غیر ملکی سفارتکاروں کا این ڈی ایم اے کا دورہ، سیلابی صورتحال اور امدادی اقدامات پر بریفنگ
اشاعت کی تاریخ: 11th, September 2025 GMT
غیر ملکی سفارتکاروں اور خارجہ مشنز کے نمائندوں نے نیشنل ایمرجنسیز آپریشن سینٹر، این ڈی ایم اے کا دورہ کیا جہاں انہیں حالیہ سیلابی صورتحال اور امدادی سرگرمیوں کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
اس موقع پر ترکیہ، آسٹریلیا، روس، جرمنی، جاپان، کینیڈا، جنوبی افریقہ، پولینڈ اور آئرلینڈ سمیت 30 سے زائد ممالک کے سفیروں اور نمائندوں نے شرکت کی۔
چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے متاثرہ علاقوں میں جاری ریسکیو و ریلیف آپریشنز کے حوالے سے آگاہ کیا اور بتایا کہ این ڈی ایم اے صوبائی و علاقائی اداروں کے ساتھ مربوط حکمت عملی اور مشترکہ اقدامات کے تحت کام کر رہا ہے۔
مزید پڑھیں: مون سون کے دوران کتنی اموات اور کیا کیا نقصانات ہوئے؟ این ڈی ایم اے نے تفصیلات جاری کردیں
اجلاس میں موسمی حالات کے مسلسل جائزے، پیشگی اقدامات کی منصوبہ بندی اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال پر بھی روشنی ڈالی گئی۔
وزارتِ خارجہ کے نمائندگان نے بھی اجلاس میں شرکت کی جبکہ مختلف ممالک میں تعینات پاکستانی سفیروں نے ویڈیو لنک کے ذریعے شمولیت اختیار کی۔
غیر ملکی سفارتکاروں نے این ڈی ایم اے کے بروقت اقدامات اور مؤثر ریسپانس کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ کاوشیں انسانی جانوں کے تحفظ اور معیشت کو نقصانات سے بچانے میں انتہائی اہمیت رکھتی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
این ڈی ایم اے سیلابی صورتحال غیر ملکی سفارتکار لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نیشنل ایمرجنسیز آپریشن سینٹر،.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: این ڈی ایم اے سیلابی صورتحال غیر ملکی سفارتکار لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نیشنل ایمرجنسیز آپریشن سینٹر ڈی ایم اے غیر ملکی
پڑھیں:
حکومتی شٹ ڈاؤن کا سنگین اثر، 4 کروڑ امریکی شہری خوراکی امداد سے محروم
واشنگٹن: امریکا میں جاری سرکاری شٹ ڈاؤن کے باعث تقریباً 4 کروڑ 20 لاکھ شہریوں کے خوراکی امدادی پروگرام سے محروم ہونے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے، کیونکہ وفاقی حکومت کے پاس فنڈز تیزی سے ختم ہو رہے ہیں اور کانگریس میں ڈیموکریٹس اور ریپبلکنز کے درمیان تعطل برقرار ہے۔
رپورٹ کے مطابق، ہفتے سے امریکی فوڈ امدادی پروگرام ’سپلیمنٹل نیوٹریشن اسسٹنس پروگرام‘ (SNAP) کی فنڈنگ ختم ہونا شروع ہو جائے گی، جسے عام طور پر "فوڈ اسٹامپس" کہا جاتا ہے۔
امریکی محکمہ زراعت (USDA) نے اعلان کیا ہے کہ وہ ہنگامی فنڈز استعمال نہیں کرے گا، جس سے نومبر کے جزوی فوائد کی ادائیگی ممکن ہو سکتی تھی۔ ڈیموکریٹس نے اس فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ محکمہ قانونی طور پر پابند ہے کہ تقریباً 5.5 ارب ڈالر کے Contingency Funds استعمال کرے تاکہ لاکھوں شہری بھوک سے محفوظ رہ سکیں۔
سینیٹر جین شاہین نے الزام عائد کیا کہ ٹرمپ انتظامیہ "بھوک کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے"، جبکہ ریپبلکن ارکان نے اس تعطل کا ذمہ دار ڈیموکریٹس کو ٹھہرایا ہے۔
ریپبلکن سینیٹر جان ہووین کا کہنا ہے کہ اگر ڈیموکریٹس حکومت کھولنے کے لیے Continuing Resolution Bill (CR) کے حق میں ووٹ دے دیں تو یہ بحران ختم ہوسکتا ہے۔
دوسری جانب، امریکی کانگریس میں ایس این اے پی کی فنڈنگ پر تنازعہ بڑھ گیا ہے۔ کچھ ریپبلکن اراکین نے نومبر کے لیے امدادی پروگرام کی جزوی بحالی کا بل پیش کیا ہے، تاہم اس پر ووٹنگ تاحال نہیں ہو سکی۔
ماضی میں شٹ ڈاؤن کے دوران بھی ایس این اے پی کے فوائد تقسیم کیے جاتے رہے ہیں، لیکن اس بار محکمہ زراعت نے اپنے مؤقف میں یو ٹرن لے لیا ہے اور ویب سائٹ سے سابقہ رہنمائی ہٹا دی ہے۔
یہ بحران امریکا کی ان ریاستوں کے لیے سب سے زیادہ تشویشناک ہے جہاں آبادی کا بڑا حصہ وفاقی خوراکی امداد پر انحصار کرتا ہے، جیسے لوزیانا، اوکلاہوما اور ویسٹ ورجینیا۔