افغان پناہ گزینوں کے لیے واپسی کے اقدامات سخت، 5 لاکھ سے زائد موبائل سمز بند
اشاعت کی تاریخ: 8th, September 2025 GMT
پاکستان میں مقیم افغان پناہ گزینوں کے لیے وطن واپسی کی مہلت ختم ہونے کے بعد حکومت نے واپسی کے اقدامات مزید سخت کر دیے ہیں۔ اب نہ صرف قانونی کارروائیاں بڑھا دی گئی ہیں بلکہ افغان شہریوں کے زیرِ استعمال موبائل فون سمز بند کرنے کا عمل بھی تیز کر دیا گیا ہے۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے مطابق، اب تک 5 لاکھ سے زائد ایسی موبائل سمز بلاک کی جا چکی ہیں جو افغان شہریوں کے زیرِ استعمال تھیں۔ یہ عمل مرحلہ وار جاری ہے اور ڈیڈ لائن گزرنے کے باوجود مزید سمز بند کی جا رہی ہیں۔
پی ٹی اے نے واضح کیا ہے کہ جن افغان شہریوں کی سمز درست شناختی دستاویزات جیسے کہ پاسپورٹ، ویزا یا رجسٹرڈ کارڈز پر جاری ہوئیں، وہ اس بندش سے محفوظ ہیں۔
ادھر اسلام آباد اور راولپنڈی سمیت مختلف شہروں میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کو کرائے کے گھروں میں رہنے سے روکا جا رہا ہے، خاص طور پر ان کے خلاف کارروائی ہو رہی ہے جن کے کاغذات کی مدت ختم ہو چکی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسلام آباد کے سیکٹر جی-6 میں واقع ارجنٹائن پارک میں درجنوں افغان پناہ گزینوں نے عارضی کیمپ لگا لیے ہیں کیونکہ ان کے پاس رہنے کا اور کوئی متبادل نہیں بچا۔
افغان پناہ گزینوں کا کہنا ہے کہ ان کی تمام موبائل سمز بند ہو چکی ہیں، جس کے باعث وہ اب دوستوں کے نام پر جاری کردہ پاکستانی سمز استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔
یاد رہے کہ وفاقی وزارتِ داخلہ کی جانب سے افغانستان کے شہریوں کو ملک چھوڑنے کے لیے 31 اگست تک کی مہلت دی گئی تھی۔ حکومتی پالیسی کے مطابق، اس تاریخ کے بعد کسی بھی افغان پناہ گزین کو—چاہے اس کے پاس رجسٹریشن کارڈ ہو یا نہ ہو—پاکستان میں رہنے کی اجازت نہیں ہو گی۔
Post Views: 7.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پاکستان سرحد پار دہشتگردی کیخلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا: وزیر دفاع خواجہ آصف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وزیر دفاع خواجہ آصف نے افغان طالبان کے گمراہ کن مؤقف پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ سرحد پار دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن کارروائیاں جاری رکھے گی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں خواجہ آصف نے کہا کہ افغان طالبان بھارتی پراکسیوں کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کو ہوا دے رہے ہیں جبکہ ان کی اپنی حکومت اندرونی اختلافات اور عدم استحکام کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر جبر افغان طالبان کا اصل چہرہ بے نقاب کرتا ہے۔ طالبان حکومت چار سال گزر جانے کے باوجود اپنے عالمی وعدے پورے کرنے میں ناکام رہی اور اب بھی بیرونی ایجنڈے پر عمل کر رہی ہے۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت افغانستان سے متعلق پالیسی پر مکمل اتفاق رائے رکھتی ہے، اور یہ پالیسی خالصتاً قومی مفاد اور علاقائی امن کے تحفظ کے لیے تشکیل دی گئی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان جھوٹے بیانات سے متاثر نہیں ہوگا، حقائق اپنی جگہ قائم رہیں گے، اور اعتماد صرف عملی اقدامات سے ہی بحال ہوسکتا ہے۔
دوسری جانب وزارت اطلاعات نے بھی افغانستان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے گمراہ کن بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے استنبول مذاکرات کے حقائق کو مسخ کیا۔ وزارت نے وضاحت کی کہ پاکستان نے افغان سرزمین پر موجود دہشت گردوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا تھا اور تحویل کے لیے سرحدی انٹری پوائنٹس کے ذریعے حوالگی کی پیشکش بھی کی تھی۔