چائے سے شروع ہونیوالی بات محبت تک جا پہنچی، پرنسپل نے چپراسی سے رچالی
اشاعت کی تاریخ: 31st, August 2025 GMT
پنجاب کے شہر ملتان میں ایک غیر معمولی مگر دل کو چھو جانے والا واقعہ پیش آیا، جہاں ایک اسکول کی پرنسپل نے اپنے ہی اسکول کے چپراسی سے شادی کر کے سب کو حیران کر دیا۔
یہ منفرد کہانی سیکنڈری اسکول کی پرنسپل فرزانہ اور چپراسی فیاض کی ہے، جو روزمرہ کے معمولات میں ایک دوسرے کے قریب آئے۔
فرزانہ کے مطابق، انہیں فیاض کے کام کرنے کا انداز، سلیقہ اور چائے پیش کرنے کی نفاست نے متاثر کیا، جو وقت کے ساتھ ایک خلوص بھری محبت میں بدل گئی۔
نے خود رشتہ بھیجا
میڈیا سے گفتگو میں پرنسپل فرزانہ نے بتایاکہ فیاض کا انداز دل کو لگا۔ اُس کی عزت کرنے کا طریقہ، محنت، خاموشی سے کام کرنا، اور پھر چائے… سب کچھ دل میں اُتر گیا۔ میں نے ہمت کی، اور خود اس سے شادی کی پیشکش کی، جو اس نے خوشی خوشی قبول کر لی۔
یہ شادی نہ صرف اسکول بلکہ علاقے بھر میں توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے، اور سوشل میڈیا پر صارفین اس فیصلے کو محبت، مساوات اور خودمختاری کی علامت قرار دے رہے ہیں۔
بہت سے لوگ اس جوڑی کو سراہ رہے ہیں کہ انہوں نے رواجوں کی پروا نہ کرتے ہوئے ایک سچے جذبے کو ترجیح دی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
بھارتی ماﺅ نواز باغی جنگجوﺅں کا یکطرفہ طور پر مسلح جدوجہد معطل کرنے اور حکام سے بات چیت کا اعلان
دہلی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 ستمبر ۔2025 )بھارت کے ماﺅ نواز باغی جنگجوﺅں نے یکطرفہ طور پر اپنی مسلح جدوجہد کو معطل کرنے کا اعلان کر تے ہوئے حکام کے ساتھ بات چیت کے لیے رضامندی ظاہر کر دی ہے یہ اعلان بھارتی حکومت کی اس بھرپور کارروائی کے بعد سامنے آیا ہے جس کا مقصد دہائیوں پر محیط اس تنازع کو ختم کرنا ہے. فرانسیسی نشریاتی ادارے کے مطابق کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (ماﺅ نواز) کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ بدلتے عالمی نظام اور قومی حالات، وزیر اعظم، وزیرداخلہ اور اعلیٰ پولیس حکام کی مسلسل اپیلوں کے باعث ہم مسلح جدوجہد معطل کرنے کا فیصلہ کر رہے ہیں.(جاری ہے)
ترجمان نے کہا کہ ہم حکومت کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کے لیے تیار ہیں، ماﺅ نوازوں کے اس اعلان پر حکومت کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردِعمل سامنے نہیں آیابھارت اس وقت نکسل بغاوت کے باقی ماندہ آثار کو ختم کرنے کے لیے شدید کارروائی کر رہا ہے، یہ بغاوت اس گاﺅں کے نام پر شروع کی گئی ہے، جو ہمالیہ کے دامن میں واقع ہے جہاں 6 دہائی قبل ماﺅ نواز تحریک پر مبنی یہ مسلح جدوجہد شروع ہوئی تھی 1967 میں جب چند دیہاتی اپنے جاگیرداروں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے تھے، اس وقت سے اب تک 12 ہزار سے زیادہ باغی، فوجی اور شہری اس تصادم میں ہلاک ہو چکے ہیں.