سیلاب کے باعث بھارت کی طرف سے بارڈر پر لگائی باڑ بھی متاثر، کئی پوسٹیں پانی میں ڈوب گئیں
اشاعت کی تاریخ: 5th, September 2025 GMT
لاہور:
حالیہ مون سون کی شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث بھارت کی طرف سے بارڈر پر لگائی گئی باڑ کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
بھارتی حدود میں تقریباً 110 کلو میٹر لمبی بارڈ فینس سیلاب کی زد میں آئی ہے جبکہ انڈیا کی بارڈر سیکیورٹی فورس کی 90 پوسٹیں بھی پانی میں ڈوب گئی ہیں۔ ہوائی جہاز پر سفر کرتے ہوئے رات کے وقت پاک انڈیا بارڈر پر نظر آنے والی روشنیوں کی لکیر بھی کئی مقامات پر مدھم ہوگئی ہیں۔
سیلاب کی وجہ سے بارڈر فینس کے ٹوٹنے کی متعدد تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر شیئر کی جا رہی ہیں۔
واضح رہے کہ لوہے کے جنگلے پر مبنی فینس انڈین حدود میں ہے جبکہ انٹرنیشنل بارڈر اس فینس سے کئی گز پیچھے ہے۔
بھارتی پنجاب کے شہر امرتسر سے تعلق رکھنے والے گورویندر سنگھ نے بھارت کے سرکاری ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ تھین ڈیم سے اچانک پانی چھوڑے جانے اور دریائے توی سے آنے والے سیلابی ریلے سے تقریباً 110 کلو میٹر لمبی بارڈر فینس سیلاب کی زد میں آئی ہے، جس میں سے 80 کلو میٹر کا حصہ بھارتی پنجاب سیکٹر میں اور 30 کلو میٹر مقبوضہ جموں میں متاثر ہوا ہے۔ یہ باڑ کئی جگہوں پر ڈوب گئی ہے، اکھڑ گئی ہے یا جھک گئی ہے جبکہ بارڈر سیکیورٹی فورس (بی ایس ایف) انڈیا کی تقریباً 90 پوسٹیں بھی پانی میں ڈوبی ہوئی ہیں۔
بھارتی پنجاب کے ضلع فیروزپور میں 111 دیہات اور فاضلکا میں 77 دیہات پانی میں ڈوب چکے ہیں، جو تقریباً 60 ہزار سے زائد افراد کو متاثر کر رہے ہیں۔ بارڈر کے قریب واقع دیہات جیسے مہدی پور، میانوالی (ترن تارن کے کھیم کرن علاقے میں) اور فاضلکا کے آخری گاؤں شدید سیلاب کی لپیٹ میں ہیں۔ دریائے راوی، ستلج اور چناب کی بلند سطح کی وجہ سے باڑ کے کئی حصے 2 سے 3 فٹ پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔
بھارت کے فاضلکا ضلع کے ایک کسان امریندر سنگھ نے کہا کہ ’’سیلاب نے ہمارے کئی دیہات کو متاثر کیا ہے، بارڈر کے قریب واقع گاؤں مکمل طور پر پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں اور ہماری فصلیں تباہ ہوگئیں۔
پاک انڈیا بارڈر کے قریب پاکستانی دیہات کے مکینوں نے بھی سیلاب کی وجہ سے انڈیا کی بارڈر فینس کے ٹوٹنے اور پانی میں ڈوبے ہونے کی تصدیق کی ہے۔
ضلع سیالکوٹ کے سرحدی گاؤں کے رہائشی محمد اسلم نے بتایا کہ ان کے کھیتوں سے چند فرلانگ دور انڈین بارڈر ہے اور جہاں انڈین فینس ٹوٹ چکی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بھارتی کسان اس فینس کو سیلابی پانی میں بہنے اور مزید ٹوٹنے سے بچانے کی کوشش کرتے بھی دیکھے گئے ہیں۔
اسی سرحدی گاؤں کے ایک اور رہائشی حاجی ابراہم نے بتایا کہ انڈین حکومت نے جان بوجھ کر پانی چھوڑا ہے جس سے انڈین پنجاب اور پاکستانی پنجاب دونوں کو نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب نے بارڈر کی لیکر کو ختم کر دیا ہے۔
ادھر ضلع قصور میں دریائے ستلج میں آنے والے سیلاب سے گنڈا سنگھ اور حسینی والا بارڈر بھی پانی میں ڈوب گئے ہیں، جس کی وجہ سے اس بارڈر پر پرچم اتارے جانے کی تقریب اور پریڈ بھی غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کی جا چکی ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق سیلاب کی وجہ سے پاک انڈیا بارڈر پر پاکستان رینجرز پنجاب کی پوسٹیں بھی سیلاب کی زد میں آئی ہیں تاہم اس حوالے سے ابھی تک سرکاری طور پر کوئی تفصیلات سامنے نہیں آسکی ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پانی میں ڈوب کی وجہ سے بتایا کہ کلو میٹر سیلاب کی
پڑھیں:
پنجاب کے دریائوں میں پانی کا بہائو نارمل ہو رہا ہے،ترجمان پی ڈی ایم اے
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 ستمبر2025ء) ترجمان پی ڈی ایم اے پنجاب نے کہا ہے کہ پنجاب کے دریائوں میں پانی کا بہاو نارمل ہو رہا ہے اور دریائے سندھ ،جہلم، راوی اور دریائے چناب میں مرالہ خانکی قادر آباد اور تریموں کے مقام پر پانی کا بہائو نارمل ہو چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ پنجند کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے اورپنجند میں پانی کا بہائو کم ہو کر ایک لاکھ 94 ہزار ہو چکا ہے۔دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔سلیمانکی اور اسلام ہیڈ ورکس پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ڈیرہ غازی خان رودکوہیوں کا بہائو بھی نارمل ہے جبکہ آئندہ 24 گھنٹوں میں صوبے کے بیشتر اضلاع میں بارش کی پیشگوئی ہے۔ترجمان نے کہا کہ مون سون بارشوں کا 11 واں سپیل 19 ستمبر تک جاری رہے گا ۔(جاری ہے)
راولپنڈی، مری، گلیات ،اٹک، چکوال، جہلم، گوجرانولہ، لاہور، گجرات اور سیالکوٹ میں بارشیں متوقع ہیں۔
نارووال، حافظ آباد، منڈی بہائوالدین، اوکاڑہ، ساہیوال، قصور، جھنگ، سرگودھا اور میانوالی میں بارشوں کا امکان ہے۔ انہوں نے کہا کہ 18 اور 19 ستمبر کے دوران راولپنڈی، مری، گلیات کے ندی نالوں میں پانی کے بہائو میں اضافے کا امکان ہے۔ وزیر اعلی پنجاب کی ہدایات کے پیش نظر انتظامیہ الرٹ ہے۔ شہری ایمرجنسی کی صورت میں ہیلپ لائن 1129پر رابطہ کریں۔