ٹرمپ کا معاہدہ تسلیم کیا جائے تو غزہ کی جنگ فوراً ختم ہو سکتی ہے، نیتن یاہو
اشاعت کی تاریخ: 9th, September 2025 GMT
اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اگر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مجوزہ امن معاہدہ منظور کر لیا جائے تو غزہ میں جاری جنگ فوری طور پر ختم ہو سکتی ہے۔
یروشلم میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ حماس نے حال ہی میں غزہ میں 4 اسرائیلی فوجی اور یروشلم میں 6 شہری ہلاک کرنے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ اس کے بعد انہوں نے اسرائیلی سکیورٹی اداروں کو حماس کی قیادت کو نشانہ بنانے کے احکامات دیے۔
مزید پڑھیں: قطر کو اسرائیلی حملے سے قبل خبردار کیا تھا، وائٹ ہاؤس کا انکشاف
اسرائیلی وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ جنگ کے آغاز میں ہم نے اعلان کیا تھا کہ 7 اکتوبر کے حملوں کے ذمہ داروں کو ضرور پکڑا جائے گا۔ آج اسرائیل نے وہ وعدہ پورا کیا ہے۔
اس سے قبل اسرائیلی حکام قطر میں حماس کے رہنماؤں پر فضائی حملے کی تصدیق کر چکے ہیں۔
نیتن یاہو نے غزہ کے عوام کو براہِ راست مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اپنے مستقبل کے لیے کھڑے ہوں، امن کا ساتھ دیں اور صدر ٹرمپ کا معاہدہ قبول کریں۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف کا امیرِ قطر سے ٹیلیفونک رابطہ، دوحا میں اسرائیلی بمباری کی شدید مذمت
ادھر صدر ٹرمپ نے ٹرتھ سوشل پر اپنے بیان میں کہا کہ ہر کوئی یرغمالیوں کی واپسی اور جنگ کے خاتمے کا خواہاں ہے۔ اسرائیل میری شرائط مان چکا ہے، اب حماس کو بھی ماننا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ حماس کو خبردار کر دیا گیا ہے کہ شرائط نہ ماننے کی صورت میں سنگین نتائج ہوں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ٹرمپ معاہدہ غزہ جنگ نیتن یاہو.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ٹرمپ معاہدہ نیتن یاہو نیتن یاہو
پڑھیں:
اسرائیل کو عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تنہائی کا سامنا ہے .نیتن یاہو کا اعتراف
بیت المقدس(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 ستمبر ۔2025 )اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے اعتراف کیا کہ اسرائیل کو عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تنہائی کا سامنا ہے اور اسے آنے والے سالوں میں مزید خود انحصار بننا پڑے گا” ٹائمز آف اسرائیل“ کے مطابق بیت المقدس میں اسرائیلی وزارت خزانہ کے اکاﺅنٹنٹ جنرل کی ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نتن یاہو نے تسلیم کیا کہ اسرائیل ایک طرح سے تنہائی کا شکار ہے.(جاری ہے)
نیتن یاہو نے کہا کہ غزہ پر حملوں کے بعد سے اسرائیل کو دو نئے خطرات کا سامنا ہے جن میں مسلم اکثریتی ممالک سے ہجرت کے نتیجے میں یورپ میں آبادیاتی تبدیلیاں اور نئی ٹیکنالوجیز کی مدد سے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر اسرائیل کے مخالفین کا اثر و رسوخ میں اضافہ شامل ہیں ان کے خیال میں یہ چیلنجز طویل عرصے سے کار فرما تھے، لیکن سات اکتوبر 2023 کو جنوبی اسرائیل میں حماس کے حملوں سے شروع ہونے والی جاری جنگ کے دوران سامنے آئے. نتن یاہو نے یورپ میں آبادیاتی تبدیلیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہاں لامحدود ہجرت کے نتیجے میں مسلمان ایک اہم اقلیت اورپر اثر آواز رکھنے والے بہت زیادہ جارحانہ رویہ اختیار کرنے والے بن گئے ہیں. انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان ممالک کے مسلمان شہری یورپی حکومتوں پر اسرائیل مخالف پالیسیاں اپنانے کے لیے دباﺅ ڈال رہے ہیں اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ مسلمانوں کا مرکز غزہ نہیں بلکہ یہ عام طور پر صہیونیت کی مخالفت کر رہے ہیں اور بعض اوقات ایک اسلام پسند ایجنڈا ہے جو ان ریاستوں کو چیلنج کرتا ہے . ان کا کہنا تھا کہ یہ اسرائیل پر پابندیاں اور ہر طرح کی پابندیاں پیدا کر رہا ہے یہ ہو رہا ہے یہ ایک ایسا عمل ہے جو گذشتہ 30 سالوں سے کام کر رہا ہے اور خاص طور پر پچھلی دہائی میں اور اس سے اسرائیل کی بین الاقوامی صورتحال بدل رہی ہے. ‘نتن یاہو نے متنبہ کیا کہ صورت حال ہتھیاروں پر پابندیوں کا باعث بن سکتی ہے حالانکہ یہ ابھی کے لیے صرف خدشات ہیں، معاشی پابندیوں کا آغاز بھی ہو سکتا ہے نتن یاہو کے مطابق دوسرا چیلنج اسرائیل کے حریفوں، جن میں این جی اوز اور قطر اور چین جیسی ریاستوں کی سرمایہ کاری ہے انہوں نے کہا کہ بوٹس، مصنوعی ذہانت اور اشتہارات کا استعمال کرتے ہوئے مغربی میڈیا کو اسرائیل مخالف ایجنڈے سے متاثر کیا جا رہا ہے اس سلسلے میں انہوں نے ٹک ٹاک کی مثال دی. یادرہے کہ سات ستمبر 2023 سے غزہ میں شروع ہونے والی اسرائیلی جارحیت کے دوران اسرائیل فلسطینی علاقے کے کئی حصوں پر فضائی اور زمینی حملے کر چکا ہے، جن میں 64 ہزار سے زیادہ اموات ہوئی ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے اقوام متحدہ کے مطابق غزہ کے محاصرے کی وجہ سے وہاں جلد ہی قحط جیسی صورت حال کا سامنا ہو سکتا ہے اسرائیلی جارحیت کی وجہ سے بعض یورپی ممالک نے نہ صرف تل ابیب کے حملوں کی مذمت کی ہے بلکہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا بھی اعلان کیا ہے.