Daily Sub News:
2025-09-18@18:03:48 GMT

پاکستانی فضائیہ: فخرِ ملت، فخرِ وطن

اشاعت کی تاریخ: 7th, September 2025 GMT

پاکستانی فضائیہ: فخرِ ملت، فخرِ وطن

پاکستانی فضائیہ: فخرِ ملت، فخرِ وطن WhatsAppFacebookTwitter 0 7 September, 2025 سب نیوز


تحریر: محمد محسن اقبال


7 ستمبر 1965 محض ایک تاریخ نہیں بلکہ پاکستان کی تاریخ کا وہ سنہرا باب ہے جو ہمیشہ فخر، قربانی اور فضائی بالادستی کی علامت رہے گا۔ اس دن جب بھارت نے اپنی عددی برتری کے زعم میں ہمارے وطن عزیز کو خوفزدہ کرنے کی کوشش کی تو پاک فضائیہ کے شاہین بے مثال عزم کے ساتھ اٹھ کھڑے ہوئے۔ پوری دنیا، بشمول بھارت، نے اس جرات و بہادری کا وہ منظر دیکھا جو آج بھی یادوں میں زندہ ہے۔ انہی جانبازوں میں اسکواڈرن لیڈر محمد محمود عالم (ایم ایم عالم) کا نام سنہری حروف میں درج ہے۔ انہوں نے ایک ایسا کارنامہ انجام دیا جو ہوابازی کی تاریخ میں معجزے سے کم نہیں تھا۔

انہوں نے ایک منٹ سے بھی کم وقت میں پانچ بھارتی ہنٹر طیارے مار گرائے۔ یہ کارنامہ نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر کے مورخین نے تسلیم کیا اور اسے جرات اور مہارت کی لازوال مثال قرار دیا۔


ان کے ساتھ ہی اسکواڈرن لیڈر سر فراز رفیقی بھی تھے، جن کی عظیم قربانی نے انہیں 1965 کی جنگ کا سب سے بڑا ہیرو بنا دیا۔ لڑائی کے دوران جب ان کی مشین گن جام ہوگئی تو انہوں نے پیچھے ہٹنے کے بجائے اپنی فارمیشن کو بچانے کا فیصلہ کیا اور اپنے ساتھیوں کی حفاظت کرتے ہوئے جامِ شہادت نوش کیا۔ ان کی قربانی نے پوری اسکواڈرن کو کامیابی دلائی اور قوم کے لئے وفاداری کی ایک ابدی مثال قائم کر دی۔

فلائٹ لیفٹیننٹ یونس حسین نے بھی ھلواڑہ کے محاذ پر دشمن کے طیارے مار گرائے اور پھر شہادت کا رتبہ پایا۔ اسکواڈرن لیڈر منیرالدین احمد نے دشمن کی حدود میں جا کر ان کے ریڈار اور مواصلاتی نظام کو نشانہ بنایا اور دشمن کی کمر توڑ دی۔ یہ سب نام—عالم، رفیقی، حسین، منیرالدین—ہماری قومی یادداشت میں ہمیشہ زندہ ہیں اور ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ پاکستان کے محافظ عزت اور بہادری کی علامت ہیں۔


یہ شان دار روایت وقت کے ساتھ ماند نہ پڑی۔ ۷۲ فروری 2019 کو ونگ کمانڈر نعمان علی خان نے بھارتی پائلٹ ابھی نندن کا مگ 21 طیارہ مار گرایا اور اپنے اسلاف کی روایت کو تازہ کیا۔ ابھی نندن کے طیارے کے تباہ ہونے اور اس کی گرفتاری کی تصاویر بھارت کے لئے ذلت کی علامت بنیں جبکہ پاکستان اپنی فضائیہ پر فخر کرتا رہا۔


مئی 2025 میں یہ روح اور بھی زیادہ طاقت کے ساتھ زندہ ہوئی۔ اس ماہ کی سیاہ راتوں میں جب بھارت نے پاکستان کے حوصلے توڑنے کی کوشش کی تو فضائیں ایک بار پھر ہمارے طیاروں کی گرج سے گونج اٹھیں۔ آپریشن ”بنیان المرصوص”—جسے ”معرکہ حق” کہا گیا—

اس موقع پر ہوا جب جرات اور مہارت نے مل کر دشمن کو شکست دی۔ پاک فضائیہ نے چھ بھارتی طیارے مار گرائے، جن میں ان کے فخر رافیل بھی شامل تھے، اور ساتھ ہی وہ ایس-400 دفاعی نظام تباہ کیا جسے بھارت ناقابل تسخیر سمجھتا تھا۔ اس نظام کی تباہی نے نہ صرف بھارت کی حکمت عملی کو ناکام بنایا بلکہ دنیا کو یہ پیغام دیا کہ پاکستان کے شاہینوں کی مہارت اور عزم ہر ٹیکنالوجی پر بھاری ہے۔
اس آپریشن کے ہیرو وہ جانباز تھے جنہوں نے اپنے اسلاف کی روایت کو زندہ رکھا۔ ونگ کمانڈر بلال رضا، ونگ کمانڈر حماد ابن مسعود، اسکواڈرن لیڈر محمد یوسف خان، اسکواڈرن لیڈر محمد اسامہ اشفاق، اسکواڈرن لیڈر محمد حسن انیس، اسکواڈرن لیڈر طلال حسن، اسکواڈرن لیڈر فدا محمد خان اور فلائٹ لیفٹیننٹ محمد اشہاد عامر کو ان کی جرات پر ستارہ? جرات سے نوازا گیا۔ ان مجاہدین نے فولادی اعصاب کے ساتھ دشمن کے ہر حملے کو ناکام بنایا اور دنیا کو حیران کر دیا۔

قوم نے فخر کے ساتھ دیکھا کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف خود کامرہ ایئربیس پہنچے اور ان ہیروز کو خراجِ تحسین پیش کیا، اور اعلان کیا کہ ان کی کارکردگی نے خطے کی طاقت کا توازن بدل دیا ہے۔
8 سے 10 مئی کے دوران بھارت نے ہمارے کئی ایئربیسز—جن میں نور خان، سرگودھا، سکردو، مرید اور رفیقی شامل تھے—پر حملے کئے مگر ہمارے شاہین ان حملوں کے شعلوں سے بھی مضبوط ہو کر نکلے۔ دشمن نے ہمیں کمزور کرنے کی کوشش کی مگر ہم نے انہیں انہی کی جارحیت میں ذلیل کر دیا۔ یہ محض عسکری کامیابی نہ تھی بلکہ اخلاقی اور نفسیاتی برتری بھی تھی، بالکل ویسی ہی جیسی 1965 میں دیکھنے کو ملی تھی، جب چند جانبازوں نے بڑے لشکروں کو شکست دی تھی۔
1965 سے 2019 اور 2019 سے 2025 تک یہ محض جنگوں کا سلسلہ نہیں بلکہ ایک زندہ روایت ہے جو پاک فضائیہ کے عزم و حوصلے کی علامت ہے۔ عالم کی بجلی کی مانند تیز کامیابی، رفیقی کی لازوال قربانی، نعمان علی خان کی ابھی نندن کے خلاف فتح، اور جدید شاہینوں کی رافیلز گرانے اور ایس-400 تباہ کرنے کی داستان—یہ سب کارنامے ہمارے قومی فخر کے تانے بانے میں سنہری دھاگے کی طرح جڑے ہوئے ہیں۔


آج جب پاکستانی آسمان کی طرف دیکھتے ہیں اور شاہین کو پرواز کرتے دیکھتے ہیں تو انہیں یقین ہوتا ہے کہ ان کے محافظ جاگ رہے ہیں۔ ان کا حوصلہ ناقابلِ شکست ہے، ان کا جنون زندہ ہے، اور ان کے دلوں میں اپنی سرزمین کے تحفظ کا غیر متزلزل ایمان ہے۔ جیسے 1965 میں تھا، جیسے 2019 میں تھا، جیسے 2025 میں تھا، ویسے ہی آنے والے وقت میں بھی ہوگا۔ ان شاء اللہ، اس سرزمین کے بیٹے اپنی فضاؤں کے محافظ رہیں گے۔ جب تک شاہین آسمان پر پرواز کرتا رہے گا، پاکستان کی فضائیں ہمیشہ آزاد، باوقار اور ناقابلِ تسخیر رہیں گی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرشہر بانو نقوی ایشیا سوسائٹی فیلو شپ کیلئے منتخب پہلی پاکستانی خاتون افسر انقلابِ قرض سے آزادی: خودمختاری کے نئے باب کی جانب یوم دفاع حجاب: پاکستان کی روایت، ترکیہ کا سفر قدرتی آزمائشیں اور رسولِ اکرم ﷺ کی تعلیمات ایس سی او تھیانجن سمٹ 2025 حضرت محمد ﷺ: تمام انسانیت کے لیے چراغِ ہدایت TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

پڑھیں:

1965 جنگ کے 16ویں روز بھارتی فوج کو کتنا نقصان پہنچا؟

سن 1965 کی جنگ کے 16ویں روز ٹینک، بکتر بند گاڑیوں اور بھاری آلات کے نقصانات کے علاوہ بھارتی فوج کے جانی نقصان کی تعداد 6889 تک جا پہنچی۔

سیالکوٹ اور جموں کے محاذ پر پاکستان کی مسلح افواج بالخصوص پاک فضائیہ نے دشمن کے حملے کو پسپا کرتے ہوئے 36 بھارتی ٹینک تباہ کر دیے۔

پاک فوج نے واہگہ، اٹاری اور کھیم کرن میں بھارتی حملے کو ناکام بنایا اور اسے 12 میل بھارتی حدود میں دھکیلتے ہوئے 6 میل تک کے علاقے پر قبضہ کر لیا۔ پاک فوج نے دشمن کو بھاری جانی اور مالی نقصان پہنچاتے ہوئے راجوڑی سیکٹر کا مکمل کنٹرول حاصل کر لیا۔

https://cdn.jwplayer.com/players/WQsJqc7T-jBGrqoj9.html

پاکستان نیوی نے بحیرہ عرب پر مکمل کنٹرول حاصل کرتے ہوئے بھارتی نیوی کی نقل و حمل مکمل طور پر بند کر دی جبکہ پاک فضائیہ کے سیبر طیاروں نے بھارتی فضائیہ کے دو ہنٹر طیاروں کو دریائے بیاس پر مار گرایا۔

سیالکوٹ، جموں، واہگہ، اٹاری، کھیم کرن اور گدرو سیکٹر میں پاک فضائیہ کے لڑاکا طیاروں نے 20 بھارتی ٹینک، متعدد فوجی گاڑیاں اور گن پوزیشنز کو تباہ کر دیا۔

سن 1965 کی جنگ قوم کی اپنی مسلح افواج کے ساتھ محبت اور عقیدت کے ان گنت واقعات سے بھرپور ہے جس کی مثال 16 ستمبر کا دن تھا جب پاکستان کے تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھرپور عطیات کی صورت میں ڈیفنس فنڈ میں مالی امداد فراہم کی۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان سعودی دفاعی معاہدہ خطے میں گیم چینجر ثابت ہوگا، بیرسٹر راجہ انصاری
  • بھارت کی مشکلات میں اضافہ، سعودی عرب کے ساتھ دفاعی معاہدے نے پاکستان کو کتنا مضبوط بنادیا؟
  • آپریشن بنیان مرصوص کے بعد ہمارا ملک ابھر کر سامنے آیا ہے: شیری رحمان
  • ’میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتری پاکستان کیوں نہیں جا سکتے؟‘
  • بھارتی کرکٹرز پر پاکستانی نیٹ بولرز کے ساتھ تصاویر پر بھی پابندی عائد
  • مشاہد حسین سید کا پاکستان کو بھارت کے ساتھ نہ کھیلنے کا مشورہ
  • شہباز شریف کی آج محمد بن سلمان سے ملاقات
  • راجہ فاروق خان ریاست کے بڑے لیڈر ہیں، فرید خان
  • ارشد بمقابلہ نیرج: کیا بھارت پاکستان ہینڈشیک تنازع ٹوکیو تک پہنچے گا؟
  • 1965 جنگ کے 16ویں روز بھارتی فوج کو کتنا نقصان پہنچا؟