اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں جمعرات کو پاکستان اور اسرائیل کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا، پاکستان نے قطر میں حماس رہنماؤں پر حالیہ اسرائیلی حملے کو ’غیر قانونی، بلا اشتعال اور خطے کے استحکام کے لیے خطرہ‘ قرار دیا۔

پاکستان اور اسرائیل کے مابین سخت جملوں کا یہ تبادلہ مشرقِ وسطیٰ کی صورتحال پر بلائے گئے ہنگامی اجلاس میں ہوا، یہ اجلاس الجزائر، پاکستان اور صومالیہ کی درخواست پر طلب کیا گیا تھا، جس کی حمایت فرانس اور برطانیہ نے بھی کی۔

پاکستان کے مستقل مندوب برائے اقوام متحدہ عاصم افتخار احمد نے اپنے خطاب کا آغاز اسرائیلی حملے کی سخت مذمت سے کیا اور اسے قطر کی خودمختاری کی خلاف ورزی اور ’ڈھٹائی پر مبنی اور غیر قانونی کارروائی‘ قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ غیر قانونی اور ڈھٹائی پر مبنی حملہ کوئی الگ واقعہ نہیں بلکہ اسرائیل کی جارحیت اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کے ایک بڑے اور مستقل سلسلے کا حصہ ہے جو خطے کے امن و استحکام کو کمزور کرتا ہے‘۔

عاصم افتخار نے مزید کہا کہ ’اسرائیلی حملوں نے ایک رہائشی علاقے کو نشانہ بنایا، جس سے شہریوں کی زندگیاں جان بوجھ کر خطرے میں ڈالی گئیں، لہٰذا یہ بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے‘۔

انہوں نے اس حملے کو سفارت کاری کے لیے براہِ راست چیلنج قرار دیا کیونکہ یہ اس وقت کیا گیا جب غزہ کے حوالے سے حساس مذاکرات ممکنہ کامیابی کی طرف بڑھ رہے تھے۔

ان کے مطابق ’کسی اہم ثالث کے علاقے اور براہِ راست مذاکرات میں شامل افراد کو نشانہ بنانا دراصل سفارت کاری کو سبوتاژ کرنے، امن کی کوششوں کو ناکام بنانے اور شہریوں کی مشکلات بڑھانے کی دانستہ کوشش ہے‘۔

انہوں نے قطر کے ساتھ پاکستان کی یکجہتی پر زور دیتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر خارجہ اسحٰق ڈار کے حالیہ دورۂ دوحہ کو مثال کے طور پر پیش کیا اور کہا کہ یہ دورہ قطر کی سلامتی و خودمختاری کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت اور مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے عزم کی علامت ہے۔

انہوں نے اسرائیلی حملے کو اقوام متحدہ کے چارٹر بالخصوص آرٹیکل 2(4) کی خلاف ورزی بھی قرار دیا، جو کسی ریاست کی علاقائی سالمیت یا سیاسی آزادی کے خلاف طاقت کے استعمال یا اس کی دھمکی کو ممنوع قرار دیتا ہے۔

پاکستانی سفیر نے خبردار کیا کہ یہ حملہ اسرائیل کی اس پالیسی کا حصہ ہے جو غزہ، شام، لبنان، ایران اور یمن میں سرحد پار کارروائیوں کی ایک طویل تاریخ رکھتی ہے، انہوں نے کہا کہ ’یہ بین الاقوامی قانون کی منظم خلاف ورزی اور خطے کو عدم استحکام کا شکار کرنے کی اسرائیل کی کھلی پالیسی کی ایک اور مثال ہے‘۔

انہوں نے یاد دہانی کرائی کہ سلامتی کونسل نے اسی روز ایک بیان میں دوحہ پر حملوں کی متفقہ مذمت کی، جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا، کشیدگی کم کرنے کی اہمیت پر زور دیا اور قطر کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی توثیق کی، بیان میں قطر کے مصر اور امریکا کے ساتھ مل کر غزہ جنگ بندی کے مذاکرات میں کلیدی کردار کو بھی سراہا گیا۔

دوسری طرف اسرائیل کے سفیر نے ابتدا میں اپنے خطاب میں پاکستان میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کی مثال دی تاکہ دوحہ پر حملے کا جواز پیش کر سکیں، انہوں نے کہا کہ ’جب بن لادن کو پاکستان میں ختم کیا گیا تو سوال یہ نہیں تھا کہ غیر ملکی سرزمین پر دہشت گرد کو کیوں نشانہ بنایا گیا، سوال یہ تھا کہ ایک دہشت گرد کو پناہ کیوں دی گئی؟ یہی سوال آج بھی اٹھتا ہے، بن لادن کے لیے کوئی استثنیٰ نہیں تھا، اور حماس کے لیے بھی نہیں ہے‘۔

اس پر پاکستان نے فوری طور پر جواب دینے کا حق استعمال کیا، سفیر عاصم افتخار احمد نے اس موازنہ کو ’ناقابل قبول اور بے ہودہ‘ قرار دیتے ہوئے الزام لگایا کہ اسرائیل اپنی ’غیر قانونی کارروائیوں اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیوں‘ سے توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ (اسرائیل) اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کا مسلسل خلاف ورزی کرنے والا ایک قابض ہے، جو عالمی برادری، انسانی حقوق کی تنظیموں اور حتیٰ کہ خود اقوام متحدہ کو بھی دھمکاتا ہے، اور یہ سب کچھ استثنیٰ کے ساتھ کرتا ہے، حملہ آور ہونے کے باوجود یہ خود کو مظلوم ظاہر کرتا ہے، مگر آج یہ مکمل طور پر بے نقاب ہو چکا ہے‘۔

انہوں نے پاکستان کے دہشت گردی کے خلاف کردار پر بھی زور دیتے ہوئے کہا کہ ’بین الاقوامی برادری بخوبی جانتی ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے بے پناہ قربانیاں دی ہیں، القاعدہ بڑی حد تک پاکستان کی انسدادِ دہشت گردی کی کوششوں کے باعث ختم ہوئی، اور ہم اس اجتماعی جدوجہد کے لیے پرعزم ہیں‘۔

اس کے جواب میں اسرائیلی سفیر نے کہا کہ پاکستان اور دیگر ممالک دہرا معیار اپناتے ہیں، انہوں نے کہا کہ ’ہو سکتا ہے میری باتوں سے انہیں تکلیف پہنچی ہو اور میں اس پر معذرت خواہ ہوں، لیکن میں ہمیشہ حقائق پر بات کرتا ہوں، حقیقت یہ ہے کہ اسامہ بن لادن پاکستان میں مارا گیا، اور اس پر کسی نے امریکا پر تنقید نہیں کی، جب دوسرے ممالک دہشت گردوں پر حملہ کرتے ہیں تو کوئی ان کی مذمت نہیں کرتا‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’آپ اس حقیقت کو تبدیل نہیں کر سکتے کہ نائن الیون ہوا تھا اور نہ ہی یہ حقیقت بدل سکتی ہے کہ اسامہ بن لادن پاکستان میں تھا اور وہیں مارا گیا، جب آپ ہم پر تنقید کرتے ہیں تو ذرا یہ سوچیں کہ آپ اپنے ملک کے لیے کون سے معیار اپناتے ہیں اور اسرائیل کے لیے کون سے‘۔

’تباہی کے نعرے لگانے والوں سے مرعوب نہیں ہوں گے‘
قطر کے وزیراعظم محمد بن عبدالرحمٰن بن جاسم الثانی نے بھی اجلاس میں اقوام متحدہ کے قواعد کے تحت خطاب کیا، انہوں نے دوحہ پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ یہ حملہ ان رہائشی کمپاؤنڈز پر کیا گیا جہاں مذاکراتی ٹیمیں، حماس کے نمائندے اور ان کے خاندان مقیم تھے، جس سے مکین خوفزدہ ہوگئے۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ اقوام متحدہ کے رکن ملک کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہے، خون کے پیاسے انتہا پسندوں کے زیرقیادت اسرائیل نے ہر حد پار کر لی ہے، کیا آپ نے کبھی سنا ہے کہ کوئی ریاست اس طرح ثالث کو نشانہ بنائے؟‘۔

انہوں نے اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے جواز کو طالبان کے سیاسی دفتر سے جوڑتے ہوئے کہا کہ امریکا نے کبھی دوحہ میں مذاکرات کرنے والے طالبان پر حملہ نہیں کیا۔

انہوں نے خبردار کیا کہ اسرائیل کی کارروائیاں خطے کو عدم استحکام کی طرف لے جا رہی ہیں اور امن کے امکانات کو تباہ کر رہی ہیں، انہوں نے کہا کہ ’ہم امن کے خواہاں ہیں، جنگ کے نہیں، اور ہم جنگ اور تباہی کے نعرے لگانے والوں سے مرعوب نہیں ہوں گے‘۔

اقوام متحدہ کی سیاسی و امن سازی کی انڈر سیکرٹری جنرل روزمیری ڈیکارلو نے بھی دوحہ میں اسرائیلی حملے کو ’تشویشناک اضافہ‘ قرار دیا جو قطر کی خودمختاری اور جاری جنگ بندی و یرغمالیوں کے مذاکرات کے لیے خطرہ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ یہ فضائی حملہ رہائشی علاقے پر کیا گیا، جس میں حماس کی قیادت سے تعلق رکھنے والے کئی افراد اور ایک قطری سیکیورٹی اہلکار شہید ہوا۔

انہوں نے کہا کہ ’قطر سمیت امن کے قیام اور تنازعات کے حل میں اہم شراکت دارکا کردار اداکرنے والے کسی بھی ملک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام ہونا چاہیے‘۔

چین کے مندوب نے بھی کہا کہ اسرائیلی حملے نے جاری سفارت کاری کو متاثر کیا ہے، خاص طور پر جب امریکا نے 7 ستمبر کو جنگ بندی کی تجویز پیش کی تھی جسے اسرائیل نے قبول کیا، لیکن محض دو دن بعد اس تجویز پر بات چیت کرنے والی حماس کی ٹیم کو نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ’یہ بد نیتی، غیر ذمہ داری اور دانستہ طور پر مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کا عمل ہے، جو قابلِ مذمت ہے‘۔

دیگر بڑی طاقتوں نے بھی اپنے موقف دیے، امریکا نے کہا کہ قطر کے اندر یکطرفہ بمباری اسرائیل یا واشنگٹن کے مفاد میں نہیں ہے، فرانس نے اسرائیلی حملے کو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی قرار دیا، برطانیہ نے کہا کہ یہ حملہ امن اور اسرائیل کی طویل مدتی سلامتی کے خلاف ہے، الجزائر اور صومالیہ نے اسرائیل کی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ مزید عدم استحکام کو روکنے کے لیے اقدامات کرے۔

یہ بحث اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ دوحہ پر حملے کے معاملے پر سلامتی کونسل میں کتنی گہری تقسیم موجود ہے، پاکستان نے اسرائیل کی مذمت میں بھرپور کردار ادا کیا اور بین الاقوامی قانون کے اصولوں کا دفاع کیا، پاکستانی سفیر نے بار بار کہا کہ خطے میں پائیدار امن صرف اس وقت ممکن ہے جب فلسطینی سرزمین پر قبضہ ختم ہو اور ایک جامع سیاسی حل نکالا جائے۔

گہری تقسیم کی عکاسی
یہ بحث سلامتی کونسل کے اندر دوحہ پر حملے کے معاملے پر گہری تقسیم کو ظاہر کرتی ہے، جہاں پاکستان نے اسرائیل کی سخت مذمت کی اور بین الاقوامی قانون کے اصولوں کا دفاع کیا۔ سفیر عاصم احمد نے بار بار واضح کیا کہ اسرائیل کا فلسطینی علاقوں پر جاری قبضہ خطے کے بحرانوں کی اصل جڑ ہے اور پائیدار امن صرف ایک جامع سیاسی تصفیے اور قبضے کے خاتمے سے ممکن ہے۔

مبصرین کے مطابق پاکستان نے مذمت کے ساتھ ساتھ قانونی اور سفارتی دلائل کو بھی سامنے رکھا، جن میں نہ صرف حملے کے انسانی نتائج کو اجاگر کیا گیا بلکہ اس کے خطے کے استحکام پر وسیع تر اثرات کو بھی نمایاں کیا گیا، عاصم احمد نے زور دیا کہ غزہ مذاکرات کے اہم ثالث قطرپر حملہ نہ صرف خودمختاری کی خلاف ورزی ہے بلکہ براہِ راست سفارت کاری پر بھی حملہ ہے۔

اجلاس کے اختتام پر سلامتی کونسل نے ثالثی، یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ مسئلے کے سیاسی حل کی اہمیت کو دوبارہ دہرایا، تاہم پاکستان اور اسرائیل کے درمیان جملوں کا تبادلہ، ساتھ ہی قطر اور چین کی مذمت، اس بات کو اجاگر کرتی ہے کہ ریاستی تشدد کے اقدامات پر جواب دہی، بین الاقوامی قانون کی تشریح اور دہرے معیار کے بارے میں اختلافات برقرار ہیں۔

دوحہ پر حملے اور اس کے بعد ہونے والی سلامتی کونسل کی بحث نے یہ اہم سوال بھی کھڑا کیا کہ کیا عالمی ادارے یکطرفہ فوجی کارروائیوں کو روکنے، ثالثوں کے تحفظ کو یقینی بنانے اور تنازعات میں شہریوں کی سلامتی کو برقرار رکھنے میں مؤثر کردار ادا کر سکتے ہیں۔

پاکستان کے لیے یہ اجلاس ایک موقع تھا کہ وہ اپنے اصولی مؤقف کو اجاگر کرے، قطر کے ثالثی کردار کی حمایت کرے اور خطے کے امن و سلامتی کو خطرے میں ڈالنے والے اقدامات پر جواب دہی کی ضرورت پر زور دے۔

جیسے جیسے سلامتی کونسل اس مسئلے پر آگے بڑھے گی، دوحہ میں اسرائیل کی کارروائی پر یہ بحث مشرقِ وسطیٰ کی سفارت کاری، ثالثوں کے کردار اور انسدادِ دہشت گردی کی کارروائیوں اور بین الاقوامی قانونی اصولوں کے درمیان توازن پر گہرے اثرات مرتب کر سکتی ہے۔

پاکستان کی قیادت اور دیگر رکن ممالک کی مداخلت اس امر کی نشاندہی کرتی ہے کہ بڑی طاقتوں کے اختلافات کے باوجود کثیرالجہتی فورمز پیچیدہ تنازعات کے حل میں اب بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: اور بین الاقوامی قانون بین الاقوامی قانون کی پاکستان اور اسرائیل اسرائیلی حملے کو انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے اور اسرائیل کے سلامتی کونسل کی خودمختاری دوحہ پر حملے کی خلاف ورزی پاکستان میں کہ اسرائیل پاکستان کی اسرائیل کی نے اسرائیل پاکستان نے سفارت کاری سلامتی کو جملوں کا قرار دیا کو نشانہ بن لادن کے ساتھ کی مذمت کے خلاف کیا گیا سفیر نے کرتی ہے کے لیے کو بھی قطر کی امن کے نے بھی قطر کے خطے کے کیا کہ

پڑھیں:

پاکستان تنازعات کے بات چیت کے ذریعے پرامن حل کا حامی ، اسرائیل کا لبنان اور شام کے بعد قطر پر حملہ ناقابل قبول ہے، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 ستمبر2025ء) نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان نے تنازعات کے بات چیت کے ذریعے پرامن انداز میں حل کی حمایت کی ہے، قطر پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہیں، اسرائیل کا لبنان اور شام کے بعد قطر پر حملہ ناقابل قبول ہے، او آئی سی فورم سے بھرپور انداز میں اسرائیلی حملے کی مذمت کی گئی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ”الجزیرہ“ کو انٹرویو میں کیا۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں، پاکستان امن پسند ملک ہے اور مذاکرات سے مسائل کا حل چاہتا ہے۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ اسرائیل کے ایک خود مختار ملک پر حملے کا کوئی جواز نہیں ، قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد ہم نے صومالیہ کے ساتھ مل کر سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کی درخواست کی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ قطر کے دوست اور برادر ملک کے طور پر پاکستان نے فعال کردار ادا کیا، اسرائیلی حملے کی محض مذمت کافی نہیں، اب ہمیں واضح لائحہ عمل اختیار کرنا ہوگا۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ غزہ میں غیر مشروط جنگ بندی یقینی بنائی جائے، غزہ کے عوام انتہائی مشکلات کا شکار ہیں، اسرائیلی اشتعال انگیزیوں سے واضح ہے کہ وہ ہرگز امن نہیں چاہتا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ امت مسلمہ کے درمیان اتحاد کا داعی رہا ، قطر پر اسرائیل کا حملہ مکمل طور پر خلاف توقع اقدام تھا۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پرعزم ہیں، جوملک دہشت گردی کا سب سے زیادہ شکار ہے بھارت کا اس پر الزام لگانا باعث حیرت ہے۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ بطور ایٹمی طاقت پاکستان مسلم امہ کے ساتھ کھڑا ہے، ہمارے پاس مضبوط افواج اور جدید ہتھیار موجود ہیں، ہم کسی کو اپنی خودمختاری اور سالمیت کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیں گے۔

محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی کی تقسیم ہوئی، بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کو ختم یا معطل نہیں کرسکتا، مستقبل کی جنگیں پانی پر ہونی ہیں۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے واضع کردیا ہے کہ پانی روکنے کے عمل کو اعلان جنگ سمجھا جائے گا، بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام مسائل پر مذاکرات کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسائل کے حل کے لئے مذاکرات بہترین راستہ ہے جن کی کامیابی کے لئے سنجیدگی کا ہونا بھی ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا کو اب اسرائیل کا راستہ روکنا ہوگا، سلامتی کونسل میں اصلاحات کی جانی چاہئیں، سلامتی کونسل کو کشمیر اور فلسطین کے تنازعات کے حل کی ذمہ داری پوری کرنی چاہئے۔\932

متعلقہ مضامین

  • دوحہ کانفرنس اور فیصلے
  • اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کو نسل کا اجلاس،اسرائیل کے کڑے احتساب کا مطالبہ
  • اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کا قطر حملے پر اسرائیل کے احتساب کا مطالبہ
  • خلیجی ممالک میں سے کسی ایک پر حملہ‘ سب پر حملہ تصور ہوگا‘ اعلامیہ جاری
  • پاکستان تنازعات کے بات چیت کے ذریعے پرامن حل کا حامی ، اسرائیل کا لبنان اور شام کے بعد قطر پر حملہ ناقابل قبول ہے، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار
  • دوحہ اجلاس: اسرائیل کے خلاف تمام قانونی اور مؤثر کارروائی کا مطالبہ
  • وزیر اعظم شہباز شریف کی امیر قطر سے ملاقات، خطے کی صورت حال پر تبادلہ خیال
  • دوحہ حملہ: پاکستان اور کویت کی درخواست پر اقوام متحدہ کی کونسل کا ہنگامی اجلاس آج جنیوا میں ہوگا
  • دوحا پر اسرائیلی حملہ: پاکستان اور کویت کی  درخواست پر سلامتی کونسل کا غیر معمولی اجلاس آج
  • دوحا پر اسرائیلی حملہ: پاکستان اور کویت کی درخواست پر سلامتی کونسل کا غیر معمولی اجلاس آج