ڈھاکا یونیورسٹی انتخابات: پاکستان کے حامی طلبا گروپ کی تاریخی کامیابی
اشاعت کی تاریخ: 11th, September 2025 GMT
ڈھاکا یونیورسٹی کے طلبہ یونین انتخابات میں پاکستان حامی طلبہ تنظیم اسلامی چھاترا شِبیر نے شاندار کامیابی حاصل کر لی۔
معروف بنگلہ دیشی اخبار پروتھم الو کے مطابق نائب صدر، جنرل سیکریٹری اور اسسٹنٹ جنرل سیکریٹری کی نشستیں شِبیر کے امیدواروں نے جیت لیں۔
انتخابات میں ابو شادک قیوم نے 14,042 ووٹ لے کر نائب صدر کی نشست اپنے نام کی، ایس ایم فرہاد نے 10,794 ووٹ حاصل کر کے جنرل سیکریٹری کا منصب سنبھالا، جبکہ محی الدین خان نے 11,772 ووٹوں کے ساتھ اسسٹنٹ جنرل سیکریٹری کی پوزیشن جیت لی۔
رپورٹ کے مطابق 78 فیصد سے زائد طلبہ نے ووٹ ڈال کر انتخابی عمل میں بھرپور حصہ لیا۔ چیف ریٹرننگ آفیسر پروفیسر محمد زشیم الدین نے انتخابی عمل کو شفاف قرار دیتے ہوئے کہا کہ ڈھاکا یونیورسٹی کے انتخابات ایک ماڈل ہیں جنہیں دیگر جامعات بھی اپنا سکتی ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ نتائج نہ صرف بنگلہ دیش میں نئی سیاسی فضا کی عکاسی کرتے ہیں بلکہ بھارت کے منفی بیانیے کے لیے بھی ایک بڑا جھٹکا ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جنرل سیکریٹری
پڑھیں:
نیدرلینڈ پارلیمانی انتخابات، اسلام مخالف جماعت کو شکست، روب جیٹن ممکنہ وزیر اعظم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایمسٹرڈم:۔ نیدرلینڈز (ہالینڈ) کے انتخابات میں قومی سیاسی دھارے کے حامی سیاستدان 38 سالہ روب ییٹن کی قیادت میں سینٹرل پارٹی D66 نے ایک انتہائی سخت اور اعصاب شکن مقابلے کے بعد انتہائی دائیں بازو کے سیاستدان گیرٹ وائلڈرز کی قوم پرست جماعت پارٹی فار فریڈم PVVکو شکست دے دی۔
جرمن ٹی وی کے مطابق مقامی خبر رساں ادارے ANP کے مطابق D66نے محض پندرہ ہزار ووٹوں کی معمولی برتری کے باوجود واضح پوزیشن حاصل کی اور وائلڈرز کی PVV اب یہ فرق ختم نہیں کرسکتی۔ اس فتح کے بعد روب جیٹن ممکنہ طور پر نیدرلینڈز کے سب سے کم عمر وزیر اعظم بنیں گے۔
یہ نتائج D66 کے لیے ایک شاندار عروج کا نشان ہیں، جو یورپی اور سماجی لحاظ سے ایک لبرل پارٹی ہے اور اس نے انتخابی مہم میں ماحولیاتی پالیسی، سستی رہائش، اور اداروں پر عوام کا اعتماد بحال کرنے پر زور دیا۔ تقریباً 18 فیصد ووٹ حاصل کرنے کے بعد یہ پارٹی ملکی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں میں سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری مگر حکومت بنانے کے لیے اسے کم از کم تین دیگر شراکت داروں کی ضرورت ہوگی۔
ییٹن اب ممکنہ اتحادی جماعتوں کے ساتھ مخلوط حکومتی مذاکرات کی قیادت کریں گے، جو نیدرلینڈز کے متنوع سیاسی منظرنامے میں کئی ماہ تک جاری رہ سکتے ہیں۔ انتخابات میں D66نے ایک متحرک انتخابی اور تشہیری مہم کی بدولت اپنی نشستوں کی تعداد تقریباً تین گنا بڑھا لی۔
مرکزی سیاسی دھارے کی تمام بڑی جماعتیں اور بائیں بازو کے سیاسی دھڑے وِلڈرز کے امیگریشن مخالف سخت موقف اور قرآن پر پابندی کے سابقہ مطالبات کی وجہ سے ان کے ساتھ مخلوط حکومت سازی سے انکار کر چکے ہیں۔ وِلڈرز نے کہا کہ اگر ان کی پارٹی کو سب سے زیادہ ووٹ ملتے تو وہ پھر بھی حکومت بنانے کا پہلا حق طلب کرتے۔ انتخابی نتائج کی حتمی تصدیق پیر کو متوقع ہے، جب بیرون ملک مقیم ڈچ شہریوں کے ڈاک کے ذریعے ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی مکمل ہو گی۔