اسرائیل پر کھیلوں کے عالمی مقابلوں میں حصہ لینے پر پابندی عائد کی جائے؛ اسپین
اشاعت کی تاریخ: 12th, September 2025 GMT
اسپین کی وزیرِ کھیل پیلار الیگریا نے اسرائیل پر کھیلوں کے مقابلے میں حصہ لینے پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ہسپانوی وزیر کھیل نے کہا ہے کہ اسرائیلی ٹیموں پر بھی بین الاقوامی کھیلوں میں اُسی طرح پابندی عائد کی جائے جیسے 2022 میں روسی ٹیموں پر کی گئی تھی تاکہ دوہرے معیار کا خاتمہ ہوسکے۔
الیگریا نے مزید کہا کہ غزہ میں بچوں اور نومولود بچوں کی بھوک سے اموات، اسپتالوں کی تباہی اور 60 ہزار سے زائد افراد کی ہلاکت کے بعد کھیلوں کی دنیا کو بھی ایک واضح مؤقف اپنانا چاہیے۔‘
الیگریا نے ایک ریڈیو انٹرویو میں کہا کہ یہ سمجھنا مشکل ہے کہ ایک طرف روسی ٹیموں پر مکمل پابندی لگا دی گئی تھی اور دوسری طرف اسرائیلی ٹیموں کو شرکت کی اجازت دی جا رہی ہے، حالانکہ یہاں بھی بڑے پیمانے پر قتلِ عام اور نسل کشی ہو رہی ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ جیسے روسی کھلاڑی صرف غیر جانبدار پرچم کے تحت اور بغیر قومی ترانے کے کھیلوں میں شریک ہوئے، ویسا ہی اصول اسرائیل پر بھی لاگو ہونا چاہیے۔
خیال رہے کہ اسپین کے سائیکلنگ ایونٹ ویولٹا ا اسپانیا میں اسرائیل-پریمیئر ٹیک ٹیم کی شمولیت کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج بھی ہوا ہے۔
جس پر ہسپانوی وزیر کھیل نے کہا کہ کھیل دنیا سے الگ نہیں ہو سکتا۔ جو احتجاج ہم دیکھ رہے ہیں، وہ عوامی جذبات کی عکاسی ہے۔یاد رہے کہ جب روس نے یوکرین پر حملہ کیا تھا تو نسل کشی اور قتل عام کے الزامات کے تحت روس پر بھی کھیلوں کی پابندی عائد کی گئی تھی۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پابندی عائد اسرائیل پر کہا کہ
پڑھیں:
پیپلزپارٹی کا پنجاب میں زرعی ایمرجنسی نافذ کرنے اور عالمی برادری سے مدد لینے کا مطالبہ
پاکستان پیپلز پارٹی نے پنجاب حکومت سے صوبے بھر میں زرعی ایمرجنسی نافذ کرنے، سیلاب متاثرین کو بجلی کے بلوں سے مکمل چھوٹ دینے، بین الاقوامی برادری کے تعاون سے تعمیر نو کے منصوبے شروع کرنے کا بھی مطالبہ کر لیا ہے۔
سندھ کے سینئر وزیر صوبائی وزیر برائے اطلاعات، ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ اور پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے سیکریٹری اطلاعات شرجیل انعام میمن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پنجاب میں سیلاب کی وجہ سے کھیت تباہ ہوچکے، کسان مشکلات کا دوچار، عام عوام کی زندگیاں اجیرن ہوچکی ہیں، حالیہ بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں پنجاب میں 21 لاکھ ایکڑ سے زائد زرعی رقبہ زیرِ آب آچکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب اور بارشوں نے چاول، کپاس، گنے اور مکئی جیسی اہم فصلوں کو مکمل طور پر متاثر کیا ہے، سبزیوں کی بربادی کے باعث مارکیٹ میں شدید قلت اور قیمتوں میں ہوشربا اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، ہزاروں مویشی بھی سیلاب کی نذر ہو گئے ہیں، جو کسانوں کی جمع پونجی سمجھے جاتے تھے۔
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ نقصانات نے کسانوں کو کمر توڑ معاشی بحران میں دھکیل دیا، قومی معیشت کو بھی کاری ضرب لگائی ہے، مجموعی طور پر معیشت کو اربوں کا نقصان پہنچ چکا ہے، ملک کو فوڈ سیکیورٹی کے سنگین خطرات لاحق ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی طرح پنجاب حکومت کی جانب سے بھی صوبے میں زرعی ایمرجنسی نافذ کرنی چاہئے، کسانوں کی بروقت ریلیف اور قومی فوڈ سکیورٹی سے بچنے کے لئے پنجاب میں ایگریکلچرل ایمرجنسی ناگزیر ہے۔
شرجیل میمن نے کہا کہ سیلاب متاثرین کے معاشی بوجھ کو کم کرنے کے لیے نہ صرف کسانوں بلکہ تمام سیلاب متاثرین کو بجلی کے بلوں سے مکمل چھوٹ دی جائے، یہ وقت صرف ہمدردی کے اظہار کا نہیں بلکہ عملی اقدامات اٹھانے کا ہے۔
سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ حکومت پاکستان اور حکومت پنجاب کو چاہیے کہ وہ فوری امداد کے لئے عالمی برادری اور بین الاقوامی اداروں کو اعتماد میں لے اور عالمی برادری اور بین الاقوامی اداروں کے تعاون سے پنجاب کے عوام کے لیے بڑے پیمانے پر بحالی کے منصوبے شروع کیے جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں تباہ کن سیلاب کے بعد اکیس لاکھ گھروں کی تعمیر اور متبادل توانائی کے منصوبے شروع کیے گئے ہیں، سندھ کے طرز پر پنجاب میں بھی بحالی اور تعمیرِ نو کے لیے منصوبہ بندی کی جائے۔
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ سندھ میں حکومت نے عالمی اداروں کے اشتراک سے نہ صرف گھر تعمیر کرائے ہیں بلکہ مفت سولر پلیٹس بھی تقسیم کی جارہی ہیں، یہی ماڈل پنجاب میں بھی اپنایا جانا چاہیے تاکہ متاثرین کو پائیدار ریلیف اور بہتر مستقبل میسر آسکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مشکل کی اس گھڑی میں سندھ کے عوام اور حکومت مکمل طور پر پنجاب کے بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہر ممکن تعاون کے لیے تیار ہیں۔