پُرتشدد مظاہرے ، نیپال کے وزیر اعظم نے استعفیٰ دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, September 2025 GMT
پُرتشدد مظاہرے ، نیپال کے وزیر اعظم نے استعفیٰ دے دیا WhatsAppFacebookTwitter 0 9 September, 2025 سب نیوز
کھٹمنڈو: ملک بھر میں پرتشدد مظاہرے کے بعد نیپال کے وزیراعظم کے پی شرما اولی نے استعفی دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق نیپال میں سوشل میڈیا پر حکومتی پابندی کے خلاف شدید عوامی احتجاج کے بعد سیاسی بحران شدت اختیار کر گیا ہے۔
جس کے بعد نیپالی وزیرِ اعظم عہدے سے مستعفی ہو گئے ان کے ایک قریبی ساتھی کے مطابق یہ فیصلہ اُس وقت سامنے آیا جب بدعنوانی کے الزامات پر ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے بعد تین وزرا نے بھی عہدے چھوڑ دیے۔
دارلحکومت کھٹمنڈو میں کرفیو کے باوجود مظاہرے جاری ہیں ، جس کے باعث کھٹمنڈو ایئرپورٹ جزوی طور پر بند کردیا گیا جبکہ پارلیمنٹ، صدر کی رہائش گاہ کے اطراف، وزیر اعظم کے دفتر سمیت کئی اہم علاقوں میں کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔
خیال رہے پرتشدد مظاہروں کے بعد حکومت نے رات گئے سوشل میڈیا پر عائد پابندی ختم کر دی تھی، تاہم صورتحال مزید کشیدہ ہو گئی تھی اور نیپالی وزیر داخلہ سمیت 4 وزرا اپنے عہدے سے گزشتہ روز مستعفی ہو گئے تھے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرشاہ محمود قریشی، یاسمین راشد سمیت پی ٹی آئی کے سینئر رہنماؤں کا جیل سے خط شاہ محمود قریشی، یاسمین راشد سمیت پی ٹی آئی کے سینئر رہنماؤں کا جیل سے خط پاکستان اور ترکیہ کا تجارت، توانائی، آئی ٹی اور صحت کے شعبوں میں شراکت داری بڑھانے کا عزم پاکستان اور قازقستان کا تعلقات مزید مضبوط بنانے کا عزم پاکستان اور ایران کے درمیان فضائی معاہدہ کامیابی سے طے پا گیا عمران خان کی 7 مقدمات میں درخواست ضمانت پر سماعت 13 ستمبر تک ملتوی غزہ نسل کشی کے دوران بھارت اور اسرائیل کے درمیان دوطرفہ سرمایہ کاری معاہدہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
تنزانیا: انتخابات میں خاتون صدر کامیاب‘ملک گیر پرتشدد مظاہرے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دودوما (انٹرنیشنل ڈیسک) تنزانیا کی خاتون صدر سامیہ صولحو حسن نے صدارتی انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کر لی ۔ الیکشن کمیشن نے ہفتے کے روز نتائج کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ سامیہ نے 97.66 فی صد ووٹ حاصل کیے اور تمام انتخابی حلقوں میں سبقت برقرار رکھی۔ ابتدائی نتائج میں انہیں 95 فی صد ووٹ ملے تھے، جو کہ ملک گیر ہنگاموں کے 3دن بعد جاری کیے گئے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق عام انتخابات میں اپوزیشن جماعتوں نے دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہوئے ملک گیر مظاہروں کا اعلان کیا تھا جو بدستور جاری ہیں ۔ انتخابات میں صدر سامیہ کے مرکزی حریف یا تو قید میں تھے یا انہیں الیکشن میں حصہ نہیں لینے دیا گیا تھا۔ جس سے نتائج میں دھاندلی کے الزامات کو تقویت ملی تھی۔ اپوزیشن جماعت چادیما نے انتخابی نتائج کو مسترد کرتے ہوئے شفاف الیکشن کا مطالبہ کیا ۔ احتجاج کے دوران شہروں میں جھڑپوں کے دوران سیکڑوں افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوگئے۔ اپوزیشن نے دعویٰ کیا ہے کہ پولیس تشدد میں اب تک 700 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں ۔ ادھر حکومت کی جانب سے اپوزیشن کے پیش کردہ اعداد و شمار پر پہلے رد عمل میں وزیرِ خارجہ محمود ثابت کومبو نے انہیں انتہائی مبالغہ آمیز قرار دیا اور طاقت کے بے جا استعمال کی تردید کی۔ مظاہرین نے سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کیں گاڑیوں کو نذر آتش کیا اور سیکورٹی فورسز پر پتھراؤ کیا ۔ جواب میں پولیس اور فوج نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے شیل فائر کیے اور گولیاں چلائیں۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے مظاہرین کی ہلاکتوں پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکورٹی فورسز کو غیر ضروری طاقت کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کم از کم 100ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے جبکہ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔ پرتشدد واقعات کے بعد دارالسلام اور دیگر حساس علاقوں میں کرفیو نافذ کر دیا ہے انٹرنیٹ سروسز معطل ہیں اور فوج کو سڑکوں پر تعینات کر دیا گیا ہے۔