اسٹیٹ بینک ڈیجیٹل اور کرپٹو کرنسی کو اصولی طور پر قانونی حیثیت دینے کیلئے آمادہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, September 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک)اسٹیٹ بینک آف پاکستان (SBP) نے ڈیجیٹل کرنسی کو قانونی حیثیت دینے کے لیے اصولی طور پر اتفاق کر لیا ہے۔ یہ بات اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے قائم مقام ڈپٹی گورنر، ڈاکٹر عنایت حسین نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتائی، جس کا اجلاس بدھ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت منعقد ہوا،اس دوران،سینیٹ کمیٹی نے ورچوئل اثاثہ جات بل 2025 پر غور کیا ہے اور اس کی منظوری کے لیے اگلے اجلاس میں اس کا جائزہ لینا جاری رکھے گی،اسٹیٹ بینک کے مطابق ڈیجیٹل کرنسی کو قانونی قرار دے کر اس پر پابندی کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا جائے گا ۔ تفصیلات کے مطابق حکومت نے ڈیجیٹل کرنسی اور کرپٹو کرنسی کو قانونی حیثیت دینے کے لیے ورچوئل ایسٹ بل2025کے ذریعے ورچوئل اثاثہ جات اتھارٹی کے قیام کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت کرپٹو اثاثہ جات کی خریدو فروخت کو عالمی معیارات کے مطابق ریگولیٹ کیا جائے گا، اتھارٹی کے قیام سے انسداد منی لانڈرنگ اور دیگر غیر قانونی مالی سرگرمیوں کور وکنے میں مدد ملے گی۔سینیٹ کمیٹی نے ایس ای سی پی کے چیئرمین، کمشنرز اور دیگر کے بھاری تنخواہوں اور مراعات کا جائزہ لیا۔ سینیٹر محسن عزیز نے یہ سوال اٹھایا کہ کیا ایس ای سی پی کے بورڈ نے تنخواہوں اور مراعات میں اضافہ متفقہ طور پر کیا یا بورڈ کے ارکان میں کوئی اختلاف رائے تھا۔ سینیٹ کمیٹی کو بتایا گیا کہ تنخواہیں اور الاؤنسز، بشمول میڈیکل اور تفریحی الاؤنسز، لاکھوں روپے کے کُل مالی اثرات کے ساتھ منظور کیے گئے تھے۔ورچوئل اثاثہ جات بل 2025 پر بحث کے دوران، ایس بی پی نے آگاہ کیا کہ قانونی اور ریگولیٹری فریم ورک نافذ ہونے کے بعد ڈیجیٹل کرنسی کو قانونی قرار دے کر اس پر پابندی کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا جائے گا۔سینٹ قائمہ کمیٹی خزانہ میں ورچوئل ایسٹ بل 2025سے متعلق سٹیٹ بنک کے ڈپٹی گورنر نے بتایاکہ اسٹیٹ بنک قانون سازی کے بعد ڈیجیٹل کرنسی جاری کرے گا اور کرپٹو کرنسی کے قانونی لین دین کی اجازت ہوگی، قائمہ کمیٹی کا اجلاس سینٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا، اجلاس کو سیکریٹری قانون نے بریفنگ میں بتایاکہ ورچوئل اثاثہ جات کے لیے سروس پروائڈر کو لائسنس جاری کیے جائیں گے اور ورچوئل کرنسی ایکسچینج قائم کی جائے گی جس کےذریعے ڈیجیٹل کرنسی کی خریدوفروخت ہوگی ،ڈیجیٹل کرنسی کے ڈیجیٹل اکاؤنٹس ہونگے اور عام کرنسی کو ڈیجیٹل کرنسی میں منتقل کیا جاسکے گااور یہ منتقلی کرنسی ایکسچینج کے ذریعے ہوگی ، ورچوئل کرنسی کی قانون سازی کے بعد اسٹیٹ بنک آف پاکستان ریگولیٹری فریم ورک تیار کرے گا، ارکان کمیٹی نے خدشہ ظاہر کیا کہ ڈیجیٹل کرنسی کے آنے کے بعد کمرشل بنک بند ہو جائیں گے ، کمیٹی کو بتایا گیا کہ موجودہ کرپٹو کونسل ایڈوائزری کے طور پر کام کررہی ہے ، قائمہ کمیٹی نے سفارش کی ورچوئل اثاثہ جات اتھارٹی کو کابینہ ڈویژن کے بجائے خزانہ ڈویژن کے ماتحت کیا جائے، کمیٹی نے بل میں ترمیم کی سفارش کرتے ہوئے ڈیجیٹل فنانس اینڈ ٹیکنالوجی اتھارٹی کےلیے عمر کی حد 55سال رکھی جائے اور کم از کم پانچ سال کا تجربہ ہو، بعدازاں بل پر مزید غور آئندہ اجلاس تک کےلیے موخر کر دیاگیا ، کمیٹی میں ایس ای سی پی کے چیئرمین اور عہدیداران کی خود ساختہ تنخواہوںا ور مراعات میں اضافے کے معاملے وفاقی سیکریٹری خزانہ سے وضاحت طلب کر لی ، سینٹر انوشہ رحمن نے کہا کہ ایس ای سی پی کی از خود تنخواہیں بڑھانا رولز کی خلاف ورزی ہے ، خزانہ ڈویژن کی منظوری کے بغیر تنخواہیں نہیں بڑھائی جاسکتی ، ایس ای سی پی بورڈ نے اگر اس کی منظوری دی تو سیکریٹری خزانہ بورڈ کے ممبر ہیں انہوں نے اعتراض کیوں نہیں کیا ، سیکریٹری قانون نے کمیٹی کو بتایا کہ بورڈ اجلاس میں اس معاملے پر تفصیلی بحث ہوئی تھی ، سینٹر محسن عزیز نے کہا کہ کیاکسی بورڈ کے ممبر نے فیصلے میں اختلافی نوٹ میں بھی لکھا گیا ، ایس ای سی پی کے چیئرمین عاکف سعید نے کمیٹی کو بتایا کہ 2019کے بعد سے اب تنخواہیں بڑھائی گئی ، اکٹھی تنخواہیں بڑھانے کے باعث یہ زیادہ محسوس ہورہی ہیں،سینٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ قانون کے تحت پالیسی بورڈ کو تنخواہیں بڑھانے کی منظوری دینے کا مکمل اختیار حاصل ہے۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ورچوئل اثاثہ جات کرنسی کو قانونی ایس ای سی پی کے کمیٹی کو بتایا ڈیجیٹل کرنسی قائمہ کمیٹی اسٹیٹ بینک کی منظوری کمیٹی نے کے بعد کے لیے
پڑھیں:
ڈیجیٹل بینکاری سے معیشت مضبوط ہوگی، وزیراعظم شہباز شریف کا مشرق ڈیجیٹل بینک کے افتتاح پر خطاب
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت کو جدید اور مکمل ڈیجیٹل بنیادوں پر استوار کرنے میں مشرق ڈیجیٹل بینک کا قیام سنگ میل ثابت ہوگا، یہ اقدام نہ صرف کیش لیس معیشت کے فروغ بلکہ مالیاتی شعبے میں شفافیت اور سہولتوں کی فراہمی کا باعث بنے گا۔
وزیراعظم نے اسلام آباد میں مشرق ڈیجیٹل ریٹیل بینک کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نوجوان پاکستان کی سب سے بڑی طاقت ہیں اور ان کے لیے جدید بینکاری سہولیات کی فراہمی وقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ معیشت کی ترقی اور شفافیت کے لیے پیپر لیس نظام اور انسانی عمل دخل میں کمی لانا ہوگی۔
مزید پڑھیں: گزشتہ مالی سال میں اسٹیٹ بینک کا خالص منافع کتنا رہا؟ رپورٹ جاری
وزیراعظم نے کہا کہ متحدہ عرب امارات نے ہمیشہ پاکستان کی معاشی اور سماجی ترقی میں کردار ادا کیا ہے اور مشرق بینک کا قیام پاک امارات تعلقات کو مزید مستحکم بنائے گا۔
اس موقع پر وفاقی وزرا محمد اورنگزیب، احسن اقبال، علی پرویز ملک، حنیف عباسی اور جنید انوار کے علاوہ گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد اور دیگر حکام بھی شریک تھے۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ حکومت معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے اصلاحات پر عمل پیرا ہے اور عالمی ریٹنگ ایجنسیوں نے بھی پاکستان کی بہتر کارکردگی کی تصدیق کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ترسیلات زر پاکستان کی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں اور مشرق ڈیجیٹل بینک مالیاتی نظام میں خوش آئند اضافہ ہے۔
مشرق بینک کے چیئرمین عبدالعزیز الغریر نے کہا کہ پاکستان کو ڈیجیٹل اکنامک پاور ہاؤس بننے کی بھرپور صلاحیت حاصل ہے اور ہم اس سفر کا حصہ بننے پر فخر محسوس کرتے ہیں۔ پاکستان میں پہلا مکمل ڈیجیٹل بینک قائم کرنے کا فیصلہ اعتماد کا مظہر ہے۔
مزید پڑھیں: رواں مالی سال میں شرح نمو 4.25 فیصد تک جانے کا امکان، گورنر اسٹیٹ بینک
سی ای او محمد ہمایوں سجاد نے کہا کہ گزشتہ سال پاکستان میں ڈیجیٹل ادائیگیوں میں 30 فیصد اضافہ ہوا، نوجوان ڈیجیٹل بینکاری کے اصل محرک ہیں، اور اسٹیٹ بینک کے اقدامات سائبر سیکیورٹی اور مالیاتی شعبے کے استحکام کے لیے قابل تحسین ہیں۔
تقریب کے اختتام پر وزیراعظم شہباز شریف اور چیئرمین مشرق بینک نے باقاعدہ طور پر مشرق ڈیجیٹل ریٹیل بینک کا افتتاح کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
مشرق بینک کے چیئرمین عبدالعزیز الغریر مشرق ڈیجیٹل بینک مشرق ڈیجیٹل ریٹیل بینک وزیراعظم محمد شہباز شریف