زرمبادلہ کے ضوابط کی تعمیل کو یقینی بنانے کے لیے ایک نیا آن لائن رپورٹنگ سسٹم متعارف کروادیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق اس حوالے سے اسٹیٹ بینک نے باضابطہ طور پر سرکلر جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پرفارمنس ایویلیوایشن سسٹم فار انویسٹمنٹ ابراڈ (پی ای ایس آئی اے) تیار کیا ہے جو ایک آن لائن طریقہ کار ہے۔

اس کے ذریعے مجاز ڈیلرز (اے ڈیز) اسٹیٹ بینک کے ڈیٹا اکوزیشن پورٹل (ڈی اے پی) پر بیرونِ ملک ایکویٹی سرمایہ کاری (ای آئی اے) کے لین دین کا ڈیٹا جمع کرائیں گے۔

اعلامیے کے مطابق یہ نظام 10 ڈیٹا فائل اسٹرکچرز (ڈی ایف ایس) پر مشتمل ہے جن میں سے ہر ایک کو مختلف اقسام کی ای آئی اے ٹرانزیکشنز کو ریکارڈ کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے، خواہ یہ لین دین بینک اپنے طور پر کریں یا اپنے کلائنٹس کی جانب سےہر اسٹرکچر میں مخصوص متغیرات اور منطق شامل ہیں جو علیحدہ رپورٹنگ ضروریات کے مطابق ہیں۔

اسٹیٹ بینک نے ہدایت کی ہے کہ بینک اپنی کمپلائنس رپورٹس جمع کرائیں، جن پر ان کے گروپ ہیڈ آف کمپلائنس کے دستخط ہوں۔

اس رپورٹ میں تصدیق کرنا لازم ہوگا کہ فراہم کردہ ڈیٹا درست، مکمل، غلطیوں سے پاک اور مقررہ وقت میں جمع کرایا گیا ہے۔ پہلی رپورٹ 5 مارچ 2026 تک جمع کرانی ہوگی ہر مجاز ڈیلر کے ہیڈ آف ای آئی اے یونٹ اور گروپ ہیڈ کمپلائنس پر یہ ذمہ داری عائد ہوگی کہ وہ ڈیٹا کی درستگی اور شفافیت کو یقینی بنائیں، کسی بھی قسم کی کوتاہی، نامکمل یا غلط رپورٹنگ کو خلاف ورزی تصور کیا جائے گا

سرکلر میں خبردار کیا گیا کہ اسٹیٹ بینک متعلقہ فارن ایکسچینج ریگولیشن ایکٹ 1947 یا دیگر قابلِ اطلاق قوانین کے تحت مجاز ڈیلرز یا ان کے عملے کے خلاف مناسب قانونی کارروائی کرے گا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اسٹیٹ بینک

پڑھیں:

سیلاب کے باعث ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتار سست ہو سکتی ہے، اسٹیٹ بینک

کراچی:

حالیہ شدید بارشوں اور سیلاب نے پاکستان کی معیشت کوقلیل مدتی طور پر متاثرکیا ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے خدشہ ظاہرکیا ہے کہ سیلاب کے باعث ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتارسست ہو سکتی ہے،جبکہ افراط زر اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں اضافے کے امکانات بھی بڑھ گئے ہیں۔

اسی تناظر میں اسٹیٹ بینک نے پالیسی شرح سود کو 11 فیصد کی موجودہ سطح پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بینک کا کہنا ہے کہ حالیہ سیلاب کے باوجود پاکستان کی معیشت گزشتہ بڑے سیلابوں کے مقابلے میں نسبتاً زیادہ مضبوط ہے۔

قرضوں کی ادائیگی کے باوجود زرمبادلہ کے ذخائر اورکرنٹ اکاؤنٹ کی صورتحال مستحکم رہی ہے۔ علاوہ ازیں امریکاکی جانب سے درآمدی محصولات میں ترمیم نے عالمی تجارتی بے یقینی میں کمی لائی ہے، جو پاکستان کیلیے  مثبت پیش رفت ہے۔

سیٹلائٹ ڈیٹا کے مطابق خریف کی فصل کو سیلاب سے شدید نقصان پہنچا ہے، جس سے تجارتی خسارے میں اضافے کاامکان ظاہرکیاجا رہا ہے۔

اگرچہ امریکاسے بہتر مارکیٹ رسائی کی بدولت اس نقصان کاکچھ حد تک ازالہ متوقع ہے،تاہم زرعی اور صنعتی شعبوں کے ساتھ ساتھ خدمات کا شعبہ بھی متاثر ہوگا۔

اسٹیٹ بینک کاکہنا ہے کہ مالی سال 26-2025 میں حقیقی جی ڈی پی کی شرح نمو 3.25 فیصد سے 4.25 فیصدکی نچلی حدکے قریب رہنے کاامکان ہے۔

اسی طرح کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی جی ڈی پی کے صفر سے ایک فیصدکے درمیان رہنے کی توقع ہے۔ سیلاب کے بعد ترسیلات زر میں اضافے کی امیدکی جا رہی ہے،جبکہ منصوبے کے مطابق اگر سرکاری آمدن مقررہ وقت پر موصول ہوگئی تو دسمبر 2025 تک زرمبادلہ کے ذخائر 15.5 ارب ڈالر تک پہنچ سکتے ہیں۔

حکومتی اخراجات میں اضافے اور محصولات میں ممکنہ سست روی کے باعث مالی گنجائش محدود ہونے کاخدشہ ہے۔

اسٹیٹ بینک نے زور دیا ہے کہ ٹیکس نیٹ کو وسعت دینااور خسارے میں چلنے والے اداروں میں اصلاحات ناگزیر ہیں۔

دوسری جانب، سیلاب کے باوجود نجی شعبے میں قرضوں کی طلب میں موجودہ رفتار برقرار رہنے کی توقع ہے۔

مہنگائی کے حوالے سے اسٹیٹ بینک کاکہنا ہے کہ جولائی 2025 میں افراط زر 4.1 فیصد جبکہ اگست میں 3 فیصد رہی، تاہم سیلاب کے بعدخوراک کی قیمتوں کے حوالے سے غیر یقینی میں اضافہ ہوگیاہے،رواں مالی سال میں مہنگائی 5 سے 7 فیصدکے ہدف سے تجاوزکر سکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ایک سال میں بینکوں کے ڈپازٹس 3685 ارب روپے بڑھے گئے
  • مالی نظام کی بہتری کیلئے بلوچستان میں الیکٹرانک سسٹم متعارف
  • ایپل نے آئی فون سمیت دیگر ڈیوائسز کیلئے نیا آپریٹنگ سسٹم متعارف کرادیا
  • شرح سود 11فیصد برقراررکھنے پر صنعت کاروں کا مایوسی کا اظہار
  • نادرا کا معمر شہریوں کے لیے فیس ریکگنیشن سسٹم متعارف کرانے کا فیصلہ
  • سیلاب کے باعث ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتار سست ہو سکتی ہے، اسٹیٹ بینک
  • اسٹیٹ بینک کے فیصلے پر صدر ایف پی سی سی آئی کا شدید ردعمل
  • اسٹیٹ بینک کا شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ
  • نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ
  • نئی مانیٹری پالیسی جاری، شرح سود 11 فیصد کی سطح پر برقرار