اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اگر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مجوزہ امن معاہدہ منظور کر لیا جائے تو غزہ میں جاری جنگ فوری طور پر ختم ہو سکتی ہے۔

یروشلم میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ حماس نے حال ہی میں غزہ میں 4 اسرائیلی فوجی اور یروشلم میں 6 شہری ہلاک کرنے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ اس کے بعد انہوں نے اسرائیلی سکیورٹی اداروں کو حماس کی قیادت کو نشانہ بنانے کے احکامات دیے۔

مزید پڑھیں: قطر کو اسرائیلی حملے سے قبل خبردار کیا تھا، وائٹ ہاؤس کا انکشاف

اسرائیلی وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ جنگ کے آغاز میں ہم نے اعلان کیا تھا کہ 7 اکتوبر کے حملوں کے ذمہ داروں کو ضرور پکڑا جائے گا۔ آج اسرائیل نے وہ وعدہ پورا کیا ہے۔

اس سے قبل اسرائیلی حکام قطر میں حماس کے رہنماؤں پر فضائی حملے کی تصدیق کر چکے ہیں۔

نیتن یاہو نے غزہ کے عوام کو براہِ راست مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اپنے مستقبل کے لیے کھڑے ہوں، امن کا ساتھ دیں اور صدر ٹرمپ کا معاہدہ قبول کریں۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف کا امیرِ قطر سے ٹیلیفونک رابطہ، دوحا میں اسرائیلی بمباری کی شدید مذمت

ادھر صدر ٹرمپ نے ٹرتھ سوشل پر اپنے بیان میں کہا کہ ہر کوئی یرغمالیوں کی واپسی اور جنگ کے خاتمے کا خواہاں ہے۔ اسرائیل میری شرائط مان چکا ہے، اب حماس کو بھی ماننا ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ حماس کو خبردار کر دیا گیا ہے کہ شرائط نہ ماننے کی صورت میں سنگین نتائج ہوں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ٹرمپ معاہدہ غزہ جنگ نیتن یاہو.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ٹرمپ معاہدہ نیتن یاہو نیتن یاہو

پڑھیں:

قطری وزیراعظم نے فلسطینی گروہ کو جنگ بندی کی خلاف ورزی کا ذمہ دار قرار دیا

قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن بن جاسم آل ثانی نے ایک فلسطینی گروہ کو جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا ذمہ دار ٹھہرایا، جس کا تعلق جنوبی غزہ کے رفح علاقے میں اسرائیلی فوجی کی ہلاکت سے بتایا گیا۔
نیویارک میں کونسل آن فارن ریلیشنز کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے قطری وزیراعظم نے کہا کہ اسرائیلی فوج پر حملہ بنیادی طور پر فلسطینی فریق کی جانب سے ایک خلاف ورزی تھی۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ حماس نے اعلان کیا ہے کہ ان کا اس گروہ سے کوئی تعلق نہیں، لیکن اس بات کی تصدیق ابھی نہیں ہو سکی۔
واضح رہے کہ 28 اکتوبر کو اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے حماس پر امن معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے غزہ میں حملے کا حکم دیا تھا۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں میں 104 فلسطینی شہید ہوئے، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔ اسرائیل نے دعویٰ کیا کہ ان کے حملوں کا ہدف حماس کے سینیئر جنگجو تھے، اور بعد میں بدھ کی دوپہر سے دوبارہ جنگ بندی نافذ کرنے کا اعلان کیا۔
قطری وزیراعظم نے کہا کہ وہ دونوں فریقین کے ساتھ سرگرمی سے رابطے میں ہیں تاکہ جنگ بندی برقرار رہے، اور امریکہ کی شمولیت اس معاملے میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ رفح میں ہونے والا واقعہ ایک واضح خلاف ورزی تھا، اور حماس کی جانب سے لاشوں کی منتقلی میں تاخیر پر بھی بات ہوئی، جس پر واضح طور پر کہا گیا کہ یہ معاہدے کا حصہ ہے اور اس پر عمل کرنا ضروری ہے۔
شیخ محمد نے اس واقعے کو انتہائی مایوس کن اور افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس صورتحال کو قابو میں لانے کے لیے فوری ردعمل دے رہے ہیں اور امریکہ کے ساتھ مکمل ہم آہنگی میں کام کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اب تک تین جنگ بندی معاہدے طے پائے ہیں، اور امید ہے کہ موجودہ معاہدہ بھی برقرار رہے گا۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ: اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں
  • اسرائیل کی جانب سے مزید 30 فلسطینیوں کی لاشیں غزہ انتظامیہ کے حوالے
  • لوکل گورنمنٹ کیلئے اگر 27ویں ترمیم کرنی پڑتی ہے تو فوراً کریں: ملک محمد احمد خان
  • غزہ میں حماس نے مزید دو یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کر دیں
  • غزہ میں اسرائیلی جنگی طیاروں، ٹینکوں کی دوبارہ بمباری
  • حماس نے آج 2 افراد کی لاشیں اسرائیلی حکام کے حوالے کردیں
  • قطری وزیراعظم نے فلسطینی گروہ کو جنگ بندی کی خلاف ورزی کا ذمہ دار قرار دیا
  • غزہ میں حماس کیساتھ جھڑپ میں اسرائیلی فوج کا اہلکار ہلاک
  • حماس سے جھڑپ میں صیہونی فوج کا اہلکار واصل جہنم
  • حماس سے جھڑپ میں اسرائیلی فوج کا اہلکار ہلاک